لندن : بھارت کی سابق ٹینس اسٹار اور قومی کرکٹر شعیب ملک کی سابقہ اہلیہ ثانیہ مرزا نے کہا ہے کہ زندگی میں پیسہ اور نام اہم نہیں، ماں بننے کے بعد صبر کرنا آگیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو دیئے گئے انٹرویو میں انہوں نے کئی شکوے شکایات اور معاشرتی مسائل کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی۔
ان کا کہنا تھا کہ میں یہ سمجھتی ہوں کہ اس دنیا میں ہر کوئی آپ کو پسند نہیں کرسکتا ہے، آپ کو آپ کی فیملی میں جب ہر کوئی پسند نہیں کرتا ہے تو دنیا میں کیسے کر سکتا ہے۔ یہ محض زندگی کا ایک حصہ ہے۔ ضروری یہ ہے کہ کون آپ کے مشکل وقت میں آپ کا ساتھ دے رہا ہوتا ہے۔
سابق عالمی ٹینس اسٹار نے کہا کہ سب کی الگ خواہشات، انتخابات اور نظریات ہوتے ہیں، اسی طرح ہمارے بھی اپنے نظریات ہوتے ہیں، اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ پر پرسنل اٹیک ہے۔
ہم جو دنیا میں آج کل رہتے ہیں چاہے حقیقی ہو یا سوشل میڈیا کی، آپ کو بہت سے لوگ اچھی اور بری چیزیں بتا رہے ہوتے ہیں لیکن اصل چیز یہ ہے کہ لوگ آپ کو سچ بات بتائیں۔
اسلام آباد : مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے کہا ہے کہ پاکستان کو موجودہ افغان صورتحال کا ذمہ دار ٹھہرانا درست نہیں، عالمی برادری استحکام کیلئےافغانستان کا ساتھ دے۔
یہ بات انہوں نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی ریڈیو کو افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان سے 7 ہزار سے زائد افراد کو نکالنے میں مدد کی، پاکستان افغانستان سے آنے والوں کو آمد پر ویزا دے رہا ہے۔
معید یوسف کا کہنا تھا کہ پاکستان کو افغانستان کی صورتحال کا ذمہ دار ٹھہرانا سراسرغلط ہے جبکہ پاکستان افغانستان میں جنگ سے بری طرح متاثر ہوا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو انسانی بحران سے بچانے کیلئے افغانستان کی بھرپور سیاسی اور اقتصادی معاونت کرنی چاہیے۔
معید یوسف کا مزید کہنا تھا کہ عالمی برادری کی جانب سے افغانستان کو ترک کرنا بڑے بحران کا باعث بنے گا، افغانستان میں امن اور استحکام کیلئےافغانستان کا ساتھ دینا ضروری ہے۔
کراچی : پاکستان کی نامور اداکارہ اقراء عزیز نے کہا ہے کہ یاسر حسین کو مجھ سے پہلی نظر میں ہی محبت ہوگئی تھی لیکن مجھے تھوڑا وقت لگا۔
ٹی وی اداکارہ اقراء عزیز نے اپنی زندگی میں بہت سے نشیب و فراز دیکھے، انہوں نے اپنا بچپن کراچی کے علاقے برنس روڈ کے ایک چھوٹے سے فلیٹ میں گزارا۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی اردو کو دیے گئے انٹرویو میں اقراء عزیز نے بتایا کہ یاسر اور میری پہلی ملاقات ٹورنٹو میں ایک ایوارڈ تقریب میں ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے کافی وقت ساتھ گزارا، یاسر کو مجھ سے پہلی نظر میں محبت ہو گئی تھی لیکن مجھے تھوڑا وقت لگا لیکن پھر مجھے ایک ماہ میں ہی اندازہ ہو گیا کہ یہ سب ہمیشہ کے لیے ہے۔
ایک سوال کے جواب میں کہ انھیں یاسر حسین کی کون سی باتیں بری لگتی ہیں اقرا نے کہا کہ اگر انھیں یاسر کی کوئی چیزیں بری لگتیں تو وہ ان سے شادی ہی کیوں کرتیں۔
اقرا عزیز نے کہا کہ یاسر حسین خواتین کی بہت عزت کرتے ہیں اور یہ بات انہیں سب سے زیادہ اچھی لگتی ہے۔
اپنے اہل خانہ کے بارے میں مزید بات کرتے ہوئے اقراء عزیز نے بتایا کہ ان کا تعلق ایک مڈل کلاس خاندان سے ہے میں برنس روڈ پر رہتی تھی، میں نے ہمیشہ سے محلے داری دیکھی ہے۔
وہ ماحول دیکھا اور ایک فلیٹ دیکھا ہے، جس میں آپ ایک کمرے سے نکل کر فوراً ہی دوسرے کمرے میں آ جاتے ہیں، چھوٹا سا کچن اور ہر کمرے کے ساتھ باتھ روم بھی نہیں۔ میرا بیک گراؤنڈ کچھ ایسا ہی ہے لیکن میں نے ان حالات میں بھی اپنی والدہ کو بہت شکرگزار دیکھا۔
