Tag: Bangladesh

  • سجی سجائی دلہن کے معاشرتی تصور پر سوال اٹھاتی سادگی پسند دلہن

    سجی سجائی دلہن کے معاشرتی تصور پر سوال اٹھاتی سادگی پسند دلہن

    شادی کا دن زندگی کا یادگار دن ہوتا ہے اور دلہا و دلہن اس دن کے لیے خصوصی تیاریاں کرتے ہیں جس میں شادی کا جوڑا نہایت اہم حیثیت رکھتا ہے۔

    تاہم ایک خاتون ایسی بھی ہیں جن کی شادی عروسی لباس، زیورات یا میک اپ کے بغیر انجام پائی۔

    بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والی تسنیم نامی یہ خاتون سماجی کارکن ہیں جنہوں نے اپنی شادی کے لیے کسی خاص تیاری کا اہتمام نہیں کیا۔

    اپنی شادی کے دن انہوں نے اپنی دادی کی کاٹن کی ساڑھی زیب تن کی اور بنا میک اپ اور زیورات کے شادی کی رسومات انجام دیں۔

    ان کے اس اقدام پر ان کے دوست، احباب اور عزیزوں نے بے حد تنقید کی جس کا انہوں نے ایسا متاثر کن جواب دیا جس پر سب کی زبانیں بند ہوگئیں۔

    سوشل میڈیا پر ایک طویل پوسٹ کی صورت میں انہوں نے اپنے اس اقدام کی وجہ پیش کی۔

    اپنی پوسٹ میں ان کہنا تھا، ’میں اپنے معاشرے میں رائج دلہن کے اس تصور سے سخت الجھن کا شکار تھی جس میں دلہن کا میک اپ کی دبیز تہوں، منوں زیورات اور بھاری بھرکم لباس میں ملبوس ہونا ضروری سمجھا جاتا ہے۔ ان تمام چیزوں میں بہت رقم خرچ ہوتی ہے اور بظاہر یوں لگتا ہے کہ اسے کرنے والے خوشحال ہیں جنہوں نے باآسانی رقم کے اس اصراف کو برداشت کرلیا۔ لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے‘۔

    ان کا کہنا تھا، ’بہت سے لوگ ایسا نہیں کرنا چاہتے، یا اس کی استطاعت نہیں رکھتے لیکن معاشرے کے خوف سے ایسا کرنے پر مجبور ہیں‘۔

    تسنیم نے لکھا، ’میں نے آج تک ایسی کسی شادی میں شرکت نہیں کی جہاں لوگ یہ سرگوشیاں نہ کرتے ہوں، ’کیا دلہن خوبصورت لگ رہی ہے؟ اس کا لباس کتنی قیمت کا ہے؟ اس نے کتنا سونا پہنا ہوا ہے؟‘ اس قسم کی باتوں کو سنتے ہوئے ایک لڑکی اس دباؤ کا شکار ہوجاتی ہے کہ اپنی شادی کے دن اسے بے حد خوبصورت لگنا ہے جس کے لیے وہ بے تحاشہ رقم، وقت اور توانائی صرف کرتی ہے، اور یوں لگتا ہے کہ اس کی اپنی شخصیت کوئی حیثیت نہیں رکھتی‘۔

    وہ کہتی ہیں، ’معاشرہ ہر لڑکی کو یہ احساس دلاتا ہے کہ اس کا اصل چہرہ اور رنگت اس کے دلہن بننے کے لیے کافی نہیں اور لاکھوں کے زیورات اور لباس اس کے لیے ضروری ہیں۔ گویا ہمارے معاشرے نے یہ طے کرلیا ہے کہ اگر خواتین پر کچھ خرچ بھی کیا جائے گا، تو وہ ان کی مرضی کے بغیر ہی کیا جائے گا‘۔

    تسنیم نے کہا، ’میں نے بزرگ خواتین سے ہمیشہ سنا ہے کہ ایک دلہن زیورات کے بغیر ادھوری ہوتی ہے۔ بعض لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ دلہن کے زیورات سے اس کے خاندان کی حیثیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ آج تک کوئی لڑکی یہ سوال اٹھانے کی جرات نہیں کر سکی کہ کہ جو بیش قیمت سونا اسے پہنایا جارہا ہے، کیا وہ اسے مستقبل میں ایک پروقار زندگی بھی دے سکتا ہے یا نہیں‘؟

