Tag: Bangladesh

  • بنگلادیش کی سپریم کورٹ نے جنگ آزادی کے سابق فوجیوں کی اولادوں کے لیے 30 فی صد کوٹا ختم کر دیا

    بنگلادیش کی سپریم کورٹ نے جنگ آزادی کے سابق فوجیوں کی اولادوں کے لیے 30 فی صد کوٹا ختم کر دیا

    ڈھاکا: بنگلادیش کی سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمتوں میں کوٹے پر ہائیکورٹ کے حکم پر عمل درآمد روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بنگلادیش کی سپریم کورٹ میں کوٹا سسٹم بحالی کے خلاف سماعت میں عدالت نے ہائیکورٹ کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دے دیا، اور کہا ہے کہ سرکاری ملازمتوں میں 93 فی صد بھرتیاں میرٹ پر ہوں گی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق عدالت نے کوٹا سسٹم واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے لیکن اسے مکمل ختم کرنے کا حکم نہیں دیا، اٹارنی جنرل ایم اے امین الدین نے اے ایف پی کو بتایا کہ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ غیر قانونی تھا۔

    انھوں نے کہا سول سروس کی 5 فی صد ملازمتیں جنگ آزادی کے سابق فوجیوں کے بچوں کے لیے برقرار رہیں گی جب کہ خواتین، معذور اور اقلیتوں کے لیے 2 فی صد کوٹا مختص رہے گا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ ہائی کورٹ نے سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کو بحال کیا تھا، جس کے تحت بنگلادیش میں 1971 کی جنگ لڑنے والوں کے بچوں کو سرکاری نوکریوں میں 30 فی صد کوٹا دیا گیا ہے، اس پر طلبہ نے ملک بھر میں احتجاج شروع کیا، پرتشدد احتجاج میں اب تک 150 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

    احتجاج پر قابو پانے کے لیے ملک بھر میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے اور امن و امان کی خلاف ورزی کرنے والوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے شہریوں کو بنگلادیش کا سفر کرنے سے منع کر دیا ہے، بنگلادیش میں آج دوپہر تک کرفیو میں توسیع بھی کی گئی ہے۔

  • ڈھاکا میں پاکستانی ہائی کمیشن نے طلبہ کو احتجاج سے دور رہنے کا مشورہ دے دیا

    ڈھاکا میں پاکستانی ہائی کمیشن نے طلبہ کو احتجاج سے دور رہنے کا مشورہ دے دیا

    اسلام آباد: بنگلادیش میں جاری مظاہروں کے پیش نظر ڈھاکا میں پاکستانی ہائی کمیشن نے بنگلادیش میں مقیم پاکستانی طلبہ کو مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اپنی حفاظت کے لیے ہر ممکن احتیاط برتیں اور احتجاج سے دور رہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بنگلادیش کے دارالحکومت میں واقع پاکستانی ہائی کمیشن نے بنگلادیش کی سرکاری ملازمتوں میں کوٹا سسٹم کے خلاف ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے سبب کیمپس میں رہنے والے پاکستانی طلبہ کو اپنے ہاسٹل کے کمروں میں رہنے کا مشورہ دیا ہے۔

    آج صبح نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بنگلادیش میں پاکستانیوں کی خیریت معلوم کرنے کے لیے ڈھاکا میں پاکستانی ہائی کمشنر سفیر سید معروف سے بات کی تھی، سفیر نے نائب وزیر اعظم کو سیکیورٹی کی صورت حال اور بنگلادیش میں پاکستانیوں کی خیریت کو یقینی بنانے کے لیے ہائی کمیشن کی جانب سے کیے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔

    بنگلادیش میں سرکاری نوکریوں میں کوٹا سسٹم کے خلاف احتجاج میں 6 طلبہ جاں بحق

    سفیر سید معروف نے بتایا کہ سفارت خانے نے مصیبت میں مبتلا افراد کی سہولت کے لیے ایک ہیلپ لائن کھولی ہے۔

    نائب وزیر اعظم نے پاکستان کے ہائی کمشنر کو بنگلادیش میں مقیم پاکستانیوں بالخصوص ڈھاکا کے کیمپس میں مقیم طلبہ کی فلاح و بہبود کا خیال رکھنے کی ہدایت کی، اور کہا کہ سفیر پاکستانی طلبہ کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مقامی حکام کے ساتھ قریبی رابطے میں رہیں۔

