Tag: BBC

  • غزہ رپورٹنگ پر وائٹ ہاؤس پہلی بار بی بی سی سے ناراض

    غزہ رپورٹنگ پر وائٹ ہاؤس پہلی بار بی بی سی سے ناراض

    لندن: وائٹ ہاؤس بی بی سی سے اس بات پر ناراض ہو گیا ہے کہ امداد کے لیے آنے والے فلسطینیوں کے قتل کی رپورٹنگ کیوں کی گئی؟

    میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی سے اسرائیل اور امریکا کی مشترکہ حمایت سے قائم ’غزہ فاؤنڈیشن‘ کے ہلاکت خیز واقعے کی رپورٹنگ پر وائٹ ہاؤس ناراض ہو گیا ہے۔

    غزہ میں فلسطینی اس وقت اسرائیلی بمباری کا نشانہ بنے تھے جب وہ غزہ فاؤنڈیشن کے مرکز پر آ کر خوراک حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے، بی بی سی کی اس رپورٹنگ کو کہ اسرائیلی فوج کے ہاتھوں امداد اور خوراک کے متلاشی فلسطینیوں کی ہلاکتیں ہوئیں، وائٹ ہاؤس نے ’’غیر درست‘‘ قرار دے دیا ہے۔

    اگرچہ برطانوی نشریاتی ادارہ غزہ جنگ کی جانب دار رپورٹنگ پر تنقید کا نشانہ بنتا رہا ہے، تاہم یہ پہلی بار ہے کہ اب اسرائیل اور امریکا نے اس پر تنقید کی ہے، اور ایک بار کی درست رپورٹنگ کو بھی ناقابل قبول قرار دے دیا ہے۔


    امریکی یونیورسٹی نے فلسطینیوں کی حمایت پر بھارتی طالبہ میگھا ویموری کو سزا دے دی


    وائٹ ہاؤس نے رپورٹ میں کیے گئے اس دعوے کی بھی تردید کی کہ ’امریکا نے اس واقعے کو منظر سے ہٹایا‘ یعنی اس پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی۔ منگل کے روز وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری نے برطانوی ادارے پر الزام لگایا کہ اس نے اتوار کے روز رفح میں ہونے والی ہلاکتوں کی خبر کے لیے حماس پر انحصار کیا ہے۔

    یہ ہلاکت خیز اور اندوہناک واقعہ منگل کو غزہ فاؤنڈیشن کی طرف سے قائم کیے گئے امداد تقسیم کرنے کے مرکز پر پیش آیا تھا، جس کے بعد فاؤنڈیشن کے مرکز کو امریکا نے بدھ کے روز تزئین و آرائش کے نام پرخوراک تقسیم کرنے کی سرگرمیوں کو معطل رکھا۔ اس ہلاکت واقعے میں کم از کم 27 فلسطینی قتل کر دیے گئے تھے۔ واقعے کے بعد آئی ڈی ایف نے اس علاقے کو جنگی زون قرار دے کر اپنے جنگی جرم پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی۔

    امریکی پریس سیکریٹری لیویٹ نے بیان میں یہ بھی کہا بی بی سی نے اپنی اسٹوری واپس لے لی ہے، تاہم نشریاتی ادارے نے اس دعوے کو مکمل بے بنیاد قرار دے دیا ہے، اور کہا ہے کہ وہ اپنی اسٹوری پر قائم ہے۔

  • امریکی ٹیرف پر پریشان ہیں مگر جوابی اقدام کا ارادہ نہیں: وزیرِ خزانہ

    امریکی ٹیرف پر پریشان ہیں مگر جوابی اقدام کا ارادہ نہیں: وزیرِ خزانہ

    وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے پاکستان امریکا میں ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے عائد کردہ ٹیرف پر کسی بھی قسم کا جواب دینے کا ارادہ نہیں رکھتا ہے۔

    بی بی سی سے انٹرویو میں وزیرخزانہ کا کہنا تھا پاکستان ٹرمپ ٹیرف سے پریشان ضرورہے کیونکہ یہ غیریقینی صورتحال ہے، ہم سب کو سوچنا ہوگا کہ اس نیو ورلڈ آرڈرکے ساتھ کیسے آگے بڑھیں۔ میرے خیال میں اس معاملے پر ہمیں بات کرنے کی ضرورت ہے۔