میں بچپن سے ہی امی کے دوپٹے لے کر اور ساڑھیاں باندھ کر بھارتی گانوں پر شیشے کے سامنے اداکاری کرتی تھی، تیار ہوتی تھی اور میک اپ کرتی تھی۔
انٹرویو میں اقرا عزیز نے بتایا کہ وہ دسویں جماعت میں تھیں جب انھوں نے اس انڈسٹری میں ایک ٹی وی سی کے ذریعے قدم رکھا اور اس کے بعد انھوں نے یہ فیصلہ کر لیا کہ اب انھیں یہ ہی کرنا ہے۔
لیکن جب انھوں نے اداکاری میں اپنا کرئیر بنانے کا فیصلہ کیا اور اس بارے میں اپنی والدہ کو آگاہ کیا تو ان کی والدہ نے کہا کہ پڑھائی نہیں چھوڑنی۔
اسلام آباد : پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے کے پی کے حکومت سے متعلق خود سے منسوب باتوں کی تردید کردی، ان کا کہنا ہے کہ بی بی سی کو دیئے گئےانٹرویو کو میڈیا میں سیاق وسباق سے ہٹ کرپیش کیا گیا۔
یہ بات انہوں نے اپنے وضاحتی بیان میں کہی، پی ٹی آئی کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ میڈیا کا گاڈ فادرخود کو صحافتی اقدارکا پابندنہیں سمجھتا، نجی ٹی وی چینل کےشر سےاہم ریاستی ادارے تک محفوظ نہیں ہیں، افواج پاکستان اورعدالت پرحملہ کرنے والے شخص سے دیانت کی توقع نہیں کی جاسکتی۔
کے پی کے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت کی اب تک کی کارکردگی متاثرکن اورمثالی ہے، کےپی کے میں ہم درست حکمت عملی کے ذریعے غربت میں 50فیصد کمی لائے ہیں، پختونخوا کا بلدیاتی نظام تاریخ کا سب سے مؤثراورجدید نظام ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف نے مزید کہا کہ چھوٹے پن بجلی گھروں سے توانائی میں خود کفالت کی منزل قریب تر ہو رہی ہے، تجربہ نہ ہونے کے باوجود صوبے میں دیگر حکومتوں سے بدرجہا بہتر کارکردگی دکھائی۔
ان کا کہنا تھا کہ پختونخوا میں مثالی انتظامیہ کے قیام کی راہ میں رکاوٹوں کا ادراک ہے، تاہم شرمناک پروپیگنڈہ ہماری منزل تک رسائی میں رکاوٹ نہیں بن سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ صوبے میں تعلیم، صحت کے نظام میں کی جانے والی اصلاحات پر ہمیں فخر ہے، حکومت کا تجربہ نہ ہونے کے باوجود دیگرصوبوں سے بہترکام کیا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔
آپ کو کچھ عرصہ قبل برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کا وہ انٹرویو تو یاد ہوگا جس میں پروفیسر رابرٹ کیلی کے سیاسی صورتحال پر تجزیے کے دوران ان کے بچے کمرے کے اندر گھس آئے تھے، اور ان بچوں کی مداخلت کی وجہ سے دنیا بھر میں یہ ویڈیو وائرل ہوگئی تھی۔
اس انٹرویو کی کئی نقلیں بنائی گئیں اور مختلف لوگوں نے اپنے اپنے حالات و ثقافت کے مطابق بتایا کہ کسی لائیو انٹرویو کے دوران انہیں کیا کیا حالات پیش آسکتے ہیں۔
لیکن ان تمام پیروڈیز میں سب سے زیادہ حقیقت پر مبنی ایک خاتون کی پیروڈی ہے جو لائیو انٹرویو کے دوران اپنی وہ ذمہ داریاں بھی نمٹا رہی ہے جو غیر ترقی یافتہ یا ترقی یافتہ ممالک سے قطع نظر صرف عورت کی ذمہ داری سمجھے جاتے ہیں۔
ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ خاتون بی بی سی کو لائیو انٹرویو دے رہی ہیں کہ اچانک ان کی بیٹی کمرے میں آجاتی ہے۔
وہ ماں کو مصروف دیکھ کر واپس جانے لگتی ہے تو ماں اسے واپس بلا کر پیار سے گود میں بٹھا لیتی ہے، اور اسے فیڈر پکڑا دیتی ہے۔
اس کے بعد وہ بچی بغیر کوئی شرارت کیے آرام سے دودھ پینے لگتی ہے۔
اس دوران ایک اور چھوٹا بچہ بھی اندر آجاتا ہے جسے بہلانے کے لیے خاتون جھنجھنا بجانا شروع کردیتی ہیں۔
اسی دوران ان کے قریب رکھے مائیکرو ویو میں کھانا تیار ہو چکا ہے۔
