Tag: Bani Gala encroachment case

  • چیئر مین سی ڈی اے صاحب لالی پاپ نہ دیں ،کام نہیں کر نا تو کسی اور جگہ چلے جائیں، جسٹس گلزار

    چیئر مین سی ڈی اے صاحب لالی پاپ نہ دیں ،کام نہیں کر نا تو کسی اور جگہ چلے جائیں، جسٹس گلزار

    اسلام آباد : بنی گالہ تجاوزات کیس میں  جسٹس گلزار چئیرمین سی ڈی اے پربرس پڑے اور کہاچیئر مین سی ڈی اے صاحب  لالی پاپ نہ دیں ، کام نہیں کر نا تو کسی اور جگہ چلے جائیں ، اسلام آباد کو وفاقی دارالحکومت بنانے کا مقصد ہی فوت ہو گیا ہے،آپ نے پہاڑوں  کے پہاڑ اور جنگلوں کے جنگل ختم کر دئیے ہیں، ندیاں نالے گندگی کے ڈھیر بن چکے ہیں، کارکردگی انتہائی مایوس کن ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں بنی گالا تجاوزات از خود نوٹس کی سماعت جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کی، چیئرمین سی ڈی اے عامر احمد علی عدالت میں پیش ہو ئے ۔

    جسٹس گلزار احمد نے چیئرمین سی ڈی اے سے استفسار کیا کہ چیئرمین صاحب بتائیں کیا آپ نے عدالتی حکم پر عمل درآمد کیا ہے جس پر انہوں نے جواب دیا کہ مکمل طور پر عمل درآمد نہیں ہو سکا۔

    جسٹس گلزار احمد نے چیئرمین سی ڈی اے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ سارے اسلام آباد کو کچی آبادی بنانا چاہتے ہیں، نئے ائیرپورٹ پر جا کر دیکھیں کیا ہو رہا ہے وہاں پر مجھے لگا یہ صورتحال صرف کراچی میں ہے۔

    جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ اسلام آباد کو وفاقی دارالحکومت بنانے کا مقصد ہی فوت ہو گیا ہے،آپ نے پہاڑوں کے پہاڑ اور جنگلوں کے جنگل ختم کر دیے ہیں، ندیاں نالے گندگی کے ڈھیر بن چکے ہیں، آپ نے راول جھیل کا کیا حال کر دیا ہے، آپ کی کارکردگی انتہائی مایوس کن ہے، اگر آپ اس قابل نہیں ہیں تو یہاں بیٹھے کیوں ہیں،اس سے بہتر ہے آپ کسی اور جگہ تشریف لے جائیں ، آپ کو پلاٹ تو مل گیا ہو گا۔

    چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ اگر آپ مجھے موقع دیں تو کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں، جس پر جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ چیئرمین سی ڈی اے صاحب ہمیں لالی پاپ نا دیں، میں جب سے اسلام آباد آیا ہوں دیکھ رہا ہوں آپ سے کشمیر ہائی وے مکمل نہیں ہوا، کشمیر ہائی وے پر سٹرکچر کو ادھورا چھوڑ رکھا ہے،کبھی یہ نہیں سوچا ان جگہوں پر جرائم پیشہ افراد پناہ لے سکتے ہیں۔ ان جگہوں پر بھنگی اور چرسی بیٹھے ہوتے ہیں۔

    جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کیایہ آپ کی کارکردگی ہے۔ آپ کا بس ایک ہی کام ہے پلاٹ بنا کر بیچتے رہیں اور کچی آبادیاں بناتے رہیں،میں تو حیران ہوتا ہوں کیا یہ اسلام آباد ہے، یہاں کی حالت کراچی اور لاہور سے بھی بدتر ہے۔

    چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ انشا اللہ ہم کام کریں گے، جس پر جسٹس گلزار نے استفسار کیا کہ انشاءاللہ کا کیا مطلب ؟ آپ بتائیں اذپ کی کیا پلاننگ ہے آپ کہتے ہیں تو سی ڈی اے اور مونسپل کارپوریشن اسلام آباد کو تحلیل کر دیتے ہیں، وہ کون سا مبارک دن آئےگا جب آپ کام کریں گے، وہ چاند کب نکلے گا۔

    چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ مجھے ایک ماہ کا وقت دیں میں کارکردگی دکھاؤں گا تو جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ آپ سے اوپر کون ہے ، میئر کہاں ہیں، چیئر مین سی ڈی اے نے کہاکہ میں کمشنر اسلام آباد ہوں میرے پاس چیئرمین سی ڈی اے کا بھی چارج ہے۔

    جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ آپ لوگ وہ جگہ دیکھتے ہیں جہاں امیر لوگ رہتے ہیں اور استفسار کیا کہ کیا آپ یہ کلچر تبدیل نہیں کریں گے، ہم اسلام آباد کی تمام غیر قانونی تعمیرات مسمار کرائیں گے۔ جسٹس عمر عطاءبندیال نے کہاکہ آپ تمام چیزوں پر نظر رکھیں غیر قانونی تعمیرات مسمار ہونی چاہئیں۔

