Tag: Bee

  • گھر کی دیواروں سے پراسرار طور پر شہد نکلنے لگا

    گھر کی دیواروں سے پراسرار طور پر شہد نکلنے لگا

    پنسلوانیا: امریکی ریاست پنسلوانیا میں ایک گھر کی دیواروں سے شہد بہنے لگا، جسے دیکھ کر گھر والے حیران رہ گئے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ریاست پنسلوانیا کی بَکس کاؤنٹی کے علاقے پرکیزی میں ایک گھر کی دیواروں سے لیس دار پُراسرار چیز نکلنے لگی تو گھر والے حیران ہو گئے، بعد ازاں انھیں معلوم ہوا کہ یہ شہد ہے۔

    گھر کی خاتون آنڈریا ایزابیل نے بتایا کہ سب سے پہلے ان کے شوہر نے دیواروں پر کالے سے دھبے دیکھے، بعد میں پتا چلا کہ یہ شہد ہے اور دیواروں کے اندر شہد کی مکھیوں نے بڑی تعداد میں بسیرا کر لیا ہے۔

    خاتون کا کہنا تھا کہ گزشتہ جمعے کو اس علاقے سے استوائی طوفان فے (Tropical Storm Fay) گزرا تھا، جس کے بعد یہ واقعہ ہوا۔ خاتون نے میڈیا کو بتایا کہ ابتدائی طور پر ان کا خیال تھا کہ شاید طوفان میں پانی سے دیواروں میں کوئی خرابی آ گئی ہے، تاہم جلد ہی انکشاف ہوا کہ دیواروں سے شہد لیک ہو کر بہہ رہا ہے۔

    اہل خانہ پر یہ انکشاف ہونے کے بعد کہ دیواروں سے شہد بہہ رہا ہے، انھوں نے ایک مقامی بی فارم سے مدد طلب کی، جہاں سے شہد کی مکھیوں کو پکڑنے والے اہل کار کو بھیجا گیا۔

    شہد کی مکھیوں کو پکڑنے کے ماہر ایلن لٹانزی نے گھر کا جائزہ لینے کے بعد انکشاف کیا کہ دیواروں کے اندر مکھیوں کی پوری کالونی نے بسیرا کر لیا ہے۔ لٹانزی نے کہا کہ وہ شہد کی مکھیاں اس کی لڑکیوں جیسی ہیں، وہ انھیں پکڑ کر گھر لے جائے گا اور اس کے لیے یہ مکھیاں شہد بنائیں گی۔

  • جنوبی افریقہ میں 10 لاکھ شہد کی مکھیاں ہلاک

    جنوبی افریقہ میں 10 لاکھ شہد کی مکھیاں ہلاک

    کیپ ٹاؤن: جنوبی افریقہ کے دارالحکومت کیپ ٹاؤن میں فصلوں پر زہریلی دوا کے چھڑکاؤ کے باعث شہد کی مکھیوں کی ہلاکت کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے جن کی تعداد 10 لاکھ تک ہوسکتی ہے۔

    جنوبی افریقہ میں شراب کے کسانوں کی جانب سے استعمال کی جانے والی دوا فپرونل نے ممکنہ طور پر بے شمار شہد کی مکھیوں کو ہلاک کردیا۔

    کیپ ٹاؤن کے آس پاس موجود ایسے مقامات جہاں ان مکھیوں کی افزائش کی جاتی ہے، بھی اس سے متاثر ہوئے ہیں، تاہم ابھی حتمی طور پر کہا نہیں جاسکتا کہ اس دوا سے کتنی مکھیاں ہلاک ہوئی ہیں۔

    یہ دوا اس سے قبل یورپ میں بھی بے شمار مکھیوں کی ہلاکت کی وجہ بن چکی ہے۔ ماہرین کے مطابق فپرونل ان مکھیوں کے لیے بے حد خطرناک ہے اور سنہ 2013 میں یورپ میں اس پر پابندی بھی عائد کی جاچکی ہے۔

    مزید پڑھیں: شہد کی مکھیاں خطرے میں

    شہد کے کاروبار سے وابستہ کیپ ٹاؤن کے قریب رہنے والے ایک شخص نے بتایا کہ اس کے پاس موجود 35 سے 40 فیصد چھتوں کی مکھیاں اس سے متاثر ہوئی ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ وہ ہر روز اپنے چھتوں کے آگے بے شمار مکھیاں مردہ حالت میں پاتے ہیں۔

    ایک اور شخص کے مطابق اس واقعے سے شہد کی پیداوار پر بھی اثر پڑے گا اور رواں برس کرسمس کے موقع پر شہد کی قلت پیدا ہوسکتی ہے۔

    یاد رہے کہ خطرناک ڈنک مارنے والی شہد کی مکھیاں اس دنیا میں ہمارے وجود کی ضمانت ہیں اور اگر یہ نہ رہیں تو ہم بھی نہیں رہیں گے۔

    ہم جو کچھ بھی کھاتے ہیں اس کا ایک بڑا حصہ ہمیں ان مکھیوں کی بدولت حاصل ہوتا ہے۔ شہد کی مکھیاں پودوں کے پولی نیٹس (ننھے ذرات جو پودوں کی افزائش نسل کے لیے ضروری ہوتے ہیں) کو پودے کے نر اور مادہ حصوں میں منتقل کرتے ہیں۔ اس عمل کے باعث ہی پودوں کی افزائش ہوتی ہے اور وہ بڑھ کر پھول اور پھر پھل یا سبزی بنتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق ہماری غذائی اشیا کا ایک تہائی حصہ ان مکھیوں کا مرہون منت ہے۔ امریکی ماہرین معیشت کے مطابق امریکا میں شہد کی مکھیاں ہر برس اندازاً 19 بلین ڈالر مالیت کی افزائش زراعت کا باعث بنتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: شہد کی مکھیاں فٹبال کھیل سکتی ہیں

    شہد کی مکھیاں یہ کام صرف چھوٹے پودوں میں ہی نہیں بلکہ درختوں میں بھی سر انجام دیتی ہیں۔ درختوں میں لگنے والے پھل، پھول بننے سے قبل ان مکھیوں پر منحصر ہوتے ہیں کہ وہ آئیں اور ان کی پولی نیشن کا عمل انجام دیں۔

    واضح رہے کہ یہ عمل اس وقت انجام پاتا ہے جب شہد کی مکھیاں پھولوں کا رس چوسنے کے لیے پھولوں پر آتی ہیں۔

    دوسری جانب ان مکھیوں سے ہمیں شہد بھی حاصل ہوتا ہے جو غذائی اشیا کے ساتھ کئی دواؤں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