Tag: BBC

  • رومانوی فلمیں دیکھنا اوران میں کام کرنا اچھا لگتا ہے، عروہ حسین

    رومانوی فلمیں دیکھنا اوران میں کام کرنا اچھا لگتا ہے، عروہ حسین

    کراچی : پاکستانی اداکارہ عروہ حسین کا کہنا ہے کہ مجھے رومانوی فلمیں دیکھنا اور ایسی فلموں میں کام کرنا اچھا لگتا ہے،عید پر آنے والی دونوں فلموں سے مجھے بہت اچھی امیدیں ہیں، ان فلموں میں بہترین کاسٹ ہے ہم سب نے مل کر بہت محنت سے کام کیا ہے۔

    یہ بات انہوں نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی اردو کو دیئے گئے ایک انٹرویومیں کہی، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فلم پنجاب نہیں جاؤں گی میں کام کرکے مجھے بہت مزہ آیا۔

    انہوں نے بتایا کہ میرا تعلق بھی پنجاب سے ہے اور پنجاب کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں کے لوگ بہت مہمان نواز اور پیار کرنے والے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ میں کھانے پینے کی اتنی زیاددہ شوقین نہیں ہوں میں سمجھتی ہوں کہ انسان کا بہترین وزن وہی ہوتا ہے جس میں وہ آسانی اور خوشی محسوس کرے، اور ویسے بھی دوسروں کی باتوں پر اتنا دھیان بھی نہیں دینا چاہیے۔

    اپنی شادی کے حوالے سے عروہ حسین کا کہنا تھا کہ موبائل کیمرا کے دور میں کسی کو تصاویر یا ویڈیوز بنانے سے نہیں روکا جاسکتا، شادی کی ویڈیوز میں جو کچھ تھا وہ سب حقیقت تھا کیونکہ ہم نے اسے پبلک نہیں کرنا تھا بعد میں یہ سب چیزیں سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں، وہ سب کچھ دکھاوے کے لیے نہیں تھا وہ صرف میرے اپنے لیے تھا۔


    مزید پڑھیں: فلم ’پنجاب نہیں جاؤں گی‘ کا آفیشل ٹریلر جاری


    انہوں نے کہا کہ مجھے فلموں میں لڑکیوں کا نمائشی کردار بالکل پسند نہیں ہے، مجھے پچپن سے ہی رومینٹک فلمیں پسند ہیں۔

    عروہ نے بتایا کہ فرحان کے ساتھ میری دوستی پچھلے تین سال سے تھی لیکن جب اس نے مجھے پرپوز کیا تو یہ میرے لیے سرپرائز تھا اور میں تین سیکنڈ کے اندر ہی ہاں کردی۔


    مزید پڑھیں: آؤ لے کرچلیں، عروہ حسین کا پہلا گانا ریلیز


    واضح رہے کہ عروہ حسین کی دو فلمیں عیدالاضحیٰ پر ریلیز ہوں گی، جس میں فہد مصطفیٰ کے ساتھ نامعلوم افراد ٹو اور دوسری فلم پنجاب نہیں جاؤں گی، اس فلم میں ہمایوں سعید اور مہوش حیات ساتھی اداکاروں میں شامل ہیں۔

  • فوج سے ساز باز کر کے اقتدار حاصل کرنے کے الزامات بے بنیاد: عمران خان

    فوج سے ساز باز کر کے اقتدار حاصل کرنے کے الزامات بے بنیاد: عمران خان

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ فوج سے ساز باز کر کے اقتدار حاصل کرنے کے الزامات بے بنیاد ہیں۔ نہ پہلے ایسا کیا نہ آئندہ ایسے اقتدار کے حصول کی خواہش ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عمران خان نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے فوج سے ساز باز کر کے اقتدار حاصل کرنے کے الزامات کو بے بنیاد قرار دے دیا۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ پہلے ایسا کیا نہ آئندہ اس طرح اقتدار حاصل کرنے کی خواہش ہے۔

    عمران خان نے سوالیہ انداز میں کہا کہ پاکستان میں مجھ سے زیادہ جمہوریت کا اسٹیک ہولڈر کون ہے؟ کئی بار صرف اس لیے پیچھے ہٹا کہ کہیں فوج نہ آجائے۔

