Tag: Bashar-al-Assad

  • روس نے فرار کے وقت بشار الاسد کے طیارے کو حملے سے بچانے کے لیے کیا کیا؟

    روس نے فرار کے وقت بشار الاسد کے طیارے کو حملے سے بچانے کے لیے کیا کیا؟

    ماسکو: شام سے بشار الاسد کے فرار کی خبر تو پہلے ہی روز آ گئی تھی، تاہم انھیں کیسے فرار کرایا گیا، اور کس نے مدد کی، یہ تفصیلات ابھی سامنے آ رہی ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق شام سے فرار ہوتے وقت بشارالاسد کو محفوظ طور پر روس پہنچنے کا انتظام روسی وزیر خارجہ نے کیا تھا۔

    روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے قطر اور ترکیہ کے ذریعے بشارالاسد کی شام سے بہ حفاظت روانگی کا بندوبست کیا، روسی وزیر خارجہ نے یقینی بنایا کہ بشارالاسد کو لے کر جانے والے روسی طیارے کو نشانہ بنانے یا روکنے سے باز رہا جائے۔

    بشار الاسد نے اپنے فرار کو رشتہ داروں، قریبی ساتھیوں اور فوجی حکام یہاں تک کہ اپنے بھائی ماہر الاسد سے بھی پوشیدہ رکھا، بشار الاسد نے اپنے مشیروں کو تقریر لکھوانے کے لیے بلایا اورخود ایئرپورٹ چلے گئے۔

    شام میں ’’نئے دور کی صبح‘‘ کا جشن، رات بھر آتش بازی

    واضح رہے کہ شامی صدر بشارالاسد کے خاندان کے نصف صدی کے اقتدار کے خاتمے پر گزشتہ رات شامی شہری ہزاروں کی تعداد میں ’’نئے دور کی صبح‘‘ کا جشن منانے سڑکوں پر نکل آئے، اور زبردست آتش بازی کی۔ دمشق کے امیہ اسکوائر پر لوگوں اور گاڑیوں کا ہجوم رہا، اور ہر طرف جھنڈوں کی بہار دکھائی دی۔ اسلام پسند گروپ حیات تحریر الشام کے سربراہ ابو محمد الجولانی نے شامی باشندوں سے اپنی خوشی کا اظہار کرنے کے لیے سڑکوں پر نکلنے کی اپیل کی تھی۔

    شام میں رجیم چینج کے بعد روسی فوج ایئر بیس خالی کرنے لگا ہے، فوجی ساز و سامان جہازوں میں منتقل کرنے کی سیٹلائٹ تصاویر سامنے آئی ہیں، ترکیہ 12 سال بعد آج دمشق میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھول رہا ہے، عرب لیگ نے شامی علاقے میں اسرائیلی حملوں اور بفرزون پر قبضے کی مذمت کی ہے۔

  • روس کے صدر پیوٹن کا بشار الاسد سے ملاقات سے انکار؟

    روس کے صدر پیوٹن کا بشار الاسد سے ملاقات سے انکار؟

    ماسکو: شام میں چوبیس سالہ طویل اقتدار کے خاتمے کے بعد بشار الاسد نے اپنے خاندان سمیت روس کے دارالحکومت ماسکو میں پناہ حاصل کر لی ہے، جہاں ان سے روسی صدر کی ممکنہ ملاقات کے حوالے سے غیر مصدقہ خبریں آنے لگی تھیں۔

    کریملن نے اب ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کا بشار الاسد سے ملاقات کا کوئی ارادہ نہیں ہے، صدر پیوٹن اور بشار الاسد کے درمیان کوئی ملاقات شیڈول نہیں ہے۔

    ادھر شامی حکام نے بھی بشار الاسد کی ماسکو میں موجودگی کی تصدیق کر دی ہے، ماسکو میں شامی حکام نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بشار الاسد نے مشن سے کوئی رابطہ نہیں کیا ہے۔