    انہوں نے ایک اور پہلو کی طرف اشارہ کیا کہ بھاری رقم خرچ کر کے بنایا جانے والا عروسی لباس شادی کی تقریب ختم ہونے کے بعد عموماً ساری زندگی ایسا ہی رکھا رہتا ہے اور دوبارہ استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ ’چند گھنٹوں کے لیے لاکھوں خرچ کرنا کہاں کی دانشمندی ہے‘؟

    تسنیم کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں کہ انہیں میک اپ یا زیورات پسند نہیں۔ ناپسندیدہ دراصل وہ سوچ ہے جو ایک لڑکی کو یہ سوچنے پر مجبور کرتے ہیں کہ اگر اپنی شادی کے دن اس نے ان مصنوعی اشیا کا سہارا نہ لیا تو اس کی اصل شکل و صورت اس کی شادی کے لیے کافی نہیں۔

    بقول تسنیم، اسی سوچ کو تبدیل کرنے کے لیے انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنی شادی میں نہایت سادہ روپ اختیار کریں گی۔ ’یہ بظاہر سادگی لگتی ہے۔ لیکن یہی میرے لیے سب سے خاص ہے‘۔

    تسنیم نے یہ بھی کہا کہ ان کے اس فیصلے کے بعد ان کے خاندان نے ان کی بے حد مخالفت کی۔ بعض لوگوں نے یہ تک کہا کہ وہ اتنی سادہ دلہن کے ساتھ تصویر نہیں کھنچوائیں گے، لیکن ان کے شوہر نے ان کی حوصلہ افزائی کی اور معاشرے میں رائج ان بے مقصد روایات و خیالات کے خلاف آواز اٹھانے میں ان کی بھرپور مدد کی۔

    ہمارے معاشروں میں قائم وقت اور رقم ضائع کرنے والی ان رسوم و روایات کے خلاف آواز اٹھاتی یہ سادہ سی دلہن ہمیں تو بہت پسند آئی، آپ کو کیسی لگی؟


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پاکستان اور بھارت میں ناقابل برداشت جان لیوا ہیٹ ویوز کا خدشہ

    پاکستان اور بھارت میں ناقابل برداشت جان لیوا ہیٹ ویوز کا خدشہ

    نیویارک: پاکستان اور بھارت میں غیر معمولی موسم گرما اب عام بات بن گیا ہے تاہم ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ رواں صدی کے خاتمے تک اس خطے میں ایسی ہیٹ ویوز آئیں گی جو نہایت خطرناک، جان لیوا اور ناقابل برادشت ہوں گی۔

    امریکا کے میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کی جانب سے کی جانے والے تحقیق میں بتایا گیا کہ سنہ 2100 تک جنوبی ایشیا قیامت خیز گرمیوں کی زد میں آجائے گا۔

    تحقیق کے مطابق پاکستان کا جنوبی علاقہ، شمالی بھارت اور بنگلہ دیش اس سے سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔

    ماہرین کے مطابق گرمی کی یہ شدت اس قدر ہوگی کہ گھر سے باہر دھوپ میں نکلنا ایک نا ممکن عمل بن جائے گا۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ اس جان لیوا گرمی سے دریائے سندھ کا زرخیز علاقہ اور بھارت میں دریائے گنگا بھی متاثر ہوں گے جو دونوں ممالک میں غذائی پیداوار کا سب سے اہم اور بڑا ذریعہ ہیں۔

    مزید پڑھیں: ہیٹ ویو کو ہوّا مت بنائیں

    ایم آئی ٹی کے ایک پروفیسر کے مطابق یہ صرف ہیٹ ویو نہیں ہوگی جو لوگوں کی ہلاکت کا باعث بنے گی، بلکہ اس کے باعث ہونے والی قلت آب، خشک سالی اور غذائی پیداوار میں کمی لوگوں کی زندگیوں کے لیے خطرناک ثابت ہوں گی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گرمی کی شدت میں اضافے کا عمل شروع ہوچکا ہے اور یہ اگلی آنے والی دہائیوں میں مزید شدت اختیار کرجائے گا اور رواں صدی کے اختتام تک یہ گرمیاں ناقابل برداشت صورت اختیار کرلیں گی۔

