Tag: Bats

  • چمگادڑ پرندہ ہے یا جانور؟ جانئے اہم معلومات

    چمگادڑ پرندہ ہے یا جانور؟ جانئے اہم معلومات

    چمگادڑ اڑنے والا ایک ممالیہ جاندار ہے، یہ پرندوں کے برعکس اڑنے کے ساتھ ساتھ چل پھر بھی سکتے ہیں مگر یہ اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے اور چلنے کی صلاحیت کھوچکا ہے، قدرت نے اس کے پنچوں کو ایسی شکل دی ہے کہ وہ ہوا میں اس کی اڑنے میں مدد کے ساتھ ساتھ اسے سہارا بھی فراہم کرتے ہیں۔

    چمگاڈر واحد دودھ پلانے والا جانور ہے جو اڑتا ہے اسکے علاوہ کوئی جانور نہیں اڑتا، چمگادڑوں کی چودہ سو اقسام ہیں، ان میں سے تین اقسام ایسی ہے جو انسانوں اور جانوروں کو خون بھی چوستی ہیں جو انسانیت کے لئے خطرناک ہے، ان کی عمر دس سے اکتیس سال تک ہوتی ہے۔

    ماحولیاتی ماہرین کے مطابق ان کے منہ میں ایسا مادہ ہوتا ہے جو ایک چیخ کے آواز نکالتی ہے جس سے انہیں فاصلہ متعین کرنے میں مدد ملتی ہے، اسی خاصیت کی بدولت وہ راستے کا تعین کرتی ہیں، چمگا دڑ کے آواز نکالنے کے عمل کو "چرک” کہا جاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق شیطانی کاموں کے لئے بھی ماضی میں چمگادڑوں کا استعمال کیا جاتا رہا ہے، مگر اب یہ سلسلہ معدوم ہوگیا ہے۔

    کیڑے مکوڑوں کو کھانے والی چمگادڑوں کو ماحول دوست اور انسان دوست بھی مانا جاتا ہےِ، خاص طور پر آم اور کیلوں کی فصلوں کی پولی نیشن کے لئے یہ بہت اہم ہے اس کے علاوہ جنگلی کیڑوں سے نجات دلانے میں معاون رات کی یہ دلچسپ مخلوق ماحولیات کا لازمی حصہ ہے۔

    چمگادڑ گھونسلہ نہیں بناتی بلکہ پرانی عمارتوں، غاروں اور درختوں سے اپنے پنجے کے بل لٹک کر زندگی گزارتی ہے۔

    چمگادڑ پرندہ نہیں اصل میں جانور ہے، جانوروں کی طرح بچے دیتی ہے اور انہیں دودھ پلاتی ہے، بصارت سے محروم ہونے کے باوجود یہ بڑی مہارت سے شکار کرنے کا فن رکھتی ہے۔

    تیزی سے بڑھتی کو آبادی کے باعث بنتے شہر اور زرعی زمینیں ختم ہونے کے باعث چمگادڑوں نے شہروں سے نقل مکانی کررہی ہے۔

    چمگاڈر واحد دودھ پلانے والا جانور ہے جو اڑتا ہے اسکے علاوہ کوئی جانور نہیں اڑتا، چمگادڑوں کی چودہ سو اقسام ہیں، ان میں سے تین اقسام ایسی ہے جو انسانوں اور جانوروں کو خون بھی چوستی ہیں جو انسانیت کے لئے خطرناک ہے، ان کی عمر دس سے اکتیس سال تک ہوتی ہے۔

    ماحولیاتی ماہرین کے مطابق ان کے منہ میں ایسا مادہ ہوتا ہے جو ایک چیخ کے آواز نکالتی ہے جس سے انہیں فاصلہ متعین کرنے میں مدد ملتی ہے، اسی خاصیت کی بدولت وہ راستے کا تعین کرتی ہیں، چمگا دڑ کے آواز نکالنے کے عمل کو "چرک” کہا جاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق شیطانی کاموں کے لئے بھی ماضی میں چمگادڑوں کا استعمال کیا جاتا رہا ہے، مگر اب یہ سلسلہ معدوم ہوگیا ہے۔