  • بنگلادیش میں سرکاری نوکریوں میں کوٹا سسٹم کے خلاف احتجاج میں 6 طلبہ جاں بحق

    بنگلادیش میں سرکاری نوکریوں میں کوٹا سسٹم کے خلاف احتجاج میں 6 طلبہ جاں بحق

    ڈھاکا: بنگلادیش میں طلبہ سرکاری نوکریوں میں کوٹا سسٹم کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے، 6 طلبہ جاں بحق ہو گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بنگلادیش میں سرکاری نوکریوں میں کوٹا سسٹم کے خلاف طلبہ نے احتجاج شروع کر دیا ہے، کوٹا مخالف مظاہرین اور وزیر اعظم حسینہ واجد کے حامی طلبہ ونگ کے درمیان جھڑ پوں میں 6 طلبہ جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔

    طلبہ نے ریلوے اور بڑی شاہراہیں بلاک کر دی ہیں اور مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے، دوسری طرف وزیر اعظم حسینہ واجد نے یہ کہتے ہوئے طلبہ کے مطالبات ماننے سے انکار کر دیا ہے کہ معاملہ اب سپریم کورٹ میں ہے۔

    طلبہ کا مطالبہ ہے کہ سرکاری نوکریاں میرٹ پر دی جائیں اور صرف 6 فی صد کوٹا جو اقلیتوں اور معذور افراد کے لیے مختص ہے، اسے برقرار رکھا جائے۔

    گزشتہ ماہ ہائیکورٹ نے سرکاری نوکریوں میں 1971 کی جنگ لڑنے والوں کے بچوں کے لیے 30 فی صد کوٹا بحال کر دیا تھا جسے بنگلادیش کی سپریم کورٹ نے 4 ہفتوں کے لیے معطل کر دیا ہے۔

    بنگلادیش میں سرکاری ملازمتوں کا 56 فی صد حصہ کوٹے میں چلا جاتا ہے، 30 فی صد سرکاری نوکریاں 1971 میں جنگ لڑنے والوں کے بچوں، 10 فی صد خواتین اور 10 فی صد مخصوص اضلاع کے رہائشیوں کے لیے مختص ہیں۔

  • ہر پڑوسی ناراض، بنگلادیش میں بھی ’انڈیا آؤٹ‘ کا نعرہ لگ گیا

    ہر پڑوسی ناراض، بنگلادیش میں بھی ’انڈیا آؤٹ‘ کا نعرہ لگ گیا

    مودی سرکار کی انتہا پسندانہ اور پڑوسیوں کے ساتھ ٹکراؤ کی پالیسیوں سے صرف ملک کے اندر ہی عوام بالخصوص اقلیتیں پریشان نہیں ہیں، بلکہ پڑوسی ممالک بھی نالاں ہیں، مالدیپ نے آخرکار بھارت کو نکال باہر کر دیا ہے اور اب بنگلادیش میں بھی ’انڈیا آؤٹ‘ کا نعرہ لگ گیا ہے۔

    گزشتہ برس بھارت کے پڑوسی ملک مالدیپ میں صدارتی انتخاب کی مہم چلانے والے محمد معیزو نے ’انڈیا آؤٹ‘ کے نعرے پر صدارتی انتخاب میں کامیابی حاصل کی تھی، انھوں نے صدر بننے کے بعد بھارت کو مالدیپ سے سیکیورٹی کے نام پر موجود افواج کو ہٹانے پر مجبور کیا، جنھیں اب مرحلہ وار ہٹایا جا رہا ہے۔

    انڈیا آؤٹ کا یہ نعرہ اب بنگلادیش میں بھی مقبول ہونے لگا ہے، یہ مہم کچھ سوشل میڈیا انفلوئنسرز، سماجی کارکنوں اور اثر و رسوخ رکھنے والی شخصیات نے شروع کی ہے، سوشل میڈیا پر ’پیپلز ایکٹیوسٹ کولیشن‘ نامی اتحاد نے ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں ’انڈیا آؤٹ‘ مہم کے تحت عوام سے انڈین مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل کی گئی ہے، اس مہم کی حمایت عوام اور اپوزیشن ’بی این پی‘ کے رہنما بھی کر رہے ہیں، حزب اختلاف کے رہنما روح الکبیر رضوی نے بھارتی مصنوعات کے خلاف علامتی احتجاج کے طور پر اپنی کشمیری شال سڑک پر پھینکی۔