    انہوں نے کہا کہ نواز شریف جنرل جیلانی کے ذریعے سیاست میں آئے۔ ذوالفقار علی بھٹو کو ایوب خان اوپر لائے۔

    انٹرویو میں عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ میں روایتی سیاست کا مخالفت ہوں، روایتی سیاستدانوں کا نہیں۔ انتخابی سیاست میں سیاسی خاندانوں کو ساتھ ملانا ضروری ہے۔

    مکمل انٹرویو پڑھیں


     

  • نواز جندال ملاقات بیک چینل ڈپلومیسی کا حصہ: بی بی سی کا دعویٰ

    نواز جندال ملاقات بیک چینل ڈپلومیسی کا حصہ: بی بی سی کا دعویٰ

    غیر ملکی نشریاتی ادارے بی بی سی نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی اسٹیل ٹائیکون سجن جندال اور وزیر اعظم نواز شریف کی ملاقات بیک چینل ڈپلومیسی کا حصہ تھی۔ نشریاتی ادارے کے مطابق ملاقات پاک بھارت کشیدگی کم کرنے کی بھارتی کوشش کا حصہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بی بی سی میں شائع کردہ ایک رپورٹ کے مطابق سجن جندال اور نواز شریف کی ملاقات بیک چینل ڈپلومیسی کا حصہ تھی۔

    ملاقات کے بعد دفتر خارجہ نے اس غیر رسمی ملاقات کو نجی قرار دیا تھا۔ بعد ازاں وزیر اعظم کی صاحبزادی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ یہ دو دوستوں کی ملاقات ہے، اسے غلط رنگ نہ دیا جائے۔

    تاہم بی بی سی کا دعویٰ ہے کہ پاک بھارت کشیدگی کم کرنے کے لیے بیک چینل ڈپلومیسی کے تحت کی جانے والی اس ملاقات کے بارے فوجی قیادت کو بھی اعتماد میں لے لیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں: وزیر اعظم نواز شریف سے بھارتی اسٹیل ٹائیکون کی ملاقات

    رپورٹ کے مطابق، ’بعض اہم سرکاری ذرائع نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ وزیر اعظم میاں نواز شریف نے اپنی ایک حالیہ ملاقات میں سجن جندال کے دورہ پاکستان کے بارے میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کو اعتماد میں لیا ہے‘۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا، ’ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے فوجی قیادت کو بتایا ہے کہ سجن جندال اہم بھارتی حکام کی ایما پر ان سے ملے تھے اور یہ ملاقات پاکستان اور بھارت کی کشیدگی کم کرنے کی بھارتی کوشش کا حصہ ہے‘۔

    بی بی سی کا کہنا ہے کہ فوجی قیادت نے بھی سجن جندال کی وزیر اعظم سے ملاقات کے بارے میں اپنے افسران کو اعتماد میں لیا ہے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپنے ساتھیوں کو بتایا ہے کہ سجن جندال کی وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات بیک چینل ڈپلومیسی کا حصہ ہے۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ فوجی قیادت نے واضح کیا ہے کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن کو کسی بھی قیمت پر کسی لین دین کا حصہ نہیں بنایا جائے گا۔

    یاد رہے کہ 27 اپریل کو بھارتی اسٹیل ٹائیکون سجن جندال سمیت بھارت کا 3 رکنی وفد خصوصی طیارے کے ذریعے کابل سے اسلام آباد پہنچا تھا۔

    مزید پڑھیں: سجن جندال کو 10 روزہ ویزا جاری کرنے کا انکشاف

    بھارتی وفد میں سجن جندال، سوکیت سنگال، وریندر ببر سنگھ شامل تھے۔ 3 رکنی وفد کو وزیر اعظم ہاؤس اور دفتر خارجہ کی ہدایت پر 10 روزہ بزنس ویزا جاری کیا گیا جو لاہور اور اسلام آباد کے لیے تھا۔

    تاہم سجن جندال اور ان کے ساتھی ویزا نہ ہونے کے باوجود مری کی سیر کو بھی گئے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سوشل میڈیا نے پینسٹھ سال بعد بہن بھائیوں کو ملادیا، رقت آمیز مناظر

