Tag: barak obama

  • داعش قاتل اور جنونی ہیں، انھیں تباہ کرنا ہوگا، اوباما

    داعش قاتل اور جنونی ہیں، انھیں تباہ کرنا ہوگا، اوباما

    واشنگٹن : امریکی صدر براک اوباما نے سٹیٹ آف دی یونین سے آخری خطاب کیا، جس میں اوباما نے امریکیوں کو مستقبل سے خوفزدہ نہ ہونے کامشورہ دیا۔

    امریکی صدر براک اوباما نے اپنے دورصدارت کے آٹھویں اور آخری خطاب کا آغاز معاشی صورتحال، روزگار، دہشت گردی، بندوق سے پھیلنے والے تشدد اور آئندہ انتخابات سے کیا ۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکیوں کو مستقبل سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے، ہمیں ہر اس سیاست کو مسترد کرنے کی ضرورت ہے جو لوگوں کو مذہب اور نسل کی بنیاد پر نشانہ بناتی ہے۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امریکہ کو غیر معمولی اصلاحات کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ القاعدہ اور داعش امریکی عوام کے لیے براہ راست خطرہ ہیں، انہیں ختم کرنا ہوگا۔

    امریکی صدر بارک اوباما نے کہا کہ القاعدہ کے بعد اب دنیا کو داعش سے خطرہ لاحق ہے، جس کا خاتمہ کرنا ضروری ہے۔

    صدر باراک اوباما نے کہا کہ داعش کے بغیر بھی پاکستان، افغانستان، مشرق وسطیٰ، وسطی امریکا ،افریقا اور ایشا میں عدم استحکام کا خدشہ کئی دہائیوں تک رہے گا، ان میں سے بعض علاقے نئے دہشتگرد گروپس کے لیے محفوظ ٹھکانے ثابت ہوسکتے ہیں۔

  • اوباما کا جیلوں میں معمولی جرائم میں ملوث قیدیوں کی سزائیں ختم کرنے کا اعلان

    اوباما کا جیلوں میں معمولی جرائم میں ملوث قیدیوں کی سزائیں ختم کرنے کا اعلان

    واشنگٹن : صدر براک اوباما کی جانب سے امریکی جیلوں میں منشیات کے معمولی جرائم میں ملوث قیدیوں کی سزائیں ختم کرنے کے اعلان کے بعد ہزاروں قیدیوں کی رہائی کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے.

    صدر اوباما کے اعلان کے بعد خصوصی اقدامات کے تحت امریکا بھر کی جیلوں میں منشیات کے معمولی جرائم میں ملوث چھ ہزار سے زائد قیدیوں کی رہائی کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ ان قیدیوں میں بڑی تعداد امریکا میں غیر قانونی طریقے سے رہنے والے تارکین وطن کی ہیں. جنہیں ان کے آبائی ممالک میں ڈی پورٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    امریکی صدر براک اوباما کے خصوصی اقدامات کریمینل جسٹس ریفارم پر تنقید بھی ہورہی ہے اور تعریف بھی.

    ماہرین کے خیال میں یہ قیدی وقت سے پہلے رہا ہوکر دوبارہ غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہوکر امن و امان کا مسئلہ پیدا کر سکتے ہیں جبکہ ان سزا یافتہ قیدیوں کو مجرمانہ ریکارڈ کی وجہ سے نوکریاں حاصل کرنے میں بھی مشکلات پیش آسکتی ہیں تاہم ان ان سب خدشات کے باوجود رہائی پانے والے افراد بہت خوش ہیں۔

    اعداد و شمار کے مطابق ان قیدیوں میں سے 1764 قیدیوں کو مختلف ممالک میں ڈی پورٹ کیا جارہا ہے جبکہ 4348 کی ابتدائی طور پر سخت نگرانی کی جائے گی ، صدر اوباما کے اس فیصلے کا ایک بڑا مقصد امریکی جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی موجود ہونا تھا۔

  • ایران پر بیلسٹک میزائل سے متعلق پابندیاں برقرار رہیں گی، صدر اوباما

    ایران پر بیلسٹک میزائل سے متعلق پابندیاں برقرار رہیں گی، صدر اوباما

    واشنگٹن: صدر اوباما کا کہنا ہے کہ ایران پر بیلسٹک میزائل سے متعلق پابندیاں برقرار رہیں گی، بین الاقوامی برادری کی مدد سے ایران پرمعاہدے کی پاسداری کیلئے دباؤ ڈالتے رہیں گے، براک اوباما نے واضح کیا کہ شام میں روس کیساتھ کارروائی کے حوالے سے کوئی اتفاق نہیں.

