Tag: BASHAR UL ASAD

  • کوئی تیسرا ملک ایران اورشام کے تعلقات کا تعین نہیں کرسکتا: ایرانی وزیردفاع

    کوئی تیسرا ملک ایران اورشام کے تعلقات کا تعین نہیں کرسکتا: ایرانی وزیردفاع

    دمشق : ایرانی وزیرِ دفاع کا کہنا ہے کہ ان کا ملک خطے میں امن و استحکام کی صورت حال بہتر بنانے کے لیے شامی حکومت کی مدد جاری رکھے گا، کوئی تیسرا ملک ہمارے تعلقات کا تعین نہیں کرسکتا۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی وزیر دفاع امیر ہاتمی نے شام کے دو روزہ دورے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران شام کی حکومت کی دعوت پر اس کی مدد کرر ہی ہے ، کوئی تیسرا ملک شام میں ایران کی موجودگی پر اثر انداز نہیں ہوسکتا ۔ شام کے اس دورے میں ان کے ہمراہ ایران کی اعلیٰ ملٹری قیادت بھی موجود ہے اور وہ شامی صدر بشار الاسد سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کررہے ہیں۔

    امکان ظاہر کیا جارہا ہےکہ اس اعلیٰ سطحی دورے میں ایران اور شام کے درمیان کئی ملٹری اور دفاعی معاہدات کیے جائیں گے۔ کہا جارہا ہے کہ دونوں ممالک آپس میں باہمی تعاون بڑھانے میں بے پناہ دلچسپی رکھتے ہیں۔ یاد رہے کہ ایران نے شام میں سات سال سے جاری خانہ جنگی میں شامی صدر بشار الاسد کو سب سے زیادہ مدد فراہم کی ہے ، اس کے ہزاروں ملٹری ایڈوائزر اور سپاہی شام میں بشار الاسد کی حکومت کی مدد کررہے ہیں۔

    امیر ہاتمی نے اپنے شامی ہم منصب جنرل علی عبداللہ ایوب سے ملاقات میں کہا کہ ایران ، شام کی تعمیر ِ نو میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ شام میں امن سے خطے کو استحکام ملے گا ۔

    یاد رہے کہ اسرائیلی حکومت شام میں ایران کے روز بروز بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ پر اپنے تحفظات کا اظہا کرتی رہتی ہے ، ان کا کہنا ہے کہ ایران ، شام اور اسرائیل کے سرحدی علاقوں میں اپنے قدم جما رہا ہے۔ دوسری جانب امریکا بھی ایران پر زوردیتا رہتا ہے کہ وہ شام سے اپنے فوجیوں کا انخلا کر ے ۔

    حالیہ دنوں ہونے والی امریکی اور روسی حکام کی ملاقات کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قومی سیکیورٹی کے مشیر جان بولٹن کا کہنا تھا کہ وہ اور روسی حکام شام سے ایرانی فوجیوں کے انخلا کے طریقے پر بات کررہے تھے ، تاہم انہوں نے اس کی تفصیلات فراہم نہیں کی۔

  • شام:دوما میں کیمیائی حملوں میں70 افراد ہلاک، 1ہزارسے زائد زخمی

    شام:دوما میں کیمیائی حملوں میں70 افراد ہلاک، 1ہزارسے زائد زخمی

    دمشق: شام کے شہر دوما پر مبینہ کیمیائی حملے میں مرنے والوں کی تعداد 70 سے زائد ہوگئی، امریکا نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ کیمیائی حملوں کا ذمہ دار روس ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک روز قبل شام کے جنوب مغربی حصّے میں واقع باغیوں کے زیر کنٹرول علاقے میں حکومتی جنگی جہازوں کے ذریعے کیے گئے مبینہ مہلک گیس حملے میں بچوں سمیت متعدد افراد ہلاک ہوئے۔

    شام میں امدادی کاموں میں مصروف وائٹ ہیلمٹ نامی تنظیم کے مطابق شام کے صوبے غوطہ میں دوما نامی شہر میں مرنے والے افراد کسی مہلک گیس سے متاثر ہوئے۔ مرنے والوں کی تعداد 70 تک جا پہنچی ہے جبکہ دیگر درجنوں افراد تنفس کے مسائل کا شکار ہیں۔

    شام کے صوبے غوطہ کے مشرقی حصّے میں واقع شہر دوما میں شامی فوج کی فضائی بمباری

     

    وائٹ ہیلمٹ نامی امدادی تنظیم نے دعویٰ کیا تھا کہ متاثرہ شہر کی عمارتوں کے تہ خانوں میں بیسیوں لاشیں موجود ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

    تاحال اس خبر کی تصدیق بااثر ذرائع سے نہیں ہوسکی ہے۔ کیوں کہ اس سے قبل ایک اور واقع میں مذکورہ تنظیم نے گیس حملوں میں 150 افراد کے ہلاک ہونے کی تصاویرشائع کی تھی لیکن بعد ازاں اسے تنظیم کی انتظامیہ نے خود ہی ڈیلیٹ کردیا تھا۔

