Tag: bank of punjab

  • صدر مملکت نے مرحوم قرض دار کے حق میں‌ بڑا حکم جاری کر دیا

    صدر مملکت نے مرحوم قرض دار کے حق میں‌ بڑا حکم جاری کر دیا

    اسلام آباد: صدر مملکت عارف علوی نے بینک آف پنجاب کو ایک مرحوم قرض دار کے خاندان کو 4 لاکھ 23 ہزار روپے کی واپسی کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق صدر پاکستان نے وفاقی بینکنگ محتسب کا رقم واپسی کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے بینک آف پنجاب کی اپیل مسترد کر دی، صدر مملکت نے کہا کہ بینک نے مرحوم قرض دار کے خاندان سے غیر منصفانہ طور پر زائد مارک اپ لیا ہے۔

    صدر مملکت نے اپنے فیصلے میں کہا بینک نے ضابطوں کے خلاف غیر ضروری طور پر روزمرہ کے معاملے کو الجھایا، بینک کی اپیل میرٹ پر نہیں، بینک قانونی ذمہ داری میں ناکام رہا۔

    واضح رہے کہ شہری میاں اللہ وسایا نے بینک آف پنجاب سے 2015 میں 30 لاکھ روپے قرض لیا تھا، شہری نے 35 لاکھ روپے کے ریگولر انکم سرٹیفکیٹ بطور سیکیورٹی بینک کو جمع کرائے۔

    جنوری 2017 میں شہری کی وفات ہوئی مگر بینک نے اکتوبر 2018 تک مارک اپ لیا، بینک نے سرٹیفکیٹ کیش کرائے، 57،294 روپے کی بجائے 480،489 روپے مارک اپ لیا۔

    اللہ وسایا کی بیوہ نے بینک سے مارک اپ لینے اور زائد رقم معاف کرنے کی درخواست کی، تاہم بینک نے درخواست منظوری سے انکار کیا، جس پر شکایت کنندہ نے بینکنگ محتسب سے رجوع کر لیا۔

    بینکنگ محتسب کے مطابق بینک نے اصل رقم پر زائد مارک اپ وصول کیا، اور معاملہ لٹکا کر ناانصافی کی، کوئی قانون یا ضابطہ بینک کو پرانے معاملات دوبارہ کھولنے سے نہیں روکتا۔

  • بینک آف پنجاب کی سربراہی کس کو ملے گی، پی ٹی آئی اور ق لیگ میں رسہ کشی

    بینک آف پنجاب کی سربراہی کس کو ملے گی، پی ٹی آئی اور ق لیگ میں رسہ کشی

    لاہور : چئیرمین بینک آف پنجاب کی تعیناتی کے معاملہ پر پی ٹی آئی اور ق لیگ میں رسہ کشی کے باعث بیورو کریسی کو مشکل میں پڑگئی۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین بینک آف پنجاب کی تعیناتی کے معاملہ پر پی ٹی آئی اور ق لیگ اپنے اپنے امیدوار کیلئے سرگرم ہیں دونوں جماعتوں میں سے کون اپنے امیداور کو چئیرمین بناسکے گا۔

    اس سلسلے میں رسہ کشی جاری ہے۔ جوس کی وجہ سے بیورو کریسی کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے، وزیر اعلی پنجاب اپنے امیدوارکو چئیرمین کی کرسی پر بٹھانے کے خواہش مند ہیں تو دوسری جانب ق لیگ اپنے امیدوارکے نام پر بضد ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ بینک آف پنجاب کےچیئرمین کی تعیناتی کے لیے کمیٹی نے آٹھ امیدواروں کےانٹرویوز کیے، وزیراعلیٰ آفس سے ساتویں نمبر کے امیدوار کو پہلے نمبر پر لانے کیلئے دباؤ کا انکشاف ہوا ہے جبکہ مسلم لیگ ق آٹھویں پوزیشن کے امیدوارکو چئیرمین بنانے کے لیے بضد ہے۔

    تعیناتی کمیٹی وزیراعلیٰ کے پسندیدہ امیدوار کو بی کیٹگری کا امیدوارقرار دے چکی ہے چوتھی پوزیشنز کے امیدوار نامعلوم وجوہات کے باعث چیئرمین شپ کی دوڑ سے الگ ہوگئے ہیں۔