    سوشل میڈیا نے پینسٹھ سال بعد بہن بھائیوں کو ملادیا، رقت آمیز مناظر

    لاہور : پینسٹھ سال بعد سوشل میڈیا کے ذریعے بہن کو اپنے بھائی مل گئے، واہگہ باڈر پر ملاقات میں رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا کے دور افتادہ علاقے اپر دیر سے کئی سال قبل گمشدہ ہونے والی خاتون جمعرات کو مقبوضہ کشمیر سے اپنے علاقے پہنچی ہیں۔ جان سلطانہ نامی اس خاتون کا رابطہ پاکستان میں اپنے خاندان کے ساتھ سوشل میڈیا کے ذریعے ہوا تھا۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق جان سلطانہ نامی خاتون کے بیٹوں نے اپر دیر کے نام سے فیس بک کے ایک پیج پریہ پیغام دیا تھا کہ اُن کی والدہ کا تعلق اپر دیر کے گورکوہی عشیرہ درہ گاؤں سے ہے اور اُن کے بہن بھائی اب بھی اس گاؤں میں رہتے ہیں، اگر کوئی ان سے رابطہ قائم کرا سکے تو بہتر ہوگا۔

    اس صورتحال کا علم دیر سے تعلق رکھنے والے ادویات کے ایک تاجر اکرام اللہ کو ہوا تو انہوں نے اپنے دوستوں کے ذریعے اس خاندان کو تلاش کیا اور پھر ان کا رابطہ ویڈیو چیٹ کے ذریعے کرایا گیا۔ جب اس بہن کی سوشل میڈیا پر اپنے بھائیوں سے ویڈیو کے ذریعے بات ہوئی تو مقبوضہ کشمیر میں بیٹھی بہن فرط جذبات سے بے ہوش ہو گئی تھیں۔

    جان سلطانہ چھ سے سات سال کی عمر میں لاپتہ ہو گئی تھیں اور وہ گھر میں سب سے بڑی بیٹی تھیں۔ اُن کے بھائیوں کی عمریں اس وقت دو سے چار سال تک تھیں، خاتون کے بھائی انعام الدین نے بدھ کو ان کا واہگہ بارڈر پر استقبال کیا جہاں بہن بھائی گلے ملے اور خوب روئے۔

    انعام الدین نے بتایا کہ وہ بہت چھوٹے تھے جب ان کی بہن لاپتہ ہو گئی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی بہن کے تین بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں اور بہت سے پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ بہن کی گمشدگی کے تیس سال بعد تک وہ انہیں تلاش کرتے رہے لیکن اُن کا کچھ پتہ نہیں چلا۔ پھر وہ تھک ہار کر بیٹھ گئے تھے۔

    رابطہ کرانے والے اکرام اللہ کا کہنا ہے کہ جاں سلطانہ کو پشتو بہت کم آتی ہے اور اردو وہ بول نہیں سکتیں۔ وہ صرف کشمیری زبان بولتی ہیں اس لیے ان سے کوئی بات نہیں ہو سکی۔ جاں سلطانہ کے شوہر 30 سال پہلے وفات پا گئے تھے۔

  • لندن کے فلیٹس شریف خاندان کیلئے درد سر بن گئے

    لندن کے فلیٹس شریف خاندان کیلئے درد سر بن گئے

    اسلام آباد : پاناما کیس میں لندن کے پوش علاقے میں موجود فلیٹس کی ملکیت مرکزی نکتہ ہے۔ شریف خاندان کے مطابق یہ فلیٹس دوہزار چھ میں خریدے گئے جبکہ پاناماکیس اوربی بی سی کی رپورٹس کے مطابق یہ فلیٹس نوے کی دہائی سے شریف خاندان کے پاس ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق شریف خاندان کے فلیٹس لندن کے پوش علاقے پارک لین میں مہنگی ترین جائیداد کا مرکزہیں۔ یہ فلیٹس نوے کی دہائی سے ہی شریف خاندان کے لیے درد سر بنے ہوئے ہیں۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے نوے کی دہائی میں سب سے پہلے ان فلیٹس پر ڈاکو مینٹری فلم دکھائی۔ شروع دن سے ہی شریف خاندان ان فلیٹس سے انکار کرتا رہا اوراس کے بعد دوہزار سات میں شریف برادران وطن واپسی کے بعد اس حوالے سے متضاد بیانات بھی دیتے رہے۔

