Tag: Bans

  • پاکستانی نژاد کرکٹر کے لیے حقارت بھرے الفاظ پر 6 انگلش کھلاڑیوں کے خلاف بڑا اقدام

    پاکستانی نژاد کرکٹر کے لیے حقارت بھرے الفاظ پر 6 انگلش کھلاڑیوں کے خلاف بڑا اقدام

    انگلینڈ کے کاؤنٹی کرکٹ کلب یارک شائر کے 6 سابق کھلاڑیوں پر، جنہوں نے پاکستانی نژاد کھلاڑی عظیم رفیق اور دیگر پاکستانی کھلاڑیوں کے لیے حقارت بھرے الفاظ استعمال کیے، نسل پرستی کا مظاہرہ کرنے کا الزام ثابت ہوگیا۔

    انگلینڈ کے کاؤنٹی کرکٹ کلب یارک شائر میں کھیلنے والے پاکستانی نژاد برطانوی کرکٹر عظیم رفیق کو نسل پرستی کا نشانہ بنانے کے الزام میں ملوث 6 انگلش کرکٹرز پر پابندی بدھ کے روز لگائی جائے گی۔

    سماعت میں اس بات کی تصدیق ہو گئی ہے کہ ان کھلاڑیوں نے عظیم رفیق سمیت باقی پاکستانی کھلاڑیوں کو نسل پرستی کا نشانہ بنایا ہے جس پر 6 سابق برطانوی کھلاڑیوں پر بدھ کے روز پابندی لگائی جائے گی۔

    یارک شائر کرکٹ کلب کے ان سابق کھلاڑیوں میں جان بیلیئن، ٹم بریسنن، انڈریو گیل، میتھیو ہوگارڈ، رچرڈ پائراہ اور گیری بیلنس شامل ہیں۔

    31 مارچ کو ہونے والی سماعت میں علم ہوا ہے کہ ان کھلاڑیوں نے عظیم رفیق سمیت باقی پاکستانی کھلاڑیوں کے لیے لفظ ’پاکی‘ کا استعمال کیا، خیال رہے کہ پاکستانی شہریوں کے لیے لفظ ’پاکی‘ کو استعمال کرنا حقارت، نفرت اور نسل پرستی کے زمرے میں آتا ہے۔

    بدھ کے روز ہونے والی سماعت میں پابندیاں لگانے سے پہلے آزاد کرکٹ ڈسپلن کمیشن پینل کھلاڑیوں کے مؤقف کو بھی سنے گا۔

    انگلیںڈ اور یارک شائر کے سابق فاسٹ بولر میتھیو ہوگارڈ نے عظیم رفیق کے لیے لفظ ’پاکی‘ کا استعمال کیا تھا جبکہ 2008 میں انہیں ’رافا دی کافر‘ کا لقب بھی دیا تھا، انہوں نے یارک شائر کے دوسرے ساتھی کھلاڑی اسماعیل داؤد کی رنگت پر قابل اعتراض جملے بھی کسے تھے۔

    یارک شائر کے سابق کپتان اور ہیڈ کوچ بھی عظیم رفیق اور ساتھی کھلاڑی محسن حسین کے خلاف ایسے ہی جملے کستے ہوئے پائے گئے تھے۔

    سنہ 2010 اور 2011 میں جان بلئین جب یارک شائر میں تھے تو انہوں نے بھی اسی طرح ساتھی کھلاڑیوں کو نسل پرستی کا نشانہ بنایا تھا جبکہ ٹم بریسنن اور رچرڈ پائراہ نے پاکستانی خواتین کے بارے میں نازیبا الفاظ کا استعمال کیا تھا۔

    منگل کے روز تک، صرف گیری بیلنس جو کہ پہلے ہی نسل پرست جملے کہنے اور امتیازی زبان کا استعمال کرنے کا اعتراف کر چکے تھے، انہوں نے واقعات پر ذاتی مؤقف بیان کیا ہے۔

    باقی پانچ سابق کھلاڑی مارچ سے قبل سماعت کا حصہ نہیں بنے اور وہ کارروائی سے دستبردار ہو چکے تھے۔

