Tag: BBC

  • وفاقی وزیر مشاہد اللہ سیاسی حلقوں کی تنقید کے بعد وزارت سے مستعفی

    وفاقی وزیر مشاہد اللہ سیاسی حلقوں کی تنقید کے بعد وزارت سے مستعفی

    اسلام آباد : غیر ذمہ دارانہ بیان پروزیرماحولیات مشاہداللہ خان مستعفی ہوگئے، انہوں نے اپنااستعفی وزیراعظم کوبھجوادیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر مشاہد اللہ خان نے بی بی سی کو دیئے گئے ایک متنازعہ انٹرویو کے بعد اپنی  وزارت سے استعفیٰ دے دیا۔

    حکومت کی جانب سے ان کے بیان کی تردید اور مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کی جانب سے شدید تنقید کے بعد اپنی وزارت سے مستعفی ہو ئے لیگی قیادت نےمشاہد اللہ کو فوری طوروطن واپس بلالیا۔

    مشاہداللہ اس وقت مالدیپ میں ہیں ،وزیر اطلاعات پرویز رشید نے مشاہد اللہ خان کے استعفے کی تصدیق کردی، پرویز رشید نے کہا ہے کہ مشاہد اللہ وطن واپس آکراپنے انٹرویو کی وضاحت دیں گے۔

    واضح رہے کہ وزیرماحولیات مشاہداللہ خان نے بی بی سی کو ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ پچھلے سال اسلام آباد میں تحریکِ انصاف اور عوامی تحریک کے دھرنوں کے دوران پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی کے اس وقت کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام  نے ایک سازش تیار کی تھی جس کے ذریعے وہ فوجی اور سول قیادت کو ہٹا نا چاہتے تھے۔

  • سابق آئی ایس آئی چیف ملک پر قبضہ کرنا چاہتا تھا، مشاہد اللہ

    سابق آئی ایس آئی چیف ملک پر قبضہ کرنا چاہتا تھا، مشاہد اللہ

    اسلام آباد : وفاقی وزیر مشاہد اللہ کی جانب سے بی بی سی کو دیئے گئے انٹرویو پر حکومت نے مشاہد اللہ کے بیان کی تردید کردی۔ مشاہداللہ خان نےسابق ڈی جی آئی ایس آئی پرالزامات لگائےتھے۔

    مذکورہ انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ پچھلے سال اسلام آباد میں تحریکِ انصاف اور عوامی تحریک کے دھرنوں کے دوران پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی کے اس وقت کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام  نے ایک سازش تیار کی تھی جس کے ذریعے وہ فوجی اور سول قیادت کو ہٹا نا چاہتے تھے۔

    اس حوالے سے ترجمان وزیراعظم ہاؤس کا کہنا ہے کہ جس ٹیپ کا ذکرکیا گیا اس کاوجود ہی نہیں۔ جبکہ وزیراعظم نے مشاہداللہ خان سےبیان کی وضاحت طلب کرلی ہے۔

    ترجمان وزیراعظم ہاؤس کے مطابق وزیراعظم کونہ کسی ٹیپ کاعلم ہےنہ کسی کو ٹیپ سنائی گئی۔

    دوسری جانب وڈیو ٹیپ کی خبروں پر ترجمان پاک فوج  نے اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آڈیو ٹیپ سے متعلق باتیں غیرذمہ دارانہ اوربے بنیادہیں۔

    اے آر وائی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مشاہد اللہ خان نے دعویٰ کیا ہے کہ بی بی سی نے انٹرویو سیاق وسباق سے ہٹ کر شائع کیا ہے، انہوں نے کہا کہ میری باتوں کو غلط انداز میں پیش کیا گیا۔

  • افغان انٹیلی جنس نے ملا عمرکی ہلاکت کی تصدیق کردی

    افغان انٹیلی جنس نے ملا عمرکی ہلاکت کی تصدیق کردی

    قابل: افغانستان نے مصدقہ معلومات پر ملا عمر کی موت کی تصدیق کر دی، افغانستان کے صدر ڈاکٹر اشرف غنی کے آفس سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے ملا عمر کی پاکستان میں موت ہو چکی ہے۔