    یاد رہے کہ قیامت خیز ہیٹ ویوز پاکستان کے لیے نئی نہیں، اور سنہ 2015 میں صوبہ سندھ کا دارالحکومت کراچی خطرناک ہیٹ ویو کا سامنا کر چکا ہے جس میں 1 ہزار سے زائد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

    اس ہیٹ ویو نے بھارت کو بھی متاثر کیا تھا اور دونوں ممالک میں تقریباً ساڑھے 3 ہزار افراد شدید گرمی کے باعث لقمہ اجل بن گئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اڑتالیس سال سے روزانہ درخت لگانے والا باہمت رکشا ڈرائیور

    اڑتالیس سال سے روزانہ درخت لگانے والا باہمت رکشا ڈرائیور

    ڈھاکا: بنگلہ دیش کو ماحولیاتی آلودگی سے بچانے کے لیے 48 سال سے باہمت رکشا ڈرائیور روزانہ اپنی جیب سے ایک درخت خرید کر لگا رہا ہے اور وہ اب تک 50 ہزار سے زیادہ درخت لگا چکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے عبد الصمد نامی شخص نے پہلا درخت 12 سال میں عمر میں لگایا اور اُس دن سے وہ روزانہ اپنی جیب سے ایک پودا خرید کر لگا رہے ہیں۔

    عبدالصمد نے غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں روزانہ اپنی جیب سے ایک پودا خرید کر سرکاری اراضی پر لگاتا ہوں تاکہ اسے کوئی نقصان نہ پہنچائےاور کسی دن ایسا نہ کرسکوں تو مجھے نیند نہیں آتی‘‘۔

    انہوں نے کہا کہ ’’شجر کاری کی اہمیت کو جانتے ہوئے میں روزانہ کی بنیاد پر متعلقہ محکمے یا پھر نرسری سے ایک پودا خریدتا ہوں اور پھر اُس کاباقاعدگی سے خیال بھی رکھتا ہوں اور درختوں کو روزانہ پانی بھی دیتا ہوں‘‘۔

    عبدالصمد کا کہنا ہے کہ ’’سائیکل رکشا چلانے کی وجہ سے کمائی زیادہ نہیں ہوتی مگر کاروبار زیادہ ہو یا کم روزانہ پودا خرید کر لگانے کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لیا ہے، جس روز کمائی کم ہو اور گھر واپس آؤں تو اہلیہ سے اس بات پر جھگڑا بھی ہوتا ہے‘‘۔

    سائیکل رکشہ چلانے والے عبد الصمد نے مزید کہا کہ ’’میں جانوروں سمیت اللہ کی تمام مخلوق سے بے پناہ محبت کرتا ہوں مگر درخت مجھے سب سے زیادہ عزیز ہیں اور اگر میرے سامنے درختوں ، پودوں کو کوئی نقصان پہنچانے کی کوشش کرے تو اُن سے جھگڑا بھی کرتا ہوں۔

    بنگلہ دیش کے شہر فرید پور سے تعلق رکھنے والے عبد الصمد 12 سال کی عمر سے پودے لگا رہے ہیں اور اب تک وہ 50 ہزار سے زائد پودے لگا چکے ہیں، اُن کے ہاتھ سے لگے ہوئے کئی پودے اب تناور درخت بن چکے ہیں جن سے انسان اور حیوان دونوں ہی فیض یاب ہورہے ہیں۔

    عبد الصمد کو بنگلہ دیش میں درختوں کا دوست کہا جاتا ہے اور کئی لوگ اس معاملے میں اُن کی تقلید بھی کرتے ہیں، حکومت اور  این جی او کی جانب سے سے حال ہی میں عبد الصمد کو 1200 ڈالر بطور انعام تحفے میں دیے گئے تاکہ وہ اپنے مشن کو مزید اچھے طریقے سے انجام دے سکیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ڈھاکہ، بنگلہ دیشی اسپنر عبدالرزاق کار حادثے میں زخمی