    ایک سوال پر محمد اورنگزیب نے کہا اگر آپ کا سوال یہ ہے کہ ہم بدلے میں کوئی جواب دینے جارہے ہیں تو اس کا جواب نہیں میں ہے۔

    پاکستان کا امریکا کے ساتھ نئے ٹیرف پر مذاکرات کیلئے وفد بھیجنے کا فیصلہ

    امریکا چین رسہ کشی میں پاکستان کے نقصان سے متعلق سوال پر وزیرخزانہ نے کہا امریکا ایک طویل عرصے سے تجارت اور دیگر شعبوں میں پاکستان کا اسٹریٹجک پارٹنر ہے لیکن چین سے تعلقات بھی ہمارے لیے اہم ہیں۔

    خیال رہے گذشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا کے بیشتر ممالک پر نئے ٹیرف کے نفاذ کا اعلان کیا تھا، لیکن گذشتہ روز امریکا نے اضافی ٹیرف کے اطلاق کو 90 روز کے لیے روک دیا ہے تاہم سب ہی ممالک کو کم از کم 10 فیصد ٹیرف کا سامنا کرنا ہوگا۔

    ابتدائی طور پر امریکا کی جانب سے پاکستان پر بھی 29 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن گذشتہ روز کے اعلان کے بعد یہ معاملہ 90 روز کے لیے رُک گیا ہے۔

    دوسری جانب وزیرِ اعظم شہباز شریف گذشتہ دنوں کہہ چکے ہیں کہ پاکستان ٹیرف اور تجارتی معاملات پر گفتگو کرنے کے لیے اپنا ایک اعلیٰ سطحی وفد واشنگٹن بھیجے گا۔

    مزید پڑھیں : پاکستان ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہشمند

  • نیٹ فلکس کے ڈرامہ "ایڈولیسینس” نے ریٹنگز کی نئی تاریخ رقم کردی، ویڈیو دیکھیں

    نیٹ فلکس کے ڈرامہ "ایڈولیسینس” نے ریٹنگز کی نئی تاریخ رقم کردی، ویڈیو دیکھیں

    نیٹ فلکس کے ڈرامہ "ایڈولیسینس” نے برطانیہ میں ریٹنگز کی نئی تاریخ رقم کر دی،  اب تک کا سب سے زیادہ دیکھا جانے والا شو بن گیا۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق نیٹ فلکس کے ڈرامے "ایڈولیسینس” نے برطانیہ کی ٹی وی ریٹنگز میں پہلی بار سب سے اوپر آ کر نئی تاریخ رقم کر دی ہے۔

    یہی نہیں اس ڈرامے نے بی بی سی کے مشہور شوز "دی اپرینٹس” اور "ڈیتھ ان پیراڈائز” کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔

    نیٹ فلکس ٹوڈم پر دستیاب اعداد و شمار کے مطابق کرائم ڈرامہ سیریز ’’ایڈولیسینس‘‘ Adolescence کو صرف چار دنوں میں نیٹ فلکس پر 3.24 ملین ویوز ملے ہیں، اور یہ اسٹریمر کے ٹاپ شو کے طور پر ابھرا ہے۔

    ریٹنگز کے سرکاری ادارے بارب کے مطابق، "ایڈولیسینس” کی پہلی قسط کو اپنی ریلیز کے پہلے ہفتے میں 6.45 ملین افراد نے دیکھا۔

    یہ برطانیہ میں کسی بھی اسٹریمنگ شو کے لیے ایک ہفتے میں سب سے زیادہ دیکھی جانے والی تعداد ہے، جو جنوری 2024 میں نیٹ فلکس کے ڈرامے "فول می ونس” کی 6.3 ملین ناظرین کی تعداد کو بھی پیچھے چھوڑ گئی۔

