Tag: battery

  • دنیا کا پہلا ایسا روبوٹ جو اپنی بیٹری خود تبدیل کرسکتا ہے

    دنیا کا پہلا ایسا روبوٹ جو اپنی بیٹری خود تبدیل کرسکتا ہے

    چین میں دنیا کا پہلا ایسا روبوٹ تیار کیا گیا ہے جو نہ صرف خود کار طریقے سے کام کر سکتا ہے بلکہ چارجنگ کم ہونے پر خودکار طریقے سے اپنی بیٹری بھی تبدیل کر سکتا ہے۔

    شینژن میں قائم چینی روبوٹکس کمپنی ’یو بی ٹیک ‘ کے مطابق دی واکر ایس ٹو دنیا کا پہلا ایسا روبوٹ ہے جو کسی انسانی معاونت کے بغیر خودکار طور پر محض تین منٹ میں اپنی بیٹریز خود بدل سکتا ہے۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ اس روبوٹ کو صنعتی کاموں کے لیے تیار کیا گیا ہے، ڈوئل بیٹری پاور بیلنس ٹیکنالوجی سے لیس روبوٹ رئیل ٹائم میں بیٹری لیول کو مانیٹر کرسکتا ہے اور ضرورت کے وقت انہیں بدل لیتا ہے یا چارج کرسکتا ہے۔

    اسی طرح اس میں کوئیک چارج بیٹری ماڈل بھی دیا گیا ہے تاکہ وہ کم از کم وقت میں بیٹری کو بدل سکے۔ کمپنی کا تو دعویٰ ہے کہ اس نئی ٹیکنالوجی کی بدولت یہ روبوٹ چوبیس گھنٹے تک کام جاری رکھ سکتا ہے۔

    خیال رہے کہ چین اب دنیا میں سب سے زیادہ روبوٹس استعمال کرنے والے ممالک میں تیسرے نمبر پر آ چکا ہے، صرف جنوبی کوریا اور سنگاپور اس سے آگے ہیں۔

    بین الاقوامی فیڈریشن آف روبوٹکس کی 2024 کی رپورٹ کے مطابق چین میں ہر 10 ہزار کارکنوں کے مقابلے میں 470  روبوٹس استعمال ہو رہے ہیں، جو جرمنی (429) اور جاپان (419) جیسے صنعتی ممالک سے بھی زیادہ ہیں۔

    دنیا بھر میں روبوٹس سے متعلق جتنے پیٹنٹس ہیں، ان میں سے دو تہائی سے زائد صرف چین کے پاس ہیں، جن کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 90 ہزار  ہے۔

  • چین نے ایک چارج پر 50 سال چلنے والی بیٹری بنا لی

    چین نے ایک چارج پر 50 سال چلنے والی بیٹری بنا لی

    چین میں ایک ایسی بیٹری بنائی گئی ہے جو ایک مکمل چارج پر 50 سال تک چلے گی۔

    یہ دعویٰ کیا ہے چین کی ایک ٹیکنالوجی کمپنی بیٹا وولٹ نے، جس کا کہنا ہے کہ انھوں نے ایسی انوکھی نیو کلیئر بیٹری تیار کی ہے جسے ایک بار مکمل چارج کر لیا جائے تو وہ پچاس سال تک کام کر سکتی ہے۔

    دعوے کے مطابق یہ انوکھی بیٹری سخت ترین گرمی اور سخت ترین سردی میں بھی کام کر سکے گی اور اسے کسی طرح کے مینٹیننس کی ضرورت بھی نہیں ہوگی۔

    دی انڈیپنڈنٹ‘ کے مطابق حیرت انگیز طور پر اس بیٹری کا سائز صرف ایک روپے کے سکے کے برابر ہے، بیٹا وولٹ نامی چینی کمپنی کا کہنا ہے کہ اس پر تجرباتی کام جاری ہے اور آزمائش مکمل ہونے کے بعد بیٹری کو استعمال اور فروخت کے لیے پیش کر دیا جائے گا۔

    یہ بیٹری 3 واٹ کی ہے اور اسے نیو کلیئر ٹیکنالوجی سے تیار کیا گیا ہے، کمپنی مستقبل میں ایک واٹ کی بیٹری بنانے کا بھی ارادہ رکھتی ہے، بتایا جا رہا کہ یہ بیٹریاں تیار ہوں گی تو انھیں موبائل فونز، ڈرونز، اسمارٹ ڈیوائسز اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) کی حامل ڈیوائسز میں نصب کیا جا سکے گا۔

    امکان ہے کہ یہ بیٹری 2025 تک مارکیٹ میں دستیاب ہوگی، ’بیٹا وولٹ‘ نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ اس بیٹری سے ایٹمی تابکاری خارج نہیں ہوتی اور یہ ہر حوالے سے محفوظ ہے۔

  • مسلسل 50 سال تک چلنے والی جدید بیٹری تیار

    مسلسل 50 سال تک چلنے والی جدید بیٹری تیار

    بیجنگ : چین کی اسٹارٹ اپ نے ایسی جدید بیٹری تیار کی ہے جو چارج یا مرمت کیے بغیر 50 سال تک کام کرسکتی ہے، مذکورہ بیٹری کی نمائش گزشتہ روز بیجنگ میں کی گئی۔