    واشنگٹن میں نیوز کانفرنس کے دوران براک اوباما کا کہنا تھا کہ ایران پر بیلسٹک میزائل سے متعلق پابندیاں برقراررہیں گی۔ ایران کو معاہدے کی خلاف ورزی سے روکنے کیلئے بین الاقوامی برادری کےذریعے دباؤ ڈالتے رہیں گے، ایران کو سمجھنا ہوگا کہ برے برتاؤ کی قیمت پورے خطے کو ادا کرنی ہوگی.

    امریکی صدر اوبامانے کہاکہ شام میں کارروائیوں سے متعلق روس کے ساتھ ذہنی ہم آہنگی نہیں تاہم بات چیت سے ہم آہنگی ممکن ہے، اوبامانے روس کی شام میں قیام امن کی کوششوں کو نتیجہ خیز قرار نہیں دیا.

    دوسری جانب جنوبی کوریا کےصدرکیساتھ ملاقات کے بعد وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امریکی صدر براک اوباما کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کیساتھ مذاکرات سے متعلق کسی نتیجے پر نہیں پہنچے کیونکہ شمالی کوریا کی جانب سے جوہری ہتھیاروں سے دوری سے متعلق کوئی عندیہ نہیں دیا گیا.

    جنوبی کوریا کی صدر کا کہنا تھاکہ شمالی کوریا کو جوہری تکینیک سے دستبرداری میں سنجیدگی کا اظہار کرناہوگا، جنوبی کوریا اورامریکی صدر کی ملاقات اس لیے بھی اہمیت کی حامل ہے کہ شمالی کوریا ممکنہ طور پرلانگ رینج میزائل کا تجربہ کرنے والا ہے.

  • ایران کے جوہری معاہدے کی حمایت پر صدر اوباما متحرک

    ایران کے جوہری معاہدے کی حمایت پر صدر اوباما متحرک

    واشنگٹن : ایران جوہری معاہدے پر امریکی کانگریس میں رواں ماہ ووٹنگ ہونے والی ہے جبکہ صدر اوباما نے ایران معاہدے کی امریکی سینٹ سے توثیق کیلئے مطلوبہ تعداد میں سینیٹرز کی حمایت حاصل کر نے کیلئے کوششیں تیز کر دی ہیں۔

            تاریخی ایران جوہری معاہدے پر امریکی کانگریس میں رواں ماہ ووٹنگ ہونے والی ہے اور ممکنہ طور پر کانگریس اس معاہدے کی مخالفت کرسکتی ہے لیکن میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر اوباما کے پاس اب اتنے ووٹ ہیں کہ وہ نا منظوری کی کسی قرارداد کو ناکام بنا سکتے ہیں۔

    صدر اوباما کے مطابق یہ معاہدہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے باز رکھے گا، حزب مخالف کی جماعت ری پبلکن پارٹی اس معاہدے کے خلاف متحد ہے اور اس کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ صرف ایران کو شہ دے گا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر اوباما نے ایران معاہدے کی امریکی سینٹ سے توثیق کیلئے 34 سینیٹرز کی حمایت حاصل کرلی ہے اور وائٹ ہاؤس کو امید ہے کہ وہ مزید سات سینیٹرز کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب رہے گا تاکہ فے لے بسٹر نامی قانونی حق استعمال کیا جاسکے۔

    اس قانون کے تحت ایران ڈیل پر حتمی ووٹنگ کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی اور نہ ہی صدر اوباما کو ایران سے کئے گئے معاہدے کو یقینی بنانے کیلئے ویٹو کا حق استعمال کرنا پڑے گا۔

  • ایران سے معاہدے کی مخالفت مشرق وسطی میں جنگ کا باعث ہوسکتی ہے،اوباما

    ایران سے معاہدے کی مخالفت مشرق وسطی میں جنگ کا باعث ہوسکتی ہے،اوباما

    واشنگٹن : امریکی صدر براک اوباما نے خبردار کیا ہے کہ ایران سے جوہری معاہدے کی مخالفت مشرق وسطی میں ایک اور جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتی ہے۔

    واشنگٹن کی امریکن یونیورسٹی میں ایران سے جوہری معاہدے کے حق میں خطاب کرتے ہوئے امریکی صدراوباما کا کہنا تھا کہ جوہری معاہدہ نہ ہونے کی صورت میں امریکہ ایران پر حملہ کرتا تو اس کے جواب میں اسرائیل میں راکٹ برسائے جاتے اور ایران کی جانب سےجوہری ہتھیار بنانے کے امکان میں اضافہ ہوتا ۔

