Tag: barack obama

  • سابق صدر اوباما نے ٹرمپ کیخلاف منظم سازش کی، امریکی انٹیلی جنس

    سابق صدر اوباما نے ٹرمپ کیخلاف منظم سازش کی، امریکی انٹیلی جنس

    واشنگٹن : صدر ٹرمپ کیخلاف سازش کے الزام پر امریکی انٹیلی جنس نے دستاویزی ثبوت جاری کر دیے ہیں۔ کارروائی کا فیصلہ محکمہ انصاف کرے گا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق سال2016کے امریکی صدارتی انتخابات میں صدر ٹرمپ کے روس کے ساتھ گٹھ جوڑ کے الزامات کو وائٹ ہاؤس نے صدر اوباما اور ان کے انٹیلیجنس اہلکاروں کی بڑی سازش قرار دیتے ہوئے دستاویزی ثبوت جاری کردیے ہیں۔

    اس حوالے سے وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولائن لیوٹ اور ڈائریکٹر نیشنل انٹیلیجنس تلسی گیبرڈ نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا ہے۔

    اس موقع پر ترجمان وائٹ ہاؤس کیرو لائن لیوٹ نے آئیڈاہو میں قاتلانہ واقعے پر افسوس کا اظہار کیا انہوں نے بتایا کہ ٹرمپ آج مصنوعی ذہانت کے حوالے سے کانفرنس سے خطاب اور 3 ایگزیکٹیو حکم ناموں پر دستخط کریں گے۔

    ڈائریکٹر انٹیلی جنس تلسی گیبرڈ نے کہا کہ صدر ٹرمپ کیخلاف جھوٹے الزامات عائد کرنے کے حوالے سے مقدمات کے ثبوت محکمہ انصاف کو بھجوا دیے ہیں، سابق صدر اوباما کیخلاف مجرمانہ ثبوت پر کارروائی کا فیصلہ محکمہ انصاف کرے گا۔

    ترجمان نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے امریکی سرمایہ کاروں کیلئے پوری دنیا کی مارکیٹ کھول دی ہے، ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ امریکی مصنوعات حاصل کرنے والوں کو ٹیرف رعایت دی جائے گی۔

    انہوں نے بتایا کہ ٹرمپ کے اقتدار میں آنے سے اب تک7لاکھ نوکریوں کے مواقع پیدا ہوئے ان کے اقدامات سے ہماری سرحدیں محفوظ ہوئیں اور گیس و بجلی کی قیمتوں میں تاریخی کمی آئی۔

    ترجمان وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ نے پاکستان بھارت کے درمیان جنگ بندی کرائی، انہوں نے نیٹو کو دفاعی بجٹ میں 5 فیصد اضافہ کرنے پر رضامند کیا۔

    کیرو لائن لیوٹ نے کہا کہ اوباما انتظامیہ نے صدر ٹرمپ کیخلاف بے بنیاد الزامات لگائے، صدر ٹرمپ پر روس کے ساتھ ملی بھگت کے الزامات عائد کئے گئے، سازشوں میں سابق سی آئی اے، ایف بی آئی ڈائریکٹر سمیت اہم افسران شامل رہے۔

    ترجمان نے بتایا کہ ہمارے پاس اب اس حوالے سے تمام ثبوت موجود ہیں، درحقیقت روس ہیلری کلنٹن کی کامیابی کی کوششیں کر رہا تھا، نیو یارک ٹائمز اور واشنگٹن پوسٹ کو جھوٹی رپورٹنگ پر ایوارڈز سے نوازا گیا، ان صحافیوں سے جھوٹی خبریں شائع کرنے پر ایوارڈز واپس لیے جائیں۔

    ڈائریکٹر انٹیلی جنس تلسی گیبرڈ کا کہنا تھا کہ اوباما انتظامیہ نے صدر ٹرمپ کیخلاف جھوٹے الزامات لگائے، ان کو تحقیقاتی اداروں، انٹیلی جنس ایجنسیوں کو ٹرمپ کیخلاف سازشوں پرمجبور کیا گیا۔

    سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان برینن اور جیمز کومی کے ماتحت افسران نے ٹرمپ پر الزامات کی مخالفت کی مگر جان برینن اور جیمز کومی نے سازش کو نہیں روکا اور اوباما کا ساتھ دیتے ہوئے جھوٹے ثبوت تیار کئے۔

    ڈائریکٹر انٹیلی جنس نے بتایا کہ اوباما، جان برینن، جیمزکومی، حمایتی میڈیا نے2017میں صدر ٹرمپ پر جھوٹے الزامات عائد کئے، جھوٹے الزامات اور مقدمات کے ثبوت محکمہ انصاف کو بھجوا دیے ہیں، کارروائی کا فیصلہ محکمہ انصاف کرے گا۔

    تلسی گیبرڈ نے کہا کہ انٹیلی جنس کمیونٹی کو سیاست میں نہیں گھسیٹنا چاہیے، سابق صدر اوباما نے انٹیلی جنس کمیونٹی سے ٹرمپ کیخلاف جھوٹی تحقیقاتی رپورٹ بنوائی۔ سابق صدر اوباما کے اقدامات سے امریکیوں کے جمہوریت پر اعتماد کو ٹھیس پہنچی۔

    ترجمان کیرولائن لیوٹ نے کہا کہ صدر ٹرمپ اس فراڈ میں ملوث تمام افراد کا احتساب چاہتے ہیں، ہیلری کلنٹن، ایڈم شف اور دیگر نے صدر ٹرمپ کیخلاف جھوٹے الزامات لگائے۔

  • سابق صدر اوباما نے ٹرمپ کے بیان کو مسترد کردیا

    سابق صدر اوباما نے ٹرمپ کے بیان کو مسترد کردیا

    واشگنٹن(23 جولائی 2025): سابق صدر برراک اوباما نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا 2016 کے الیکشن سے متعلق بیان مسترد کر دیا ہے۔

    سابق صدر باراک اوباما کے ایک ترجمان نے ڈونلڈ ٹرمپ کے دعووں کی مذمت کرتے ہوئے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ "یہ عجیب و غریب الزامات مضحکہ خیز اور خلفشار کی ایک کمزور کوشش ہے”۔

     سابق صدر نے ردعمل میں کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ دراصل جیفری ایپسٹین کیس سے توجہ ہٹانے کے لیے بیان دے رہے ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق صدر اوباما کو غدار قرار دے دیا

     واضح رہے کہ 2016 کے انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت کی تحقیقات پر صدر ٹرمپ نے سابق صدر اوباما پر کڑی تنقید کرتے ہوئے انھیں غدار قرار دے دیا۔

    منگل کو وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ اس سازش میں اوباما کو بالکل رنگے ہاتھوں پکڑا ہے، ان کا عمل غداری کے مترادف ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اوباما نے اپنی گینگ کے ساتھ مل کر الیکشن میں روسی مداخلت کا الزام لگایا تھا، اوباما کی گینگ میں جو بائیڈن، ہیلری کلنٹن اور ان کے دیگر ساتھی شامل ہیں جنھوں نے الیکشن چوری کیا۔

    روئٹرز کے مطابق امریکی صدر نے سابق صدر بارک اوباما پر ’’غداری‘‘ کا الزام لگایا، اور بغیر ثبوت فراہم کیے کہا کہ اوباما اس گروپ کے سرخیل تھے جس نے انھیں روس کے ساتھ جھوٹے طور پر منسلک کیا اور 2016 کی ان کی صدارتی مہم کو کمزور کرنے کی کوشش کی۔

  • باراک اوباما اور مشعل اوباما کا پہلی بار طلاق کی افواہوں پر ردِ عمل

    باراک اوباما اور مشعل اوباما کا پہلی بار طلاق کی افواہوں پر ردِ عمل

    واشنگٹن(18 جولائی 2025): سابق امریکی خاتون اول مشعل اوباما اور شوہر و سابق صدر باراک اوباما سے طلاق کی افواہوں پر بالآخر لب کشائی کر دی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق سابق امریکی صدر باراک اوباما اور ان کی اہلیہ سابق خاتونِ اول مشعل اوباما نے طلاق سے متعلق پہلی بار ایک انٹرویو میں حقیقت بتادی۔