    ملا عمر کے مرنے کا دعویٰ آج بی بی سی نے کیا۔ جس کے بعد دنیا بھر میں سارا دن بحث ہوتی رہی کہ ملا عمر زندہ یا مردہ ہے۔ بی بی سی کا دعویٰ تھا فغان طالبان کے امیر ملا عمر جنوری دو ہزار تیرہ میں ہلاک ہوچکے ہیں ۔

     امریکا نے ملا عمر کی موت تسلیم کرنے سے انکار کر دیا، رات میں افغان ایوان صدر کی جانب سے اعلامیہ جاری کیا گیا، جس میں افغان ایوان صدر نے مصدقہ اطلاعات پر ملا عمر کی موت کی تصدیق کر دی۔

     افغان ایوان صدر کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ملا عمر کی اپریل دوہزار تیرہ میں پاکستان میں موت ہو چکی ہے۔ پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے ملا عمر کی ہلاکت سے متعلق افغان حکومت سے تفصیلات حاصل کر رہے ہیں ۔

    ماضی میں بھی ملا عمر کی موت کےبارے میں کئی باراطلاعات آئیں تھیں جو بعد میں غلط ثابت ہوئیں،امریکہ نے ملاعمر کےسرکی قیمت ایک کروڑامریکی ڈالرمقرر کر رکھی ہے۔

    افغانستان کے باغی گروپ اسلام موومنٹ فدائی محاذ کے ترجمان حمزہ نے چوبیس جولائی کو دعوی کیا تھا ملا عمر کو دوسال قبل قتل کردیاتھا، حزب اسلامی نے بھی مُلا عمر کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا۔

  • افغان طالبان رہنماء ملا عمر’ہلاک‘ ہوگئے: بی بی سی

    افغان طالبان رہنماء ملا عمر’ہلاک‘ ہوگئے: بی بی سی

    طالبان کے سپریم لیڈر ملاعمر کی ہلاکت کی خبریں گردش کررہی ہیں تاہم طالبان نے اس خبر کی تصدیق نہیں کی ہے۔

    ملاعمر 2001ءمیں افغانستان میں امریکی حملے کے بعد سے روپوش تھے جبکہ ان کے سر کی قیمت 10ملین ڈالر مقرر تھی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے نے افغان حکام اور انٹلی جنس ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان رہنماء ملا عمر تین سال قبل افغانستان میں مارے جاچکے ہیں۔

    بی بی سی کا یہ بھی کہنا ہے کہ طالبان کے ترجمان نے اس معاملے پر ان سے رابطہ کیا ہے اور جلد ہی اس حوالے سے حتمی اعلامیہ جاری کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    یادرہے کہ اس سے قبل طالبان سے علیحدہ ہونیوالے گروپ محاظ فدائی نے کہاتھاکہ ملاعمر دوسال قبل تنظیم کی اندرونی لڑائی کے دوران مارے گئے تھے تاہم عید الفطرکے موقع پر طالبان نے ایک پیغام شائع کیاتھا جس کے مطابق ملاعمر نے مذاکرات کی توثیق کردی جبکہ اس سے قبل اپریل میں کہاتھاکہ سوانح حیات شائع کی تھی اور کہاکہ ملاعمر زندہ اور خیریت سے ہیں۔

    ملاعمر کی ہلاکت کی خبرایک ایسے وقت پرنشرہوئی جب افغان طالبان اورحکومت کے درمیان امن مذاکرات کا دوسرا دورجمعہ کو متوقع ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق  افغان حکام نے بھی ملا عمر کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے اور افغانستان کے نائب صدر اس معاملے میں چکھ دیر میں پریس کانفرنس کریں گے۔

    ملاعمر ایک گاﺅں میں پیداہوئے اور مختصر سی دینی تعلیم حاصل کی، مجاہدین کے ہمراہ سویت یونین کے خلاف لڑے اور 1994ءمیں طالبان کی تشکیل میں مدد دی، ایک رپورٹ کے مطابق وہ شادی شدہ تھے اوران کے دوبیٹے ہیں۔

  • بی بی سی کی رپورٹ نے کئی سوالوں کو جنم دیا ہے،عمران خان

    بی بی سی کی رپورٹ نے کئی سوالوں کو جنم دیا ہے،عمران خان

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم پر بی بی سی رپورٹ سے کئی سوال پیدا ہو گئے۔ جبکہ خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ایم کیوایم کے خلاف حتمی رائے قائم نہیں کی جاسکتی.