    ڈھاکہ، بنگلہ دیشی اسپنر عبدالرزاق کار حادثے میں زخمی

    ڈھاکہ: بنگلہ دیشی اسپنر عبدالرزاق کار حادثے میں زخمی ہوگئے۔

    بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق کرکٹر عبدالرزاق اپنے اہلخانہ کے ہمراہ عید الفطر کی چھٹیاں منانے کے بعد کھلنا سے دارالحکومت آرہے تھے کہ ڈھاکہ کھلنا ہائی وے پر ان کی گاڑی کو حادثہ پیش آیا۔

    اطلاعات کے مطابق حادثہ گاڑی کا ٹائر پھٹنے کے باعث پیش آیا، ٹائر پھٹنے کے باعث گاڑی کھائی میں جاگری۔

    زخمیوں کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا، حادثے کے وقت کرکٹر عبدالرزاق کے ہمراہ ان کی اہلیہ عشرت جہاں، ان کا 2 سال کا بیٹا ادیان، بہن اور دو بھتیجیاں موجود تھیں۔

    سابق بنگلہ دیشی کپتان مشفیق الرحیم نے بھی سوشل میڈیا پر عبدالرزاق کے حادثے میں زخمی ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے تمام افراد سے دعاؤں کی درخواست کی ہے۔

    یاد رہے کہ کرکٹر عبدالرزاق ان دنوں موجودہ بنگلہ دیشی ٹیم کا حصہ نہیں ہیں تاہم قبل ازیں رزاق نے بنگلہ دیش کی جانب سے 153 ون ڈے میچز، 34 ٹی ٹوئنٹی میچز ٹیم کی نمائندگی اور زمبابوے کے خلاف تیز ترین نصف سنچری بھی بنانے کا اعزاز بھی حاصل کیا۔

  • بنگلہ دیش میں طوفانی بارشیں‘ 156افراد ہلاک

    بنگلہ دیش میں طوفانی بارشیں‘ 156افراد ہلاک

    ڈھاکہ: بنگلہ دیش میں طوفانی بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث 156افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے ہیں۔

    تفصیلات کےمطابق بنگلہ دیش میں مون سون کی شدید بارشوں کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد 156 ہے۔ہلاک ہونے والوں میں ایک ہی خاندان کے تین بچے بھی شامل ہیں۔

    امدادی کارکنوں کے چٹاگانگ میں دور دراز علاقوں تک پہنچنے کے بعد پولیس نے خبردار کیا ہے کہ ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ پولیس کے مطابق ٹیلی فون اور آمد و رفت کا سلسلہ منقطع ہو گیا ہے۔

    بارشوں کی وجہ سے بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ اور دوسرے اہم شہر چٹاگانگ میں بھی ٹریفک میں خلل پڑا ہے۔

    ڈیزاسٹرمنیجمنٹ اور ریلیف کے وزیر مفضل حسین چوہدری مایا کا کہنا تھا کہ حکام نے شدید بارش سے متاثرہ پہاڑی علاقے میں 18 کیمپ قائم کر دیے ہیں جہاں 4 ہزار 500 افراد موجود ہیں۔


    سری لنکا: شدید بارشوں کے بعد سیلاب ‘ہلاکتوں کی تعداد 146ہوگئی


    واضح رہےکہ گزشتہ ماہ سری لنکا میں بارشوں کے بعد سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں کم از کم146 افراد ہلاک جبکہ 112 افراد لاپتہ ہوگئےتھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں

  • سمندری طوفان مورا بنگلہ دیش اورمیانمارکے ساحلوں سے ٹکرا گیا

    سمندری طوفان مورا بنگلہ دیش اورمیانمارکے ساحلوں سے ٹکرا گیا

    ڈھاکہ : سری لنکا میں تباہی کے بعد بنگلہ دیش اور میانمار سمندری طوفان مورا کا نشانہ بن گئے۔ بنگلا دیش میں لاکھوں افراد بے گھر ہوگئے، تقریباً دس لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا۔

    شدید طوفان منگل کو کاکس بازار کی بندرگاہ اور چٹاگانگ شہر کے درمیان آیا۔ اُس وقت ہوا کی رفتار ایک سو سترہ کلومیٹر فی گھنٹہ تھی۔

    اطلاعات کے مطابق بنگلہ دیش میں سمندری طوفان کی وجہ سے پانچ لاکھ افراد بے گھر ہو گئے اور درجنوں ہلاکتیں ہوئیں ہیں۔