    پینل کے پاس اختیار ہے کہ وہ کھلاڑیوں کو کھیل سے معطل کرنے کے ساتھ ساتھ ان پر جرمانے عائد کر کے انہیں لازم ٹریننگ کورس پر بھیج سکتا ہے۔

    نسل پرستی کے طوفان میں گھرے یارک شائر کاؤںٹی کرکٹ کلب نے عظیم رفیق کی جانب سے لگائے گئے چار الزامات کا جواب دیا، جنہوں نے الزام لگایا تھا کہ کلب نے ان کی شکایات پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی ہے۔

    خیال رہے کہ 27 جون کو سماعت میں کلب پر الگ سے پابندیاں لگائی جائیں گی۔

  • بھارتی ہوٹل نے رشین سلاد پر پابندی عائد کردی

    بھارتی ہوٹل نے رشین سلاد پر پابندی عائد کردی

    یوکرین پر روس کے حملے کے بعد بھارت کے ایک ہوٹل نے یوکرین کے عوام سے اظہار یکجہتی کیلیے اپنے ریسٹورینٹ میں رشین سلاد پر پابندی لگادی۔

    روس یوکرین جنگ کے بعد جہاں دنیا کے کئی ممالک اور ادارے روس پر مختلف نوعیت کی پابندیاں عائد کررہے ہیں وہیں ایک بھارتی ہوٹل نے اس معاملے پر انوکھا فیصلہ کیا ہے۔

    بھارتی ریاست کیرالہ میں ایک ریسٹورینٹ نے روس کے یوکرین پر حملے کے بعد احتجاجاْ رشین سلاد کو اپنے مینیو سے نکال دیا ہے۔

    فورٹ کوچی میں قائم کاشی آرٹ کیفے اینڈ گیلری نے واضح کیا ہے کہ اس اقدام کا مقصد یوکرین کے عوام سے اظہار یکجہتی ہے۔ انتظامیہ نے ریسٹورنٹ کے داخلی مقام پر بھی اس حوالے سے نوٹس بورڈ پر اپنا فیصلہ تحریر کردیا ہے۔

    ریسٹورینٹ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کسی بھی گاہک کو اس وقت رشین سلاد نہیں دیا جائیگا جب تک کہ روس یوکرین کے خلاف جارحیت کو بند نہیں کردیتا۔

    یہاں بتاتے چلیں کہ روس کے یوکرین پر حملے کے بعد امریکا، برطانیہ، یورپ سمیت کئی ممالک اور اداروں نے روس پر فوجی، اقتصادی اور مالی پابندیاں عائد کردی ہیں لیکن ان ممالک میں کہیں بھی کسی ہوٹل یا ادارے کی جانب سے رشین سلاد کے بائیکاٹ کا اعلان سامنے نہیں آیا ہے، اسی تناظر میں بھارتی ہوٹل کا یہ اقدام ایک انوکھا اقدام ہی تصور کیا جارہا ہے جس کے باعث لوگ اپنی من پسند ڈش سے محظوظ نہ ہوسکیں گے۔

    واضح رہے کہ رشین سلاد جیسا کہ نام سے ظاہر ہے روس کی ایک مقامی لیکن دنیا بھر میں مقبول عام ڈش ہے، جو اپنے منفرد ذائقے کے باعث نہ صرف ہر خاص وعام میں انتہائی مقبول ہے بلکہ اس میں شامل مختلف پھل، سبزیاں اسے انسان کیلیے صحت بخش بھی بناتے ہیں۔

  • کرونا وائرس ، قطر نے پاکستان سے آنے والے مسافروں کو روک دیا

    کرونا وائرس ، قطر نے پاکستان سے آنے والے مسافروں کو روک دیا

    کراچی :کرونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر قطر نے پاکستان سے آنے والے مسافروں کو روک دیا ، جس کے بعد کراچی اور اسلام آباد سے دوحہ جانے والے 96 مسافروں کو آف لوڈ کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق قطر وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے پاکستانیوں کیلئے بھی سیاحتی ویزے پر پابندی لگا دی ، جس کے بعد کراچی سے دوحا جانے والی پرواز کیو آر 611 سے 48 مسافروں اور اسلام آباد سے دوحہ جانے والی پرواز کیو آر 615 سے بھی 48 مسافروں کو آف لوڈ کر دیا ہے۔