    مشعل کے بھائی کریگ رابنسن کے ساتھ پوڈکاسٹ میں امریکی صدر باراک اوباما اور سابق خاتون اول مشعل اوباما نے شرکت کی جہاں ان دونوں نے طلاق کی افواہوں پر کھل کر بات کی۔

    طلاق کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر باراک اوباما نے قہقہہ لگاتے ہوئے کہا کہ ہاں، کچھ وقت کے لیے معاملہ نازک تھا لیکن پھر مشعل نے مجھے واپس لے لیا۔

    طلاق کی افواہیں، اوباما نے مشعل کے ساتھ تصویر شیئر کردی

    مشعل اوباما نے مسکرا کر بولیں کہ ارے بھائی! ہم ساٹھ سال کے ہیں، اپنی زندگی کا ہر لمحہ انسٹاگرام پر تو شیئر نہیں کیا جا سکتا۔ لوگ اگر مجھے اپنے شوہر کے ساتھ کسی تقریب میں نہ دیکھیں تو فوراً سمجھ لیتے ہیں کہ شادی ختم ہوگئی۔

    واضح رہے کہ مشعل اور باراک اوباما نے گزشتہ سال اکتوبر میں اپنی شادی کی 32ویں سالگرہ منائی، مشعل اوباما اس سے قبل اپنی کتاب "بی کمنگ” میں اعتراف کر چکی ہیں کہ وائٹ ہاؤس میں زندگی اور باراک اوباما کے سیاسی کیریئر نے ان کی شادی پر دباؤ ڈالا تھا۔

    گزشتہ کئی عرصے سے مشعل اوباما اور سابق صدر باراک اوباما کے درمیان طلاق کی افواہیں سرگرم تھیں، ان افواہوں نےاس وقت زیادہ آگ پکڑی جب پچھلے چند ماہ کے دوران کئی اہم موقعوں پر باراک اوباما تنہا نظر آئے، سابق صدر جمی کارٹر کی آخری رسومات میں بھی مشعل اوباما نے شرکت نہیں کی تھی۔

    اس کے علاوہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری میں بھی مشعل اوباما شریک نہیں ہوئی تھیں۔

  • طلاق کی افواہیں، اوباما نے مشعل کے ساتھ تصویر شیئر کردی

    طلاق کی افواہیں، اوباما نے مشعل کے ساتھ تصویر شیئر کردی

    سابق امریکی صدر براک اوباما نے طلاق کی افواہوں کے درمیان اپنی اہلیہ مشعل کے ساتھ مسکراہٹ بھری تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کردی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق سابق صدر براک اوباما نے سابق خاتون اوّل کی 61 ویں سالگرہ کے موقع پر مشعل اوباما کو اپنی زندگی کی محبت قرار دیا۔

    سابق صدر اور مشعل تیس برس قبل رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے تھے، چند ماہ کے دوران کئی اہم موقعوں پر اوباما کو تنہا دیکھا گیا، سابق صدر جمی کارٹر کی آخری رسومات میں بھی مشعل اوباما شریک نہیں ہوئی تھیں۔

    اوباما نے طلاق کی افواہوں کا بازار گرم ہونے پر تصویر جاری کرکے لکھا کہ مشعل جس جگہ ہوں گی وہ کمرہ گرمجوشی، ذہانت، مسکراہٹوں اور شائستگی کی عبارت ہوگا۔

    جوابی پیغام میں مشعل نے بھی اوباما سے محبت کا اظہار کرکے طلاق کی افواہوں کو بریک لگادی۔

    دوسری جانب امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ امریکا تاریخ کے نازک موڑ پر ہے، جمہوریت کیلئے فکر مند ہوں۔