    میانمار میں سمندری طوفان نے روہنگیا مسلمانوں کے کیمپوں میں بھی تباہی مچا دی۔ محکمہ موسمیات نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ مورا طوفان سے میدانی اور ساحلی علاقے چار سے پانچ فٹ تک پانی میں ڈوب سکتے ہیں۔

    بنگلا دیش میں ہنگامی صورت حال کو مانیٹر کرنے والے سرکاری افسرکے مطابق 3 لاکھ افراد کو 400 اسکولوں اور دیگر سرکاری عمارتوں میں بنائی گئی پناہ گاہوں میں منتقل کیا گیا ہے۔

    حکام نے بتایا کہ طوفان سے ہزاروں گھروں کو نقصان پہنچا اور کئی درخت گر گئے، طوفان کے باعث ماہی گیروں کے سمندر میں جانے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں : ماسکو :طوفان سے نظام زندگی درہم برہم،11 افراد ہلاک

    یاد رہے کہ ماسکو میں طوفان کے باعث 13 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، سری لنکا میں بارش ، سیلاب اور لینڈ سلائڈنگ کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد 180 ہوگئی ہے۔

  • حاملہ خواتین کی طبی حفاظت کے لیے اسمارٹ کنگن تیار

    حاملہ خواتین کی طبی حفاظت کے لیے اسمارٹ کنگن تیار

    بنگلہ دیش میں ایک ایسا ہائی ٹیک کنگن تیار کرلیا گیا جو حاملہ خواتین کو مضر صحت دھوئیں سے خبردار کرے گا اور انہیں ان کی صحت سے متعلق تجاویز بھی دے گا۔

    ایک بنگلہ دیشی ٹیک کمپنی کی جانب سے تیار کیا جانے والا یہ کنگن جنوبی ایشیا میں حاملہ خواتین، زچاؤں اور نومولود بچوں کی صحت کے اقدامات کو بہتر کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔

    کوئل نامی کنگن کے اس منصوبے کے سربراہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ ایجاد دیہی خواتین کو مدنظر رکھتے ہوئے کی ہے۔ گاؤں دیہاتوں میں موبائل فون باآسانی کام نہیں کر تے لہٰذا بہت کم خواتین کسی ہنگامی صورتحال میں ڈاکٹر یا ایمبولینس تک رسائی پاسکتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: بھارت میں حاملہ خواتین کے لیے خصوصی بائیک ایمبولینس

    علاوہ ازیں موبائل فون ہر خاتون کو دستیاب بھی نہیں ہوتا اور گھر میں موجود موبائل فون زیادہ تر گھر کے مردوں کے پاس ہوتا ہے۔

    مضبوط پلاسٹک سے تیار کیے جانے والے اس کنگن میں طویل مدت تک کام کرنے والی بیٹری نصب کی گئی ہے جو حمل کے 9 ماہ تک آرام سے چل سکے گی۔ اس کنگن کو کام کرنے کے لیے نہ تو چارجنگ کی ضرورت ہوگی اور نہ ہی انٹرنیٹ کنکشن کی۔

    ایک بار بیٹری ختم ہوجانے کے بعد اسے چارج کر کے دوبارہ استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    یہ کنگن استعمال میں بھی آرام دہ ہے اور جنوبی ایشیا جہاں شادی شدہ خواتین میں ہاتھوں کو چوڑیوں اور کنگنوں سے سجائے رکھنے کا رواج ہے، وہاں انہیں پہننے میں بھی کوئی الجھن نہیں ہوگی۔

    کنگن میں نصب کیا گیا سسٹم خواتین کو مقامی زبان میں ان کی صحت سے متعلق آگاہی دیتا رہے گا۔ ساتھ ہی وہ یہ تجاویز بھی دے گا کہ حاملہ خاتون کو کیا کھانا چاہیئے اور کب ڈاکٹر کے پاس جانا چاہیئے۔

    یہ کنگن اس وقت ایک الارم بھی بجائے گا جب اسے پہننے والی خاتون کے گرد کاربن مونو آکسائیڈ گیس کا زہریلا دھواں بڑی مقدار میں پھیل جائے گا۔ یہ دھواں عموماً اس وقت خارج ہوتا ہے جب دیہی علاقوں میں لکڑی، گوبر یا کوئلے کے چولہے جلائے جاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: کوریا کی بسوں میں حاملہ خواتین کے لیے خصوصی الارم نصب