    بنگلادیشی عوام کا کہنا ہے کہ بھارت پس پردہ شیخ حسینہ واجد کے اقتدار کو مضبوط رکھنے کے لیے سازشیں کر رہا ہے، اسی لیے بنگلادیش میں بھارتی مصنوعات کا بڑے پیمانے پر بائیکاٹ شروع کر دیا گیا ہے، یہاں تک کہ ’انڈیا آؤٹ‘ مہم کی بازگشت امریکا تک بھی پہنچ گئی ہے، امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر سے جب اس بابت سوال کیا گیا تو انھوں نے کہا ’ہمارے پاس اس مہم کی رپورٹس ہیں، لیکن ہم کسی صارف کے فیصلے پر کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے، ہم بنگلادیش اور انڈیا دونوں کے ساتھ اپنے تعلقات کی قدر کرتے ہیں۔‘

    واضح رہے کہ نریندر مودی کی حکومت میں بھارت ایک ایسا ملک بن چکا ہے جس سے اس کا ہر پڑوسی ناراض ہے اور تکلیف میں ہے، اس کی گواہی بھارتی ریاست مغربی بنگال کے رکن پارلیمان جواہر سرکار نے بھی دی ہے، انھوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا: ’ہر پڑوسی انڈیا سے ناراض ہے، نیپال انڈین غنڈہ گردی سے نفرت کرتا ہے، سری لنکا کو تمل اور باسزم کی وجہ سے مسائل ہیں، مالدیپ نے ہمیں لات مار کر باہر نکال دیا، بھوٹان چین کی طرف جھک رہا ہے، اور اب بنگلادیش میں ’انڈیا آؤٹ‘ تحریک سرگرم ہے۔‘

    دوسری طرف بھارتی مصنوعات کے بائیکاٹ کی اس مہم کے حوالے سے جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں ساؤتھ ایشین سٹڈیز کے پروفیسر سنجے بھاردواج نے اپنی رائے دی ہے کہ بنگلادیش تین طرف سے زمین سے انڈیا سے گھرا ہے، دونوں طرف بنگالی بولنے والی برادریاں رہتی ہیں، جس میں ہندو مسلم دونوں شامل ہیں، ان کے درمیان شادی بیاہ کے رشتے ہیں، ان کا ایک دوسرے پر بہت زیادہ انحصار ہے، یہاں تک کہ کلکتہ میں شاپنگ کیے بغیر بنگلادیشیوں کو عید میں بھی مزہ نہیں آتا، اس لیے بنگلادیش انڈیا بائیکاٹ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

    پرفیسر سنجے نے بھارتی مصنوعات کے بائیکاٹ سے بنگلادیش میں مہنگائی بہت زیادہ بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے، کچن کے مصالحوں سے لے کر ادویات تک پر بنگلادیش کا انڈیا پر انحصار ہے، پیاز، لہسن، ناریل تیل، خوردنی تیل سب انڈیا سے فراہم ہوتا ہے۔

    واضح رہے کہ خطے میں بنگلادیش تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں سے ایک ہے، چین اور جاپان کی جانب سے انفرااسٹرکچر کے ترقیاتی منصوبوں میں اشتراک کیا جا رہا ہے، ایسے میں بنگلادیشی عوام حکومت میں بھارتی مداخلت سے تنگ آ کر بھارتی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم چلانے لگے ہیں، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ انڈیا شیخ حسینہ کی حکومت کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا ہے۔

    بنگلادیش نیشنل پارٹی (بی این پی) کے بعض رہنماؤں کی جانب سے انڈین مصنوعات کے بائیکاٹ کے مطالبے کے جواب میں طنز کرتے ہوئے وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے کہا ہے کہ ’میرا سوال ہے کہ اُن کی بیویوں کے پاس کتنی انڈین ساڑھیاں ہیں؟ وہ اپنی بیویوں سے یہ انڈین ساڑھیاں لے کر انھیں جلا کیوں نہیں دیتے؟‘

  • شیخ حسینہ واجد متنازع انتخابات میں مسلسل پانچویں بار کامیاب، شکیب الحسن بھی نشست جیت گئے