    چیئرمین سی ڈی اے نے کہاکہ ہم نے ڈمپنگ کےلئے دو جگہیں دیکھی ہیں، جس پر جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ اس کے لئے کتنا وقت لگے گا، چیئر مین سی ڈی اے نے کہاکہ دو ماہ لگ سکتے ہیں ۔

    جسٹس گلزار احمدنے کہا کہ میئر کہاں ہیں آپ اپنی ہوزیشن خراب نہ کریں ، ہمیں بتائیں زمین پر کام کب مکمل ہوگا تو چیئر مین سی ڈی اے کا کہنا تھا کہ آئی بارہ رہائشی ایریا بن چکا ہے اسلام آباد کا سارا کچرہ وہاں جا رہا ہے ۔

    بعد ازاں مقدمے کی مزید سماعت ایک ماہ کے لئے ملتوی کر دی گئی۔

  • سپریم کورٹ : میمو گیٹ، معذور افراد کوٹہ اور بنی گالہ تجاوزات کیسز کی سماعت کل ہوگی

    سپریم کورٹ : میمو گیٹ، معذور افراد کوٹہ اور بنی گالہ تجاوزات کیسز کی سماعت کل ہوگی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں کل میمو گیٹ اسکینڈل، معذور افراد کوٹہ اور بنی گالہ تجاوزات کے مقدمات کی سماعت ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں کل میمو گیٹ اسکینڈل کیس کی سماعت ہوگی، کیس کی سماعت چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3رکنی بینچ کرے گا۔

    اس کے علاوہ سپریم جوڈیشل کونسل میں ججز ریفرنسز کو جلدی نمٹانے کے کیس کی بھی سماعت ہوگی، جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3رکنی بینچ اس کیس کی سماعت کرے گا۔

    ذرائع کے مطابق جوڈیشل سروس رولز میں ترمیم کیس اور معذور افراد کوٹہ کیس کی سماعت ہوگی، جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں دو رکنی بینچ ان کیسز کی سماعت کرے گا۔

    اس کے علاوہ جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دو رکنی بینچ بنی گالہ تجاوزات کیس کی سماعت کرے گا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ سماعت میں میمو گیٹ کیس کے لیے سپریم کورٹ نے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں نیا بینچ تشکیل دیا تھا۔

    تین رکنی بینچ میں جسٹس گلزار احمد اور جسٹس اعجاز الاحسن بھی شامل ہیں، اس سلسلے میں اٹارنی جنرل، ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل اور نیب کے پراسیکیوٹر جنرل کو نوٹس جاری کردئیے گئے تھے۔

  • بنی گالہ کو منصوبہ بندی کے تحت بنانا ہے تو تعمیرات خریدنا پڑیں گی،چیف جسٹس

    بنی گالہ کو منصوبہ بندی کے تحت بنانا ہے تو تعمیرات خریدنا پڑیں گی،چیف جسٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس نے بنی گالہ کیس میں کہا ہے کہ بنی گالہ کو منصوبہ بندی کے تحت بنانا ہے تو تعمیرات خریدنا پڑیں گی، مالکان کو ازالہ اداکرنا پڑے گا اور ریگولرائزیشن کے لیے مالکان کو پیسے دینا ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بنی گالہ تجاوزات کیس کی سماعت کی، سماعت میں چیف جسٹس نے کہا کہہ چکےجن 65 افراد نے درخواستیں دیں ان کی تعمیرات ریگولر کریں، منصوبہ بنا کر دیں باقی ریگولرائزیشن کیسےہونی ہے، منصوبہ بنا کر دیں ہم مقدمہ نمٹا دیں گے۔

    دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سی ڈی اے کی جانب سے رپورٹ پیش کردی، جس میں بتایا گیا 1960 کے نقشے کے مطابق زون 4 میں سڑکیں ہیں، 1992 اور 2010 میں ترمیم کی گئی، زون 4 کے کچھ علاقے میں نجی ہاؤسنگ سوسائٹیز کو بھی اجازت دی گئی، سرسبز علاقہ موجود ہے، جس کو بچایا جاسکتا ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا آپ نے اس علاقے میں سڑکیں اور سیوریج بنانی ہیں، ممکن ہےآپ زیرزمین بجلی کی لائنزبچھائیں، اس کےلیےبھی زمین چاہیے کیونکہ بہت ہی نیاپاکستان بن رہاہے، ممکن ہےآپ زیرزمین ٹرین بھی چلاناچاہیں۔

    بنی گالہ میں سہولتوں کےلیےزمین چاہیے، سی ڈی اےنےابھی تک کوئی پلان جمع نہیں کرایا، کیوں نا جرمانہ لے کر تعمیرات کوریگولائزکردیں، بنی گالہ کومنصوبہ بندی کےتحت بناناہےتوتعمیرات خریدنی پڑیں گی، مالکان کوازالہ اداکرناپڑےگا اور ریگولرائزیشن کے لیے مالکان کو پیسے دینا ہوں گے۔

