ساہیوال: سی ٹی ڈی نے کارروائی کرتے ہوئے کالعدم تنظیم کے 2 دہشت گرد کو اسلحہ خریدنے کی رقم سمیت گرفتار کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق سی ٹی ڈی نے انٹلی جنس بیسڈ کارروائی کرتے ہوئے 2 دہشت گرد کو گرفتار کرلیا، دہشتگردوں سے ممنوعہ لٹریچر، اسلحہ خریدنے کی رقم بھی برآمد ہوئی ہے۔
سی ٹی ڈی ترجمان کا کہنا ہے کہ دہشتگردوں کیخلاف مقدمہ درج کرکے مزید تفتیش جاری ہے، دہشتگردوں کی شناخت فواد مقیت اور عبداللہ کے نام سے ہوئی ہے۔
سی ٹی ڈی ترجمان کا ان دہشتگروں کے حوالے سے مزید کہنا ہے دہشتگرد فواد ناظم آباد کراچی کا رہائشی ہے جبکہ عبداللہ کوہاٹ کا رہائشی ہے۔
واضح رہے کہ ملک میں دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں اور حملوں کے پیش نظر سیکیورٹی فورسز اور رینجرز کے ساتھ ساتھ محکمہ انسداد دہشت گردی اور پولیس کی جانب سے بھی ملک بھر میں دہشت گرد گروپوں اور عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشنز کا سلسلہ جاری ہے۔
محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی دی) نے نواب شاہ میں کارروائی کرتے ہوئے کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے ملزم کو گرفتار کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی دی) کا نواب شاہ میں ملزمان کے درمیان مقابلہ ہوا، مقابلے کے دوران عبدالغنی بروہی گرفتار جبکہ اس کے 2 ساتھی فرار ہوگئے۔
سی ٹی ڈی ترجمان کے مطابق گرفتار ملزم سے پستول دو میگزین، گولیاں اور دیگر سامان برآمد ہوا، عبدالغنی بروہی کے ساتھی اویس عرف دریا خان راجپر اور بشیر شر فرار ہو گئے۔
دوسری جانب سی ٹی ڈی سندھ نے سچل کے علاقے میں کارروائی کرتے ہوئے ہوئے کالعدم تنظیم ایس آراے سے تعلق رکھنے والا مبینہ دہشت گرد کو گرفتار کرکے اس کے قبضے سے غیر قانونی اسلحہ برآمد کرلیا۔
ترجمان سی ٹی ڈی سندھ کے مطابق گرفتار ملزم ایس آراے کے کمانڈر اصغر علی شاہ اور نوراحمد چانڈیو کا قریبی ساتھی ہے۔ گرفتار ملزم اس سے قبل بھی قتل، اقدام قتل اوردھماکا خیز مواد کے مقدمات میں گرفتار ہوچکا ہے۔
گرفتار ملزم ایس آر اے کے کمانڈر سے ہدایت لیکر دیگر کارکنان غلام شبیر ملاح اور بشیر شرتک پہنچاتا تھا، ملزم نوجوان لڑکوں کو ایس آراے میں شمولت اور پارٹی اجتماعات میں شرکت کی ترغیب دیتا تھا۔
کراچی : سی ٹی ڈی کے ناردرن بائی پاس پر دہشت گردوں کے ساتھ مقابلے کے بعد ایک دہشت گرد زخمی ہوگیا جو اسپتال پہنچنے سے قبل ہی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق پیر اور منگل کی درمیانی شب ناردرن بائی پاس کے ایک مقام پر سی ٹی ڈی کے اہلکاروں نے چھاپہ مارا جہاں ان کا مقابلہ کالعدم تنظیم کے دہشت گردوں سے ہوگیا۔
ڈی آئی جی سی ٹی ڈی آصف اعجاز کے مطابق فائرنگ کے تبادلے کے بعد کالعدم تنظیم کا ایک دہشت گرد زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا جسے اسپتال منتقل کیا جارہا تھا کہ اس نے راستے میں ہی دم توڑ دیا۔
سول اسپتال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ہلاک دہشت گرد کی شناخت عمر فاروق کے نام سے ہوئی ہے جس کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے۔