    شیخ حسینہ واجد متنازع انتخابات میں مسلسل پانچویں بار کامیاب، شکیب الحسن بھی نشست جیت گئے

    ڈھاکا: بنگلادیش میں اپوزیشن کی پکڑ دھکڑ اور گرفتاریوں کے بعد ہونے والے متنازع انتخابات میں شیخ حسینہ واجد مسلسل پانچویں بار کامیاب ہو گئیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق حسینہ واجد حکومت کے تحت ہونے والے الیکشن میں 300 کے ایوان میں حکمراں عوامی لیگ نے 216 نشستیں حاصل کر لیں، جس سے شیخ حسینہ کی پانچویں بار وزیر اعظم بننے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔

    اتحادی جاتیہ پارٹی کو 11 سیٹوں پر کامیابی ملی، جب کہ 52 نشستوں پر آزاد امیدوار کامیاب ہو گئے ہیں۔ بنگلادیش کے کئی شہروں میں ووٹنگ کے دوران سناٹا رہا، ووٹ ڈالنے کی شرح 1991 کے بعد سب سے کم رہی۔

    روئٹرز کے مطابق بنگلادیش کے اکثرعوام نے اپنا حق رائے دہی استعمال نہیں کیا، چیف الیکشن کمشنر قاضی حبیب نے کہا ووٹ ڈالنے کی شرح 40 فی صد رہی، واضح رہے کہ اس سے قبل سیکریٹری الیکشن کمیشن جہانگیر عالم نے غیر ملکی میڈیا کو بتایا تھا کہ ووٹنگ ختم ہونے سے ایک گھنٹے قبل یعنی 3 بجے تک ووٹ ڈالنے کی شرح 27 فی صد رہی۔

    2018 میں ووٹ ڈالنے کی شرح سب سے زیادہ 80 فی صد تھی، پی این پی کا کہنا ہے کہ حکمراں جماعت نے ڈمی آزاد امیدوار کھڑے کیے تاکہ انتخابات کو قابل اعتبار بنایا جا سکے۔

    بنگلادیش کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شکیب الحسن نے بھی اپنی نشست جیت لی ہے، واضح رہے کہ نگراں حکومت کے تحت انتخابات نہ کرانے پر اپوزیشن نے بائیکاٹ کیا تھا۔

  • بنگلادیش میں عام انتخابات کے لیے پولنگ جاری

    بنگلادیش میں عام انتخابات کے لیے پولنگ جاری

    ڈھاکا: بنگلادیش میں عام انتخابات کے لیے پولنگ کا عمل شروع ہو چکا ہے، اپوزیشن جماعتوں نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بنگلادیش میں عام انتخابات کے لیے پولنگ جاری ہے، ملک بھر میں ووٹنگ کا آغاز مقامی وقت کے مطابق صبح 8 بجے شروع ہوا جو شام 4 بجے تک جاری رہے گا۔

    اپوزیشن کے بائیکاٹ کے سبب وزیر اعظم حسینہ واجد کی جیت کا امکان ہے، دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں نے 2 روزہ ملک گیر ہڑتال کی کال دی ہے اور عوام سے ووٹ نہ ڈالنے کی اپیل کی گئی ہے۔

    انتخابات سے ایک روز قبل کئی پولنگ بوتھ جلا دیے گئے، ٹرین کو آگ لگا دی گئی جس سے دو بچوں سمیت 4 افراد ہلاک ہوئے، آگ لگانے کے واقعات فوج کی تعنیاتی کے بعد پیش آئے، پولیس نے اپوزیشن کو واقعے کا ذمے دار قرار دے کر 7 ارکان کو گرفتارکر لیا ہے، تاہم اپوزیشن نے الزامات مسترد کر دیے ہیں، وزیر اعظم شیخ حسینہ نے بنگلادیش نیشنل پارٹی کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے۔

    ڈھاکا میں مسافر ٹرین کو آگ لگادی گئی، متعدد ہلاک

    امریکی اخبارات نے انتخابات کو مغربی ممالک کے ساتھ تعلقات کا امتحان قرار دے دیا ہے، بی این پی کے بائیکاٹ کے بعد شیخ حسینہ واجد کی عوامی مسلم لیگ کی کامیابی یقینی دکھائی دے رہی ہے، بی این پی نے وزیر اعظم سے استعفے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