    کیڑے مکوڑوں کو کھانے والی چمگادڑوں کو ماحول دوست اور انسان دوست بھی مانا جاتا ہےِ، خاص طور پر آم اور کیلوں کی فصلوں کی پولی نیشن کے لئے یہ بہت اہم ہے اس کے علاوہ جنگلی کیڑوں سے نجات دلانے میں معاون رات کی یہ دلچسپ مخلوق ماحولیات کا لازمی حصہ ہے۔

    چمگادڑ گھونسلہ نہیں بناتی بلکہ پرانی عمارتوں، غاروں اور درختوں سے اپنے پنجے کے بل لٹک کر زندگی گزارتی ہے۔

    چمگادڑ پرندہ نہیں اصل میں جانور ہے، جانوروں کی طرح بچے دیتی ہے اور انہیں دودھ پلاتی ہے، بصارت سے محروم ہونے کے باوجود یہ بڑی مہارت سے شکار کرنے کا فن رکھتی ہے۔

    تیزی سے بڑھتی کو آبادی کے باعث بنتے شہر اور زرعی زمینیں ختم ہونے کے باعث چمگادڑوں نے شہروں سے نقل مکانی کررہی ہے۔

  • روس : چمگادڑوں میں کورونا وائرس ہے یا نہیں؟ تصدیق ہوگئی

    روس : چمگادڑوں میں کورونا وائرس ہے یا نہیں؟ تصدیق ہوگئی

    ماسکو : روسی سائنسدانوں نے وہاں پائی جانے والی کچھ چمگادڑوں میں کورونا وائرس کی موجودگی کا پتہ لگایا ہے، اس بات کا انکشاف روسی سینٹرل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف ایپیڈی میولوجی نے کیا ہے۔

    روسی سینٹرل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف ایپیڈی میولوجی کے فیڈرل سروس برائے سرویلنس برائے کنزیومر رائٹس پروٹیکشن اینڈ ہیومن ویلبنگ کے سائنسدان نے میڈیا کو بتایا کہ چمگادڑوں میں کورونا وائرس کا انکشاف ہوا ہے تاہم اس وائرس کی خاص قسم کی تصدیق کرنے کیلئے مزید تحقیقی کی جائے گی جس میں مزید دو سال لگ سکتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ریسرچ سینٹر میں جینومکس اور پوسٹ جینو مک اسٹیڈیز کے گروپ کی سربراہ اناسپیر نسکایا نے کہا کہ اس تحقیق سے ہمیں وائرسز کی پوری رینوم کے جنیومز کی ترتیب قائم کرنے کا موقع ملے گا۔

    محقیقن کے مطابق یہ تحقیق ماسکو ریجن کی چمگادڑوں ہر ہی کی جارہی ہیں تحقیقی کے مطابق یہ چمگادڑیں لوگوں سے دوعر رہتی ہیں، اور یہ کہ دوسرے جانوروں سے زیادہ خطرناک نہیں ہوتیں لیکن لوگوں کو ان کو ہاتھ نہیں لگانا نچاہیے اور نہ ہی ان کے رہنے کی جگہ کو چھیڑنا چاہئے۔

    اس سے قبل روسی صارفین کے حقوق کے تحفظ اور انسانی بہبود کے بارے میں فیئڈرل سروس برائے نگرانی کے سینٹرل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف ایپیڈی میولوجی کے محققین نے روس میں پائی جانے والی چمگادڑوں میں کورونا وائرس تلاش کرنے سے متعلق بڑے پیمانے پر تحقیق کا کام شروع کیا تھا

    خیال رہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے آغاز میں شبہ ظاہرکیاگیا تھا کہ یہ وائرس چمگادڑوں سے پھیلا ہے تاہم یہ انسانوں میں کس طرح منتقل ہوا اس پر کوئی حتمی رائے سامنے نہیں آسکی ہے۔