    روس کا کہنا ہے کہ شامی رہنما کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پناہ دی گئی ہے، گزشتہ روز روسی میڈیا نے کریملن میں ایک نامعلوم ذریعہ کے حوالے سے کہا تھا کہ ’’اسد اور ان کے خاندان کے افراد ماسکو پہنچے ہیں، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر انھیں پناہ دی گئی ہے۔‘‘

    ماسکو میں شام کے سفارت خانے پر دمشق فتح کرنے والی فورسز کا جھنڈا لہرا دیا گیا

    الجزیرہ نے کے مطابق کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے تصدیق کی ہے کہ شام کے معزول صدر بشار الاسد کو روس میں سیاسی پناہ دی گئی تھی، ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ صدر ولادیمیر پیوٹن نے ذاتی طور پر کیا تھا۔

    پیسکوف نے پیر کو ماسکو میں صحافیوں کے سوال پر اسد کے مخصوص ٹھکانے پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا اور کہا کہ پیوٹن کا ان سے ملاقات کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

  • بشار الاسد نے شام کو ’کیپٹاگون‘ کی سلطنت بنا دیا تھا، سالانہ منافع 5 ارب ڈالر

    بشار الاسد نے شام کو ’کیپٹاگون‘ کی سلطنت بنا دیا تھا، سالانہ منافع 5 ارب ڈالر

    دمشق: ملک چھوڑ کر فرار ہونے والے شامی رہنما بشار الاسد نے ملک کو ’کیپٹاگون‘ نامی ڈرگ کی سلطنت بنا دیا تھا، جس کا سالانہ منافع 5 ارب ڈالر سے بھی زیادہ تھا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق کیپٹاگون نامی نشہ آور گولی کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ یہ غریب آدمی کی کوکین ہے، بشار الاسد نے اپنی حکومت کے دوران شام کو ’کیپٹاگون کی فیکٹری‘ بنا دیا تھا۔

    دمشق پر قبضہ کرنے والے باغیوں کے سربراہ احمد الشرع نے اتوار کو دمشق کی مسجد اموی میں تقریر کے دوران کہا کہ کیپٹاگون شام کی برآمدات میں سرفہرست ہے، جس سے یہ ایک ’کیپٹاگونی ریاست‘ بن چکی ہے، خطے میں استعمال ہونے والی کیپٹاگون میں سے 80 شام فراہم کرتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بشار الاسد نے شام کو ایرانی خواہشات کی کھیتی بنا ڈالا، اس نے فرقہ واریت پھیلائی اور بشار کے دور میں شام کیپٹاگون کی فیکٹری بن گیا، انھوں نے مزید کہا کہ اس منشیات کے ذریعے حکومت کے اقتصادی نظام کا پیٹ بھرا گیا اور ایران کے بعض دھڑوں کو مالی رقوم دی گئیں۔

    واضح رہے کہ کیپٹاگون شام کے سیکیورٹی اداروں اور اس کی ذیلی تنظیموں کے لیے فنڈنگ کا مرکزی ذریعہ رہا ہے، اس منشیات نے بشار الاسد کے خاندان کی جیبوں میں اربوں ڈالر بھرے، 2011 سے اب تک جاری خانہ جنگی کے دوران میں شامی معیشت کے ڈھیر ہونے پر کیپٹاگون کی صنعت نے ہی حکومت کو مالی سہارا دیا۔

    بشار الاسد حکومت کے دھڑن تختہ ہونے کے بعد امریکی فوج کے داعش پر فضائی حملے

    شام میں کیپٹاگون کی پیداوار اور اس کی برآمد کا انتظامی ذمے دار بشار کے بھائی ماہر الاسد تھا، جو اتوار کے روز بشار کے ساتھ ہی شام سے فرار ہو گیا تھا۔ شام کے لوگوں نے فوج میں ماہر الاسد کے زیر انتظام فورتھ ڈویژن کو ’کیپٹاگون ڈویژن کا نام دے رکھا تھا۔

