Tag: Bank fraud victims

  • صدر مملکت کا بینک فراڈ سے متاثرہ صارفین کو رقم ادائیگی کا حکم

    صدر مملکت کا بینک فراڈ سے متاثرہ صارفین کو رقم ادائیگی کا حکم

    اسلام آباد : صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بینک فراڈ کرنے والوں کو بلیک لسٹ کرنے اور فراڈ کے متاثرین کو 2.74 ملین روپے واپس کرنے کی ہدایت جاری کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے دو نجی بینکوں کی جانب سے دائر دو الگ الگ اپیلیں مسترد کرتے ہوئے بینک فراڈ کرنے والوں کو بلیک لسٹ کرنے اور بینکوں کو فراڈ کے متاثرین کو 2.74 ملین روپے واپس کرنے کی ہدایات جاری کردیں۔

    اتوار کو ایوانِ صدر پریس ونگ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ بینکنگ فراڈ میں ملوث افراد کی بلیک لسٹگ کیلئے بینکنگ محتسب معاملہ اسٹیٹ بینک کے سامنے اٹھائے، بینکنگ فراڈ پر ضروری ایس او پیز جاری کیے جائیں، فراڈ کرنے والے افراد کو بینکنگ/ مالی سہولیات نہ دی جائیں۔

    صدر مملکت نے دو نجی بینکوں کی جانب سے دائر دو الگ الگ اپیلیں مسترد کرتے ہوئے حکم جاری کیا کہ بینک فراڈ سے متاثرہ 2 صارفین کو 19 لاکھ اور 7 لاکھ 44 ہزار روپے ادا کیے جائیں۔

    نجی بینک کے صارف قیصر محمود کو بینک کی ہیلپ لائن سے مشابہہ نمبر سے کال موصول ہوئی، کالر نے قیصر محمود کو اپنی معطل شدہ ڈیجیٹل بینکنگ ایپ فعال کرنے کا کہا

    ،شہری کے ایپ فعال کرنے کے بعد اکاؤنٹ سے 20 لاکھ روپے منتقل کر دیے گئے، بریگیڈیئر (ر) محمد عارف شیخ سے جعل سازوں نے کال کرکے اکاؤنٹ کی تکنیکی خامیاں دور کرنے کے بہانے بینکنگ تفصیلات مانگیں ، بریگیڈیئر ریٹائرڈ عارف شيخ کے اکاؤنٹ سے 19 ٹرانزیکشنز کے ذریعے 994,000 روپے کی رقم نکال لی گئی، شہریوں نے اپنے متعلقہ بینکوں سے رقم واپس کرنے کو کہا لیکن انہیں ریلیف نہ مل سکا۔

    بعد ازاں شہریوں نے ریلیف حاصل کرنے کے لیے بینکنگ محتسب سے رابطہ کیا، محتسب نے بینکوں کو ہدایت کی کہ صارفین کو کھوئی ہوئی رقوم واپس کریں۔ بعد ازاں بینکوں نے صدر مملکت کے سامنے محتسب کے فیصلوں کے خلاف علیحدہ علیحدہ اپیلیں دائر کیں۔

    صدر مملکت نے مقدمات کی ذاتی سماعت کی اور فریقین کو سننے اور دستیاب ریکارڈ دیکھنے کے بعد فیصلہ شکایت کنندگان کے حق میں کردیا۔

    صدر مملکت نے کہا کہ بینکوں نے جعلی ٹرانزیکشنز کا پتہ لگانے کے لیے نگرانی کے نظام کے نفاذ کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کی ہدایات کی تعمیل نہیں کی، لگاتار اور متعدد لین دین کیے گئے لیکن سسٹم الرٹ نہیں ہوا اور رقم کو سسٹم سے گزرنے دیا گیا۔

    صدر مملکت نے کہا کہ بینک ادائیگی کے نظام اور الیکٹرانک فنڈ ٹرانسفرز ایکٹ 2007 کے سیکشن 41کے مطابق لین دین کی قانونی حیثیت قائم کرنے میں بھی ناکام رہے۔

    صدر مملکت نے کہا کہ بینک اسٹیٹ بینک کی ہدایات کی تعمیل کا کوئی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہے، بینکوں کی بدانتظامی ثابت ہوئی، بینک شکایت کنندگان کا مالی نقصان پورا کرنے کے ذمہ دار ہیں۔

    صدر مملکت نے کہا کہ مذکورہ دونوں نجی بینک اکاؤنٹ ہولڈر قیصر محمود اور بریگیڈیئر (ر) عارف شیخ کو بالترتیب 1,998,500 اور 744,000 روپے ادا کریں۔