    اوباما کا کہنا تھا کہ ایران کے خلاف فوجی کارروائی سے بہتر حل پُرامن معاہدہ ہے، جس کے خطے میں مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

    صدراوباماکا کہنا تھا کہ امریکی کانگریس کی جانب سے جوہری معاہدے کی مخالفت مشرق وسطی میں ایک اور جنگ کاباعث بن سکتی ہے، کانگریس میں ایران سے جوہری معاہدے سے متعلق ووٹنگ آئندہ ماہ کی جائے گی۔

    ایرانی جوہری معاہدے کے حوالے سے یہودیوں کی مکمل حمایت حاصل کرنے کے لیے امریکی صدر اوباما اور نائب صدر جیو بیڈن نے تمام سیاسی اور مذہبی طبقوں سے تعلق رکھنے والے 20 یہودی رہنماؤں کو وائٹ ہاؤس کے کیبنٹ روم میں مدعوں کیا تھا۔

  • ایران سے جوہری معاہدہ امریکی مفاد میں ہوگا، صدر اوباما

    ایران سے جوہری معاہدہ امریکی مفاد میں ہوگا، صدر اوباما

    واشنگٹن: امریکہ کے صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ ایران سے جوہری معاہدہ امریکی مفاد میں ہوگا،وہ اپنے نام پر کوئی برا معاہدہ نہیں کر سکتے۔

     جمعہ کو واشنگٹن کے ایک سنے گاگ میں گفتگو کرتے ہوئے امریکہ کے صدر نے کہا کہ ایران کے ساتھ مجوزہ جوہری معاہدے پر ان کے دستخط ہوں گے،وہ چاہتے ہیں کہ یہ ایک اچھا معاہدہ ہو ،کوئی نہیں چاہے گا کہ اس کے نام سے کوئی برا معاہدہ منسوب ہو۔

    امریکہ صدر نے کہا کہ وہ ایران سے معاہدے کی ضمانت نہیں دے سکتے اور ایران کے جوہری ہتھیاروں کے حصول کو روکنے کی پوری کوشش کی جائے گی۔

    انہوں نے کہا کہ ایران سے جوہری معاہدے کے معاملے پر امریکہ میں یہودی خاصے ناراض ہیں اور اسے اسرائیل کی سلامتی کیلئے خطرہ قرار دے رہے ہیں۔

  • افغان صدر اور امریکی صدرکے درمیان ملاقات کا مشترکہ اعلامیہ جاری

    افغان صدر اور امریکی صدرکے درمیان ملاقات کا مشترکہ اعلامیہ جاری

    واشنگٹن :افغان صدراشرف غنی اور امریکی صدراوباما کے درمیان ملاقات کا مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے، ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے خطے میں امن کیلئے پاکستان کے کردار کو سراہا۔

    وائٹ ہاؤس میں افغان صدر اشرف غنی نے امریکی ہم منصب براک اوباما سے ملاقات کی، ملاقات کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں قیام امن کیلئے پاکستان کے تعاون سے طالبان کے ساتھ معاہدہ ہی کارگر ہوسکتا ہے۔

    مشترکہ اعلامیہ کے متن کے مطابق امن معاہدے کی صورت میں طالبان کو افغانستان کے آئین کو ماننا ہوگا جبکہ طالبان سمیت دیگر تنظیموں کوشدت پسندی کا راستہ ترک کرنا ہوگا اور بین الاقوامی دہشتگرد گروہوں سے روابط ختم کرنے ہونگے۔

    مشترکہ اعلامیہ میں بتایا گیا کہ پاکستان رواں سال کے آخرمیں خطے کے ممالک کی کانفرنس کی میزبانی کرے گا، جس میں خطے کی سیکیورٹی صورتحال کےحوالے سے اہم اُمور زیرغور آئیں گے۔

    اس موقع پر براک اوباما نے افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد کم نہ کرنےاور فوجی معاونت جاری رکھنے کا اعلان کیا جبکہ افغان صدر نے یقین دہانی کرائی کہ افغانستان کی سرزمین دہشتگردی کیلئے استعمال نہیں ہونے دی جائے گی۔

  • واشنگٹن: دہشتگرد اسلام کیخلاف پروپیگنڈا کررہے ہیں،بارک اوباما

    واشنگٹن: دہشتگرد اسلام کیخلاف پروپیگنڈا کررہے ہیں،بارک اوباما

    واشنگٹن: امریکی صدر بارک اوباما نے کہا ہے کہ انتہاء پسندی کے خاتمے اور دہشت گردوں کو شکست دینے کیلئے عالمی برادری کو ایک پلیٹ فارم پر یکجا ہونا پڑیگا۔