    اس شو کی ریلیز کے فوری بعد سوشل میڈیا پر15 سالہ برطانوی اداکار اوون کوپر کی زبردست اداکاری کی خوب تعریف کی گئی۔ اس سیریز میں اوون کوپر نے جیمی ملر کا کردار ادا کیا ہے، جبکہ اسٹیفن گراہم نے اس کے والد کا کردار نبھایا ہے۔

    اس ڈرامے کو ناقدین اور ناظرین کی جانب سے بھرپور پذیرائی ملی، خاص طور پر اس کی سنجیدہ کہانی کی وجہ سے جو ایک 13 سالہ لڑکے کے گرد گھومتی ہے، یہ 13 سالہ لڑکا جسے اپنے اسکول کی ہم جماعت لڑکی کیٹی کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا جاتا ہے، اپنی تمام تر بے گناہی کی درخواست کے باوجود پولیس اس کے خلاف ایک مضبوط مقدمہ بنادیتی ہے۔

    "ایڈولیسینس” کی دوسری قسط 5.94 ملین ناظرین نے دیکھی، جبکہ بی بی سی ون کے "دی اپرینٹس” اور "ڈیتھ ان پیراڈائز” بالترتیب تقریباً 5.8 ملین ناظرین کے ساتھ تیسرے اور چوتھے نمبر پر رہے۔

  • لندن : تین خواتین کے قتل میں ملوث ملزم ڈرامائی انداز میں گرفتار

    لندن : تین خواتین کے قتل میں ملوث ملزم ڈرامائی انداز میں گرفتار

    لندن : برطانوی پولیس نے گزشتہ روز تیر کمان سے حملہ کرکے بی بی سی کے ریڈیو کمنٹیٹر کی اہلیہ اور ان کی دو بیٹیوں کو قتل کرنے میں مبینہ ملوث ملزم کو گرفتار کرلیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق این فیلڈ سے تعلق رکھنے والے ایک 26 سالہ شخص کو گزشتہ شام قتل کے تین الزامات کے شبے میں گرفتار کیا گیا ہے۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق پولیس نے خواتین کے تہرے قتل میں ملوث مشتبہ ملزم کائل کلفورڈ کو زخمی حالت میں بدھ کو سرچ آپریشن کے دوران اسپتال سے گرفتار کیا۔

    BBC commentator

    تہرے قتل کی تفتیش کرنے والے بیڈ فورڈ شائر، کیمبرج شائر اور ہرٹ فورڈ شائر میجر کرائم یونٹ کے جاسوس سپرنٹنڈنٹ روب ہال کا کہنا ہے کہ تفتیش تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے اور اس کے نتیجے میں ہم نے ایک شخص کو گرفتار کیا ہے، ملزم کائل کلفورڈ سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔”

    رپورٹ کے مطابق قتل کی واردات لندن سے باہر ایک قصبے میں ہوئی، پولیس نے بتایا کہ لندن سے 20 میل شمال مغرب میں واقع بی بی سی کے کمنٹیٹر بوشے کے گھر میں 25، 28 اور 61 سال کی عمر کی تین خواتین کو شدید زخمی حالت میں پایا جو کچھ دیر بعد موقع پر ہی دم توڑ گئیں۔

  • بی بی سی پریزنٹر کو پائلٹ نے پرواز سے زبردستی اتار دیا، وجہ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    بی بی سی پریزنٹر کو پائلٹ نے پرواز سے زبردستی اتار دیا، وجہ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    لندن: بی بی سی کی ایک خاتون پریزنٹر کو اس وقت مشکل صورت حال کا سامنا کرنا پڑا جب لندن سے ترکیہ جاتے ہوئے پائلٹ نے انھیں فیملی سمیت طیارے سے اتار دیا۔

    بی بی سی کی پریزینٹر 49 سالہ جارجی پالمر کا کہنا ہے کہ انھوں نے اپنی بیٹی کی الرجی کی وجہ سے مسافروں سے مونگ پھلی نہ کھانے کی درخواست کی تھی، جس پر پائلٹ نے انھیں فیملی سمیت ترکی جانے والی پرواز سے باہر نکال دیا۔

