Tag: Beaten

  • معین اختر کو 35 سال کی عمر میں والد سے مار کیوں پڑی تھی؟

    معین اختر کو 35 سال کی عمر میں والد سے مار کیوں پڑی تھی؟

    پاکستانی فلم انڈسٹری سے وابستہ اور رائٹر ناصر ادیب نے بتایا کہ معین اختر کو 35 سال کی عمر میں ان کے والد سے مار پڑی تھی۔

    پاکستانی لیجنڈری اداکار معین اختر کے مداح صرف پاکستان میں ہی نہیں ہیں بلکہ بھارت میں بھی انہیں بے حد پسند کیا جاتا ہے، حال ہی میں اسکرین رائٹر ناصر ادیب نے نجی چینل کی پوڈ کاسٹ میں شرکت کی اور مختلف امور پر بات چیت کی۔

    ناصر ادیب نے دورانِ انٹرویو ماضی کی یادیں تازہ کیں اور معین اختر کا دلچسپ قصہ سنایا کہ کس طرح انہیں اپنے کام کی وجہ سے اپنے والد سے مار پڑی تھی۔

    انہوں نے بتایا کہ معین اختر کا تعلق بھی ایک معمولی سی فیملی سے تھا، کسی بڑے گھرانے سے ان کا تعلق نہیں تھا لیکن ان کے والد پڑھے لکھے تھے، ان کے 3 بیٹے اور 2 بیٹیاں ہیں۔

    ناصر ادیب نے بتایا کہ میں نے معین اختر کو پہلی بار تھیٹر میں دیکھا، انہوں نے تھری پیس سوٹ اور ٹائی لگا رکھی تھی، اس دن ایک بات سمجھ آئی کہ اس سوٹ کی وجہ یہ تھی کہ لوگ یہ نہ سمجھیں کہ یہ ہسانے والا آوارہ ہے۔

    ناصر ادیب نے کہا کہ جب وہ مشہور ہوئے تو ایک دن ان کے والد نے بلا کر ان کی پٹائی کردی اور کہا کہ میں نے تمھیں اس  لیے پڑھایا لکھایا کہ تم لوگوں کو ہسانے کا کام کرو۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ معین اختر خان نے اس دن خاموشی سے مار کھا لی، کیوں کہ جو بڑے آدمی ہوتے ہیں ان میں برداشت بہت ہوتی ہے، انہوں نے بھی آرام سے مار کھالیا۔

    رائٹر ناصر ادیب نے معین اختر کا ایک اور دلچسپ قصہ سنایا کہ کس طرح انہوں نے 2 بھارتی لیجنڈری اداکاروں دلیپ کمار اور راج کمار کے درمیان صلح کروائی، انہوں نے بتایا ہے کہ معین اختر نبض شناس انسان تھے، بھارت میں دلیپ کمار اور راج کمار کی صلح کروانے کے لیے معین کو بلایا گیا۔

  • سبق یاد نہ کرنے پر اسکول ٹیچر جلاد بن گیا ،  پہلی کلاس کے طالب علم پر بدترین تشدد

    سبق یاد نہ کرنے پر اسکول ٹیچر جلاد بن گیا ، پہلی کلاس کے طالب علم پر بدترین تشدد

    اٹک : سبق یاد نہ کرنےپر اسکول ٹیچرجلاد بن گیا ، 6 سال کے طالبعلم پرشدید تشدد کیا ، پولیس نے اسکول ٹیچراعجاز کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اٹک میں سبق یاد نہ کرنے پر اسکول ٹیچر نے پہلی کلاس کے طالب علم پر بدترین تشدد کرتے ہوئے ڈنڈوں،گھونسوں،لاتوں کی بارش کردی
    6 سال کاعبدالرحمان گورنمنٹ ہائی اسکول نمبر 2حضرو میں زیرتعلیم ہے۔

    متاثرہ بچہ تحصیل اسپتال حضرو منتقل کردیا گیا ہے اوروالدین نے وزیراعلیٰ سے انصاف کی اپیل کی ہے جبکہ پولیس نے پولیس اسکول ٹیچراعجاز کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا ہے۔

    مزید پڑھیں : اسکول ٹیچر کا طالب علم پر وحشیانہ تشدد، بازو توڑ دیا

    یاد رہے گذشتہ سال نومبر میں گجرانوالہ کے علاقے ایمن آباد میں سرکاری اسکول ٹیچر نے آٹھویں جماعت کے طالب علم کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا تھا ، جس سے طالب علم اصغر کا بازو ٹوٹ گیا تھا۔