    عدالت نے سروےجنرل آف پاکستان کو ایک مہینے میں ادائیگی کرنے کا بھی حکم دیا۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ کا وزیراعظم عمران خان سمیت 65 افراد کی تعمیرات ریگولرائز کرنے کا حکم

    یاد رہے گذشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے بنی گالامیں عمارتوں کی ریگولرائزیشن سے متعلق کیس میں وزیراعظم عمران خان سمیت 65 افراد کی تعمیرات ریگولرائز کرنے کا حکم دیا تھا۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ میں انکشاف کیا بنی گالامیں زلزلے سے بچاؤ کی تدابیر کئے بغیر عمارتیں تعمیر کی گئیں، چیف جسٹس کا کہنا تھا میں حیران ہوتاہوں سی ڈی اےمیں کیاہورہا ہے، سی ڈی اے والے اب ہی کچھ کرلیں، جب یہ عمارتیں بن رہی تھیں سی ڈی اےکہاں تھا؟ انصاف کرنا صرف عدالتوں ہی کا کام نہیں، خدا نخواستہ زلزلہ آتاہےتوبڑی عمارت تباہ ہوسکتی ہے۔

    سماعت کے موقع پرریگولرائزیشن کمیٹی نے تفصیلات دینے کے لیے دس دن کا وقت مانگا جس پر عدالت نے 10 روز کی مہلت دی تھی۔

  • سی ڈی اے کو کوئی ایکشن لینا ہے تو پہلے وزیراعظم کے خلاف لے، چیف جسٹس کے  ریمارکس

    سی ڈی اے کو کوئی ایکشن لینا ہے تو پہلے وزیراعظم کے خلاف لے، چیف جسٹس کے ریمارکس

    اسلام آباد : بنی گالہ تجاوزات کیس میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سی ڈی اے کو کوئی ایکشن لینا ہے تو پہلے وزیراعظم کےخلاف لے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بنی گالہ تجاوزات کیس کی سماعت کی، سماعت میں کورنگ نالہ تعمیرات گرانے کی متاثرہ خاتون عدالت میں روپڑی ، متاثرہ خاتون نے کہا شوہر کو کینسر، بیٹاچھوٹاہےکہاں جاؤں؟ میں قبضہ مافیا نہیں، شاملات میں گھر بنایا۔

    چیف جسٹس نے کہا آپ عدالتی فیصلے پر نظرثانی درخواست دائرکریں، ہر بندہ غیر قانونی گھر بنا کر کہتا ہے کوئی کارروائی نہ ہو، جس کا بھی گھر گرایا جائے اسے دکھ ہوگا۔

    دوران سماعت وکیل بابراعوان نے کہا بنی گالہ کے مکینوں کو کل سے نوٹسز جاری ہونا شروع ہوئے، پہلا نوٹس وزیراعظم کو جاری ہوا ، وزیر اعظم کے گھر نوٹس وصول کیا گیا، سی ڈی اے جا کرملکیت ثابت کرینگے،دیگر کاغذات بھی دکھائیں گے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں آپ کی ملکیت کاتوکوئی مسئلہ ہی نہیں ہےوہ توٹھیک تھی، مسئلہ توتعمیر کا ہے وہ قانون کے مطابق تھی یانہیں، آپ نے سپریم کورٹ میں جو نقشہ جمع کرایا وہ غیر واضح ہے۔

    مزید پڑھیں : بنی گالہ تجاوزات کیس، سپریم کورٹ کا عمران خان کو جرمانہ ادا کرنے کا حکم

    بابر اعوان کا کہنا تھا کہ دیہاتوں میں نقشہ کسی کےپاس نہیں ہوتاتھاہمارے پاس بھی نہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا آپ کے پاس نقشہ،کاغذات نہیں تو سی ڈی اے دیکھے کہ کیا ایکشن ہونا ہے، جو بھی ایکشن ہونا ہے پہلے وزیرا عظم کے خلاف کیا جائے۔

    یاد رہے 4 روز قبل  بنی گالہ تجاوزات کیس میں سپریم کورٹ نے عمران خان کو جرمانہ ادا کرکے رپورٹ دینے کا حکم دے دیا ، چیف جسٹس نے کہا تھا عمران خان کی اپنی پراپرٹی پر غیر قانونی تعمیرات ہیں، انہیں سب سے پہلے جرمانہ دینا ہوگا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے تھے تجاوزات کو جمعہ تک ریگولرائز کرکے بتایا جائے، وزیراعظم پاکستان کے کہنے پر یہ نوٹس لیا، عمراں خان نے وزیراعظم بننے سے پہلے5تجاویز خود دی تھیں، عمران خان اب حکومت میں ہیں ان کو اقدامات کرنے چاہئے۔