    تفصیلات کےمطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ بی بی سی کی تہلکہ خیز رپورٹ نے کئی سوالوں کو جنم دیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کیا پاکستان میں پر تشدد کارروائیوں کے پیچھے کوئی بیرونی ہاتھ ملوّث ہے؟ اگر کسی بھارتی سیاسی جماعت پر آئی ایس آئی سے مدد لینے کا الزام ہوتا تو کیا وہ ایک دن بھی کام جاری رکھ پاتی؟

    عمران خان نے کہا کہ ایم کیو ایم غداری کے مقدمے سے بچنے کے لئے بی بی سی کے خلاف قانونی کارروائی کرسکتی ہے۔

    اس کے برعکس وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ بی بی سی غیر ملکی ادارہ ہے اس کی خبر پر ایم کیوایم کے خلاف حتمی رائے قائم نہیں کی جاسکتی۔

    واضح رہے کہ ایم کیو ایم کے خلاف بی بی سی کی رپورٹ پر تہلکہ مچا ہوا ہے۔ بی بی سی رپورٹ کے آخر میں کہا گیا ہے کہ لندن میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کا اثر اسلام آباد نئی دہلی اور کراچی میں ضرور ہوگا۔

  • بی بی سی کی رپورٹ درست ہے تو سخت کارروائی کی جائے، شرجیل میمن

    بی بی سی کی رپورٹ درست ہے تو سخت کارروائی کی جائے، شرجیل میمن

    کراچی : صوبائی وزیر بلدیات شرجیل میمن نے کہا کہ بی بی سی کی جانب سے جو رپورٹ منظرعام پر آئی ہے اس میں اگر حقیقت ہے اور الزامات درست ہیں تو ایم کیو ایم کے خلاف سخت سے سخت کارروائی عمل میں لانی چاہیئے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ اسمبلی کے اجلاس کے بعد وزیراعلیٰ سندھ کی قیادت میں دئیے گئے احتجاجی دھرنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

    انہوں نے کہا کہ صوبے بھر میں بجلی کے بحران کے مکمل طور پر ذمہ دار وفاقی حکومت اور کے الیکٹرک ہیں اور وفاقی وزارت پانی و بجلی اور کے الیکٹرک نااہل ہیں، ان کے خلاف عدالتوں میں جلد مقدمات درج کرائیں جائیں گے ہم معصوم جانیں لینے والوں کے ساتھ کسی صورت کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت اور محکمہ صحت سندھ کی جانب سے اسپتالوں میں تمام تر انتظامات ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں مریضوں کا علاج کیا گیا ہے اور اب بھی کیا جارہا ہے۔

    شرجیل انعام میمن نے کہا کہ وفاقی وزیر پانی و بجلی کی جانب سے کے ای کو ڈس اوون کرنا مضحکہ خیز ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی کے الیکٹرک میں 26 فیصد شئیرز وفاقی حکومت کے ہیں اور تین ڈائیریکٹرز بھی وفاق کے ہیں جبکہ صوبہ سندھ کا کوئی شئیر بھی نہیں ہے اور نہ ہی کوئی ڈائریکٹر کے الیکٹرک میں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کوئی بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“سے مل کر اس ملک اور شہر کراچی میں معصوم جانیں لے رہا ہے تو پھر ان کے ساتھ کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا۔

    انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں پیپلز پارٹی کاموقف بالکل واضح اور دوٹوک ہے کہ کسی بھی غیر ملکی فنڈنگ کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کرنے والوں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا۔

    کراچی کی اسپتالوں میں مریضوں کو سہولیات کے فقدان کے سوال کے جواب میں شرجیل انعام میمن نے کہا کہ یہ تاثر باکل غلط ہے کہ سندھ حکومت یا محکمہ صحت کی جانب سے کراچی میں گرمی سے متاثرہ مریضوں کے لئے کوئی ہنگامی اقدامات نہیں کئے گئے۔