    مجموعی طور پر کراچی اور اسلام آباد سے دوحہ جانے والے 96 مسافروں کو آف لوڈ کیا گیا ، آف لوڈ کئے جانے والے مسافر وزٹ ویزے پر دوحہ جارہے تھے۔

    ایئرپورٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک بھرکےایئرپورٹس پر وزٹ ویزے کے حامل مسافروں کی دوحہ بکنگ منسوخ کردی گئی ہے، کنکٹنگ  فلائٹس پرکوئی پابندی نہیں، انھیں سفرکی اجازت ہے۔

    مزید پڑھیں : قطر نے 14 ملکوں کے مسافروں پر بڑی پابندی لگادی

    خیال رہے قطر پاکستان سمیت چودہ ممالک پر سیاحتی ویزے کی پابندی عائد کی ہے ، صرف ورک ویزہ یا کنیکٹنگ پروازوں کے مسافر قطر جاسکتے ہیں ، وزٹ ویزہ اور آن لائن آرئیول ویزے کے حامل مسافروں کو قطر آنے کی اجازت نہیں ، جس کا اطلاق آج سے نافذ عمل ہے ۔

    قطر نے جن ملکوں پر پابندی لگائی ہے، ان میں بنگلہ دیش،چین،مصر،بھارت، ایران،عراق،لبنان، نیپال، فلپائن،جنوبی کوریا،سری لنکا،شام اورتھائی لینڈ بھی شامل ہیں۔

    یاد رہے فروری کے آخر میں قطر میں جان لیوا کروناوائرس کا پہلا کیس سامنے آیا تھا، قطری محکمہ صحت نے تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ 36 سالہ شہری میں کروناوائرس کی تصدیق ہوئی جو حال ہی میں خصوصی پرواز کے ذریعے ایران سے قطر پہنچا ہے۔

    محکمہ صحت نے بتایا کہ کروناوائرس کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے اندازہ تھا کہ یہ وائرس قطر تک بھی پہنچ سکتا ہے، تاہم دیگر پروازوں سے قطر پہچنے والے شہریوں کا خصوصی معائنہ کیا جارہا ہے۔

    قطری صحت کے محکمے نے خصوصی ہدایات جاری کرتے ہوئے شہریوں سے کہا تھا کہ وہ اپنی مدد آپ کے تحت کروناوائرس سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر اپنائیں، جن میں باقاعدگی سے ہاتھ دھونا اور غیر ضروری گھر سے باہر نہ نکلنا بھی شامل ہیں۔

  • ٹرمپ کی حمایت میں آن لائن اشتہارات چلانے پر امریکی اخبار پر پابندی

    ٹرمپ کی حمایت میں آن لائن اشتہارات چلانے پر امریکی اخبار پر پابندی

    واشنگٹن: فیس بک نے اشتہارات کے ذریعے منفی پروپیگینڈا کرنے پر امریکی اخبار پر اپنے پلیٹ فارم کے ذریعے تشہیر پر پابندی عائد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق فیس بک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت اور ان کے سیاسی حریفوں کے خلاف فیس بک اشتہارات کے ذریعے منفی پروپیگینڈا کرنے پر امریکی اخبار پر اپنے پلیٹ فارم کے ذریعے تشہیر پابندی عائد کردی۔

    امریکی نشریاتی ادارے نے انکشاف کیا کہ امریکی اخبار نے ٹرمپ کی حمایت اور ان کے سیاسی حریفوں کے خلاف سازشی تھیوری کے لیے فیس بک اشتہارات کی مد میں 20 لاکھ ڈالر خرچ کیے۔

    امریکی ٹی وی کے انکشاف پر فیس بک نے اشتہارات سے متعلق اپنی پالیسی کی خلاف ورزی کرنے پر امریکی اخبار پر مزید تشہیر کرنے پر پابندی لگادی۔