ہلاک ہونے والے دہشت گرد کے قبضے سے اسلحہ اور موٹر سائیکل برآمد کی گئی ہے، چھاپہ کالعدم تنظیم کے دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر مارا گیا تھا۔
سی ٹی ڈی حکام کا مزید کہنا ہے کہ فائرنگ کے تبادلے میں ایک پولیس اہلکار بلٹ پروف جیکٹ پہننے کی وجہ سے محفوظ رہا، ملزمان کے ساتھی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
انہوں نے بتایا کہ ہلاک ہونے والا دہشت گرد کراچی پولیس آفس پر حملے کا ماسٹر مائنڈ تھا، اس کے دیگر ساتھیوں کی گرفتاری کیلئے آپریشن جاری ہے۔
علاوہ ازیں لاہور کے تھانہ ہئیر کی حدود سبزی والا پل کے قریب دو گروپوں میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے۔ واقعہ جھگڑے کے باعث پیش آیا۔
ملزم کی فائرنگ سے 2 افراد زخمی ہوئے 28 سالہ ناظم اور 45 سالہ ناصر شدید زخمی ہوگئے، دونوں زخمیوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا۔
کراچی : انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے دو افراد کے قتل کے مجرم کو مجموعی طور پر 3 مرتبہ سزائے موت، لواحقین کو فی کس 20 لاکھ روپے ہرجانہ اور سات سال قید کی سزا سنادی۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ٹیکسٹائل ملز کے جی ایم سمیت2افراد کے قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے جرم ثابت ہونے پر ملزم کو 3بار سزائے موت دے دی۔
تفصیلات کے مطابق اے ٹی سی نے کالعدم تنظیم کے ایک دہشت گرد کو 3 مرتبہ سزائے موت کا حکم دے دیا، عدالت نے مجرم ہاشم عرف قاری کو مقتولین کے ورثاء کو فی کس 20 لاکھ روپے ہرجانے دینے کا حکم بھی جاری کیا ہے۔
عدالت نے سزا سناتے ہوئے مجرم ہاشم عرف قاری کو دہشت گردی و دیگر جرائم میں 18 سال قید ،2لاکھ 10ہزار جرمانہ بھی عائد کردیا، اس کے علاوہ غیر قانونی اسلحہ کے جرم میں 7 سال قید،50 ہزار جرمانے کی سزا بھی سنادی۔
استغاثہ کے مطابق 18فروری 2015 کو نارتھ ناظم آباد میں مجرم نے شہریوں پر فائرنگ کی تھی، مجرم کی فائرنگ سے کریم ہاشوانی اور محمد نواز کو ہلاک ہوگئے تھے۔
کریم ہاشوانی اور ان کے ڈرائیور کو قتل کرنے کے بعد ملزم نے پولیس پر فائرنگ بھی کی تھی، مجرم کے خلاف نارتھ ناظم آباد تھانے میں مقدمات درج کیے گئے تھے۔
یاد رہے کہ 2015 میں پولیس بیان کے مطابق ہاشم نامی ٹارگٹ کلر کو اسی روز کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد سے گرفتار کرلیا گیا تھا۔ تحقیقات کے دوران ٹارگٹ کلر ہاشم نے پولیس اہلکاروں سمیت 9 سے زائد افراد کو مختلف علاقوں میں قتل کرنے کا اعتراف کیا تھا۔
کوئٹہ : کالعدم تنظیم بی این اے کے سربراہ گلزار امام شنبے کو بلوچستان حکومت نے میڈیا کے سامنے پیش کردیا۔ اس کا کہنا تھا کہ میں نے جس راستے کا انتخاب کیا وہ درست نہیں تھا۔
بلوچستان کے وزیرداخلہ ضیاء لانگو اور سینیٹر آغا عمر احمد زئی نے کوئٹہ میں اہم پریس کانفرنس کی اور اس موقع پر کالعدم تنظیم بلوچ نیشنل آرمی (بی ایل اے) کے سربراہ گلزار امام شنبے کو میڈیا کے سامنے پیش کیا۔
اس موقع پر گلزار شنبے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے حقوق کی جنگ سیاسی اور آئینی طریقے سے ہی ممکن ہے، میں نے جس راستے کا انتخاب کیا تھا وہ درست نہیں تھا، بات چیت منطق سے بلوچستان کے مسائل کے حل کی کوشش کرینگے۔