    جارجی کا کہنا تھا کہ ان کے ساتھ انتہائی ناروا سلوک کیا گیا، پائلٹ نے بیٹی کو الرجی ہونے کے باعث طیارے سے اتارا، جارجی کے مطابق انھوں نے طیارے کے عملے سے درخواست کی کہ اعلان کر دیں کہ جہاز میں کوئی مونگ پھلی نہ کھائے، کیوں کہ ان کی بیٹی کو اس سے الرجی ہے، اگر کسی نے طیارے میں مونگ پھلی کھائی تو میری بیٹی مر سکتی ہے۔

    تاہم جب یہ بات پائلٹ کو پتا چلی تو وہ جارجی پر بھڑک اٹھے اور فوری انھیں طیارے سے باہر نکال دیا۔ جارجی پالمر بی بی سی پر موسم کی خبریں سناتی ہیں، وہ اپنے شوہر 48 سالہ نک سولوم، 12 سالہ روزی اور 14 سالہ اینی کے ساتھ لندن، گیٹوِک سے دالامان جا رہی تھیں۔

    جارجی کے مطابق وہ مسافروں سے درخواست کر رہی تھیں کہ وہ مونگ پھلی نہ کھائیں، تاہم جب کپتان کو معلوم ہوا تو اس نے اس خاندان کے ساتھ اڑان بھرنے سے انکار کر دیا۔

  • غزہ شہادتیں: اپنے ہی صحافیوں کا بی بی سی پر جانب داری کا الزام

    غزہ شہادتیں: اپنے ہی صحافیوں کا بی بی سی پر جانب داری کا الزام

    الجزیرہ نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ بی بی سی کے اپنے صحافیوں نے براڈکاسٹر پر اسرائیل فلسطین تنازع میں تعصب کا الزام لگا دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق غزہ پر وحشیانہ اسرائیلی بمباریوں کے باوجود جس میں 15 ہزار کے قریب فلسطینی شہید ہوئے، بی بی سی نے جانب داری دکھاتے ہوئے اسرائیل کی حمایت کی ہے۔

    الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اپنے ہی صحافیوں نے کہا ہے کہ بی بی سی اسرائیل اور حماس تنازعہ کے معاملے کو درست طریقے سے بیان کرنے میں ناکام رہا، فلسطینیوں کے مقابلے میں اسرائیلی متاثرین کے لیے انسانیت کی دہائی زیادہ دی، اور کوریج میں اہم تاریخی سیاق و سباق کو قصداً نظر انداز کیا۔

    اس سلسلے میں برطانیہ میں مقیم بی بی سی کے ساتھ کام کرنے والے 8 صحافیوں کی طرف سے الجزیرہ کو ایک خط لکھا گیا ہے، جو 2,300 الفاظ پر مشتمل ہے، اس خط میں بی بی سی پر ’’عام شہریوں کو دیکھنے کا دوہرا معیار‘‘ برتنے کا الزام بھی لگایا گیا ہے، جب کہ یوکرین میں مبینہ روسی جنگی جرائم پر براڈکاسٹر نے کوئی لغزش نہیں دکھائی۔

    خط میں لکھا گیا ہے کہ ’’اسرائیل کے دعوؤں پر تنقید نہ کر کے اور نظر انداز کر کے بی بی سی درست طور سے (غزہ) کی کہانی پیش کرنے میں ناکام رہا، اور اسی وجہ سے وہ غزہ میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں لوگوں کو بتانے اور سمجھانے میں مدد کرنے میں ناکام رہا۔‘‘

    صحافیوں نے خط میں سوال اٹھایا کہ 7 اکتوبر سے اب تک ہزاروں فلسطینی مارے جا چکے ہیں، آخر ہمارے ادارتی مؤقف کو تبدیلی کے لیے کتنی بڑی تعداد درکار ہے؟

    واضح رہے کہ جوابی کارروائی کے خوف سے صحافیوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی ہے۔ الجزیرہ کا کہنا ہے کہ اس کا بی بی سی کے ایگزیکٹوز کو یہ خط بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، کیوں کہ اس طرح کے اقدام سے بامعنی بات چیت ممکن نہیں رہ پائے گی۔