    انہوں نے کہا کہ تمام سرکاری اسپتالوں میں پہلے ہی روز سے ایمرجنسی نافذ کردی گئی تھی اور اسپتال میں ڈاکٹر، پیرامیڈیکل اسٹاف اور ادویات کی مکمل فراہمی کردی گئی تھی۔

  • ایم کیو ایم نے بی بی سی کی رپورٹ کو سختی سے مسترد کردیا

    ایم کیو ایم نے بی بی سی کی رپورٹ کو سختی سے مسترد کردیا

    کراچی : متحدہ قومی موومنٹ نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی نیوز رپورٹ میں لگائے گئے تمام ترالزامات کو یکسر مسترد کردیا ہے اورکہاہے کہ ایم کیوایم ایک محب وطن سیاسی جماعت ہے اوروہ پاکستان کی یکجہتی اوراستحکام پر کامل یقین رکھتی ہے ۔

    ایک اعلامیہ میں رابطہ کمیٹی نے کہاکہ ایم کیوایم کے خلاف لگائے جانے والے الزامات نئے نہیں ہیں۔ ماضی میں بھی ایم کیوایم کوبدنام کرنے اوراس کاامیج خراب کرنے کیلئے اس پر جناح پور بنانے کی سازش سمیت متعدد الزامات لگائے گئے جو بعد میں جھوٹے ثابت ہوئے۔

    اسی طرح کچھ عرصہ قبل نیٹواسلحہ کی برآمدگی کاالزام بھی ایم کیوایم پر لگایاگیا،جس کی خود امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ اورنیٹونے تردیدکردی، اسی طرح بھارت نے بھی ایم کیوایم سے روابط کے الزامات کو مستردکردیاہے لیکن ایم کیوایم مخالف عناصر بارباریہ الزامات دہرا کر ایم کیوایم کے میڈیاٹرائل پرمصرہیں۔

    …………………………………………………………………………………………………………………………

    ایم کیو ایم نے بھارت سے فنڈ نگ وصول کی : متحدہ نےبی بی سی کی رپورٹ مسترد کردی

    ………………………………………………………………………………………………………………………..

    رابطہ کمیٹی نے کہاکہ بی بی سی کیلئے رپورٹ تیار کرنے والے اس نمائندے نے ماضی میں بھی ایم کیو ایم کے خلاف متعدد رپورٹس نشر کی ہیں جنہیں ایم کیوایم کے مخالفین نے ایم کیوایم کے خلاف سیاسی حربے اور میڈیا ٹرائل کیلئے استعمال کیا اور اس نمائندہ کی یہ رپورٹ بھی ایم کیوایم کے خلاف گزشتہ کئی برسوں سے جاری میڈیا ٹرائل کا حصہ ہے ۔

    رابطہ کمیٹی نے کہاکہ ہم اس رپورٹ میں لگائے گئے تمام ترالزامات کوقطعی طورپرمستردکرتے ہیں اورسمجھتے ہیں کہ یہ رپورٹ بھی پاکستان اوردنیاکی نظرمیں ایم کیوایم کاامیج خراب کرنے کی مہم کاحصہ ہے۔

    رابطہ کمیٹی نے کہاکہ یہ بات قابل غور ہے کہ بی بی سی ایک برطانوی ادارہ ہے ، اس نے اپنی رپورٹ میں جو الزامات لگائے ہیں ان کا تعلق بھی بظاہر برطانیہ میں ہونے والے تحقیقات سے ہے لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ رپورٹ میں سامنے لائے جانے والے تمام ترا لزامات ”پاکستانی ذرائع“ کی جانب سے لگائے گئے ہیں جس سے ان الزامات کی حقیقت واضح ہوجاتی ہے ۔

    رابطہ کمیٹی نے کہاکہ یہ امر بھی قابل غور ہے کہ بی بی سی کی مذکورہ رپورٹ جس رپورٹر نے تیار کی ہے وہ نہ تو بی بی سی کا نمائندہ ہے نہ ہی بی بی سی کا ملازم ہے بلکہ ایک فری لانس صحافی ہے جس نے ماضی میں بھی ایم کیوایم کے خلاف درجنوں خبریں چھاپی اور نشر کی ہیں ۔