گلزار شنبے نے بتایا کہ میرا تعلق پنجگور کے علاقے پروم سے ہے، میں نے 15 سال قبل مسلح کارروائیوں کا آغاز کیا، کچھ عرصہ قبل سیکیورٹی فورسز نے گرفتار کیا، اس دوران ماضی کو پرکھنے کا موقع ملا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان بہت پیچھے رہ گیا ہے، سرمایہ کاری نہ ہونے کے برابر ہے، بلوچ طالب علم لڑائی میں وقت ضائع کرنے بجائے صوبے کی ترقی کیلئے اپنا کردار ادا کریں، ہمسایہ ممالک کے اپنے مفادات ہیں وہ ہمیں استعمال کرنا چاہتے ہیں۔
بلوچستان کے عوام سے معافی مانگتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مسلح جدوجہد سے بلوچستان کی ترقی رک گئی، دوستوں سے بھی کہتا ہوں واپس آجائیں۔ گلزار امام شمبے نے کہا کہ ریاستی اداروں کو بلوچستان کے مسائل کا ادراک ہے، میں امید کرتاہوں ریاست ماں کا کردار ادا کرتے ہوئے ہمیں اصلاح کا موقع دے گی۔
گلزارامام شمبے کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں ایک اصول ہے کہ جہاں جنگ ہوتی ہے وہاں ملکی مفادات پہلے ہوتے ہیں، جہاں تک انڈر ٹرائل کی بات ہے میں قانونی تقاضے پورے کرنے کی کوشش کرونگا، بات چیت کیلئے رابطے کی کوشش کروں گا، دوستوں سے بات کروں گا کہ واپسی کا راستہ اپنائیں۔
سابق عسکریت پسند بلوچ رہنما نے کہا کہ وسائل کے باوجود بے روزگاری بھی بلوچستان کا بڑا مسئلہ ہے، میں سرکاری ٹھیکیدار رہا ہوں، میں سمجھتا ہوں بلوچستان میں وسائل اور فنڈز کا صحیح استعمال نہیں ہورہا جس پر بلوچستان میں تحفظات ہیں اور کمزوریاں دونوں جانب ہیں۔
قبل ازیں وزیرداخلہ بلوچستان ضیاء لانگو نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جن کو جو حقوق نہیں ملتے ہیں ہم ان کے ساتھ ہے، پاکستان کے قانون کے تحت لوگوں کو روزگار ملنا چاہیے، ریاست اور اداروں سے کھیلیں گے تو کوئی رحم کا آپشن نہیں ہے، بات چیت سے مسائل حل کرنا چاہتے ہیں تو دو قدم آگے آجائیں گے، یہ مسائل ایسے ہی حل کئے جاسکتے ہیں۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ جو باتیں ہوئیں سب نے سنی ہیں، ہم نے ایک نیا قدم اٹھایا ہے، آئین و قانون میں رہ کر وزیراعلیٰ سے اپیل ہے سب کو ایک موقع دیں، جن سے غلطیاں ہوئیں انہیں ایک موقع ملنا چاہئے۔
کراچی: کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے مختلف علاقوں میں انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن میں کالعدم تنظیم کے 11 کارندے حراست میں لے لیے۔
ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق سی ٹی ڈی سندھ نے کلعدم جماعتوں کے خلاف گھیرا تنگ کرتے ہوئے کراچی کے مختلف علاقوں میں انٹلیجنس بیس آپریشن کیا۔
ترجمان سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ اس آپریشن میں کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے گیارہ افراد کو حراست میں لے کر ان سے تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔
یہ بھی بتایا گیا ہے کہ زیر حراست ملزمان کراچی میں ہونے والے دہشت گردی میں ملوث رہے ہیں، تفتیش کے بعد مشتبہ زیر حراست ملزمان کے نام فورتھ شیڈول میں شامل کیے جائیں گے، تاکہ ان کی مانیٹرنگ تیز کی جا سکے۔