    بشار اور اس کے بھائی ماہر کے رخصت ہونے کے بعد اس منافع بخش صنعت کا انجام اور مستقبل کیا ہوگا، اس حوالے سے ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

  • بشارالاسد سے متعلق سنا ہے وہ ماسکو میں ہیں: امریکی صدر

    بشارالاسد سے متعلق سنا ہے وہ ماسکو میں ہیں: امریکی صدر

    امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ نہیں جانتے کہ بشارالاسد کہاں ہیں، سنا ہے وہ ماسکو میں ہیں، بشار الاسد کو جوابدہ ہونا چاہیے۔

    وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ آخر کار شام میں بشار الاسد حکومت کا خاتمہ ہوگیا، سنا ہے وہ ماسکو میں ہیں۔

    امریکی صدر نے کہا کہ روس، ایران اور حزب اللہ شامی حکومت کا دفاع کرنے میں ناکام رہے، شام میں پُر خطر اور غیر یقینی صورتحال ہے۔

    انہوں نے کہا کہ باغی گروپ کے لیڈر کے بیان کو نوٹ کیا ہے، ان کے قول و فعل کا جائزہ لیں گے، اقتدار کی منتقلی کیلئے شامی گروپوں سے مل کر کام کریں گے۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ شام کے پڑوسی ممالک کی حمایت کریں گے، شامی شہریوں کے لیے ایک بہتر مستقبل کی تعمیر کے لیے یہ ایک تاریخی موقع ہے، آئندہ دنوں میں علاقائی رہنماؤں سے بات کریں گے اور امریکی حکام بھی بھیجیں گے۔

    شام سے روانہ ہونے والا طیارہ گر کر تباہ، بشار الاسد کی موجودگی کی اطلاعات

    خیال رہے کہ شام میں اسد خاندان کا پچاس سال سے زائد کا دور اقتدار ختم ہوگیا ہے،  دمشق پر باغیوں کا قبضہ کرکے سرکاری ٹی وی،ریڈیو اور  وزارتِ دفاع کی عمارتوں کا کنٹرول سنبھال لیا۔

    صدر بشار الاسد کی 24 سالہ حکومت ایک ہفتے میں گرگئی، بشار الاسد کی ہلاکت اور گمشدگی کی خبروں کے بعد روسی ذرائع نے بشار الاسد کے ماسکو پہنچنے کا دعویٰ کیا۔

  • روس نے شام میں فوجی اڈوں اور سفارت کاروں کی حفاظت کی ضمانت دیدی

    روس نے شام میں فوجی اڈوں اور سفارت کاروں کی حفاظت کی ضمانت دیدی

    شام کے معزول صدر بشار الاسد اور اُن کے خاندان کے افراد بحفاظت روس پہنچ گئے ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ بشار الاسد اپنی فیملی سمیت ماسکو پہنچ چکے ہیں۔

    روسی خبر ایجنسی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ شام کے معزول صدراور اُن کے خاندان کو سیاسی پناہ دے دی گئی ہے۔

    روسی حکام شامی اپوزیشن کے نمائندوں کے ساتھ رابطے میں ہیں، جنہوں نے شام میں روسی اڈوں اور سفارت کاروں کی حفاظت کی ضمانت دی ہے۔

    دوسری جانب اسرائیل نے شام پر فضائی حملے تیز کردیئے ہیں، اسرائیلی فوج سن 1974ء کے معاہدے کے بعد پہلی بار بفرزون میں داخل ہوئی ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اسرائیلی فضائیہ نے شام میں درعا، سوید اور دمشق کے قریب میزائل سے اسلحے کے ذخائر کو ٹارگٹ کیا ہے۔

    اسرائیلی فورسز نے اعلان کیا ہے کہ شام کے معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے، اسرائیل اور شام کے درمیان گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی کی فوج تعینات ہے۔

  • دمشق میں اپنی جگہ نہیں چھوڑوں گا، شامی وزیر اعظم کا بشار الاسد کے فرار کے بعد اعلان