    قابل ذکر بات یہ ہے کہ مذکورہ صحافی نے گزشتہ چند برسوں میں پاکستان میں ہونے والے بے شمار ملکی اور بین الاقوامی نوعیت کے اہم ترین واقعات پر نہ توکوئی رپورٹ تیار کی نہ ہی کوئی ٹی وی اسٹوری نشر کی لیکن اس دوران اس رپورٹر کی جانب سے ایم کیوایم کے خلاف مسلسل خبریں اور ٹی وی رپورٹس سامنے آتی رہیں۔

    رابطہ کمیٹی نے کہاکہ بدقسمتی سے پاکستان میں سیاسی مخالفین پر ملک دشمنی اور غداری کے الزامات قیام پاکستان کے بعد سے لگائے جاتے رہے ہیں اور محترمہ فاطمہ جناح تک کو بھارت کا ایجنٹ قراردیاگیا جبکہ نیپ کو تو ملک دشمن اور بیرونی ایجنٹ جماعت قرار دیکر اس پر پابندی لگادی گئی ۔

    رابطہ کمیٹی نے کہاکہ قائد تحریک الطاف حسین کا حق پرستانہ پیغام ،غریب پنجابی ، سندھی، بلوچی ، پختون ، سرائیکی ، کشمیری، ہزار وال ، گلگتی اور بلتستانی عوام کے دلوں کی دھڑکن بن رہا ہے اور ملک بھرکے عوام ایم کیوایم کے پرچم تلے متحد ہورہے ہیں ۔

    ایسے موقع پر ایم کیوایم کے خلاف اس قسم کی گمراہ کن رپورٹ نشر کرنا ملک بھرکے مظلوم عوام کو ایم کیوایم سے بدظن کرنے کی سازش ہے ۔

    رابطہ کمیٹی نے کہاکہ ہمیں یقین ہے کہ ملک بھرکے عوام اس قسم کی جھوٹی اور بے بنیاد رپورٹس کواسی طرح مستردکردیں گے جس طرح وہ ماضی ایم کیوایم کے خلاف الزامات کومستردکرتے رہے ہیں ۔

    رابطہ کمیٹی نے ایم کیوایم کے تمام ذمہ داران اور کارکنان پر زور دیا کہ وہ بی بی سی کی گمراہ کن رپورٹ پر ہرگزمشتعل نہ ہوں اور پرامن رہتے ہوئے اپنی صفوں میں اتحاد برقراررکھیں۔

    انشاء اللہ ایم کیوایم کے خلاف یہ میڈیا ٹرائل بھی ماضی کی طرح اپنے منطقی انجام کو پہنچے گا۔

  • ایم کیو ایم نے بھارت سے فنڈ نگ وصول کی : متحدہ نےبی بی سی کی رپورٹ مسترد کردی

    ایم کیو ایم نے بھارت سے فنڈ نگ وصول کی : متحدہ نےبی بی سی کی رپورٹ مسترد کردی

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے اپنی ویب سائٹ پرایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی کی سیاسی جماعت ’متحدہ قومی موومنٹ‘ بھارت سے امداد وصول کرتی ہے۔ دوسری جانب ایم کیو ایم نے مذکورہ الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔

    رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ ایم کیو ایم کے ایک اہم عہدیدارنے برطانوی حکام کے سامنے انکشاف کیا کہ انہیں بھارت سے امداد ملتی ہے۔

    رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایم کیو ایم کے کارکنان کو بھارت میں دہشت گردی کی تربیت بھی دی جاتی رہی ہے اوران کارکنان کو شمالی ہندوستان میں دھماکہ خیز مواد کے استعمال اور دہشت گردی کی کاروائیوں کی منصوبہ بندی کرنے کی تربیت فراہم کی گئی ہے۔

    بی بی سی کے مطابق منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کے دوران برطانوی حکام کو ایم کیو ایم کے دفتر سے ہتھیاروں کی فہرست بھی ملی ہے

    رپورٹ میں ایس پی راؤ انوار کی پریس کانفنس کا بھی حوالہ دیا گیا کہ جس میں انہوں نے دو افراد کے بارے میں تفصیلات فراہم کی تھیں کہ کس طرح وہ بھارت سے تربیت لے کرآئے ہیں۔

