Tag: bbc urdu

  • بی بی سی اردو کی خبر مکمل طور پر بے بنیاد اور جھوٹ کا پلندا ہے: آئی ایس پی آر

    بی بی سی اردو کی خبر مکمل طور پر بے بنیاد اور جھوٹ کا پلندا ہے: آئی ایس پی آر

    اسلام آباد: پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی اردو کی خبر کی تردید کرتے ہوئے اسے بے بنیاد اور جھوٹ کا پلندا قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم ہاؤس میں ملاقاتوں سے متعلق برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی اردو کی خبر مکمل طور پر بے بنیاد اور جھوٹ کا پلندا ہے۔

    آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ بی بی سی کی روایتی پروپیگنڈا خبر میں متعلقہ حقائق نظر انداز کیے گئے، خبر میں ضروری سورسز اور صحافتی اخلاقیات نظر انداز کی گئیں۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق خبر منظم ڈس انفارمیشن ہے، معاملہ جلد ادارے سے اٹھایا جائے گا۔

    بی بی سی ماضی میں بھی حقائق کے برعکس خبریں دے چکا ہے، بی بی سی کو ماضی میں بھی متعدد خبروں پر عالمی سطح پر ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا۔

    برطانوی ٹیکس گزاروں کے پیسے سے چلنے والے بی بی سی کو جرمانے بھی ادا کرنے پڑے، بی بی سی کی کئی خبریں بے بنیاد پروپیگنڈا پر مبنی اور حقائق کے برعکس تھیں۔

  • پی آئی اے میں انتظامیہ کا اختیار نہ ہونے کے برابر ہے، چیئرمین اعظم سہگل

    پی آئی اے میں انتظامیہ کا اختیار نہ ہونے کے برابر ہے، چیئرمین اعظم سہگل

    کراچی : چیئرمین پی آئی اے اعظم سہگل نے کہا ہے کہ ادارے میں انتظامیہ کی عمل داری اور اختیار نہ ہونے کے برابر ہے۔ اس کی بڑی مثال عملے اور طیاروں کی تعداد کا تناسب ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی اردو کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ پاکستان کی قومی فضائی کمپنی پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کارپوریشن لمیٹڈ کے چیئرمین اعظم سہگل کا کہنا تھا کہ پی آئی اے میں مستقل ملازمین اندازاً 14 ہزار ہیں اور چار ہزار کے قریب دہاڑی دار ہیں جو عرصے سے کام کر رہے ہیں تب سے جب ہمارے پاس 14 یا 15 طیارے تھے۔

    ہمیں اب دستیاب طیاروں کے حساب سے چار ہزار افراد کی ضرورت ہے۔ آپ اس سے اندازہ لگا لیں کہ ہماری انتظامیہ کی اس پی آئی اے میں عملداری کتنی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ عملے کے انتخاب سے لے کر اگر کمپنی کارکردگی کی بنیاد پر کسی کو برخاست کرنا چاہے تو بھی نہیں کر سکتی۔

    انہوں نے کہا کہ وہ تسلیم کرتے ہیں کہ ’انتظامیہ کی عملداری بالکل نہیں ہے۔ ہماری انتظامیہ کی طاقت بالکل نہیں ہے۔‘ اور یہ خیال بھی ایک حد تک درست ہے کہ پی آئی اے کی ’انتظامیہ یونینز کے ہاتھوں یرغمال بنی ہوئی ہے۔

    اعظم سہگل نے بتایا کہ ایئرلائن میں احتساب کے فقدان کی بڑی وجہ یونین اور ایسوسی ایشنز کا حد سے زیادہ اثر و رسوخ ہے۔

    پی آئی اے کی نجکاری کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ ہڑتال اور بعد میں سیاسی جماعتوں کی مخالفت کی وجہ سے ’حکومت نے 26 فیصد حصص کی نجکاری کرنے کے فیصلے کو بدلا اور اب کمپنی کا انتظام حکومت کے پاس رہے گا۔ حکومت 51 فیصد حصص اپنے پاس رکھے گی۔

    پی آئی اے کے عملے سے مسافروں کی شکایات اور عملے کے مختلف جرائم میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے حوالے سے اعظم سہگل کا کہنا تھا کہ ’اس کا مکمل الزام پی آئی اے پر لگا دینا مناسب نہیں کیونکہ افرادی قوت کی تعداد اور ان کی سروس کا معیار یونینز اور ایسوسی ایشنز قائم کرتی ہیں انتظامیہ نہیں۔

    جب اُن سے پوچھا گیا کہ گذشتہ دنوں ہڑتال کے بعد شوکاز نوٹس جاری کیے گئے مگر کارروائی کچھ نہیں ہوئی تو اعظم سہگل کا کہنا تھا کہ ’میرے نزدیک بدقسمتی میں اس معاملے کو برے طریقے سے ہینڈل کیا گیا ہم نے لوگوں کی شناخت کی سزا دی انہیں ملازمتوں سے نکالا ان کے خلاف کیس درج کروائے مگر کسی نہ کسی طریقے سے وہ سب لوگ واپس پی آئی اے میں پہنچ گئے۔