    فیس بک کے ترجمان نے اپنے اعلامیہ میں کہا کہ گزشتہ چند برس کے دوران امریکی اخبار کے متعدد فیس بک اکاؤنٹس غیرفعال کیے گئے۔

    انہوں نے بتایا کہ فیس بک کی اشتہارات کی پالیسی سے متضاد ہونے کی وجہ سے امریکی اخبار کے اکاؤنٹس معطل کیے گئے تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ نشریاتی ادارے کے انکشاف کے بعد بعض اکاؤنٹس کے خلاف کارروائی کی گئی تاہم اب وہ ہمارے اشتہارات سے مستفید نہیں ہوسکیں گے۔

  • لبنان نے اردنی پاسپورٹ ہولڈر فلسطینیوں کے داخلے پر پابندی لگادی

    لبنان نے اردنی پاسپورٹ ہولڈر فلسطینیوں کے داخلے پر پابندی لگادی

    بیروت:لبنانی حکومت نے اردن کی طرف سے جاری کردہ گرین کارڈ اور پاسپورٹ کے حامل فلسطینیوں کو ملک میں داخل ہونے سے روک دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سمندر پار فلسطینیوں کی عوامی کانفرنس کے ترجمان زیاد العالول نے بتایا کی لبنانی حکام نے فلسطینی پناہ گزینوں کے خلاف ایک نئی انتقامی حکمت عملی اختیار کی ہے جس کے تحت اردنی پاسپورٹ کے حامل فلسطینیوں کو ملک میں داخل ہونے سے روکا جا رہا ہے۔

    العالول نے کہا کہ لبنانی حکومت کے انتقامی فیصلے سے اردن میں مقیم 7 لاکھ فلسطینی متاثر ہوسکتے ہیں،اس کے علاوہ غرب اردن کے فلسطین جو اردن کا گرین کارڈ حاصل کر کے بیرون ملک سفر کرتے ہیں، کو بھی بیرون ملک سفر میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حالیہ ایام میں لبنانی حکام نے ہر اس فلسطینی کو ہوائی اڈے سے واپس بھیج دیا جس کے پاس اردن کا پاسپورٹ تھا یا وہ مقبوضہ فلسطین کا باشندہ ہونے کے ساتھ اردن کے گرین کارڈ پرسفر کر رہا تھا۔

    العالول کا کہنا تھا کہ لبنانی حکام کی طرف سے اختیار کردہ اس انتقامی حربے کا شکار ہونے والوں میں فلسطینی طلباءبھی شامل ہیں۔

  • تیونس کی سرکاری عمارتوں نقاب پر پابندی عائد

    تیونس کی سرکاری عمارتوں نقاب پر پابندی عائد

    تونس : افریقی ملک تیونس کی حکومت نے دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے پیش نظر سرکاری دفاترو عوامی مقامات پر خواتین کے نقاب پہننے پر پابندی عائد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق تیونس کے وزیر اعظم یوسف الشاھد کی جانب جاری ہونے والے سرکاری حکم نامے میں اعلان کیا گیا ہے کہ آئندہ سرکاری دفاتر میں خواتین کے نقاب پہن کر آنے پر پابندی ہوگی ، پابندی کا مقصد عوام کی حفاظت کو یقینی بناناہے۔

    ایک دائیں بازو کی جماعت نے حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ خواتین کے نقاب لگانے پر پابندی عارضی ہوگی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کچھ مسلمان خواتین کی جانب سے نقاب کپڑوں کو چھپانے کےلیے پہنا جاتا ہے اور نقاب مسلم عقیدے کی نشانی بھی ہے۔

    واضح رہے کہ تیونس پر طویل عرصے تک حکومت کرنے والے حاکم زین العابدین کی جانب سے نقاب اور حجاب پر پابندی عائد تھی لیکن سنہ 2011 کے حکومت کا تختہ الٹے جانے کے بعد ریاست میں نقاب و حجاب عام ہوگیا تھا۔