غالباً خاتون کو اس بات کا احساس ہے کہ بی بی سی کا انٹرویو اور ان کی ذمہ داریاں دونوں ہی اہم ہیں لہٰذا وہ دنوں کو بیک وقت اپنی جگہ جگہ پر بیٹھے سر انجام دے رہی ہیں۔
انٹرویو کے دوران ہی خاتون کپڑوں پر استری کرتی، اور باتھ روم کی صفائی کرتی بھی دکھائی دیتی ہیں۔
اس دوران ٹی وی اینکر انہیں کہتا ہے کہ آپ بہت مصروف نظر آرہی ہیں، آپ کا انٹرویو بعد میں لیا جاسکتا ہے، لیکن خاتون ان کی بات نظر انداز کرتے ہوئے اپنا تجزیہ جاری رکھتی ہیں۔
ویڈیو کے مطابق خاتون ایک ایس ڈبلیو اے ٹی (اسپیشل ویپنز اینڈ ٹیکٹکس ڈیپارٹمنٹ) کا بھی حصہ ہیں۔
انٹرویو کے دوران ہی ان کے محکمے کے 2 اہلکار ایک بم لے کر ان کے پاس آتے ہیں جسے دیکھ کر اینکر بھی پریشان ہوجاتا ہے۔
لیکن خاتون گفتگو کرتے کرتے اس بم کو ناکارہ بناتی ہیں جس کے بعد ان کے پیچھے کھڑے مرد اہلکاروں کی جان میں جان آتی ہے۔
آخر میں خاتون کا شوہر ایک موزہ لے کر ان کے سر پر آ کھڑا ہوتا ہے۔
خاتون اپنے تجزیے کی اختتامی کلمات ادا کرتی ہیں اور اس کے بعد کہتی ہیں، ’چلو اب موزہ ڈھونڈا جائے‘ اور اس کے ساتھ ہی انٹرویو کا اختتام ہوتا ہے۔
اس مزاحیہ انٹرویو میں دراصل خواتین کی ملٹی ٹاسکنگ کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ وہ بیک وقت کس طرح متعدد سرگرمیاں اور ذمہ داریاں انجام دیتی ہیں۔
بظاہر یہ ویڈیو مزاحیہ لگتی ہے لیکن دراصل یہ ان افراد کو خواتین کا اہم کردار باور کراتی ہے جو ان کی ذمہ داریوں کو معمولی سمجھتے ہیں۔
پاکستان کے سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری کا کہنا ہے انڈیا کشمیر میں نہتے لوگوں کا خون بہا رہا ہے اور اسے دہشت گردی کا رنگ دینے کی کوشش کر رہا ہے۔
انھوں نے کہا یہ ایک آزادی کی تحریک ہے جسے انڈیا دہشت گردی کی تحریک بنانے کی کوشش کر رہا ہے حالانکہ صاف دکھائی دے رہا ہے کہ یہ انڈیا کی طرف سے ریاستی دہشت گردی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹر ویو دیتے ہوئے اعزاز چوہدری کا کہنا تھا کہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں حالیہ کشیدگی کے معاملے کو انڈیا سمیت ہر سطح پر اٹھایا جائے گا یقیناً اس معاملے کو ہر سطح پر اٹھایا جائے گا، انڈیا کے ساتھ دو طرفہ بنیاد پر ان سے بھی بات کریں گے۔
اعزاز چوہدری نے بتایا کہ انھوں نے پاکستان کی جانب سے احتجاج ریکارڈ کروانے کے لیے انڈین ہائی کمشنر کو طلب کیا ہے۔
دوسری جانب انڈیا کی وزارت برائے امور خارجہ کے ترجمان وکاس سوارپ نے ٹوئٹر پر ایک بیان میں کشمیر میں حالیہ کشیدگی پر پاکستان کی جانب سے دیے جانے والے بیانات پر رد عمل ظاہر کیا ہے۔
وکاس سوارپ نے کہا ہم نے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر پر پاکستان کے بیانات دیکھے ہیں جس سے پاکستان کا دہشت گردی کے ساتھ مسلسل تعلق ظاہر ہوتا ہے جسے وہ ریاستی پالیسی کے آلے کے طور پر استعمال کرتا ہے۔
انھوں نے مزید لکھا پاکستان کو مشورہ ہے کہ وہ پڑوسیوں کے داخلی معاملات میں مداخلت کرنے سے باز رہے۔
اعزاز چوہدری نے پاکستان اور انڈیا کے تعلقات کے حوالے سے کہا دونوں ممالک کے درمیان بہتر تعلقات بہت ضروری ہیں اس کے لیے پرانے تنازعات کو حل کرنا ضروری ہے،پاکستان کو توقع ہے کہ انڈیا سنجیدگی کا مظاہرہ کرے گا اور ہمارے ساتھ بامعنی مذاکرات شروع کرے تاکہ کشمیر سمیت دیگر معاملات کو حل کیا جا سکے۔
خیال رہے کہ انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں نوجوان علیحدگی پسند کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد جمعے کی شام سے شروع ہونے والی احتجاجی لہر کے دوران مرنے والوں کی تعداد 30 ہوگئی ہے۔