فورتھ شیڈول میں شمولیت سے اگر یہ مستقبل میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی بھی کرتے ہیں تو اس کی روک تھام کی جا سکے گی۔
سی ٹی ڈی پولیس نے سکھر میں بڑے کارروائی کرتے ہوئے کالعدم قوم پرست جماعت کے 3 دہشتگرد گرفتار کیے ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق سی ٹی ڈی پولیس نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے 3 دہشتگردوں کو گرفتار کیا ہے جن سے بارودی مواد برآمد ہوا ہے۔
ایس پی سی ٹی ڈی نے بتایا کہ گرفتار ملزمان میں راشد سولنگی، مہتاب چنا اور عجب تنیو شامل ہیں اور ان سے بارودی مواد بھی برآمد کیا ہے۔
ایس پی کے مطابق گرفتار دہشتگردوں کا تعلق کالعدم قوم پرست جماعت جیے سندھ متحدہ محاذ (جسمم) سے ہے اور انہوں نے متعدد وارداتوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے۔
ایس پی سی ٹی ڈی کا کہنا تھا کہ گرفتاردہشت گردوں نےماضی میں ریلوےٹریک پربم نصب کیے اس کے علاوہ پورٹ قاسم پر چائنیز اور رینجرز کی ریکی کرکے انہیں نقصان پہنچانے کی بھی کوشش کی تھی۔
ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق دہشت گرد کی شناخت سجاد عزیز ملاح کے نام سے ہوئی تھی، دہشت گرد سے بارودی مواد بھی برآمد ہوا تھا۔
فروری میں ہی سی ٹی ڈی نے خانیوال میں کارروائی کے دوران کالعدم تنظیم داعش کے دو دہشت گرد گرفتار کیے تھے۔ دہشت گردوں کا ہدف اہم تنصیبات اورعبادت گاہیں تھیں۔
لاہور: سوشل میڈیا پر کالعدم تنظیم سے متعلق متحرک بعض اکاؤنٹس بھارت سے آپریٹ ہونے کا انکشاف سامنے آیا ، سائبرکرائم ونگ نے ملک بھرمیں کارروائی کرتے ہوئے متعدد افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کالعدم ٹی ایل پی کی سوشل میڈیا پر مہم کیخلاف کریک ڈاؤن جاری ہے ، ایف آئی اےسائبرکرائم نے سوشل میڈیا پر کالعدم تنظیم مواد وائرل کرنے والوں کیخلاف کارروائی کی۔
ایف آئی اے نے بتایا کالعدم تنظیم سے متعلق بعض سوشل میڈیا اکاؤنٹ بھارت سے آپریٹ ہورہے ہیں ، ایف آئی اے نے اشتعال انگیزمواد پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی شروع کردی ہے۔
ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ سائبرکرائم ونگ نے ملک بھرمیں کارروائی کرتے ہوئے متعدد افراد کو گرفتار کرلیا ہے ، سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کرنے کے لئے پی ٹی اے سے رابطہ کریں گے۔
یاد رہے گذشتہ روز وفاقی حکومت نے کالعدم تنظیم کی جانب سے لانگ مارچ کے بعد سیکورٹی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے 60 دن کے لیے پنجاب میں رینجرز تعینات کرنے کے احکامات جاری کئے تھے۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ کالعدم ٹی ایل پی نے عسکریت پسندی کا راستہ اختیار کر رکھا ہے احتجاج کرنےوالوں سےابھی بھی کہتا ہوں ہوش کے ناخن لیں فرانس کے سفارتخانے کو بند نہیں کر سکتے ذمہ داری سے کہہ رہا ہوں فرانسیسی سفیر پاکستان میں نہیں ہے۔
کراچی : ہاکس بے روڈ پر سی ٹی ڈی سے مقابلے میں زخمی دہشت گرد ہلاک ہوگیا، سعید عرف لوہا عرف حاجی صاحب عرف تورا بورا کا تعلق کالعدم تنظیم سے تھا۔
تفصیلات کے مطابق کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے ہاکس بے پر ایک کارروائی کے دوران کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد کو مقابلے بعد زخمی کردیا۔