    جمعے کے روز وزیر اعظم یوسف الشاھد کی جانب ایک سرکلر پر دستخط کیے ہیں جس میں عوامی انتظامیہ اور سرکاری دفاتر کے اندر سیکیورٹی خدشات کے باعث چہرے کو چھپانے پر پابندی عائد ہوگی۔

    تیونس لیگ برائے دفاع انسانی حقوق کے ترجمان جمیل ایم سلیم کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے پابندی عارضی قرار دینے کو کہا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’ہم لباس کی آزادی کے قائل کے ہیں لیکن آج ہم موجودہ حالات کے ساتھ ہیں، ہم نقاب پر پابندی کی وجہ تلاش کرلی ہے کہ تیونس اور پورے خطے میں دہشت گردانہ حملوں کا خطرہ ہے۔

    انہوں نے حکومت سے درخواست کی کہ حالات معمول پر آنے کے بعد نقاب سے پابندی ختم کردی جائے۔

    خیال رہے کہ 27 جون کو شمالی افریقی ملک تیونس میں 2 خودکش دھماکے ہوئے تھے جس کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک اور 7 زخمی ہوگئے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سنہ2015 میں ہونے والے خونریز حملوں، جن میں سیکیورٹی فورسز اور سیاحوں کو نشانہ بنایا گیا تھا، کے بعد تیونس میں اس پر دوبارہ پابندی کا مطالبہ کیا جارہا تھا۔

  • ایرانی فضائی کمپنی ’ماہان ایئر‘ پر جرمنی میں‌ پابندی برقرار, عدالت نے تائید کردی

    ایرانی فضائی کمپنی ’ماہان ایئر‘ پر جرمنی میں‌ پابندی برقرار, عدالت نے تائید کردی

    برلن : جرمن کورٹ نے ایرانی فضائی کمپنی ’ماہان ایئر ‘کے جرمنی میں داخلے سے متعلق سابق عدالتی فیصلے کی تائید کردی، عدالت کا مؤقف ہے کہ پابندی کی وجوہات کا تعلق خارجہ اور سیکورٹی پالیسی سے ہے، عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل نہیں کی جا سکے گی۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے شہر لونبرگ میں مقامی انتظامی عدالت نے ایرانی فضائی کمپنی ماہان ایئر کے جرمنی کی فضاؤں میں سفر پر پابندی سے متعلق سابق عدالتی فیصلے کی تائید کر دی ہے، فیصلے کے خلاف اپیل نہیں کی جا سکے گی۔

    عدالتی فیصلے کی تفصیلات میں کہا گیا ہے کہ پابندی کی وجوہات کا تعلق خارجہ اور سیکورٹی پالیسی سے ہے۔ جرمن وزارت خارجہ نے ماہان ایئر پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے عسکری ساز و سامان اور جنگجوؤں کو شام منتقل کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ رواں سال مارچ میں سفارت کاروں نے تصدیق کی تھی کہ فرانس نے بھی ایرانی فضائی کمپنی ماہان ایئر کی پروازوں کی آمد و رفت پر پابندی عائد کر دی ہے۔

    میڈیا رپورٹس میں تبایا گیا ہے کہ اس اقدام کا سبب مذکورہ کمپنی کی جانب سے ساز و سامان اور فوجی اہل کاروں کو شام اور مشرق وسطی میں تنازع کا سامنا کرنے والے دیگر علاقوں میں پہنچانا تھا، یہ اقدام پیرس پر واشنگٹن کے شدید دباؤ کے بعد سامنے آیا۔

    فرانس میں ماہان ایئر کے خصوصی پرمٹ کی منسوخی سے قبل رواں سال جنوری میں جرمنی نے بھی مذکورہ فضائی کمپنی پر پابندی عائد کر دی تھی۔

    یاد رہے کہ امریکا نے 2011 میں ماہان ایئر پر پابندیاں عائد کر دی تھیں، واشنگٹن نے باور کرایا تھا کہ ماہان ایئر نے ایرانی پاسداران انقلاب کو مالی سپورٹ کے علاوہ دیگر صورتوں میں بھی معاونت فراہم کی تھی۔