    کبھی مریم نواز نے کہا کہ میری کوئی جائیداد نہیں، پھر حسن نواز نے اس جائیداد پر اس سے بالکل مختلف بیان دیا اور حسین نواز نے بھی کچھ ایسا ہی کہا، وزیراعظم نے اسمبلی میں فلیٹس کی ملکیت کی مکمل تفصیلات بھی بتائیں۔

    بعد ازاں وزیراعظم کا بیان ان کے بچوں کے بیانات سے مختلف نکلا۔ ذارئع کے مطابق لندن کے یہ فلیٹس شریف خاندان کے استعمال میں ایک عرصے سے ہیں۔ صدیق الفاروق نے تو یہ تک کہا کہ وہ نوے کی دہائی میں وہاں رہتے رہے ہیں۔

    پاناما پیپرز سامنے آئے تو یہ ثابت ہوگیا کہ یہ فلیٹس نہ صرف شریف فیملی کی ملکیت ہیں بلکہ اُس وقت بھی ملکیت ہی تھے جب کہ شریف خاندان ان سے انکار کررہا تھا۔

    لندن فلیٹس پر اصل سوال اس کی خریداری نہیں بلکہ سوال یہ ہے کہ اس خریداری کا پیسہ بیرون ملک کیسے گیا ؟ کیا یہ پیسہ قانونی طور پر گیا تھا یا منی لانڈرنگ کے ذریعے غیر قانونی طور پر پیسہ باہر منتقل ہوا۔ شریف خاندان کے لیے سیاسی درد سر کیا گل کھلائے گا اس کا فیصلہ ہونے والا ہے۔

  • میانمارفوج روہنگیا مسلمانوں پر انسانیت سوز مظالم کررہی ہے، رکن اقوام متحدہ

    میانمارفوج روہنگیا مسلمانوں پر انسانیت سوز مظالم کررہی ہے، رکن اقوام متحدہ

    لندن : اقوام متحدہ کی ایک اعلیٰ اہلکار نے میانمار میں مسلمانوں پر مظالم کا نوٹس لیتے ہوئے اقوام متحدہ کے انکوائری کمیشن کو تحقیقات کیلیے باقاعدہ درخواست دینے کا فیصلہ کرلیا، ینگہی لی نے کہا ہے کہ میانمار میں فوج اور پولیس روہنگیا کی مسلمان اقلیت کے خلاف ‘انسانیت سوز جرائم’ کی مرتکب ہو رہی ہیں۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق میانمار میں حقوقِ انسانی کی صورتحال پر اقوامِ متحدہ کی خصوصی ایلچی نے کہا ہے کہ وہ پیر کو اس سلسلے میں اقوام متحدہ کی انکوائری کمیشن کو تحقیقات کے لیے باضابطہ درخواست بھی دے رہی ہیں۔

    میانمار کی حکمران جماعت کی قائد آنگ سان سوچی نے بی بی سی سے اس حوالے کوئی بات کرنے سے انکار کردیا، ان کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ میانمار کا داخلی معاملہ ہے اور اس حوالے سے الزامات بڑھا چڑھا کر پیش کیے جا رہے ہیں۔

    ینگہی لی کا کہنا ہے کہ انہیں ان الزامات کی تفتیش کے لیے میانمار کے شورش زدہ علاقے تک آزادانہ رسائی نہیں دی گئی تاہم بنگلہ دیش میں موجود پناہ گزینوں سے بات کر کے انہیں معلوم ہوا ہے کہ صورت حال ان کی توقعات سے کہیں بدتر ہے۔

    بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘میں کہوں گی کہ میانمار کی فوج، سرحدی محافظوں اور پولیس کی جانب سے انسانیت کے خلاف جرائم سرزد ہوئے ہیں اور آنگ سان سوچی کی حکومت کو اس کی کچھ ذمہ داری تو لینا ہوگی۔

    یاد رہے کہ گذشتہ سال دسمبر میں بھی اقوام متحدہ نے روہنگیا اقلیت کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کی بنا پر آنگ سان سوچی کی قیادت میں قائم میانمار حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