  • ہیروں کے تاجر ارب پتی باپ کی بیٹی بھیک کیوں مانگنے لگی؟

    دنیا میں کچھ خوش قسمت لوگ منہ میں سونے کا چمچہ لے کر پیدا ہوتے ہیں، یعنی اس دنیا کی تمام آرام و آسائش ان کیلئے پہلے سے موجود ہوتی ہیں۔

    لیکن ان میں کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جنہیں یہ عیش و آرام کی زندگی اچھی نہیں لگتی اور وہ خود کو ایک عام سا انسان سمجھ کر زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔

    ان میں بھارت کے امیر ترین باپ کی بیٹی بھی شامل ہے جس نے اربوں روپے مالیت کے کاروبار کی ملکیت ٹھکرا کر راہبہ بننے کا فیصلہ کیا۔

    انڈیا

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق آٹھ سالہ دیوانشی سنگھوی ہیروں کے ایسے کاروبار کی مالک بن سکتی تھیں جس کی مالیت اربوں میں ہوتی لیکن ایک امیر تاجر کی بیٹی اب ننگے پاؤں، سفید ساڑھی میں ملبوس بھیک مانگ رہی ہے۔

    دھنیش اور ایمی سنگھوی کی بڑی بیٹی دیوانشی نے گذشتہ ہفتے راہبہ بننے کا فیصلہ کیا تھا۔ سنگھوی خاندان کا شمار ان 45 لاکھ افراد میں ہوتا ہے جو جین مت کے پیروکار ہیں۔ اس مذہب کا آغاز تقریباً ڈھائی ہزار سال قبل بھارت سے ہی ہوا تھا۔

    گذشتہ بدھ کو انڈیا کی ریاست گجرات کے شہر سورت میں ایک تقریب منعقد ہوئی جس میں دیوانشی نے جین مت کے راہبوں اور ہزاروں افراد کی موجودگی میں ’ڈکشا‘ یعنی دنیا تیاگنے کا حلف اٹھایا۔

    انڈیا

    اپنے والدین کے ہمراہ، دیوانشی ریشمی لباس اور زیورات سے آراستہ تھیں جبکہ ہیروں سے لدا ایک تاج ان کے سر پر رکھا ہوا تھا۔ تقریب کے بعد وہ منڈے ہوئے سر کے ساتھ ایک سفید ساڑھی میں ملبوس دیگر راہباؤں کے ساتھ کھڑی ہو گئیں۔

    دیوانشی اس تقریب کے بعد سے دیگر جین مت کے راہباؤں اور راہبوں کے ساتھ ایک خانقاہ میں زندگی گزار رہی ہیں۔

    کرتی شاہ سورت سے تعلق رکھنے والے ہیروں کے تاجر ہیں جو بی جے پی کے مقامی سیاست دان بھی ہیں اور دیوانشی کے خاندان کے دوست بھی۔

    ان کا کہنا ہے کہ اب دیوانشی اپنے گھر نہیں رہ سکتی، اس کے ماں باپ اب اس کے والدین نہیں رہے، وہ سادھوی بن چکی ہے۔

    انڈیا

    دیوانشی کے راہبہ بننے سے ایک دن قبل اس کے خاندان نے شہر میں ایک بڑے جلوس کا انتظام کیا تھا جس میں ناچنے والے بھی شامل تھے۔

    اس جلوس کے دوران دیوانشی اور اس کا خاندان ایک بگھی پر بیٹھے تھے جسے ایک ہاتھی کھینچ رہا تھا جبکہ ہجوم کی جانب سے ان پر گلاب کی پتیاں نچھاور کی گئیں۔

    سنگھوی خاندان نے دیوانشی کے اس فیصلے پر صرف اپنے شہر میں ہی نہیں بلکہ ممبئی اور بیلجیئم تک میں جشن منایا جہاں ان کا کاروبار ہے۔