    میڈیا ذرائع کا کہنا تھا کہ اس کے بعد سے امریکا نے اپنے یورپی حلیفوں پر دباؤ ڈالنا شروع کر دیا کہ وہ واشنگٹن کے نقش قدم پر چلیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ماہان ایئر ایران کی دوسری بڑی فضائی کمپنی ہے، یہ 1992 میں ایران کی پہلی نجی فضائی کمپنی کے طور پر قائم کی گئی، کمپنی کے پاس ملک میں طیاروں کا سب سے بڑا بیڑا ہے۔

  • قطری عالم دین القرضاوی کی فتاویٰ اپیلی کیشن گوگل نے حذف کر دی

    قطری عالم دین القرضاوی کی فتاویٰ اپیلی کیشن گوگل نے حذف کر دی

    نیویارک: معروف انٹرنیٹ سرچ انجن گوگل نے اپنے گوگل پلے اسٹورسے مصری نژاد قطری عالم دین علامہ یوسف القرضاوی کے فتاویٰ پر مشتمل ایپلی کیشن حذف کردی۔

    تفصیلات کے مطابق شدت پسند مذہبی جماعت اخوان المسلمون ک دیرینہ مبلغ علامہ یوسف القرضاوی پرالزام ہے کہ وہ اپنے فتاویٰ کے ذریعے دنیامیں نفرت کو ہوا دے رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دو سال قبل سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے اخوان المسلمون کو دہشت گرد قرار دے رکھا ہے اور ان ممالک نے یوسف القرضاوی سمیت کئی دوسرے دہشت گردوں کو اشتہاری قرار دے کر ان کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ یوسف القرضاوی کی ‘فتاویٰ ایپ’ میں دشمنی، نفرت اور دہشت گردی کی حمایت کی گئی ہے۔ اس لیے ان کی یہ ایپ جسے یورو فتویٰ کا نام دیا گیا ہے کو حذف کردیا گیا ہے۔

    میڈیا کے رپورٹس کے مطابق یہ ایپلی کیشن گذشتہ ماہ آئرش دارالحکومت ڈبلن میں یورپی فتویٰ و ریسرچ کونسل کی طرف سے جاری کی گئی تھی جس میں نفرت پر اکسایا گیا تھا۔

  • چیئرمین ایف بی آر نے ٹیکس دہندگان کی لسٹ میں سے کسی کا نام معطل کرنے پر پابندی لگادی

    چیئرمین ایف بی آر نے ٹیکس دہندگان کی لسٹ میں سے کسی کا نام معطل کرنے پر پابندی لگادی

    اسلام آباد : چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے بغیراطلاع کےٹیکس دہندگان کی لسٹ میں سے کسی کا نام معطل کرنے پر پابندی لگادی اور کہا ممبران کی اجازت کےبغیرٹیکس دہندگان کےگھرپرچھاپہ نہیں ماراجائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے ایک اور بڑا اقدام اٹھاتے ہوئے ایف بی آرکےتمام افسران کوہدایت جاری کردی گئیں اوراعلامیہ جاری کردیا ، جس میں کہا گیا  بغیراطلاع کے کسی کو بھی ایکٹوٹیکس لسٹ سےمعطل نہیں کیاجائے گا

    چیئرمین ایف بی آر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ معطل کرنے سے پہلے کمپنی مالک یا سی ای او کو 24 گھنٹے پہلےآگاہ کیاجائے اور ایکٹو ٹیکس لسٹ سے معطلی پر تفصیلات چیئرمین ایف بی آرکودی جائیں گی۔

    شبر زیدی نے ممبران کوٹیکس لسٹ سے معطلی کی وجہ اور رابطےکاثبوت دینےکی ہدایت کرتے ہوئے کہا ممبران کی اجازت کےبغیرٹیکس دہندگان کےگھرپرچھاپہ نہیں ماراجائے گا۔

    کیس کی تفصیلات پر افسرممبران لینڈ ریونیواور چیئرمین کو رپورٹ کرے گا اور چیئرمین ایف بی آر اور ممبر آپریشن ہی اس پر ایکشن کا فیصلہ کریں گے۔