    دوسری جانب شامی حکومت کے ترجمان نے کیمیائی حملے کی خبروں کو جھوٹ اور من گھڑت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی حرکتیں دہشت گردوں اور غیر ملکی ایجنسیوں کی جانب سے شامی حکومت کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔

    جبکہ امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ شام کے شہر دوما سے آنے والی اطلاعات انتہائی افسوس ناک ہیں، اور اگر یہ خبریں سچ ہوئیں تو پھراس مہلک گیس حملے کا ذمہ دارشام کی حمایت میں لڑنے والے ملک روس کو سمجھا جائے گا۔

    حکومت مخالف تنظیم غوطہ میڈیا سینٹرنے دعویٰ کیا ہے کہ سرکاری فوج کی جانب سے مبینہ گیس حملوں میں ایک ہزار سے زیادہ لوگ متاثرہوئے ہیں۔

    مذکورہ تنظیم نےحکومت پرالزام عائد کیا ہے کہ دوما میں ایک سرکاری ہیکاپٹر نے بیرل بم برسائے تھے جو سارین نامی اعصاب متاثر کرنے والی کیمیائی گیس سے بھرے ہوئے تھے۔

    خیال رہے کہ غوطہ کے مشرق میں واقع شہر دوما باغیوں کے قبضے میں ہے جسے خالی کروانے کے لیے حکومتی افواج نے سے شہر کا کئی ماہ سے محاصرہ کیا ہوا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • روسی حملوں کے سبب شامی افواج داعش کے خلاف کامیابیاں حاصل کررہی ہے: بشارالاسد

    روسی حملوں کے سبب شامی افواج داعش کے خلاف کامیابیاں حاصل کررہی ہے: بشارالاسد

    دمشق: شامی صدر بشار الاسد نے کہا ہے کہ داعش کے خلاف روس کی جانب سے کئے جانے والے حملوں کے سبب شامی افواج انتہائی کامیابی کے ساتھ دہشت گردوں کو تقریباً ہرمحاذ پر شکست دے رہی ہیں۔

    بشارالاسد نے روسی دارالحکومت ماسکو میں منعقد ہونے والے امن مذاکرات کو بھی سراہا تاہم انہوں نے اپنے خدشات کا اظہار بھی کیا کہ شام کا تنازعہ محض دہششت گردی کو شکست دینے سے حل نہیں ہوگا۔

    چینی ٹیلی ویژن کو انٹرویودیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 30 ستمبر سے روس کی جانب سے فضائی کاروائی کے آغازکے بعد شام میں صورتِ حال بہترہورہی ہے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکی اتحاد کی نسبت روس فضائی حملوں میں دمشق سے مشاورت کررہا ہے جس کے بہترنتائج بھی برآمد ہورہے ہیں جبکہ داعش کے خلاف امریکی حملے بے نتیجہ ہیں۔

    روس کی جانب سے شام کے تنازعے کے سیاسی حل میں انتہائی دلچسپی ظاہر کی جارہی ہے جس کا اظہار ویانا میں ہونے والی کانفرنس میں ہوا جہاں شام کے تنازعے کے پر امن حل کے لئے ایک فریم ورک تشکیل دیا گیا۔

    فریم ورک کے تحت شام میں اقتدار منتقل کیاجائے گا اور نیا آئین تشکیل دے کر 18 ماہ کے اندر انتخابات کرائے جائیں گے تاہم اس فریم ورک میں بشارالاسد کے مستقبل کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

    دوسری جانب بشارالاسد کی حمایت کرنے والے ممالک ایران اورروس کا موقف ہے کہ بشارالاسد اگر چاہیں تو انہیں انتخابات میں حصہ لینے کا موقع ملنا چاہیئے۔

    چینی ٹی وی کو دئیے گئے انٹرویو میں بھی بشارالاسد نے کہا کہ اگر میں انتخابات میں حصہ لینا چاہوں تو یہ میرا حق ہے۔

  • شامی اپوزیشن بشارالاسد کے خلاف سرجوڑکربیٹھ گئی

    شامی اپوزیشن بشارالاسد کے خلاف سرجوڑکربیٹھ گئی

    قاہرہ: مصرمیں شامی اپوزیشن سربراہان نے ملاقات کرتے ہوئے صدر بشارالاسد کی حکومت کےخاتمے اورشام میں جاری تنازع کا سیاسی حل نکالنے پراتفاق کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق قاہرہ میں حکومت مخالف رہنماؤں نےملاقات کی اورشام میں جاری تنازع کےسیاسی حل نکالنے کےلیےجنیوا معاہدے پرعملدرآمد کرتےہوئےپرمذاکرات جاری رکھنےپراتفاق کیا۔

    واضح رہے کہ 2012 میں شام میں عبوری حکومت کےقیام کےلیے مذاکرات جاری رکھنے پرجنیوا میں معاہد کیا گیا تھا۔