    یاد رہے کہ بی این پی نے 2014 کے انتخابات کا بھی بائیکاٹ کیا تھا، اور 2018 کے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات لگائے تھے، بی این پی کی جانب سے آج اور کل ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا گیا ہے، ہڑتال کے دوران بنگلادیش میں مظاہرے شروع ہو گئے ہیں، جب کہ مشتعل مظاہرین کے خلاف پولیس کریک ڈاؤن کر رہی ہے۔

    کئی مقامات پر پولنگ اسٹیشنز جلائے گئے ہیں، دارالحکومت ڈھاکا میں 14 پولنگ اسٹیشنوں کو آگ لگائی گئی، گزشتہ روز مظاہروں میں مسافر ٹرین کو بھی جلا دیا گیا تھا، اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی نے ایک بیان میں تبصرہ کیا کہ بنگلادیش میں انتخابات میں جابرانہ ماحول پریشان کن ہے۔

  • بنگلادیش میں وبا سے 1606 افراد ہلاک

    بنگلادیش میں وبا سے 1606 افراد ہلاک

    ڈھاکا: بنگلا دیش میں بدترین ڈینگی پھیلنے سے 1606 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بنگلادیش ڈینگی بخار کی بدترین وبا کی زد پر ہے، رواں برس اس مہلک وبا سے ہلاکتوں کی تعداد سولہ سو سے بڑھ گئی ہے۔

    بنگلادیش میں ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ہیلتھ سروسز سے جاری اعداد و شمار کے مطابق پیر کو مزید 8 افراد مچھروں سے پھیلنے والے وائرل ڈینگی بخار کا شکار ہوئے، جن میں سے چار اموات ڈھاکا میں ہوئیں، جو اس مہلک بیماری کا مرکز بنا ہوا ہے، اس سال کل اموات میں سے 930 کا تعلق ڈھاکا سے تھا۔

    بنگلادیش نے ڈینگی سے متعلق ریکارڈ 2000 میں رکھنا شروع کیا تھا، تب سے اب تک رواں برس ریکارڈ توڑ ڈینگی انفیکشن دیکھنے میں آیا ہے، صحت حکام کے مطابق ڈینگی مون سون کے موسم میں بالعموم جولائی سے ستمبر تک مچھروں کی بھرمار کے باعث پھیلتی ہے۔

    بنگلادیشی صحت حکام کا کہنا ہے کہ رواں سال اب تک تین لاکھ 9 ہزار سے زائد افراد اس وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں۔ ڈینگی ایسی وبا ہے جو مچھروں سے پھیلتی ہے اور مچھروں کی یہ خاص قسم میٹھے پانی کے تالابوں، کھڑے پانی اور نالوں میں افزائش پاتی ہے۔

    ماہرین صحت نے رواں سال ڈینگی کی طوالت پر تشویش کا اظہار کیا ہے، کیوں کہ عام طور پر مون سون کی بارشیں ختم ہوتے ہی ڈینگی انفیکشن کم ہونا شروع ہو جاتا ہے، تاہم اس بار صرف نومبر میں ڈینگی کے تقریباً 38,000 کیسز ریکارڈ ہو چکے ہیں۔

  • بنگلہ دیش : ہزاروں مزدور سراپا احتجاج، 130 فیکٹریاں بند

    بنگلہ دیش : ہزاروں مزدور سراپا احتجاج، 130 فیکٹریاں بند

    ڈھاکا : بنگلہ دیش میں مزدوروں کے احتجاج کے بعد 130 فیکٹریاں بند کردی گئیں، حالات کی سنگینی کے پیش نظر صنعتی علاقوں میں نیم فوجی دستوں نے گشت کرنا شروع کردیا۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مقامی پولیس حکام نے میڈیا کو بتایا ہے کہ ڈھاکہ کے مضافات میں واقع دو بڑے صنعتی مراکز ساور اور اشولیہ میں 130 ریڈی میڈ گارمنٹ فیکٹریوں نے اجرت میں اضافے کے لیے جاری مزدوروں کے احتجاج کی وجہ سے اپنا کام غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیا ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق کارکنوں کا ایک گروپ اب بھی 23,000 ٹکہ (209 امریکی ڈالر) کی کم از کم ماہانہ اجرت کا مطالبہ کر رہا ہے۔ مزدوروں نے حکومت کی جانب سے تنخواہوں میں 56 فیصد اضافے کے اعلان کو مسترد کرتے ہوئے منگل کو بھی اپنا احتجاج جاری رکھا۔