    دمشق میں اپنی جگہ نہیں چھوڑوں گا، شامی وزیر اعظم کا بشار الاسد کے فرار کے بعد اعلان

    دمشق: بشار الاسد کے ملک سے فرار ہونے کے بعد شامی وزیر اعظم نے ملک میں ہی رہنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق شامی وزیر اعظم محمد غازی الجلالی نے بشار الاسد کے فرار کے بعد اعلان کیا ہے کہ وہ دمشق میں اپنی جگہ نہیں چھوڑیں گے۔

    محمد غازی الجلالی نے کہا سب لوگوں کو مل کر ملک کی بحالی کے لیے سوچنا ہوگا، ملک کی بہتری کے لیے ہم اپوزیشن کی طرف ہاتھ بڑھاتے ہیں، امید ہے حکومت مخالف فورسز کسی شہری کو نقصان نہیں پہنچائیں گی۔

    شامی وزیر اعظم نے مظاہرین سے اپیل کی کہ سرکاری املاک کو نقصان نہ پہنچائیں، انھوں نے کہا حکومت اپوزیشن کی طرف ’اپنا ہاتھ پھیلانے‘ اور اپنی ذمہ داریاں عبوری حکومت کے حوالے کرنے کے لیے تیار ہے۔

    جلیلی نے ایک ویڈیو بیان میں کہا ’’میں اپنے گھر میں ہوں اور میں نے ملک نہیں چھوڑا، اور یہ اس ملک سے میرا تعلق ہونے کی وجہ سے ہے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ وہ صبح کام جاری رکھنے کے لیے اپنے دفتر جائیں گے، اور شہریوں سے عوامی املاک کو نقصان نہ پہنچانے کی اپیل ہے۔

    شام میں بشار الاسد کا 24 سال کا اقتدار ختم، ملک چھوڑ کر فرار

    واضح رہے کہ شام میں بشار الاسد کا 24 سال کا اقتدار ختم ہو گیا ہے، وہ ملک چھوڑ کر فرار ہو گئے، شامی فوجی افسران نے روئٹرز سے گفتگو میں بتایا کہ بشار الاسد ایک طیارے پر فرار ہوئے، مظاہرین نے بشار الاسد کے والد کا مجسمہ گرا دیا، اور حکومت مخالف فورسز دارالحکومت دمشق پہنچ گئیں، دمشق کی مرکزی شاہراہ پر عوام جشن منانے نکل آئے، اور ہوائی فائرنگ اور آزادی کے نعرے لگائے۔

  • شام میں بشار الاسد کا 24 سال کا اقتدار ختم، ملک چھوڑ کر فرار

    شام میں بشار الاسد کا 24 سال کا اقتدار ختم، ملک چھوڑ کر فرار

    دمشق: شام میں بشار الاسد کا 24 سال کا اقتدار ختم ہو گیا، وہ ملک چھوڑ کر فرار ہو گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق شامی صدر بشار الاسد دمشق سے بھاگ نکلے، برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسد طیارے میں سوار ہو کر نامعلوم مقام پر روانہ ہوئے۔

    شامی فوجی افسران نے روئٹرز سے گفتگو میں بتایا کہ اسد طیارے پر فرار ہوئے، مظاہرین نے بشار الاسد کے والد کا مجسمہ گرا دیا، اور حکومت مخالف فورسز دارالحکومت دمشق پہنچ گئیں، دمشق کی مرکزی شاہراہ پر عوام جشن منانے نکل آئے، اور ہوائی فائرنگ اور آزادی کے نعرے لگائے۔

    حکومت مخالف فورسز نے دمشق کا کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے، دمشق شہر میں حکومت مخالف فورسز کا شامی فوج سے سامنا نہیں ہوا، دمشق میں شامی فوج کہیں بھی تعینات نہیں تھی، امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ شامی فوج کی اکثریت ملک چھوڑ کر عراق بھاگ گئی ہے۔