    وائٹ ہاؤس میں اپنے الوداعی انٹرویو میں جوبائیڈن نے کہا سپریم کورٹ خود مختار ہے مگر جوابدہ نہیں، امیر ترین لوگ میڈیا سے لیکر معیشت تک سب کنٹرول کرنا چاہتے ہیں۔

    ’ہم مل کر دنیا کو پُرامن بنائیں گے‘ ٹرمپ کی چینی صدر سے گفتگو

    جوبائیڈن نے کہا کہ بے پناہ دولت اور طاقت کا غلط استعمال امریکی عوام کیلئے خطرناک ہے، صدارتی اختیارات کو لامحدود کرنے کا بھی خدشہ ہے۔

  • اوباما نے کملا ہیرس سے متعلق بڑی پیش گوئی کردی

    اوباما نے کملا ہیرس سے متعلق بڑی پیش گوئی کردی

    سابق امریکی صدر بارک اوباما کا کہنا ہے کہ امریکی عوام صدر کملا ہیرس کے لیے تیار ہیں، امریکا نئے باب اور نئی کہانی کے لیے تیار ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ڈیموکریٹک نیشنل کنونشن سے خطاب کے دوران بارک اوباما نے پیش گوئی کرتے ہوئے کہا کہ محسوس کر رہا ہوں کہ نائب صدر کملا ہیرس وائٹ ہاؤس میں قدم رکھنے کو تیار ہیں، تاریخ بائیڈن کو جمہوریت کو بڑے خطرات سے بچانے والے صدر کے طور پر یاد رکھے گی۔

    سابق صدر نے کہا کہ ہمیں مزید 4 سال کی بے یقینی، بد نظمی اور انتشار کی ضرورت نہیں، اب ہم سب پر لازم ہے کہ امریکا کے لیے لڑیں جس پر ہم یقین رکھتے ہیں اور کوئی غلطی نہ کریں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم یہ فلم پہلے بھی دیکھ چکے ہیں اور سب جانتے ہیں کہ سیکوئل عام طور پر بدتر ہوتا ہے۔

    دوسری جانب امریکا کے صدارتی الیکشن کی انتخابی مہم میں ہر گزرتے دن کے ساتھ حالات ڈرامائی موڑ اختیار کرتے جارہے ہیں، کملاہیرس کی مقبولیت میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔

    لبنان سے اسرائیل پر درجنوں میزائل برسا دیئے گئے

    پہلے عام تاثر یہ تھا کہ ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اپنی ڈیموکریٹ حریف کملاہیرس کو باآسانی ہرا کر کرسی صدارت سنبھال لیں گے تاہم اب صورتحال تبدیل ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔

  • باراک اوباما نے بھی کاملا ہیرس کی حمایت کردی

    باراک اوباما نے بھی کاملا ہیرس کی حمایت کردی

    واشنگٹن: سابق امریکی صدر اور ڈیموکریٹک پارٹی کے اہم ترین رہنماؤں میں سے ایک باراک اوباما اور ان کی اہلیہ مشل اوباما نے بھی کاملا ہیرس کی بطور ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار حمایت کر دی۔

    غیرملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ٹیلی فونک گفتگو میں باراک اوباما نے کہا آپ کو وائٹ ہاؤس تک پہنچانے میں ہر ممکن اور بھر پور تعاون کریں گے۔

    سابق امریکی صدر باراک اوباما کی اہلیہ مشیل اوباما نے کہا کہ مجھے آپ پر فخر ہے اور یہ بہت ہی تاریخی لمحہ ہوگا۔

    کاملہ ہیرس نے حمایت کرنے پر سابق امریکی صدر باراک اوباما اور ان کی اہلیہ کا شکریہ ادا کیا۔

    دوسری جانب نائب امریکی صدر کاملا ہیرس سے نیتن یاہو نے ملاقات کی، غزہ میں اموات پر کاملا ہیرس کی جانب سے شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔

    نائب امریکی صدر کاملا ہیرس کا کہنا تھا کہ غزہ کی صورتحال پر خاموش نہیں رہیں گے، غزہ جنگ بندی معاہدہ کرنے کا وقت آگیا ہے۔

    ٹرمپ کا کاملا ہیرس کے ساتھ مباحثہ سے انکار، وجہ بھی بتادی

    قبل ازیں امریکی صدر جو بائیڈن سے بھی اسرائیلی وزیر اعظم نے ملاقات کی، اس موقع پر نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ صدر بائیڈن کی اسرائیل کے لیے 50 سالہ حمایت پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔

  • بارک اوباما نے کملا ہیرس کی حمایت کا اعلان کیوں نہیں کیا؟

    بارک اوباما نے کملا ہیرس کی حمایت کا اعلان کیوں نہیں کیا؟

    واشنگٹن: سابق امریکی صدر بارکاوباما نے تاحال صدارتی امیدواروں کی دوڑ کے سلسلے میں نائب امریکی صدر کملا ہیرس کی حمایت کا اعلان نہیں کیا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق بارک اوباما سمجھتے ہیں کہ ان کی جماعت ڈیموکریٹ کی ممکنہ صدارتی امیدوار کملا ہیرس ڈونلڈ ٹرمپ کو ہرا نہیں سکتیں، یہی وجہ ہے کہ انھوں نے تاحال کملا ہیرس کی حمایت کا اعلان نہیں کیا۔

    تاہم این بی سی نیوز نے دعویٰ کیا ہے کہ اتوار کو کملا ہیرس نے اپنی صدارتی امیدواری کا اعلان کیا تھا، اس کے بعد سے بارک اوباما اور وہ قریبی رابطے میں ہیں، کملا ہیرس نے اس ہفتے اپنی مہم کا جب آغاز کیا تو ان دونوں میں متعدد بار بات چیت ہوئی۔

    امریکی میڈیا نے قریبی افراد کے حوالے سے کہا ہے کہ اوباما نے نجی طور پر ہیرس کی امیدواری کی مکمل حمایت کی ہے، اور جلد ہی وہ اس کی باقاعدہ توثیق کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    48 سال میں پہلی بار 3 بڑے نام امریکی صدارتی انتخابات سے باہر

    خیال رہے کہ اوباما امریکا کے واحد ہائی پروفائل ڈیموکریٹ ہیں، جنھوں نے ابھی تک ہیرس کی حمایت نہیں کی۔ جب کہ پارٹی کے دیگر رہنما عوامی طور پر ان کی حمایت کے لیے آگے بڑھے ہیں، لیکن سابق صدر نے اب تک اپنی حمایت کو نجی رکھا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ مشیل اوباما بھی کملا ہیرس کی امیدواری کی حمایت کرتی ہیں۔

    ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں اپنی گفتگو کے دوران سابق صدر نے ہیرس کو انتخابی مہم چلانے اور وائٹ ہاؤس میں کامیابی سے داخل ہونے کے سلسلے میں مشوروں کی دو بار پیش کش کی ہے، انھوں نے بھی تسلیم کیا ہے کہ کملا ہیریس نے بہت کم وقت میں بہت کچھ حاصل کر لیا ہے۔

  • سابق امریکی صدر باراک اوباما کرونا وائرس کا شکار

    سابق امریکی صدر باراک اوباما کرونا وائرس کا شکار

    واشنگٹن: سابق امریکی صدر باراک اوباما کرونا وائرس کا شکار ہوگئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں سابق امریکی صدر بارک اوباما نے کہا کہ گزشتہ کچھ دنوں سے انہیں گلےمیں تکلیف تھی، ٹیسٹ کرایا جس کا نتیجہ مثبت آیا، تاہم طبیعت بہتر ہے۔

    بارک اوباما نے بتایا کہ شکر ہے اُنہوں نے اور اہلیہ نے کرونا ویکسین کی بوسٹر شاٹس بھی لگوائی ہوئی تھیں جس کی وجہ سے اہلیہ مشعال اوباما کا کرونا ٹیسٹ منفی آیا۔