    بیجنگ کی مقامی کمپنی بیٹا وولٹ کے مطابق اس کی نیوکلیئر بیٹری جوہری توانائی کی مختصر کاری کا پہلا نمونہ ہے، سکّے سے چھوٹے ( 15 بائی 15۔ 5ایم ایم ) حجم کے اس ماڈل میں 63 نیوکلیئر آئسوٹوپس رکھے گئے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ کمپنی نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی بیٹری دنیا کی پہلی جوہری بیٹری ہے جسے بغیر چارج کیے پچاس سال تک استعمال کیا جاسکتا ہے، بیٹری آزمائشی مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔

    بیٹری

    میڈیا کے مطابق مستقبل میں اس بیٹری کو موبائل فون اور ڈرون جیسے کمرشل آلات کے لیے بڑے پیمانے پر تیار کیا جاسکے گا، کمپنی کے مطابق یہ بیٹری منفی 60 ڈگری سینٹی گریڈ سے لے کر 120سینٹی گریڈ پر کام کرسکتی ہے جب کہ ایٹمی بیٹری بالکل محفوظ ہے۔

    اس کے علاوہ بیٹا وولٹ کمپنی کے مطابق بیٹری سے کوئی تابکاری باہر نہیں نکلتی جب کہ اس میں سکے سے بھی چھوٹے موڈیول میں 63 ایٹمی آئسوٹوپس کو یکجا کیا گیا ہے۔

    کمپنی کی جانب سے جاری خبر میں کہا گیا ہے کہ جوہری توانائی کی یہ بیٹریاں ایرو اسپیس، مصنوعی ذہانت کے آلات، طبی آلات، مائیکرو پروسیسر، جدید سینسر، چھوٹے ڈرون اور مائیکرو روبوٹ میں دیرپا توانائی کی فراہمی کی ضرورت کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ توانائی کی یہ نئی اختراع چین کو مصنوعی ذہانت کے ٹیکنالوجی انقلاب کے نئے دور میں سبقت حاصل کرنے میں مدد دے گی۔

  • ٹک ٹاک اسٹار "بیٹری” کا اصل نام  کیا ہے؟

    ٹک ٹاک اسٹار "بیٹری” کا اصل نام کیا ہے؟

    کراچی : ٹک ٹاک پر نت نئے انداز سے مزاحیہ ویڈیوز بنانے والے فنکار بیٹری کا کہنا ہے کہ ویڈیوز کے شوق میں والدین سے بہت ڈانٹ پڑتی ہے تاہم اب پڑھائی پر بھی پوری توجہ دے رہا ہوں۔

    لپ سنکنگ ایپ ٹک ٹاک دنیا میں سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ کی جانے والی ایپ ہے اور یہ ایپ پاکستان میں بھی بے حد مقبول ہے جس سے اب تک بے شمار لوگوں نے شہرت حاصل کی ہے۔

    اس حوالے سے معروف ٹک ٹاک اسٹار محمد احمد عرف "بیٹری” کو اے آر وائی کے مارننگ شو گڈ مارننگ پاکستان میں مدعو کیا گیا، اس موقع پر شو کی میزبان ندا یاسر نے "بیٹری” سے دلچسپ گفتگو کی۔

    بیٹری  نے بتایا کہ میری ویڈیوز دیکھ کر اکثر لوگ مجھے میرے چشمے کی وجہ سے بیٹری کہہ کر پکارتے تھے تو میں نے اپنی ویڈیوز میں بیٹری نام ہی رکھنا بہتر سمجھا جبکہ میرا اصل نام محمد احمد ہے ۔

    محمد احمد نے بتایا کہ گزشتہ ساڑھے تین سال سے ٹک ٹاک پر ویڈیوز بنا رہا ہوں، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ویڈیوز بنانے کی وجہ سے پڑھائی پر بھی تھوڑا فرق پڑا جس کی وجہ سے والدیں سے بہت ڈانٹ بھی پڑی لیکن اب پڑھائی پر بھی پوری توجہ دے رہا ہوں۔

    میزبان ندا یاسر نے محمد احمد عرف بیٹری سے کچھ وعدے لیے جس پر محمد احمد نے پورا کرنے کا وعدہ کیا، ٹک ٹاک اسٹار نے کہا کہ وہ اپنے والدین کو خوش رکھوں گا اور اپنی پڑھائی بھی پوری کروں گا۔

  • صدیوں کارآمد رہنے والی بیٹری

    صدیوں کارآمد رہنے والی بیٹری

    کیلی فورنیا: یونی ورسٹی میں زیرِ تعلیم طالبہ نے اتفاقیہ طور پر صدیوں تک کارآمد رہنے والی بیٹری ایجاد کرلی‘ سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ یہ بیٹری چار سو سال تک کارآمد رہ سکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کیلیفورنیا یونیورسٹی کی طالبہ مایا لی تھائی پی ایچ ڈی کررہی ہیں اور وہ عام ری چارج ایبل بیٹریوں کے بہتر نانو وائرز ڈیزائن کرنے کی کوشش کررہی تھیں۔ نانو وائرز بہت اچھے کنڈکٹرز ہوتے ہیں کیونکہ ان کی سطح پر الیکٹرونز موجود ہوتے ہیں مگر یہ بہت نازک بھی ہوتے ہیں اور چند چارج کے بعد ختم ہوجاتے ہیں۔