     بی بی سے نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی کہا ہے کہ جب ایم کیو ایم سے اس بارے میں رابطہ کیا گیا توانہوں نے تبصرہ کرنے سے انکارکردیا۔ جبکہ بھارتی ہائی کمشنر کا اس معاملے میں موقف تھا کہ اپنی کوتاہیوں کا ملبہ دوسروں پر نہیں ڈالنا چاہئیے

    برطانوی تحقیقاتی اداروں نے ایم کیوایم کے بارے میں تفتیش 2010 میں عمران فاروق قتل کے بعد شروع کی تھی۔

    یہ رپورٹ پاکستان کے مقامی وقت کے مطابق 4:09 شام کو ویب سائٹ پرشائع کی گئی ہے۔

    ماضی میں ایم کیو ایم پر اس نوعیت کے الزامات عائد کئے جاتے رہے ہیں جن کہ وہ جوابات دیتی رہی ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    ایم کیو ایم کی جانب سے الزامات کی تردید

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    متحدہ قومی موومنٹ نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی نیوز رپورٹ میں لگائے گئے تمام ترالزامات کو یکسر مسترد کردیا ہے اورکہاہے کہ ایم کیوایم ایک محب وطن سیاسی جماعت ہے اوروہ پاکستان کی یکجہتی اوراستحکام پر کامل یقین رکھتی ہے ۔

    ایک اعلامیہ میں رابطہ کمیٹی نے کہاکہ ایم کیوایم کے خلاف لگائے جانے والے الزامات نئے نہیں ہیں۔ ماضی میں بھی ایم کیوایم کوبدنام کرنے اوراس کاامیج خراب کرنے کیلئے اس پر جناح پور بنانے کی سازش سمیت متعدد الزامات لگائے گئے جو بعد میں جھوٹے ثابت ہوئے۔

    رابطہ کمیٹی نے کہاکہ ہمیں یقین ہے کہ ملک بھرکے عوام اس قسم کی جھوٹی اور بے بنیاد رپورٹس کواسی طرح مستردکردیں گے جس طرح وہ ماضی ایم کیوایم کے خلاف الزامات کومستردکرتے رہے ہیں ۔

    رابطہ کمیٹی نے ایم کیوایم کے تمام ذمہ داران اور کارکنان پر زور دیا کہ وہ بی بی سی کی گمراہ کن رپورٹ پر ہرگزمشتعل نہ ہوں اور پرامن رہتے ہوئے اپنی صفوں میں اتحاد برقراررکھیں۔

    انشاء اللہ ایم کیوایم کے خلاف یہ میڈیا ٹرائل بھی ماضی کی طرح اپنے منطقی انجام کو پہنچے گا۔

  • سعید اجمل نے ورلڈکپ میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا

    سعید اجمل نے ورلڈکپ میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا

    لاہور: پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہر یار خان نے کہا ہے کہ آف اسپنر سعید اجمل نے آئندہ برس فروری سے شروع ہونے والے کرکٹ کے عالمی کپ میں شرکت نہ کرنے فیصلہ کیا ہے۔

    شہریار خان نے گزشتہ روز برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ورلڈ کپ میں حصہ نہ لینے کے حوالے سے آف اسپنر سعید اجمل ایک دو روز میں پریس کانفرنس کریں گے۔

    شہریار خان کا کہنا تھا ’آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ہونے والے کرکٹ ورلڈ کپ میں اور اپنا بائیو مکینک ٹیسٹ نہ کروانے کا فیصلہ سعید اجمل کا اپنا ہے اور اس وقت ان کے ساتھ ثقلین مشتاق اور دیگر ماہرین بھی موجود تھے۔

    ابھی سعید اجمل کو اپنے بولنگ ایکشن کو ری ماڈل کرنے کے لئے تھوڑا اور وقت چاہیئے۔‘ برطانوی نشریاتی ادارے نے جب شہر یار خان سے پوچھا کہ کیا اس دوران سعید اجمل ثقلین مشتاق کے ساتھ ہی پریکٹس کرتے رہیں گے تو انھوں نے کہا سعید اجمل ثقلین مشتاق کے ساتھ پریکٹس کر رہے ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ سعید اجمل کی کوشش ہو گی کہ جس طرح ثقلین مشتاق نے انھیں بتایا ہے اس طرح وہ اپنے بولنگ ایکشن کو ری ماڈل کریں۔