    .اپوزیشن رہنماؤں نے کہا کہ شامی صدر بشارالسد کا اقتدارکسی صورت قبول نہیں ہے

    اپوزیشن رہنماؤں کاکہنا تھاکہ مغربی ممالک کی معاونت حاصل نہیں ہے،شام کی صورتحال میں بہتری کے لیےمذاکرات کا آغاز کیاگیاہے۔

  • حزب اللہ کی سب کو داعش کے خلاف متحد ہونے کی پیشکش

    حزب اللہ کی سب کو داعش کے خلاف متحد ہونے کی پیشکش

    بیروت: حزب اللہ کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ان کی تحریک کو شام میں دولت اسلامیہ کے سدباب کے لئے وسیع پیمانے پرحمایت درکار ہے کیونکہ وہ دولت اسلامیہ سے نظرئیے کی بنا پرلڑرہے ہیں۔

    یہ پہلی بار ہے جب طاقتور ترین شیعہ گروہ کے سربراہ حسن نصراللہ نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ان کی تنظیم شام میں بشارالاسد کے اقتدارکو دوام دینے کے لئے مصروفِ جنگ ہے۔

    انہوں نےاپنے بدترین مخالفین جو کہ انہیں سرحد پار کاروائیوں سے روکتے ہیں ان کو مخاطب کرکے کہا کہ بشار الاسد کے مخالفین کی حمایت انہیں جہادیوں سے نہیں بچاسکتی۔

    حسن نصر اللہ 2000 میں لبنان سے اسرائیلی افواج کے انخلاء کی سالگرہ کے حوالے سے منعقد کی گئی تقریب سے خطاب کررہے تھے اوران کا کہنا تھا کہ آج ہم جس خطرے کا سامنا کررہے ہیں وہ انسانوں کا نہیں بلکہ انسانیت کا دشمن ہے اورایسا تاریخ میں پہلے کبھی نہیں ہوا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ یہ صرف لبنان والوں کے لئے خطرہ نہیں اور نا ہی یہ شام کے کسی خاص فرقے یا حکومت کے لئے خطرہ ہیں اور نا ہی یہ صرف عراقی حکومت یا یمنی گروہ کے لئے خطرہ ہے۔

    حسن نصر اللہ نے کہا کہ دولت اسلامیہ سب کے لئے مشترکہ خطرہ ہے اوراس وقت کسی کو بھی اپنا سر ریت میں دے کرنہیں بیٹھنا چاہیے۔

  • شام میں ایک ہفتے میں 100 افراد ہلاک، مبصر

    شام میں ایک ہفتے میں 100 افراد ہلاک، مبصر

    بیروت: اقوام متحدہ کے مبصر کے مطابق جنوبی شام میں ہونے والی جھڑپوں میں رواں ہفتے طرفین کے سو سے زائد افراد ہلاک ہوگئے۔

    لبنان کے طاقتور مسلح گروہ حزب اللہ کی پشت پناہی میں شامی افواج نے رواں ہفتے اسرائیلی سرحد سے متصل صوبے دارا میں کاروائیاں کی ۔ واضح رہے
    کہ اسراعیلی سرحد سے متصل یہ صوبہ شامی صدر بشار الاسد کے خلاف بغاوت کا گڑھ ہے۔

    شامی افواج کے مطابق آُپریشن کا مقصد سرحد کے ساتھ باغیوں کی آزاد علاقہ بنانے کی کوشش کو ناکام بناناتھا۔

    برطانوی مبصر ادارے کے مطابق حالیہ کاروائیوں میں کم ازکم 50 باغی مارے گئے جبکہ حکومتی جانب کے 43 افراد مارے گئے جن میں شامی فوجی ،
    حزب اللہ کے جنگجو، پاسدارانِ انقلاب ایران، بشار الاسد نواز میلشیا کے افراد شامل ہیں۔

    مبصر کے مطابق دس سپاہیوں کو باغیوں کے لئے مخبری کے الزام میں سزائے موت بھی دی گئی ہے۔

    اقوام متحدہ کے مبصرین کے سربراہ راحیل عبدالرحمان نے فرانسیسی خبررساں ادارے کو بتایا کہ ’’شامی افواج کی جانب سے باغیوں کے لئے مخبری کے متعدد واقعات کے باعث حزب اللہ شامی افواج پرزیادہ بھروسہ نہیں کرتی‘‘۔‘‘

    ان کے مطابق حزب اللہ کے 5 ہزار جنگجو شامی افواج کی باغیوں کے خلاف جنگ میں قیادت کررہے ہیں۔

    باغی اور جہادی تنظیم النصرہ فرنٹ جنوبی صوبوں میں اپنا قبضہ مظبوط کرنےکی کوشش کررہے ہیں جس کی بننیادی وجہ ان صوبوں کی دمشق، اردن، اور اسرائیلی مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں سے قربت ہے۔

    اکتوبر 2013 کی شروعات میں باغیوں نے اردن کی سرحد سے ملحقہ علاقے پراپنا تسلط قائم کرلیا تھا۔