    واشنگٹن میں انتہاء پسندی کیخلاف دی وائٹ ہاؤس کانفرس سے خطاب میں بارک اوباما کا کہنا تھا کہ دہشتگرد اسلام کیخلاف پروپیگنڈا کررہے ہیں ۔ امریکہ اسلام کے خلاف نہیں بلکہ اسلام کو بدنام کرنے والوں کیخلاف جنگ لڑرہا ہے۔

    بارک اوباما کا کہنا تھا کہ دہشت گرد پاکستان میں معصوم بچوں کو قتل کررہے ہیں، ظالموں نے پاکستان میں سو سے زائد طلبا کو قتل کردیا، جو انتہائی قابلِ مذمت ہے، انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے مذہبی طبقے اور اسلامی تنظیموں کو انتہاء پسندی کیخلاف موثر کردار ادا کرنا ہوگا۔

    انکا کہنا تھا کہ مٹھی بھر دہشتگرد ایک ارب سے زائد مسلمانوں کی نمائندگی نہیں کر سکتے ، مغربی اور مسلم رہنما متحد ہو کر شدت پسندوں کے جھوٹے وعدوں کو مسترد کر دیں۔

    براک اوباما نے مسلم علماء سے اپیل کی کہ وہ اسلام میں بڑھتی شدت پسندی کے خلاف بھرپور کردار ادا کریں۔ اسلام امن اور سلامتی کا مذہب ہے، اس میں شدت پسندی کی کوئی گنجائش نہیں۔

  • دہشت گردی کے خلاف جنگ اسلام کے خلاف نہیں، صدر اوباما

    دہشت گردی کے خلاف جنگ اسلام کے خلاف نہیں، صدر اوباما

    واشنگٹن : امریکی صدربراک اوباما کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اسلام کے خلاف نہیں بلکہ اسلام کا نام لیکر کارروائیاں کرنے والوں کے خلاف ہے۔

    وائٹ ہاؤس میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ کوئی مذہب قتل وغارتگری کی اجازت نہیں دیتا، دہشت گرد ایک ارب مسلمانوں کی ترجمانی نہیں کرتے بلکہ شدت پسند تنظیمیں اسلام کو بدنام کررہی ہیں، شدت پسند تنظیموں کو روکنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔

    صدر اوباما نے کہا کہ جو لوگ دولت اسلامیہ اور القاعدہ کی سرکردگی کر رہے ہیں وہ مذہبی رہنما نہیں بلکہ دہشت گرد ہیں۔

    امریکی صدر نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ تہذیبوں کی نہیں ، اس جنگ میں فتح کیلئے مغرب اور مسلم رہنماؤں کا اتحاد ضروری ہے۔

    اوباما کا کہنا تھا کہ امریکا دہشت گردوں کے خلا ڈٹا ہوا ہے اور انتہا پسندی کے خلاف تمام ممالک کو متحد ہونا پڑے گا، ان کا کہنا تھا کہ  ہماری جنگ اسلام کے خلاف نہیں بلکہ اسلامی تعلیمات سے بھٹکے ہوئے لوگوں کے خلاف ہے۔

    انھوں نے کہا کہ القاعدہ اور داعش اسلام کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں، داعش اور دہشت گرد ایک ارب مسلمانوں کے نمائندہ نہیں اور اسے روکنا سب کی ذمہ داری ہے۔

  • صدر اوباما نے نئی امریکی سیکورٹی پالیسی کا اعلان کردیا

    صدر اوباما نے نئی امریکی سیکورٹی پالیسی کا اعلان کردیا

    واشنگٹن :امریکی صدر براک اوباما کا کہنا ہے کہ افغانستان میں استحکام اور جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے قیام کیلئے پاکستان کیساتھ ملکر کام کرتے رہیں گے۔

    کانگریس میں نئی سیکیورٹی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے صدربراک اوباما کا کہنا تھا کہ افغانستان میں استحکام ، دہشت گردی کے خاتمے اور جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے قیام کیلئے پاکستان کیساتھ ملکر کام کرتے رہیں گے، بھارت اورپاکستان دونوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں ۔

    صدر اوباما نے نئی سیکورٹی پالیسی میں ڈرون حملے جاری رکھنے کا اشارہ دیتے ہوئے امریکا کی اسلام مخالف جنگ کے تاثر کی نفی کی۔

    دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اوربھارت امریکا کے اسٹریٹجک مفادات کے لئے اہم ہیں، دونوں ملکوں کے ساتھ دفاعی مفادات وابستہ ہیں۔

     ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے میڈٰیا سے گفتگو میں کہا کہ بھارت کے اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات ہونے چاہئیں۔