Tag: BEGGED

  • ہیروں کے تاجر ارب پتی باپ کی بیٹی بھیک کیوں مانگنے لگی؟

    دنیا میں کچھ خوش قسمت لوگ منہ میں سونے کا چمچہ لے کر پیدا ہوتے ہیں، یعنی اس دنیا کی تمام آرام و آسائش ان کیلئے پہلے سے موجود ہوتی ہیں۔

    لیکن ان میں کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جنہیں یہ عیش و آرام کی زندگی اچھی نہیں لگتی اور وہ خود کو ایک عام سا انسان سمجھ کر زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔

    ان میں بھارت کے امیر ترین باپ کی بیٹی بھی شامل ہے جس نے اربوں روپے مالیت کے کاروبار کی ملکیت ٹھکرا کر راہبہ بننے کا فیصلہ کیا۔

    انڈیا

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق آٹھ سالہ دیوانشی سنگھوی ہیروں کے ایسے کاروبار کی مالک بن سکتی تھیں جس کی مالیت اربوں میں ہوتی لیکن ایک امیر تاجر کی بیٹی اب ننگے پاؤں، سفید ساڑھی میں ملبوس بھیک مانگ رہی ہے۔

    دھنیش اور ایمی سنگھوی کی بڑی بیٹی دیوانشی نے گذشتہ ہفتے راہبہ بننے کا فیصلہ کیا تھا۔ سنگھوی خاندان کا شمار ان 45 لاکھ افراد میں ہوتا ہے جو جین مت کے پیروکار ہیں۔ اس مذہب کا آغاز تقریباً ڈھائی ہزار سال قبل بھارت سے ہی ہوا تھا۔

    گذشتہ بدھ کو انڈیا کی ریاست گجرات کے شہر سورت میں ایک تقریب منعقد ہوئی جس میں دیوانشی نے جین مت کے راہبوں اور ہزاروں افراد کی موجودگی میں ’ڈکشا‘ یعنی دنیا تیاگنے کا حلف اٹھایا۔

    انڈیا

    اپنے والدین کے ہمراہ، دیوانشی ریشمی لباس اور زیورات سے آراستہ تھیں جبکہ ہیروں سے لدا ایک تاج ان کے سر پر رکھا ہوا تھا۔ تقریب کے بعد وہ منڈے ہوئے سر کے ساتھ ایک سفید ساڑھی میں ملبوس دیگر راہباؤں کے ساتھ کھڑی ہو گئیں۔

    دیوانشی اس تقریب کے بعد سے دیگر جین مت کے راہباؤں اور راہبوں کے ساتھ ایک خانقاہ میں زندگی گزار رہی ہیں۔

    کرتی شاہ سورت سے تعلق رکھنے والے ہیروں کے تاجر ہیں جو بی جے پی کے مقامی سیاست دان بھی ہیں اور دیوانشی کے خاندان کے دوست بھی۔

    ان کا کہنا ہے کہ اب دیوانشی اپنے گھر نہیں رہ سکتی، اس کے ماں باپ اب اس کے والدین نہیں رہے، وہ سادھوی بن چکی ہے۔

    انڈیا

    دیوانشی کے راہبہ بننے سے ایک دن قبل اس کے خاندان نے شہر میں ایک بڑے جلوس کا انتظام کیا تھا جس میں ناچنے والے بھی شامل تھے۔

    اس جلوس کے دوران دیوانشی اور اس کا خاندان ایک بگھی پر بیٹھے تھے جسے ایک ہاتھی کھینچ رہا تھا جبکہ ہجوم کی جانب سے ان پر گلاب کی پتیاں نچھاور کی گئیں۔

    سنگھوی خاندان نے دیوانشی کے اس فیصلے پر صرف اپنے شہر میں ہی نہیں بلکہ ممبئی اور بیلجیئم تک میں جشن منایا جہاں ان کا کاروبار ہے۔

  • جمال خاشقجی یمن میں کیمیائی حملوں کی تفصیلات منظرعام پر لارہے تھے، برطانوی ایجنسی کا دعویٰ

    جمال خاشقجی یمن میں کیمیائی حملوں کی تفصیلات منظرعام پر لارہے تھے، برطانوی ایجنسی کا دعویٰ

    لندن : برطانوی خفیہ ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ جمال خاشقجی یمن میں کیمیائی حملوں کی تفصیلات منظر عام پر لارہے تھے، اس لیے انہیں قتل کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں لاپتہ اور قتل ہونے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی سے متعلق برطانوی خفیہ ایجنسی سے دعویٰ کیا ہے کہ خاشقجی یمن میں کیمیائی حملوں کی حقیقت عیاں کرنے والے تھے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانیہ کی خفیہ ایجنسی کو امریکی اخبار سے منسلک صحافی و کالم نویس کے سعودی سفارت خانے میں سفاکانہ قتل سے تین ہفتے قبل ہی اغواء کی سازش کا علم ہوگیا تھا۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق خفیہ ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ جمال خاشقجی کو سعودی عرب کے شاہی خاندان کے کسی اہم فرد کی جانب سے ریاست کی جنرل انٹیلیجنس ایجنسی کو اغواء کرکے ریاض لانے کے احکامات دئیے گئے تھے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دی واشنگٹن پوسٹ سے منسلک صحافی جمال خاشقجی سعودی عرب کی قیادت میں کام کرنے والے عرب اتحاد کے یمن میں کیمیائی حملوں کی تفصیلات ظاہر کرنے والے تھے تاہم سعودی خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں نے انہیں پہلے ہی سفارت خانے میں بہیمانہ طریقے سے قتل کردیا۔

    برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل کا حکم ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے برائے راست نہیں دیا گیا، خفیہ ایجنسی کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ بھی نہیں پتہ محمد بن سلمان کو واقعے کا علم بھی تھا یا نہیں۔

    دوسری جانب سعودی عرب کے جنرل پراسیکیوٹر جمال خاشقجی کے قتل کی تحقیقات کے سلسلے میں ترکی پہنچے تو اردوگان نے معاملے کی حقیقت معلوم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تفتیش میں کچھ خاص افراد کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

    خیال رہے کہ ترک صدر طیب اردوگان کی جانب سے انقرہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا تھا کہ بتایا جائے امریکی صحافی کے قتل کے لیے جاسوسوں کو کس نے بھیجا تھا؟

    سعودی صحافی کب اور کہاں لاپتہ اور قتل ہوئے

    خیال رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جانے کے بعد سے لاپتہ تھے، ترک حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں ہی قتل کرکے ان کی لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے ہیں۔