ہلاک دہشت گرد کی شناخت سعید لوہا کے نام سےہوئی ہے، اس حوالے سے انچارج سی ٹی ڈی مظہرمشوانی نے میڈیا کو بتایا کہ سعید عرف لوہا عرف حاجی صاحب عرف تورا بورا کالعدم دہشت گرد تنظیم کا خطرناک دہشت گرد تھا۔
پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والے ملزم سے2بم بھی برآمد ہوئے جسے ناکارہ بنادیا گیا اس کے علاوہ 40گولیاں بھی برآمد کی گئیں، 2016میں ساتھیوں کے مارے جانے پر ملزم افغانستان فرار ہوگیا تھا۔
مظہرمشوانی نے انکشاف کیا کہ انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق سعید لوہا کی ٹیم ڈرون حملوں کی تیاری کررہی تھی، دہشت گرد کو افغانستان سے کراچی میں دہشت گردی کی کارروائیوں کیلئے بھیجا گیا تھا۔
انچارج سی ٹی ڈی کے مطابق اس مقصد کیلئے دہشت گرد کو گروہ تشکیل دے کر دہشت گردی کی کارروائیوں کا ٹاسک دیا گیا تھا،
ہلاک دہشت گرد 2014میں القاعدہ برصغیر میں شامل ہوا، ہلاک دہشتگرد نے رینجرز چیک پوسٹ،تھانوں پر کریکرحملے کیے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ سعید عرف لوہا نے مبینہ ٹاون تھانے پر بم حملہ کیا، ناظم آباد نمبر7پل کے نیچے رینجرز چیک پوسٹ پر بوتل بم سے حملہ کیا گیا تھا،اس کے علاوہ کورنگی کراسنگ رینجرز چیک پوسٹ پر بھی بم سے حملہ کیا گیا۔
مظہر مشوانی نے بتایا کہ ملزم نے گجر نالہ رینجرز چیک پوسٹ پر بم حملہ کیا، لالو کھیت صرافہ بازار پل پر پولیس اہلکار زاہد حسین کو شہید کیا، عوامی کالونی کورنگی میں 3افراد کو قتل کیا،2016میں گڈاپ میں سی ٹی ڈی مقابلے میں دہشت گرد کے 2ساتھی ہلاک ہوئے۔
اسلام آباد: پاکستان نے کالعدم تنظیموں کے اثاثہ جات پر پابندی کا نیا ایس آر او جاری کر دیا.
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق نیا ایس آر او سیکیورٹی کونسل، ایف اے ٹی ایف کے معیارکےمطابق ہے.
دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ ایس آر اوکا مقصد سیکیورٹی کونسل کی طرف سے عائد پابندیوں کا اطلاق کرنا ہے، پاکستان میں کالعدم تنظیموں کے خلاف پرانے قوانین کے تحت کام ہورہا تھا.
[bs-quote quote=” ایس آر اوکا مقصد سیکیورٹی کونسل کی طرف سے عائد پابندیوں کا اطلاق کرنا ہے” style=”style-8″ align=”left” author_name=”ترجمان دفتر خارجہ”][/bs-quote]
ترجمان دفترخارجہ بین الاقوامی سطح پر اب منجمد اورسیز کرنے کے الفاظ استعمال ہوتے ہیں، یواین سیکیورٹی کونسل کے تحت نئے ایس آراو کے تحت لازم کر دیا گیا.
حکومت کو کسی بھی کالعدم تنظیم کے منقولہ، غیرمنقولہ اثاثوں تک رسائی ہوگی، نئے ایس آراو کے تحت تمام کالعدم تنظیموں کے فلاحی ادارے حکومت کے کنٹرول میں آگئی.
یاد رہے کہ پاکستان کالعدم تنظیموں کے خلاف عالمی قوانین کے تحت کام کر رہا ہے. کالعدم تنظیموں کے اثاثہ جات سے متعلق بھی سخت اقدام کیے گئے ہیں.
اسی باعث فنانشل ایکٹ ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی بلیک لسٹ میں پاکستان کا نام شامل نہیں کیا گیا۔
خیال رہے کہ 19 فروری 2019 کو کالعدم بلوچ تنظیموں کے123فراریوں نے پاک فوج کے سامنے ہتھیار ڈال کر امن کا پرچم تھام لیا، ہتھیار ڈالنے کی تقریب میں سیاسی قیادت کے ساتھ اعلیٰ سول و فوجی افسران بھی موجود تھے۔