    وزیراعلیٰ آفس کی خواہش پوری نہ ہونے پر وزیر قانون پنجاب کی زیرصدارت نئی کمیٹی نے پانچویں سے آٹھویں نمبر کے امیدواروں کو طلب کرلیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سیاسی رسہ کشی کی وجہ سے سیکریٹری خزانہ اوربیوروکریٹس کی جانب سے کمیٹی سے الگ ہونے کی اطلاعات ہیں۔

  • بینک آف پنجاب کے صدر نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا

    بینک آف پنجاب کے صدر نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا

    لاہور: بینک آف پنجاب کے صدر نعیم الدین خان نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا اور کہا ان پر کوئی دباؤ نہیں تھا، استعفٰی ذاتی وجوہات کی بنا پر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بینک آف پنجاب کے صدر نعیم الدین خان اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے ہیں، نعیم الدین خان نے کہا دس سال بینک کی بڑی خدمت کر لی، اب کسی نوجوان بینکر کو سربراہ لگانا چاہیئے۔

    نعیم الدین خان کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے ذمہ داری سنبھالی تھی، اس وقت بنک سترہ ارب روپے سالانہ خسارے میں تھا، آج جاتے ہوئے بینک کو ساڑھے بارہ ارب روپے سالانہ منافع بخش بنا دیا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ان پر مستعفی ہونے کیلئے کسی قسم کا دباؤ نہیں تھا، دس سالہ مدت پوری کر لی تھی، ساٹھ ارب روپے کے ڈیفالٹرز کیسز نیب اور کورٹ میں ہیں، یہ رقم جلد بینک کو مل جائے گی۔

  • شہباز شریف دور کا ایک اور اسکینڈل، بینک آف پنجاب کے اربوں روپے کمرشل بینکوں میں منتقل

    شہباز شریف دور کا ایک اور اسکینڈل، بینک آف پنجاب کے اربوں روپے کمرشل بینکوں میں منتقل

    لاہور: شہباز شریف دور کا ایک اور کارنامہ بے نقاب ہو گیا، بینک آف پنجاب کے اربوں روپے کمرشل بینکوں میں منتقل کر کے خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب کے دور کا ایک اور اسکینڈل بے نقاب ہو گیا ہے، بینک آف پنجاب سے اربوں کے فنڈز نکال کر مختلف بینکوں میں جمع کرائے گئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بینک آف پنجاب سے نکال کر غیر قانونی طور پر 35 ارب 70 کروڑ روپے کمرشل بینکوں میں رکھے گئے، اس کے لیے مختلف بینکوں میں 1200 سے زائد اکاؤنٹ کھولے گئے۔

    ذرائع کے مطابق دیگر کمرشل بینکوں میں اکاؤنٹس مختلف محکموں کے نام سے کھولے گئے جن میں پینتیس ارب روپے منتقل کر کے ملکی خزانے کو بہت بڑا نقصان پہنچایا گیا۔

    اربوں روپے کمرشل بینکوں میں منتقل ہونے کا انکشاف کرنے والی دستاویز کے مطابق جن اداروں کے نام سے اکاؤنٹس کھولے گئے ان میں وزیرِ اعلیٰ سیکرٹریٹ اور گورنر ہاؤس بھی شامل ہیں۔

    دستاویز کے مطابق محکمہ صحت، محکمہ تعلیم سمیت 19 ایسے محکمے ہیں جن کے نام سے کمرشل بینکوں میں غیر قانونی اکاؤنٹس کھولے گئے ہیں۔

    صاف پانی کرپشن کیس ،کمپنیوں میں ڈیپوٹیشن پرجانے والے افسران کی تفصیلات نیب کو دینے کاحکم

    خیال رہے کہ کمرشل بینکوں میں اکاؤنٹ کھلوانے کے لیے محکمہ خزانہ اور کابینہ کی اجازت ضروری ہوتی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ خزانہ معاملات چھپانے کی کوششیں کر رہی ہے تاکہ یہ معلوم نہ ہوسکے کہ فنڈز کہاں استعمال ہوئے۔

    ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ بینک آف پنجاب سے فنڈز بلاک ایو لوکیشن سے کمرشل بینکوں میں منتقل کیے گئے۔ اس سلسلے میں اسٹیٹ بینک نے کمرشل بینکوں کے اکاؤنٹس اور فنڈز کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