  • بی بی سی نے پاکستان کی شکایت پر معاملے کا جائزہ لینا شرو ع کر دیا

    بی بی سی نے پاکستان کی شکایت پر معاملے کا جائزہ لینا شرو ع کر دیا

    اسلام آباد: پاکستان نے من گھڑت خبر چھاپنے پر بی بی سی ہیڈکوارٹر سے جواب طلب کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق 10 اپریل 2022 کو بی بی سی اردو نے انتہائی بے بنیاد اسٹوری شائع کی تھی، جس پر پاکستان نے بی بی سی ہیڈکوارٹر سے جواب طلب کر لیا ہے۔

    پاکستان کی تحریری شکایت ڈائریکٹر جنرل بی بی سی کو موصول ہو چکی، بی بی سی نے پاکستان کی شکایت پر معاملے کا جائزہ بھی لینا شرو ع کر دیا ہے۔

    تحریری شکایت میں کہا گیا ہے کہ بی بی سی نے جو اسٹوری شائع کی اس میں تمام باتیں حقائق اور صحافتی اصولوں کے منافی تھیں، آئی ایس پی آر سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز اس اسٹوری کو رد کر چکے ہیں۔

    خیال رہے کہ بی بی سی اردو ماضی میں بھی ایسی بے بنیاد اور جھوٹی اسٹوریاں شائع کرتا رہا ہے۔

    بی بی سی اردو کی خبر مکمل طور پر بے بنیاد اور جھوٹ کا پلندا ہے: آئی ایس پی آر

    ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ بی بی سی نے انتہائی واہیات اور جھوٹی خبر شائع کی، 9 اپریل کو اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان سے کسی عسکری حکام نے ملاقات نہیں کی تھی، انھوں نے کہا کہ جب بلایا گیا تب ہی گئے تھے اور اس کے بعد دوبارہ کسی قسم کی کوئی مداخلت نہیں کی۔

  • ‘پردے کے پیچھے بیٹھ کرکام کرتا ہوں ‘، وزیراعلیٰ پنجاب کا تہلکہ خیز انٹرویو

    ‘پردے کے پیچھے بیٹھ کرکام کرتا ہوں ‘، وزیراعلیٰ پنجاب کا تہلکہ خیز انٹرویو

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے غیر ملکی میڈیا کو دئیے گئے انٹرویو میں اہم رازوں سے پردہ اٹھادیا۔

    تفصیلات کے مطابق عثمان بزدار نے بی بی سی کو دئیے گئے انٹرویو میں کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے ہمیشہ مجھ پر اعتماد کیا، مشکل صورتحال میں خوداستعفیٰ پیش نہ کرتاتو وہ اپناحق ادا نہ کر سکتے، یہی کوشش کی کہ قربانی دینی ہے تو سب سے پہلے میں تیار ہوں، یہاں تو پل پل حالات تبدیل ہو رہے ہیںم مگر سیاست میں ایساہوتا ہے

    عثمان بزدار نے بتایا کہ وزیر اعظم کو ایک میٹنگ میں کہا وہ جوفیصلہ کرینگے میں عمل کروں گا، عمران خان کہیں گے بیٹھ جائیں تو ہم سیاست میں نظر نہیں آئیں گے، جو پارٹی فیصلہ کرے گی جہاں کہے گی میں حاضر ہوں۔

    بی بی سی کو دئیے گئے انٹرویو میں عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ میں عہدے لینے کا شوق نہیں رکھتا اور نہ ہی کبھی وزارت اعلیٰ کی خواہش ظاہر کی، اب جو پارٹی فیصلہ کرے گی جہاں کہے گی میں حاضر ہوں۔پنجاب اسمبلی کے منحرف ارکان سے متعلق وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ کسی نے میرے خلاف بات کی یا کچھ کہا تو مجھےکسی سے کوئی گلہ نہیں، چاہتا تو دستخط سے انہیں نکال بھی سکتا تھا لیکن میں نے ایسا نہیں کیا جو کہتے ہیں کہ مائنس بزدار! ان کی گاڑی پر جھنڈا میرے دستخط سے ہی لگا ۔

    وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے یہ بھی کہا کہ ہر کسی کا اپنا مزاج ہے میرا مزاج نہیں کہ میں بدتمیزی کروں، میں مختلف ہوں، میری عادت ہے کہ میں خاموشی سے پردے کے پیچھے بیٹھ کر کام کرتا ہوں۔

