Tag: Beauty Pageant

  • امریکا کے تینوں بڑے مقابلہ حسن سیاہ فام خواتین کے نام

    امریکا کے تینوں بڑے مقابلہ حسن سیاہ فام خواتین کے نام

    واشنگٹن: امریکا کی تاریخ میں پہلی بار 3 بڑے مقابلہ حسن مس امریکا، مس ٹین یو ایس اے اور مس یو ایس اے کا تاج سیاہ فام خواتین نے سر پر سجا لیا۔

    امریکا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 3 بڑے مقابلہ حسن مس امریکا، مس ٹین یو ایس اے اور مس یو ایس اے سیاہ فام خواتین نے جیت لیے۔ امریکا کی ان بلیک بیوٹیز میں نیا فرینکلن، کیلیک گیرس اور چیلسی کرسٹ شامل ہیں۔

    25 سالہ نیا فرینکلن گزشتہ برس ستمبر میں مس امریکا بنیں جبکہ گزشتہ ہفتے 18 سالہ کیلیگ گیرس نے مس ٹین یو ایس اے کا تاج اپنے سر سجایا۔ مس یو ایس اے کا تیسرا بڑا مقابلہ بھی سیاہ فام حسینہ 28 سالہ چیلسی کرسٹ نے جیتا۔

    ان 3 سیاہ فام خواتین کی فتح کو امریکا میں خوبصورتی کے بدلتے ہوئے پیمانوں کا مظہر سمجھا جارہا ہے جس میں کئی صدیاں لگ گئیں۔

    مقابلے میں فتح کے بعد نیا فرینکلن نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ’کہا جاتا ہے کہ نسل معنی نہیں رکھتی، یا نسل پرستی کا وجود نہیں۔ لیکن امریکا میں صدیوں کی غلامی کی تاریخ کی وجہ سے یہ ایک حقیقت ہے‘۔

    مزید پڑھیں: ہالی ووڈ واک آف فیم پر 60 سال بعد ایشیائی اداکارہ کا نام درج

    3 سیاہ فام خواتین کی فتح نے کئی حکومتی خواتین کو بھی متاثر کیا۔ کئی اراکین کانگریس اور سنہ 2020 کی متوقع صدارتی امیدوار سینیٹر کمالہ حارث نے بھی تینوں خواتین کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر مبارکباد دی۔

    امریکا میں نسل پرستی اور تعصب کی طویل تاریخ کے باعث اب سیاہ فام حسیناﺅں کا انتخاب بڑی اہمیت کا حامل سمجھا جارہا ہے۔

  • مقابلہ حسن کی کوریج کرنے والی صحافی فاتح بن گئیں

    مقابلہ حسن کی کوریج کرنے والی صحافی فاتح بن گئیں

    لندن: ایک برطانوی خاتون صحافی کے ساتھ اس وقت نہایت انوکھی صورتحال پیش آئی جو گئیں تو مقابلہ حسن کی کوریج کرنے کے لیے تھیں، لیکن مقابلہ ختم ہونے کے بعد وہ مقابلے کی فاتح قرار پائیں۔

    لارا گڈرہم نامی یہ برطانوی صحافی اپنے اخبار کی جانب سے ایک مقامی مقابلہ حسن کی کوریج کرنے کے لیے گئیں۔

    تاہم وہاں ججز میں شامل اور مقابلے کی 3 بار کی فاتح ملی مارگریٹ ان کے حسن سے بے حد متاثر ہوئیں اور انہوں نے لارا کو مقابلے میں حصہ لینے کا مشورہ دے ڈالا۔

    لارا کا کہنا ہے کہ گو کہ انہیں ماڈلنگ کرنے یا مقابلہ حسن میں لینے کا کوئی شوق نہیں تھا تاہم انہوں نے سوچا کہ قسمت آزمانے میں کیا حرج ہے۔

    انہوں نے مقابلے میں اپنا نام درج کروا دیا۔ جب مقابلہ شروع ہوا تو قسمت نے ہر مرحلے پر ان کا ساتھ دیا اور وہ ایک کے بعد ایک مرحلہ پار کرتی چلی گئیں۔

    بالآخر آخری مرحلہ آیا جب ملکہ حسن کے نام کا اعلان ہونا تھا اور یہاں بھی قسمت نے لارا کا ساتھ دیا اور ججز نے انہیں فاتح قرار دیا۔

    ملکہ حسن بننے کے بعد لارا کی خوشی قابل دید تھی۔ مقابلہ جیتنے کے بعد انہیں ملنے والی ساری رقم فلاحی اداروں کو جانی ہے اور وہ بے حد خوش ہیں کہ ان کی وجہ سے معاشرے کے کمزور افراد کی فلاح کے لیے کوئی قدم اٹھایا جارہا ہے۔

    اب لارا اسی شعبے میں مزید کام کرنے کا سوچ رہی ہیں اور ان کا مقصد اس کے ذریعے فلاحی کاموں کو فروغ دینا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