    انہوں نے کہا کہ مزدورو ں کے احتجاجی مظاہروں کے دوران کاروں اور فیکٹریوں کی توڑ پھوڑ کی گئی، ڈھاکہ اور آس پاس کے علاقوں میں پولیس اور کارکنوں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈھاکہ اور اس کے آس پاس کے بڑے صنعتی علاقوں میں نیم فوجی دستوں کو تعینات کر دیا گیا ہے۔

    دوسری جانب واشنگٹن نے احتجاجی ورکرز کے خلاف تشدد کی مذمت کی ہے، بنگلہ دیش میں تیار کردہ ملبوسات کے سب سے بڑے خریداروں میں سے ایک امریکا نے مناسب اجرت دینے کا مطالبہ کیا ہے جو مزدوروں اور ان کے خاندانوں کو درپیش بڑھتے معاشی دباؤ سے محفوظ رکھے۔

  • خوفناک ٹریفک حادثہ : 14 مزدور جاں بحق

    خوفناک ٹریفک حادثہ : 14 مزدور جاں بحق

    ڈھاکہ : بنگلہ دیش میں تیز رفتاری کے باعث خوفناک ٹریفک حادثہ پیش آیا ہے جس میں ٹرک اور پک اَپ وین کے تصادم میں 14 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

    اس حوالے سے مقامی پولیس حکام کے مطابق مرنے والوں کا تعلق مزدور طبقے سے تھا، حادثہ صبح تقریباً 6 بجے بنگلہ دیش کے سلہٹ ضلع میں پیش آیا، زخمیوں کو طبی امداد کے لیے مقامی اسپتالوں میں داخل کرادیا گیا ہے، کچھ زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔

    بنگلہ دیش

    واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں دنیا بھر میں سڑک حادثات کے حوالے سے سب سے زیادہ شرح اموات پائیئ جاتی ہے۔ اس کی بنیادی وجہ ناقص شاہراہیں، گاڑیوں کی ناقص دیکھ بھال، ڈرائیوروں کی جانب سے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی اور محکمہ ٹریفک کی نگرانی کا فقدان بتایا جارہا ہے۔

    گزشتہ ماہ شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش میں مسلمانوں کے عید الفطر کے تہوار کے رش کے دوران 15 اپریل سے 29 اپریل تک 304 سڑک حادثات میں 328 افراد ہلاک اور 565دیگر زخمی ہوئے۔

  • بنگلادیش دھماکوں کی زد میں، ایک ہفتے میں 3 دھماکوں میں 28 ہلاک

    بنگلادیش دھماکوں کی زد میں، ایک ہفتے میں 3 دھماکوں میں 28 ہلاک

    ڈھاکا: بنگلادیش دھماکوں کی زد میں آ گیا ہے، ایک ہفتے کے دوران 3 مختلف دھماکوں کے واقعات میں 28 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق دو دن قبل بنگلادیش کے دارالحکومت ڈھاکا کے ایک مصروف علاقے میں کاروباری عمارت کے اندر ہونے والے ایک زبردست دھماکے میں کم از کم 18 افراد ہلاک اور 140 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں، حکام نے منگل کو بتایا کہ ملک میں حال ہی میں اسی طرح کے دو دیگر مہلک دھماکوں کے بعد یہ بڑا دھماکا تھا۔

    تین دھماکوں سے اب تک مجموعی طور پر مرنے والوں کی تعداد 28 ہو گئی ہے۔

    اتوار کو ڈھاکا کی ایک کپڑے کی مارکیٹ میں اسی طرح کے دھماکے میں 3 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔ حکام کا کہنا ہے کہ وہ ابھی تک as حادثے کی وجہ معلوم نہیں کر سکے ہیں، تاہم فائر سروس گیس کے اخراج کے امکان کی تحقیقات کر رہی ہے۔

    گزشتہ ہفتے کے روز صنعتی شہر سیتا کنڈا میں ایک آکسیجن پلانٹ میں ہونے والے مہلک دھماکے میں 7 افراد ہلاک اور کم از کم 25 دیگر زخمی ہو گئے تھے۔