    بی سی سی کو دئیے گئے انٹرویو میں انہوں نے اعتراف کیا کہ لوگوں کو ہم وہ دکھا ہی نہیں سکے جو کام ہم نے کیے، یہ ہماری کمی رہی، اگر میں یہ کہوں کہ آپ میرے پچھلے ساڑھے تین سال کے دور کا پچھلے دس سال سے موازنہ کریں تو ہم نے زیادہ کام کیا۔

    واضح رہے کہ عثمان بزدار نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب اپنا استعفیٰ گورنر پنجاب چوہدری سرور کو بھجوادیا ہے اور اگلے چوبیس گھنٹوں کے دوران گورنر پنجاب کو اس پر فیصلہ کرنا ہے۔

  • "روس کی دھمکی پر امریکی بحری جہاز نکل بھاگا”

    "روس کی دھمکی پر امریکی بحری جہاز نکل بھاگا”

    ماسکو : روس نے بحیرہِ جاپان میں موجود امریکی بحریہ کے ڈیسٹروئر جنگی جہاز کو اپنی سمندری حدود میں داخل ہونے کی کوشش پر واپس بھیج دیا اور دھمکی دی کہ نہ جانے پر ٹکر ماردی جائے گی۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق یہ واقعہ منگل کو بحیرہِ جاپان میں پیش آیا جسے بحیرہِ مشرقی بھی کہا جاتا ہے اور اس کے گرد روس، جاپان اور شمالی و جنوبی کوریا واقع ہیں۔

    روسی میڈیا کے مطابق روسی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے ایک جنگی بحری جہاز نے امریکی بحریہ کے ڈیسٹروئر جنگی جہاز کو منگل کے روز بحیرہِ جاپان میں اپنی سمندری حدود میں داخل ہونے پر بھگا دیا ہے۔

    ماسکو نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکی بحری جہاز یو ایس ایس جان ایس مک کین خلیجِ پیٹر دی گریٹ میں اس کی سمندری حدود میں دو کلومیٹر تک اندر آگیا تھا جس کے بعد روس نے اس جہاز کو ٹکر مار کر نقصان پہنچانے کی دھمکی دی۔

    روس کے مطابق اس دھمکی کے بعد یہ بحری جہاز اس علاقے سے نکل گیا لیکن دوسری جانب امریکی بحریہ نے کسی بھی غلط کام کے ارتکاب سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے بحری جہاز کو سمندری حدود سے نکالا نہیں گیا ہے۔

    روسی وزارتِ دفاع کے مطابق اس کے پیسیفک بحری بیڑے کے ڈیسٹروئر جنگی جہاز ایڈمرل وینوگرادوف نے رابطے کے بین الاقوامی چینل کا استعمال کرتے ہوئے امریکی بحری جہاز کو خبردار کیا کہ اسے اپنی بحری حدود سے نکالنے کے لیے ٹکر مارنے کا آپشن بھی موجود ہے۔

    امریکی بحریہ کے ساتویں بحری بیڑے کے ترجمان لیفٹیننٹ جو کیلی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس مشن کے متعلق روس کا بیان جھوٹا ہے۔ یو ایس ایس جان ایس مک کین کو کسی بھی ملک کی حدود سے نکالا نہیں گیا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ امریکہ کبھی بھی روس جیسے غیر قانونی بحری دعوؤں کے سامنے نہ جھکے گا نہ دباؤ میں آ کر انہیں قبول کرے گا۔

    یاد رہے کہ سال1988 میں سوویت بحریہ کے ایک فریگیٹ جنگی جہاز بیزا ویٹنی نے بحیرہِ اُسود کے علاقے یارک ٹاؤن میں ایک امریکی کروزر جنگی جہاز کو ٹکر ماری تھی اور اس پر بحری حدود سے تجاوز کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

    روس اور امریکہ کے درمیان تعلقات اب بھی تناؤ کے شکار ہیں اور روسی صدر ولادیمیر پوتن نے اب تک امریکی صدارتی انتخاب میں کامیابی پر جو بائیڈن کو مبارکباد نہیں دی ہے۔