    سابق امریکی صدر نے عوام کے نام پیغام میں کہا کہ کرونا کیسز کم ہوں یا زیادہ، آپ لازمی ویکسین لگوائیں۔

    ادھر پاکستان میں کورونا کیسز کی شرح کم ترین سطح پر آگئی ، ایک روز میں 400 سے زائد کیسز اور 2 اموات رپورٹ ہوئیں ہیں۔

    این سی اوسی کا کہنا ہے کہ چوبیس گھنٹے میں کورونا کے 31 ہزار 201 ٹیسٹ کیے گئے، جس میں مزید 462 افراد میں کورونا کی تصدیق ہوئی ، اس دوران ملک میں کورونا کے کیسز مثبت آنے کی شرح 1.48 فیصد رہی۔

  • امریکہ ہنگامہ آرائی : براک اوباما نے ٹرمپ پر بڑا الزام عائد کردیا

    امریکہ ہنگامہ آرائی : براک اوباما نے ٹرمپ پر بڑا الزام عائد کردیا

    واشنگٹن : امریکہ کے سابق صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ تاریخ امریکی کانگریس میں پیش آنے والے تشدد کے واقعات کو ہمیشہ یاد رکھے گی، جس کو موجودہ صدر ٹرمپ نے بھڑکایا۔

    انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے قانونی کے مطابق ہون والے انتخابات کے نتائج کے بارے میں بے بنیاد جھوٹ بولے جو ہماری قوم کے لئے ایک بہت بڑی بے عزتی اور شرمناک لمحہ ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی کانگریس میں گزشتہ روز ہونے والی ہنگامہ آرائی پر امریکہ کے سابق صدر براک اوبامہ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے اس عمل کو امریکہ کی بہت بڑی بے عزتی اور شرمناک قرار دیا۔

    امریکہ کے سابق صدر کا یہ بیان گزشتہ روز ٹرمپ کے ہزاروں حامیوں کی جانب سے امریکی کانگریس پر دھاوا بولنے کے چند گھنٹوں بعد سامنے آیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کے حامیوں نے کانگریس کے مشترکہ اجلاس میں رکاوٹ ڈالی، جہاں قانون سازوں کو صدر منتخب ہونے والے جو بائیڈن کی جیت کی توثیق کرنے کے لئے ترتیب دیا گیا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ تاریخ امریکی کانگریس میں پیش آنے والے پرتشدد واقعات کو یاد رکھے گی جس کو موجودہ صدر نے بھڑکایا، جس نے قانونی کے مطابق ہوئے انتخابات کے نتائج کے بارے میں بے بنیاد جھوٹ بولے اور یہ ہماری قوم کے لئے ایک بہت بڑی بے عزتی اور شرمناک لمحہ ہے۔

    واضح رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامی کیپیٹل ہل (پارلیمنٹ بلڈنگ) کی عمارت میں داخل ہو گئے تھے جس کے بعد ٹرمپ کے حامیوں اور پولیس کے مابین جھڑپیں بھی ہوئیں، جھڑپوں کے بعد کیپیٹل بلڈنگ کو لاک ڈاؤن کر دیا گیا۔

    اس پرتشدد جھڑپ میں اب تک چار افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے جبکہ21جنوری کی سہ پہر تین بجے تک کرفیو کی مدت میں توسیع بھی کردی گئی ہے۔

  • اوباما نے بھارت میں جنونی سیاست کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے عیاں کردیا

    اوباما نے بھارت میں جنونی سیاست کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے عیاں کردیا

    واشنگٹن: سابق امریکی صدر باراک اوباما نے بھارت میں مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پر اپنی کتاب میں چشم کشا انکشافات کئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق باراک اوباما نے اپنی کتاب اے پرامسڈ لینڈ میں بھارت میں اقلیتوں باالخصوص مسلم مخالف انتہا پسندی کا تفصیلی ذکر کیا ہے، کتاب میں سابق امریکی صدر نے دو ہزار دس میں اس وقت کے وزیر اعظم من موہن سنگھ سے ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ منموہن نے ملاقات کے دوران بتایا بھارتی سیاستدانوں کیلئے مذہبی یکجہتی کا غلط استعمال مشکل کام نہیں، پاکستان دشمنی بھارت میں قومی یکجہتی اجاگر کرنےکا بہترین ذریعہ ہے۔