  • صدر پاکستان نے بینک فراڈ متاثرین کی بڑی مشکل آسان کردی

    صدر پاکستان نے بینک فراڈ متاثرین کی بڑی مشکل آسان کردی

    اسلام آباد : صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے آن لائن فراڈ کا شکار ہونے والے شہریوں کا بڑا مسئلہ حل کردیا، نجی بینکوں کو ہدایت جاری کی گئی ہے کہ فراڈ متاثرین کو ان کے لاکھوں روپے واپس کیے جائے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے نجی بینکوں کو فراڈ متاثرین کو 5 لاکھ 64 ہزار روپے سے زائد رقم واپس دینے کی ہدایت کردی، متاثرین سے فنڈز کی آن لائن منتقلی اور اے ٹی ایم فراڈ کے ذریعے رقوم ہتھیالی گئی تھیں۔

    صدر مملکت نے بینکنگ محتسب کے 3 فیصلوں کے خلاف الائیڈ بینک، یونائیٹڈ بینک اور ایک شہری کی اپیلیں نمٹا دیں۔ ایوان صدر کے پریس ونگ سے جاری تفصیلات کے مطابق شکایت کنندگان محمد سلیم ظفر، ہدایت اللہ اور غلام محمد بالترتیب لاہور میں الائیڈ بینک لمیٹڈ، ضلع کرک میں یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ اور پشاور میں الائیڈ بینک لمیٹڈ میں الگ الگ اکائونٹس تھے۔ سلیم ظفر کو الائیڈ بینک لمیٹڈ کی ہیلپ لائن سے ملتے جلتے ایک نمبر سے کال موصول ہوئی اور کال کرنے والے نے اپنا تعارف بینک کے نمائندے کے طور پر کرایا۔

    سلیم ظفر نے کال کرنے والے کے ساتھ اپنی بینکنگ کی معلومات شیئر کیں، جس کے بعد ان کے اکائونٹ سے کل 348,500 روپے نکال لئے گئے۔ اسی طرح ہدایت اللہ نے یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ ڈیجیٹل ایپ کا استعمال کرتے ہوئے کسی نامعلوم شخص نے 170,969 روپے نکال لئے حالانکہ اس نے نہ تو الیکٹرانک فنڈز ٹرانسفر سہولت کے لیے درخواست کی تھی اور نہ ہی اس کا استعمال کیا تھا۔

    اسی طرح غلام محمد کا کارڈ اے ٹی ایم مشین میں پھنس گیا تھا اور بعد میں انہیں پتہ چلا کہ کچھ جعل سازوں نے دھوکہ دہی کے ذریعے ان کا کارڈ استعمال کرتے ہوئے ان کے اکائونٹ سے غیر مجاز طریقے سے 45,000 روپے کی رقم نکال لی۔

    شکایت کنندگان نے ریلیف کے لیے بینکوں سے رجوع کیا لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکلا، اس کے بعد انہوں نے علیحدہ علیحدہ بینکنگ محتسب سے رجوع کیا جس نے سلیم ظفر اور ہدایت اللہ کے کیسز میں انہیں کھوئی ہوئی رقم واپس کرنے جبکہ غلام محمد کا کیس شکایت بند کرنے کا حکم دیا۔

    بعد ازاں بنکنگ محتسب کے فیصلوں کے خلاف صدر مملکت کو اپیلیں کی گئیں جنہوں نے بینکوں کو ہدایت کی کہ وہ بینک فراڈ کے تینوں متاثرین کو فراڈ کی گئی رقم ادا کریں۔

    صدر مملکت نے سلیم ظفر اور ہدایت اللہ کے معاملات میں اپنے فیصلوں میں قرار دیا کہ متعلقہ بینکوں نے صارفین کی رضامندی اور علم کے بغیر الیکٹرانک فنڈ ٹرانسفر کی سہولت کھولی، علم اور رضامندی کے بغیر فنڈ ٹرانسفر سہولت کھولنا اسٹیٹ بینک کے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی ہے، شکایت کنندگان نے ایسے چینلز کھولنے کی کوئی درخواست نہیں کی۔

    صدر مملکت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بینک فنڈز کی منتقلی کی شرائط کو واضح انداز میں صارفین کو بتانے کے متعلق کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکے، بینکوں کی جانب سے بدانتظامی ثابت ہوئی ہے اس لئے متاثرین کو فراڈ کی رقم واپس کی جائے۔

    صدر مملکت نے کہا کہ غلام محمد کے کیس میں ثابت ہوا ہے کہ جعلسازوں نے دھوکہ دہی کے ذریعے صارف کا کارڈ حاصل کیا، صارفین کے مفادات کا تحفظ بینک کی بنیادی ذمہ داری ہے۔

    صدر نے بینکنگ محتسب کے کیس کو بند کرنے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اے بی ایل کو ہدایت کی کہ بینک غلام محمد کو اس کی کھوئی ہوئی 45 ہزار کی رقم واپس لوٹائے۔