    یاد رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں روزانہ 830 خواتین زچگی یا حمل کے دوران مختلف پیچیدگیوں کے باعث موت کے گھاٹ اتر جاتی ہیں۔ ان اموات میں سے ایک تہائی اموات جنوبی ایشیا میں ہوتی ہیں۔

    دوسری جانب بنگلہ دیش میں 70 فیصد بچوں کی پیدائش گھروں میں ہوتی ہے۔ طبی سہولیات کی عدم موجودگی، صفائی کے فقدان اور مختلف پیچیدگیوں کے باعث ہر سال 77 ہزار نومولود بچے جبکہ 5 ہزار مائیں زچگی کے دوران جان کی بازی ہار جاتی ہیں۔

    کوئل نامی اس کنگن کو بنگلہ دیش کے ساتھ بھارتی ریاست اتر پردیش کے دیہی علاقوں میں بھی استعمال کیا جارہا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • گھریلو تشدد کے خلاف آگاہی کے لیے بنگلہ دیشی اشتہار وائرل

    گھریلو تشدد کے خلاف آگاہی کے لیے بنگلہ دیشی اشتہار وائرل

    ڈھاکہ: دنیا بھر میں مختلف تنظیمیں، ادارے اور افراد خواتین پر گھریلو تشدد کے خلاف آگاہی اور ان کے خاتمے کے لیے مختلف اقدامات میں مصروف ہیں، تاہم اس سلسلے میں بنگلہ دیش میں بنایا جانے والا ایک آگہی اشتہار سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔

    اشتہار کا آغاز ایک دلہن سے ہوتا ہے جس میں اسے شادی کی تقریب کے لیے تیار ہو کر جاتا ہوا دکھایا گیا ہے۔

    اگلے منظر میں وہی خاتون اپنے بال کٹوانے کے لیے سیلون میں موجود ہیں۔

    ہیئر ڈریسر اس کی زلفیں دیکھ کر ان کی تعریف کرتی ہے مگر وہ اپنے بال چھوٹے اور مزید چھوٹے کروانے کے لیے اصرار کرتی ہے جس پر ہیئر ڈریسر ناگواری کا اظہار بھی کرتی ہے۔

    آخر میں جب وہ خاتون اپنے بال چھوٹے کرنے کی وجہ بتاتی ہے تو وہاں موجود تمام افراد کی سانسیں رک جاتی ہیں۔ وہ خاتون کہتی ہے، ’ان بالوں کو مزید کاٹ دو تاکہ دوبارہ کوئی انہیں جکڑ نہ سکے‘۔

    مزید پڑھیں: پاکستان میں 80 فیصد خواتین تشدد کا شکار

    اس اشتہار کا مقصد بنگلہ دیش میں گھریلو تشدد کے اذیت ناک مسئلے کی طرف توجہ دلانا ہے۔ اشتہار کے آخر میں دکھایا گیا ہے، ’زلفیں ایک عورت کا فخر ہیں، اس فخر کو اس کی کمزوری مت بنائیں‘۔

    بالوں کی آرائشی مصنوعات کی ایک کمپنی کی جانب سے بنائے جانے والے اس اشتہار کو 35 لاکھ افراد نے دیکھا۔

    ایک بین الاقوامی ادارے کی جانب سے کی جانے والی تحقیق کے مطابق بنگلہ دیش کی 87 فیصد خواتین گھریلو تشدد کا شکار ہیں۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ خواتین پر تشدد سے زیادہ تشویش ناک بات یہ ہے کہ اس تشدد کو ایک معمول کا عمل سمجھا جاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: عورت کے اندرونی کرب کے عکاس فن پارے

    ادارے کی رپورٹس کے مطابق ترقی پذیر اور کم تعلیم یافتہ ممالک، شہروں اور معاشروں میں گھریلو تشدد ایک عام بات ہے۔ خود خواتین بھی اس کو اپنی زندگی اور قسمت کا ایک حصہ سمجھ کر قبول کرلیتی ہیں اور اسی کے ساتھ اپنی ساری زندگی بسر کرتی ہیں۔