    اوباما نے  بتایا کہ بڑھتے مسلم مخالف جذبات نے ہندو قوم پرست بی جے پی کو مضبوط کیا، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ جنونیت، انتہا پسندی بھارتی معاشرے میں نچلی سطح تک سرائیت کرگئی۔

     

    سابق صدر نے اپنی کتاب اے پرومس لینڈ میں لکھا کہ آج مجموعی طور پر بھارتی معاشرہ نسل اور قوم پرستی کےگرد مرکوز ہے، معاشی ترقی کے باوجود بھارت ایک منتشر اور بےحال ملک ہے، بھارت بنیادی طور پر مذہب اور قوم میں بٹا ہوا ہے۔

    سابق امریکی صدر کا کہنا تھا کہ بھارت بد عنوان سیاسی عہدیداروں، تنگ نظر افسروں کی گرفت میں ہے، جہاں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ سکھ اقلیت کو بھی اکثر نشانہ بنایاجاتاہے، بھارت ایٹمی طاقت ہے لیکن اسے احساس نہیں ذر اسی غلطی خطےکو تباہ کرسکتی ہے۔Fact Check: Did president's trip to India cost as much per day as war? - News - The Florida Times-Union - Jacksonville, FLاس سے قبل سابق امریکی صدر براک اوباما نے اپنی نئی کتاب اے پرامسڈ لینڈ میں ایبٹ آباد آپریشن میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت سے متعلق انکشافات کئے تھے، سابق امریکی صدر نے کتاب میں لکھا دوہزار گیارہ میں اسامہ کیخلاف آپریشن کامنصوبہ بنایا تواسے خفیہ رکھاگیا، اسامہ بن لادن کے خلاف امریکا نے دو منصوبے بنائے تھے، جن میں سے ایک نیوی سیلز کے اہلکاروں کو پاکستان بھیجنا تھا اور دوسرا قریبی فاصلے سے ڈرون حملہ کرنا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  ‘آصف زرداری نے اسامہ کی موت کو ’خوشی کی خبر‘ قرار دیا تھا، براک اوباما کا انکشاف

    براک اوباما نے بتایا کہ اس وقت نائب صدر جوبائیڈن نے نیوی سیلز کے اہلکاروں کو پاکستان بھیجنے کی مخالفت کی تھی اور جوبائیڈن نے مجھے صبر کرنے کا مشورہ دیا جبکہ سیکریٹری دفاع رابرٹ گیٹس بھی ایبٹ آباد حملے کے خلاف تھے۔

    اوباما نے اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بارے میں لکھا کہ جب القاعدہ کے سربراہ کو ہلاک کر دیا گیا تو کچھ تسکین حاصل ہوئی لیکن آپریشن کے فوری بعد پاکستان کے صدر آصف زرداری کو فون کیا، خیال تھا یہ سب سے مشکل کال ہوگی لیکن ایسا نہیں ہوا۔

    باراک اوباما کا کہنا تھا کہ رابطے میں سابق زرادری کو آپریشن کے بارے میں بتایا تو انہوں نے مبارکباد دی اور حمایت کی، سابق صدر آصف زرداری نے اسامہ کی موت کو ’خوشی کی خبر‘ قرار دیا تھا۔

    امریکی صدر نے کہا سابق صدر آصف زرداری اس فون کال پر واضح طور پر جذباتی تھے، زرداری نے کہا میری اہلیہ بینظیر بھٹو کو القاعدہ سے منسلک شدت پسندوں نے قتل کیا، پاکستانی حکومت نے افغانستان کے معاملے پر ہمارا بہت ساتھ دیا۔