    اسی چیز پر مایا لی تھائی اور ان کے ساتھی تحقیق کررہے تھے اور سونے سے بنے نانو وائرز کو الیکٹر لیٹ جیل میں ایمبیڈ کررہے تھے۔ اسی تجربے کے دوران انہوں نے حیران کن دریافت کی یعنی ایسی بیٹری جو تین ماہ تک دو لاکھ چارج سائیکلز کے باوجود بالکل ٹھیک کام کرتی رہی اور محقق کے مطابق یہ بیٹری ایک عام اسمارٹ فون یا لیپ ٹاپ کو 400 سال تک پاور دے سکتی ہے۔


    سنہ 2045 میں دنیا کیسی ہوگی؟


     کیلیفورنیا یونیورسٹی کے کیمسٹری فیکلٹی کے سربراہ رینالڈ پیننیر کا کہنا تھا ‘ یہ حیران کن ایجاد ہے، عام طور پر بیٹریوں کی کارکردگی پانچ یا چھ ہزار چارج سائیکلز کے بعد تنزلی کا شکار ہوجاتی ہے یا زیادہ سے زیادہ سات ہزار چارج اس کے لیے کافی ثابت ہوتے ہیں’۔

    سائنسدان ابھی تک جان نہیں سکیں کہ جیل اور گولڈ وائرس کا امتزاج ایک سپر بیٹری بناتا ہے مگر چونکہ سونا ایک بہت مہنگی دھات ہے لہذا اس بیٹری کو مارکیٹ میں لانے سے پہلے محققین دیگر متبادل اجزاء کو آزمانا چاہتے ہیں۔

    ابھی یہ تو نہیں کہا جاسکتا کہ ہمیشہ چلنے والی یہ پائیدار بیٹری کب تک ہم استعمال کرسکیں گے مگر اس کے اولین ٹیسٹ کافی متاثر کن ہیں۔

  • بیس سیکنڈ میں چارج ہونے والی بیٹری

    بیس سیکنڈ میں چارج ہونے والی بیٹری

    موبائل فون اکسیسریز بنانے والی کمپنی نے اسمارٹ موبائل فون کی بیٹری ریچارجنگ کا مسئلہ صرف بیس سیکنڈ میں حل کردیا۔

    چارجنگ کے ماروں، بے چاروں کے لئے اچھی خبر یہ ہے کہ موبائل فون بنانے والی کمپنی نے سپر کپیسٹرز توانائی کو اسٹور کرنے والی بیٹری تیارکرلی ہے،جو چارجنگ کی زبردست صلاحیت رکھتی ہے۔

    کمپنی کے مطابق اس بیٹری کو دس ہزار بار تک ریچارج کیا جا سکتا ہے،سپر بیٹریاں مستقبل میں نہ صرف موبائل فون بلکہ درجنوں دیگر آلات جیسے لیپ ٹاپس،  الیکٹرک کارز وغیرہ میں بھی نصب کی جاسکیں گی۔

  • موبائل فون دھماکے سے پھٹ گیا، مالکن زخمی

    موبائل فون دھماکے سے پھٹ گیا، مالکن زخمی

    کراچی: موبائل فون جدید دور میں سہولت کے ساتھ ساتھ جان لیوا بھی ثابت ہونے لگاہے، ایسا ہی ایک واقعہ کراچی میں پیش آیا جہاں موبائل فون کی بیٹری پھٹنے سے 19 سالہ لڑکی جھلس گئی۔

    تفصیلات کے مطابق نوجوان لڑکی اپنے موبائل پر گانے سننے میں مشغول تھی کہ اچانک اس کا موبائل فون دھماکے سے پھٹ گیا جس کے نتیجے میں لڑکی جھلس گئی اوراسے تشویشناک حالت میں سول اسپتال کے برن سینٹر میں داخل کرایا گیا۔

    متاثرہ لڑکی نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ نہیں جانتی کہ ایسا کیسے ہوئا، وہ گانے سننے میں مشغول تھی کہ ایک دم دھماکہ ہوا جس کے باعث اس کے اوسان خطا ہوگئے اور جب حواس بحال ہوئے تو وہ اسپتال میں تھی۔

    سول اسپتال برن سینٹر کے انچارج ڈاکٹر احمر العبران نے اے آروائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ عوام کو چاہیے کہ وہ سوتے وقت تکیے کے نیچے موبائل فون نہ رکھیں، بیٹری پھول جانے کی صورت میں ضائع کردیں، جبکہ لو بیٹری والے موبائل کو چارج کریں یا پھر بند کردیں۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ برنس سینٹر کی گذشتہ سات سال کی تاریخ میں پہلی بار موبائل کی بیٹری پھٹنے کی وجہ زخمی ہونے کا واقعہ رپورٹ ہوا ہے۔