    اقوام متحدہ کے مطابق خواتین پر تشدد ان میں جسمانی، دماغی اور نفسیاتی بیماریوں کا سبب بنتا ہے جبکہ ان میں ایڈز کا شکار ہونے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ملک مخالف پروپیگنڈا، پاکستان کا بنگلا دیش کانفرنس میں شرکت سے انکار

    ملک مخالف پروپیگنڈا، پاکستان کا بنگلا دیش کانفرنس میں شرکت سے انکار

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق نے کہا ہے بنگلا دیش کی جانب سے ملک مخالف پروپیگنڈے کے باعث پاکستان بین الپارلیمانی یونین اسمبلی کے اجلاس میں شرکت نہیں کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق بنگلا دیش میں منعقد ہونے والی بین الپارلیمانی یونین اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان نے ملک مخالف پروپیگنڈے کے باعث شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

    قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے  10 رکنی پارلیمانی وفد کو کانفرنس میں شرکت کرنی تھی مگر بنگلا دیش کی جانب سے پاکستان کے خلاف رویے کو دیکھتے ہوئے شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ بنگلا دیش کی حکومت پاکستان پر بے بنیاد لگا رہی ہے جس کے بعد یہ شرکت بے سود ہوگی، پاکستان نے دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ ماحول کو فروغ دیا گیا مگر بنگلا دیش کی حکومت نے کبھی مثبت جواب نہیں دیا۔

    اسیپکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پاکستان نے بنگلا دیش پارلیمان سے تعلقات بہتر بنانے کے لیے کوشش کی اس لیے ماضی میں عالمی فورمز پر بنگلا دیشی مؤقف کی حمات بھی کی باجود اس کے اُن کا وفد پاکستان کی جانب سے منعقد کردہ کانفرنس میں شریک نہیں ہوا۔

  • پاکستان کودولخت ہوئے پینتالیس سال بیت گئے

    پاکستان کودولخت ہوئے پینتالیس سال بیت گئے

    سقوط ڈھاکہ کوپینتالیس برس بیت گئے‘بھارت کی گھناؤنی سازش کے نیتجے میں سولہ دسمبرانیس سو اکہترکوپاکستان کا مشرقی بازوالگ ہوکربنگلہ دیش بن گیا۔

    بنگلہ دیش بننے کے عمل کوقریب سے دیکھنے والوں کا کہنا ہے کہ مکتی باہنی بھارتی فوجیوں پرمشتمل تھی‘ بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے دورہ بنگلہ دیش میں فخریہ طورپراعلان کیا کہ پاکستان ہم نے توڑا۔

    بنگلہ دیش کی جنگ آزادی، جسے بنگالی میں مکتی جدھو اور پاکستان میں سقوط مشرقی پاکستان یا سقوط ڈھاکہ کہا جاتا ہے، پاکستان کے دو بازوؤں، مشرقی و مغربی پاکستان، اور بھارت کے درمیان ہونے والی جنگ تھی جس کے نتیجے میں مشرقی پاکستان آزاد ہو کر بنگلہ دیش کی صورت میں دنیا کے نقشے پر ابھرا۔
    جنگ کا آغاز 26 مارچ 1971ء کو حریت پسندوں کے خلاف پاک فوج کے عسکری آپریشن سے ہوا جس کے نتیجے میں مقامی گوریلا گروہ اور تربیت یافتہ فوجیوں (جنہیں مجموعی طور پر مکتی باہنی کہا جاتا ہے) نے عسکری کارروائیاں شروع کیں اور افواج اور وفاق پاکستان کے وفادار عناصر کا قتل عام کیا۔
    مارچ سے لے کے سقوط ڈھاکہ تک تمام عرصے میں بھارت بھرپور انداز میں مکتی باہنی اور دیگر گروہوں کو عسکری، مالی اور سفارتی مدد فراہم کرتا رہا۔

    بھارت کے ساتھ مل کرپاکستان کے خلاف سازش کے تانے بانے بین الاقوامی طورپربُنے گئے اور پاکستان کے خلاف بھارتی سازشیں آج بھی جاری ہیں۔

    بنگلہ دیش میں رہنے والے پاکستان سے محبت کی سزا آج بھی پھانیسوں کی شکل میں پارہے ہیں۔