    مزید پڑھیں : چیئرمین ایف بی آر کا پہلا حکم جاری، بغیر اطلاع اکاؤنٹس منجمد کرنے پر پابندی عائد

    یاد رہے چند روز قبل فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے اعزازی چیئرمین تعینات ہونے والے شبر زیدی نے عہدہ سنبھالتے ہی پہلا حکم نامہ جاری کیا تھا ، جس کے تحت اب ایف بی آر کسی بھی شخص کے بینک اکاؤنٹ کو بغیر اطلاع کے منجمد نہیں کرے گا۔

    شبر زیدی کی جانب سے یہ بھی ہدایت کی تھی کسی بھی اکاؤنٹ کو بند کرنے سے 24 گھنٹے قبل متعلقہ شخص کو ایف بی آر آگاہ کرے گا۔

    بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شبر زیدی کا کہنا تھا کہ ’کمیٹی یا کسی ادارے کا اکاؤنٹ بند کرنے سے قبل انہیں آگاہ نہیں کیا جائے گا، نئے حکم نامے کا اطلاق عام ٹیکس فائلر پر ہوگا‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ایف بی آر اور دیگر فریقین کے درمیان تنازع کی صورت میں ادارے کے پاس بینک اکاؤنٹ منجمد کرنے کا قانونی اختیار ہوتا ہے۔

  • جاپان، ناگاساکی یونیورسٹی میں سیگریٹ نوش اساتذہ کے داخلے پر پابندی عائد

    جاپان، ناگاساکی یونیورسٹی میں سیگریٹ نوش اساتذہ کے داخلے پر پابندی عائد

    ٹوکیو : جاپانی یونیورسٹی نے سیگریٹ کا نشہ چھڑوانے کےلیے سیگریٹ نوشی کی عادت میں گرفتار اساتذہ کے یونیورسٹی میں داخلے پر پابندی عائد کردی۔

    تفصلات کے مطابق نشہ سیگریٹ کا ہو یا چائے کا اگر لت لگ جائے تو چھڑوانا مشکل ہوجاتا ہے لیکن جاپان کی ناگاساکی نامی یونیورسٹی کی انتطامیہ نے نشے کی بُری عادت میں گرفتار اساتذہ سے سیگریٹ نوشی ترک کرانے کا انوکھا طریقہ نکال لیا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ جاپان کی ایک یونیورسٹی نے سیگریٹ نوشی کرنے والے اساتذہ کی نشے کی لعنت سے چھٹکارا پانے کے لیے ان کے یونیورسٹی میں داخلے پر پابندی لگانے کا اعلان کردیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جنوب مغربی جاپان کی ناگا ساکی یونیورسٹی کے ترجمان یوسو تاکاکورا نے کہا کہ ہماراخیال ہے کہ سیگریٹ نوشی تدریسی عمل کے خلاف ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سیگریٹ نوشی کرنے والے اساتذہ کے جامعہ میں داخلے پر پابندی سے شہری آزادیوں کے قانون کی خلاف ورزی نہیں ہوتی۔

    مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق جاپان میں ناگا ساکی یونیورسٹی اپنی نوعیت کی پہلی درسگاہ ہے جس میں سیگریٹ نوشی کرنے والے اساتذہ کے داخلے پر پابندی عاید کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    ترجمان نے کہا کہ سگریٹ نوشی کرنےوالے اساتذہ کو آئندہ اگست تک کی مہلت دی جائے گی اور اس کے بعد یونیورسٹی کے دروازے ہر اس پروفیسر اور استاد پر بند کردیئے جائیں گے جس جو سگریٹ نوشی ترک نہیں کرے گا۔

    خیال رہے کہ جاپان کے کئی شہروں میں مقامی حکومتوں نے پبلک مقامات پر سگریٹ نوشی کو ممنوع قرار دے رکھا ہے تاہم کسی تعلیمی ادارے میں اس طرح کی پابندی کا یہ پہلا واقعہ ہے۔