    حکومت مخالف فورسز نے دمشق کی سب سے بڑی جیل سے قیدیوں کو رہا کرنے کا اعلان کر دیا ہے، اپوزیشن کا کہنا ہے بشارالاسد کے اقتدار کے خاتمے کے بعد شام کا تاریکی دور ختم ہو گیا۔

    گزشتہ ایک ہفتے سے حکومت مخالف فورسز اور شامی فوج کے درمیان لڑائی جاری تھی، حکومت مخالف فورسز کی پیش قدمی کے بعد شامی فوج مختلف علاقوں پیچھے ہٹ گئی، ایک ہفتے کے دوران حکومت مخالف فورسز نے شام کے متعدد شہروں کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے، واضح رہے کہ شام 2011 سے خانہ جنگی کا شکار ہے۔

    سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے رامی عبدالرحمٰن نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ اسد نے اتوار کو دمشق سے ایک پرواز لی۔ ایران میں سرکاری ٹیلی ویژن نے اطلاع دی کہ بشار الاسد نے دارالحکومت چھوڑ دیا ہے، ایرانی ٹی وی نے قطر کے الجزیرہ نیوز نیٹ ورک کا حوالہ دیا۔ اے پی نے لکھا ’’ایسا لگتا ہے کہ شامی حکومت اتوار کے اوائل میں باغیوں کے حملے کے بعد گر گئی ہے، اور یوں اسد خاندان کی 50 سالہ حکمرانی کا ایک حیران کن اختتام ہو گیا ہے۔‘‘

  • بشار الاسد کہاں ہیں؟ استعفے کے اعلان کی ویڈیو اے آئی کی مدد سے بنائی گئی؟

    بشار الاسد کہاں ہیں؟ استعفے کے اعلان کی ویڈیو اے آئی کی مدد سے بنائی گئی؟

    دمشق: خانہ جنگی کے شکار شام کی حکومت نے صدر بشار الاسد کے اقتدار چھوڑنے سے متعلق ایک ویڈیو کی صداقت کی تردید کر دی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق شامی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ صدر بشار الاسد دارالحکومت دمشق میں موجود ہیں اور وہیں سے فوجی اور سیاسی کارروائیوں کی نگرانی کر رہے ہیں۔

    بشار الاسد کے بارے میں افواہیں گردش کر رہی تھیں کہ وہ ایران فرار ہو گئے ہیں، تاہم سرکاری ذرائع نے کہا ہے کہ ان افواہوں میں کوئی صداقت نہیں، جمعرات کو شام کی وزارت اطلاعات نے بشار الاسد کے اقتدار چھوڑنے سے متعلق ایک ویڈیو کی صداقت کی بھی تردید کی تھی اور کہا تھا کہ یہ من گھڑت ہے۔

    ایکس پر ایک پوسٹ میں شامی وزارت اطلاعات نے عوام سے اپیل کی کہ وہ دہشت گرد تنظیموں سے ہوشیار رہیں، جنھوں نے اے آئی کی مدد سے بشار الاسد کے استعفے کے اعلان کی ویڈیو بنائی۔

    شامی اپوزیشن کے مسلح گروپوں کا عراقی وزیراعظم کو دوٹوک پیغام

    یہ ویڈیو شام کے چوتھے بڑے شہر حماۃ کے ھیہ تحریر الشام اور مسلح دھڑوں کے ہاتھوں شہر پر قبضے کے چند گھنٹے بعد سامنے آئی تھی، شامی فوج کی پسپائی کے بعد ھیہ تحریر الشام نے حماۃ شہر پر مکمل کنٹرول کا اعلان کر دیا ہے، یہ ادلب اور حلب کے بعد اپوزیشن کے قبضے میں جانے والا تیسرا بڑا شہر بن گیا ہے۔

    آبزرویٹری کے مطابق شام کی حالیہ خانہ جنگی میں اب تک 800 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔

  • پیوٹن کی شامی ہم منصب بشار الاسد سے اہم ملاقات

    پیوٹن کی شامی ہم منصب بشار الاسد سے اہم ملاقات

    کریملن میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی شامی ہم منصب بشار الاسد کے ساتھ اہم ملاقات ہوئی، اس دوران مختلف دنیا اور یوریشیائی خطے میں رونما ہوتی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بدھ کے روز ہونے والی اس ملاقات میں روسی صدر پیوٹن کا شامی صدر سے کہنا تھا کہ بدقسمتی سے خطے میں کشیدگی کا رجحان دیکھ رہے ہیں جس کے اثرات شام پر بھی پڑ رہے ہیں۔

    روسی صدر پیوٹن نے کہا کہ میری آپ کی رائے میں بڑے دلچسپی ہے کہ خطے کے اندر کیسی صورتحال بن رہی ہے، مگر بدقسمتی سے ہمیں اس صورتحال میں تیزی سے اضافے کا رجحان نظر آ رہا ہے، جس کا براہ راست اثر شام پر بھی پڑ رہا ہے۔

    شامی صدر نے اس موقع پر کہا کہ دنیا اور یوریشیائی خطے میں رونما ہوتی صورتحال پر تبادلہ خیال کیلئے ہماری ملاقات انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔

    کاملا ہیرس نے نیتن یاہو کو دوٹوک پیغام دیدیا

    واضح رہے کہ روس شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کا مضبوط حامی رہا ہے تاہم اس کے ترکیہ کے ساتھ بھی قریبی تعلقات ہیں اور شام میں خانہ جنگی کے خاتمے کے بعد اب روس کی خواہش ہے کہ شام اورترکیہ کے درمیان سفارتی تعلقات دوبارا بحال ہو جائیں۔

  • شامی صدر بشار الاسد نے اردوان سے اپنی فوجیں نکالنے کا مطالبہ کر دیا

    دمشق: شامی صدر بشار الاسد نے ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان سے اپنی فوجیں شام سے نکالنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    عرب نیوز کے مطابق شام کے صدر بشار الاسد نے جمعہ کے روز ترکیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شام سے اپنی فوجیں نکالے اور شامی اپوزیشن گروپوں کی حمایت بھی ختم کر دے۔

    شام اور ترکیہ کے مابین ان دنوں مفاہمت کی کوششیں جاری ہیں، جس میں روس اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

    شام اور ترکیہ کے تعلقات اُس وقت سے تناؤ کا شکار ہیں، جب سے انقرہ 12 سالہ خانہ جنگی کے دوران بشار الاسد کی سیاسی اور مسلح اپوزیشن کا ایک بڑا حمایتی بن گیا تھا، اور اس نے شمال کے بڑے حصوں میں اپنی فوجیں بھی بھیجیں۔

    تاہم اب روس دمشق اور انقرہ کے درمیان مفاہمت کی ثالثی کر رہا ہے، ماسکو نے گزشتہ ماہ دونوں ممالک کے وزرائے دفاع کے مابین مذاکرات کی میزبانی کی تھی، ان مذاکرات کا مقصد وزرائے خارجہ اور پھر صدر اسد اور رجب طیب اردوغان کے درمیان ملاقاتوں کی راہ ہموار کرنا تھا۔

    بشار الاسد نے روس کے صدارتی سفارت کار سے ملاقات میں ترکیہ کے ساتھ مذاکرات کا مقصد واضح کرتے ہوئے کہا کہ ’ترکیہ شام کی سرزمین پر قبضہ ختم کرے اور اپوزیشن کی حمایت روکے۔‘

    دوسری طرف شام کا دوسرا اہم اتحادی ایران بھی دونوں ممالک کے مابین مصالحت کو باریک بینی سے دیکھ رہا ہے، وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے جمعے کو کہا کہ ان کا ملک شام اور ترکی کے درمیان ہونے والی بات چیت سے خوش ہے۔