    خیال رہے کہ اساتذہ کا طالب علموں پر تشدد کوئی نئی بات نہیں اس سے قبل بھی ملک کے مختلف شہروں میں اس طرح کے واقعات پیش آچکے ہیں، رواں سال اپریل میں صوبہ پنجاب کے شہر سرگودھا میں اسکول ٹیچر نے تیسری جماعت کی 8 سالہ طالبہ کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے اس کے بال کاٹ دیے تھے۔

  • چوتھی شادی کے خواہاں شوہر پر عدالت میں پہلی بیوی کا تشدد

    چوتھی شادی کے خواہاں شوہر پر عدالت میں پہلی بیوی کا تشدد

    نئی دہلی :چوتھی شادی کرنا شوہر کو بھاری پڑ گیا،پہلی بیوی نے شوہر کو چوتھی شادی کرتے رنگے ہاتھوں پکڑا کو آپے سے باہر ہوگئی اور عدالت میں ہی خاوند کی پٹائی شروع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست بہار کے ضلع بیتیاہ کے رہائشی ممتاز نامی شخص کو چوتھی شادی کرنا مہنگا پڑ گیا، ممتاز چوتھی شادی کرنے کی نیت سے ضلع ارریہ کی عدالت پہنچا تو خاتون کے ایک عزیز اسے دیکھ کر خاتون کو پہلی بیوی کو مطلع کیا جس کے بعد خاتون بغیر کسی تاخیر کے عدالت پہنچی اور شوہر کو رنگے ہاتھوں پکڑ لیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 30 سالہ ممتاز زضلع ارریہ سے تعلق رکھنے والی خاتون سے شادی کرنا چاہا رہا تھا جسے اس نے فیس بک ے ذریعے رابطہ کرکے شادی کےلیے راضی کیا تھا ۔

    بہار پولیس کا کہنا ہے کہ ممتاز ارریہ سے تعلق رکھنے والی خاتون سے شادی کےلیے عدالت پہنچا تو بد قسمتی سے پہلی بیوی کے رشتہ دار نے اسے الرٹ کردیا ، جس کے بعد عدالت میں وہ ایسے مناظر رونما ہوئے جیسے کسی فلم کا سین چل رہا ہو۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ پولیس نے مداخلت کی تو ممتاز نامی شخص کی جان بچ گئی ورنہ پہلی بیوی اور اس کے مشتعل رشتہ دار شوہر کو مار مار کر قتل ہی کردیتے۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا تھا کہ مداخلت کرنے پر مشتعل رشتہ داروں نے پولیس کو بھی تشددکا نشانہ بنایا اور پولیس کی گاڑی کو نقصان پہنچایا تاہم پولیس پھر بھی ممتا زکو ہجوم سے بچانے میں کامیاب رہی۔

    میڈیا اداروں کا کہنا ہے کہ پولیس نے متاثرہ شخص اور ارریہ سے تعلق رکھنے والی لڑکی کو پولیس اسٹیشن منتقل کیا اور پہلی بیوی کی درخواست پر مقدمہ دائر کرکے تفتیش شروع کردی۔

    ارریہ تھانے کے پولیس انسپکٹر کا کہنا تھا کہ پولیس نے اس لڑکی کو بھی گرفتار کرلیا ہےجسے ممتاز اپنی چوتھی بیوی بنانے کا خواہاں تھا اور لڑکی کے اہل خانہ کو بھی تھانے طلب کیا ہے۔

    انسپکٹر کا کہنا تھا کہ پولیس شوہر اور پہلی بیوی کے بیانات کی تصدیق کرنے کی کوشش کررہی ہے جس کےبعد قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

  • پاکستان کی تعریف اور مودی پر تنقید، بھارتی پروفیسر پر شدت پسند طالب علموں کا اندوہناک تشدد

    پاکستان کی تعریف اور مودی پر تنقید، بھارتی پروفیسر پر شدت پسند طالب علموں کا اندوہناک تشدد

    نئی دہلی: بھارتی ریاست کرناٹک کے ضلع وجے پور میں واقع یونیورسٹی کے پروفیسر کو مودی حکومت پر تنقید اور پاکستان کی تعریف کرنا مہنگا پڑ گیا، انتہاء پسند طالب علموں نے استاد پر تشدد کر کے گھٹنے کے بل بیٹھ کر معافی منگوائی اور پوسٹ حذف کرائی۔

    تفصیلات کے مطابق سول انجیئرنگ کالج اور یونیورسٹی میں طالب علموں کو علم تقسیم کرنے والے پروفیسر سندیپ وتھار نے اپنے فیس بک پر بھارتی فضائیہ کی کارروائی کو ناکامی قرار دیتے ہوئے جنگی جنون میں مبتلاء مودی حکومت پر شدید تنقید کی تھی۔

    پروفیسر نے بھارتی پائلٹ ابھی نندن کی واپسی کے فیصلے کو سراہتے ہوئے پاکستان کی پُرامن پالیسیوں کو سراہتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی کے قائدین اور سربراہان کو سیکھنے کا مشورہ بھی دیا۔

