Tag: Batteries

  • ایئر کنڈیشنر کے پانی کا وہ فائدہ جو بہت کم لوگ جانتے ہیں

    ایئر کنڈیشنر کے پانی کا وہ فائدہ جو بہت کم لوگ جانتے ہیں

    اکثر گھروں میں موجود یو پی ایس کی بیٹری سال میں کم از کم ایک بار ضرور تبدیل کرنی پڑتی ہے، لیکن بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ ایئر کنڈیشنر سے نکلنے والا پانی بیٹری کی عمر بڑھا سکتا ہے۔

    اے سی سے نکلنے والا پانی اتنا صاف ستھرا ہوتا ہے کہ اسے یو پی ایس بیٹری کے لیے بہترین دوا تک قرار دیا جاتا ہے۔

    اگر آپ کے گھر میں یو پی ایس ہے تو آپ کو ہر سال کم از کم ایک مرتبہ اس کی بیٹری ضرور تبدیل کرنی پڑتی ہو گی کیونکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وہ کمزور پڑتی چلی جاتی ہے اور آخر کار بالکل جواب دے جاتی ہے۔

    اس دوران جب بیٹری کا پانی خشک ہو جاتا ہے تو عام طور پر کشید کردہ خالص پانی (ڈسٹلڈ واٹر) ڈالا جاتا ہے جبکہ بعض لوگ بد احتیاطی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نلکے کا پانی تک بیٹری میں ڈال دیتے ہیں جو اس کے لیے زہرِ قاتل ثابت ہوتا ہے اور بیٹری صرف چند مہینوں ہی میں ناکارہ ہو جاتی ہے۔

    بیٹری کی عمر بڑھانے کے لیے معمولی سی تیزابیت کا حامل پانی بھی استعمال کیا جاتا ہے جو مقامی مارکیٹ میں 1250 نمبر کے پانی کے نام سے دستیاب ہے جبکہ بعض مقامی کمپنیاں بیٹری واٹر کے نام سے یہی پانی فروخت کرتی ہیں جو بہت مہنگا ہوتا ہے۔

    ایئر کنڈیشنر کا پانی اس سے کہیں زیادہ بہتر اور مفید ہوتا ہے جس کے بارے میں بیٹریاں فروخت کرنے والے مقامی دکانداروں کا کہنا ہے کہ یہ یو پی ایس بیٹری کو اچھی حالت میں رکھنے کے لیے موزوں ترین ہے۔

    کراچی میں بیٹریوں کی فروخت اور مرمت سے وابستہ کئی دکاندار ایئرکنڈیشنر کے پانی کو باقاعدگی سے خرید کر استعمال بھی کرتے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ ایئر کنڈیشنر کا پانی استعمال کرنے پر بیٹری اپنی اوسط عمر سے تقریباً دو یا تین ماہ تک زیادہ کام کرتی ہے، چاہے وہ یو پی ایس میں نصب ہو یا پھر کسی گاڑی میں لگی ہو۔

    یہ پانی دراصل ہوا میں موجود آبی بخارات کے ٹھنڈا ہو کر مائع حالت میں تبدیل ہونے کی وجہ سے بنتا ہے اور اسی بنا پر بہت خالص بھی ہوتا ہے۔ اگر اسے احتیاط سے جمع کرلیا جائے تو یہ بہت مفید ثابت ہوتا ہے۔

  • ایسی بیٹری جو 5 ہزار سال تک چارج رہ سکے گی

    ایسی بیٹری جو 5 ہزار سال تک چارج رہ سکے گی

    دنیا بھر میں اسمارٹ فونز، الیکٹرک کاروں اور اسمارٹ گھڑیوں میں جدت آتی جا رہی ہے لیکن ان میں سب سے بڑا مسئلہ بیٹریوں کا ہوتا ہے، تاہم اب ماہرین نے ایسی بیٹری تیار کرلی ہے جو 5 ہزار سال تک چارج رہ سکتی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق کیلی فورنیا کی ایک کمپنی نے جوہری فضلے سے نینو ڈائمنڈ بیٹری تیار کر لی ہے جو 5 ہزار سال سے زائد تک چارج رہ سکتی ہے۔

    بیٹری کی طاقت جوہری ری ایکٹروں میں استعمال ہونے والے تابکار مادے سے حاصل ہوتی ہے۔ سانسدانوں کا کہنا ہے کہ نینو ڈائمنڈ بیٹری کی تیاری میں سخت ترین دھات ہیرے کا استعمال کیا گیا ہے جس باعث اس میں سے انسانی جسم سے بھی کم تابکاری کا اخراج ہوتا ہے۔

    سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے مذکورہ بیٹری کے 2 لیبارٹری ٹیسٹ کامیابی سے مکمل کر لیے ہیں، بیٹری کو سولر پاور کے ذریعے40 فیصد چارج کیا گیا جو کہ ایک اہم کامیابی ہے کیوں کہ سولر پاور سے عام طور پر کوئی بیٹری 15 سے 20 فیصد ہی چارج ہو پاتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ بہت جلد بیٹری کو 90 فیصد تک چارج کرنے کی صلاحیت پیدا کرلیں گے۔

    بیٹری کے گرد مصنوعی ہیرے کی متعدد حفاظتی پرتیں بنائی گئی ہیں جو کہ سخت ترین دھات ہے۔ آئسو ٹوپ سے حاصل ہونے والی توانائی ہیرے میں اس عمل کے ذریعے جذب کی جاتی ہے جس کو ان ایلاسٹک سکیٹرنگ کہا جاتا ہے اور یہ بجلی پیدا کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

    توانائی ثانوی چارج اسٹوریج میں محفوظ ہوگی جیسا کہ کپیسیٹرز، سپر کیپسیٹرز اور سیل وغیرہ، یہ بیٹری خود کار طریقے سے اپنے آپ کو چارج کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ سنہ 2016 میں تیار کی گئی بیٹری سنہ 7746 تک چارج رہ سکتی ہے۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ پہلی این ڈی بی کمرشل پروٹو ٹائپ بیٹری اس سال کے آخر میں دستیاب ہوگی اور ایک ایرو اسپیس کمپنی سمیت متعدد کمپنیاں اس بیٹری کے خریداروں میں شامل ہیں۔