  • دنیا بھر کے اخبارات میں بھی پی ایس فائنل کے چرچے

    دنیا بھر کے اخبارات میں بھی پی ایس فائنل کے چرچے

    کراچی : دنیا بھر کے پرنٹ میڈیا میں بھی پی ایس ایل کی دھوم مچی ہوئی ہے، مختلف ممالک کے نامور اخبارات نے پاکستانی عوام کے جذبات کو اپنی خبروں اور کالموں میں تعریفی الفاظ میں اجاگر کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ایس ایل فائنل کے جنون نے نہ صرف پاکستان بلکہ ملک سے باہر بھی دھوم دھڑکا مچایا ہوا ہے ، دنیا بھر کے اخبارات اور جرائد نے پی ایس ایل فائنل کے حوالے سے خصوصی مضامین اور کالم شائع کیے ہیں۔

    پی ایس ایل فائنل کی پاکستان میں انٹری کو اب عالمی سطح پر بھی خوب پزیرائی حاصل ہو رہی ہے، بی بی سی کے مطابق پاکستان گزشتہ آٹھ برسوں سے وطن سے دورکرکٹ کھیل رہا ہے اور مقامی افراد کوالٹی میچ دیکھنے کے لیے ترسے ہوئے ہیں اور اسی کے باعث فائنل میچ کے ٹکٹ ہاتھوں ہاتھ فروخت ہو گئے۔

    مشرق وسطیٰ کے صف اول کے اخبار عرب نیوز نے پی ایس ایل فائنل کے حوالے سے خصوصی مضمون شائع کیاہے، اخبار کے مطابق شائقین کو اسٹیڈیم تک پہنچنے کے لیے تین جگہوں پر تلاشی دینی ہو گی لیکن ان تمام سیکیورٹی مراحل کے باوجود فائنل سے والہانہ لگاؤ کم ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔

    بھارتی اخبار دی انڈین ایکسپریس نے اس صورتحال کو جنون سے تشبیہہ دی، ان کے علاوہ، خلیج ٹائمز، ٹرینیڈاڈ ایکسپریس، ٹائمز آف انڈیا سمیت بے شمار اخبارات نے اس فائنل کو بھرپور کوریج دی ہے۔

  • ٹیکسی سروس اوبرکا ملازمین کیخلاف کارروائی کا فیصلہ

    ٹیکسی سروس اوبرکا ملازمین کیخلاف کارروائی کا فیصلہ

    واشنگٹن : عالمی ٹیکسی سروس اوبر نے فئیصلہ کیا ہے کہ خواتین ملازمین کے ساتھ جنسی طور پر مبینہ ہراساں کرنے کے الزامات کی ہنگامی طورپرتفتیش کی جائے گی۔ یہ فیصلہ اوبر کے سربراہ ٹریوز کیلنک نے ایک خاتون کی شکایت پر کیا گیا ہے۔

    اوبرمیں کام کرنے والی ایک خاتون نے شکایت کی تھی کہ  وہ اوبر میں کام کرتی تھیں تو انہیں کئی بار جنسی ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

    اوبر کے سربراہ نے کہا کہ سوزین فاؤلر نامی خاتون نے جو تفصیلات بیان کی ہیں وہ انتہائی افسوس ناک ہیں اور ان تمام اصولوں اوراقدار کے منافی ہیں جن پر کمپنی یقین اورعمل کرتی ہے، انہوں نے کہا کہ ’جو کوئی بھی اس طرح سوچتا ہے یا ایسا کام کرتا ہے اسے ملازمت سے نکال دیا جائے گا۔

    ‘برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق اوبر میں کام کرنے والی سابق انجینيئر سوزین فاؤلر نے ایک بلاگ میں لکھا تھا کہ نوکری کے ابتدائی دنوں میں ہی ان کے منیجر نے مجھ سے نا مناسب خواہش کا اظہار کیا تھا جب میں نے اس کی شکایت کی تو مجھے بتایا گیا کہ کوئی مزید کارروائی نہیں کی جائے گی کیونکہ منیجر کی یہ ’پہلی غلطی‘ ہے۔

    اوبر کے سربراہ کا کہنا ہے کہ یہ الزمات پہلی مرتبہ ان کے علم میں آئے ہیں اور اس کی فوری طور پر تفتیش کی ہدایت دی گئی ہے۔ ان کے مطابق اوبر میں اس طرح کے رویے کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔

  • دمشق کی خفیہ جیل میں 13 ہزار قیدیوں کی پھانسی کا انکشاف

    دمشق کی خفیہ جیل میں 13 ہزار قیدیوں کی پھانسی کا انکشاف

    دمشق : شام کی ایک جیل میں خفیہ طور پر 13ہزار کے قریب لوگوں کو اجتماعی پھانسی دی گئی، پھانسی پانے والوں میں اکثریت عام قیدی تھے، شامی حکومت ماضی میں قیدیوں کو ہلاک کرنے یا ان سے برا سلوک برتنے کی تردید کرتی رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حقوق انسانی کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ شام کی صيدنايا نامی جیل میں ستمبر 2011 سے دسمبر 2015 تک ہر ہفتے اجتماعی پھانسی دی جاتی رہی۔ جن کی تعداد اب تک 13 ہزار کے قریب ہوچکی ہے۔

    ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ ان مبینہ پھانسیوں کی منظوری شامی حکومت میں اعلیٰ سطح پر ملنے والی منظوری کے بعد دی گئی تاہم شامی حکومت ماضی میں قیدیوں کو ہلاک کرنے یا ان سے برا سلوک برتنے کی تردید کرتی رہی ہے۔

    hanging

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق ایمنسٹی نے اپنی رپورٹ میں 84 افراد کے انٹرویو کیے جن میں جیل کے سابق محافظ، حراست میں لیے گئے دیگر افراد اور جیل کے عملے کے ارکان شامل تھے۔ رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا کہ دارالحکومت دمشق کے شمال میں واقع جیل میں ہفتے میں ایک بار اور کئی بار ہفتے میں دو بار 20 سے 50 لوگوں کو پھانسی دی جاتی تھی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حراست میں لیے جانے والے افراد کو پھانسی دینے سے پہلے دمشق کے ضلع القابون میں واقع فوجی عدالت میں پیش کیا جاتا جہاں ایک سے تین منٹ کی مختصر سماعت ہوتی تھی، فوجی عدالت کے سابق جج نے ایمنسٹی کو بتایا ہے کہ ‘زیر حراست افراد سے پوچھا گیا کہ مبینہ جرائم میں وہ ملوث ہیں کہ نہیں اور اس پر اگر جواب ہاں کے علاوہ نہیں بھی ہوتا تو ان کو مجرم قرار دے کر پھانسی کے پھندے پر لٹکا دیا جاتا تھا۔

    اس کے بعد لاشوں کو ٹرکوں کے ذریعے دمشق کے ایک فوجی ہسپتال میں بھیجا جاتا جہاں کاغذی کارروائی کے بعد فوج کی زمین پر واقع قبرستان میں اجتماجی قبر میں دفنا دیا جاتا تھا۔

  • بوکوحرام کا شبہ، نائجیرین فوج نے اپنے پچاس شہری مارڈالے

    بوکوحرام کا شبہ، نائجیرین فوج نے اپنے پچاس شہری مارڈالے

    ابُوجا : نائجیریا کی فوج نے جنگوؤں کے شبے میں اپنے ہی پچاس سے زائد معصوم شہری مار ڈالے، فضائی حملے میں ایک سو سے زائد افراد زخمی ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق نائجیریا کی فضائیہ نے ملک کے شمال مشرقی علاقے رن میں حادثاتی طور پر حملہ کرکے عام شہریوں کو ہلاک اور زخمی کردیا ہے۔

    بین الاقوامی امدادی ادارے کے مطابق اس واقعے میں کم از کم 50 افراد مارے گئے ہیں جب کہ ایک سو سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق یہ حملہ نائجیریا اور کیمرون کی سرحد کے قریب کیا گیا جہاں فوج بوکو حرام کے جنگجوؤں سے لڑ رہی ہے۔

    فوج کے ترجمان میجر جنرل لکی ارابور نے کہا کہ جیٹ طیارے کے ہواباز نے غلطی سے سمجھ لیا کہ وہ جنگجوؤں کو نشانہ بنا رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ انہیں اطلاع ملی تھی کہ اس علاقے میں بوکو حرام کے جنگجو جمع ہو رہے ہیں۔ نائجیریا کے صدر محمد بخاری نے اس جانی نقصان پر اپنے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے لوگوں سے صبر کی درخواست کی ہے۔

    صدر کے ترجمان نے کہا کہ صدر بخاری کی انتظامیہ ریاست بونو کی حکومت کو اس ‘افسوس ناک غلطی سے نمٹنے’ میں مدد دے گی۔