    مزید پڑھیں: مجھے غدار کہنے والے عقل سے پیدل اور جنگی جنون میں‌ مبتلا ہیں، سابق بھارتی جج

    یہ بھی پڑھیں: ابھی نندن کی رہائی، عمران خان کا فیصلہ بہادری قرار، بھارتی وزیراعلیٰ کا خراج تحسین

    ہلاکتی کالج آف انجینئرنگ میں زیرتعلیم بھارتی شدت پسند طالب علموں نے اپنے استاد کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور انہیں گھٹنوں کے بل بیٹھا کر مغلظات بکیں، طالب علموں نے اس سارے واقعے کی ویڈیو بھی بنائی۔

    شدت پسندوں نے اپنے پروفیسر سے فیس بک اور ٹویٹر پر کی گئی پوسٹ ڈیلیٹ کرنے پر مجبور کیا اور گھٹنوں کے بل بیٹھا کر معافی بھی منگوائی۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق پروفیسر سندیپ نے پاک بھارت کشیدگی پر مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا جس کے بعد انہیں شدت پسند تنظیم اے بی وی پی اور بی جے پی سے تعلق رکھنے والے طالب علموں نے یونیورسٹی کے احاطے میں ہی تشدد کا نشانہ بنایا، اس دوران اُن کے ساتھیوں نے بھی بچانے کی کوشش نہیں کی۔

  • نادرا کے گارڈز کا نجی چینل کی خاتون اینکر اور ٹیم پر تشدد

    نادرا کے گارڈز کا نجی چینل کی خاتون اینکر اور ٹیم پر تشدد

    کراچی: نجی نیوز چینل کی خاتون اینکر پرسن اور اُن کی ٹیم پر لیاقت آباد میں واقع قومی شناختی کارڈ دفتر (نادرا) کے باہر سیکیورٹی اہلکار کی جانب سے تشدد کیا گیا، جس کا مقدمہ درج کرادیا گیا

    تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی کی اینکر پرسن صائمہ کنول خواتین کی شکایات ملنے پر لیاقت آباد میں واقع قومی شناختی کارڈ کے دفتر پہنچیں۔

    خاتون اینکر اور میڈیا کی موجودگی کی اطلاع پر دفتر میں موجود اعلیٰ افسران نے  مرکزی دروازے پر موجود سیکیورٹی اہلکاروں کو ہدایات دیں کہ صحافیوں کو کسی صورت دفتر کے احاطے میں کوریج کی اجازت نہ دی جائے، تاہم اندر جانے کی کوشش میں سیکیورٹی اہلکار نے انہیں اور کمیرا مین کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

    اینکر صائمہ کنول نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’’گزشتہ ایک ہفتے سے نادرا کے عملے کی خواتین، بزرگ حوالے سے تضحیک آمیز رویے کی شکایات موصول ہورہی تھیں جس کے بعد صورتحال معلوم کرنے کے لیے ٹیم کے ہمراہ وہاں پہنچی‘‘۔

    انہوں نے کہا کہ ’’عوامی شکایات کے حوالے سے جب افسران سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے سیکیورٹی پر مامور اہلکار کو تشدد کے احکامات دئیے جس کی روشنی میں اُس نے مجھے اور ٹیم کو زدوکوب کیا گیا اور نشانہ بنایا‘‘۔

    fir

    خاتون اینکر نے کہا کہ ’’میرے ہمراہ کیمرا مین علی وسیم کو بھی اہلکاروں کی جانب سے شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے جنہیں جائے وقوعہ سے اسپتال منتقل کیا گیا تھا‘‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ تشدد کرنے والے اہلکار کی شناخت سید حسن کے نام سے ہوئی ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ ’’واقعے کے 5 گھنٹے بعد تھانہ گلبہار میں مقدمہ درج کیا گیا جس کا نمبر  16/166 ہے ، اس ایف آئی آر میں دفعہ 324 اور 354 سمیت دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں‘‘۔

    صائمہ کنول کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر  کے اندارج کے وقت نادرا افسران نے تھانے آکر موقف اختیار کیا کہ ’’کارِ سرکار میں مداخلت کرنا جرم ہے جس کے خلاف نادرا کی جانب سے مقدمہ درج کروایا جائے گا تاہم دفتر انتظامیہ نے اہلکار کی جانب سے تشدد کو صحیح قرار دیا‘‘۔

    سیکیورٹی اہلکار کی جانب سے خاتون اینکر پر تشدد کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر لوگوں نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کیا اور واقعے میں ملوث اہلکار کے کو قانون کے مطابق سزا دینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