Tag: behind

  • میگھن مرکل کے عوامی تقریبات میں کالا لباس زیب تن کرنے وجہ سامنے آگئی

    میگھن مرکل کے عوامی تقریبات میں کالا لباس زیب تن کرنے وجہ سامنے آگئی

    لندن : میگھن مرکل نے اپنے بیان میں انکشاف کیا ہے کہ شاہی تقریبات میں عوام کی مرکز نگاہ بننے سے بچنے کے لئے کالے لباس کا انتخاب کرتی ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی شاہی خاندان کا گزشتہ سال حصہ بننے والی معروف اداکارہ میگھن مرکل نے شاہی خاندان کی تمام تقریبات میں کالا لباس زیب تن کرنے کی وجہ بتا دی۔

    شاہی خاندان کی چھوٹی بہو نے بتایا کہ وہ شاہی تقریبات میں عوام کی مرکز نگاہ بننے سے بچنے کے لئے کالے لباس کا انتخاب کرتی ہیں۔

    شاہی خاندان کے مبصر رچرڈ فٹس ولیمز نے واضح کیا کہ میگھن مارکل شاہی تقریبات کے علاوہ دیگر کاموں میں بھی سادہ اور سیاہ لباس پہنتی ہیں۔

    انہوں نے سادہ لباس پہننے کو ترجیح دینے کے حوالے سے کہا تھا کہ اگر وہ رنگین لباس پہنیں گی تو اُن کا لباس خبر بن جائے گا ۔

    انہوں نے گزشتہ روز ریلیز ہونے والی فلم دی لائن کنگ کے پریمئر میں بھی کالا لباس پہنا تھا،خیراتی تنظیموں کی جانب سے منعقد کسی تقریب میں بھی میگھن کالا لباس ہی پہنتی ہیں، میگھن کے نزدیک کالا لباس پہننے سےاُن کے خیر کے کام کی اہمیت بڑھ جاتی ہے۔

  • اسرائیلی ایئرپورٹ کے جی پی ایس سسٹم میں خرابی کا الزام روس پر عائد

    اسرائیلی ایئرپورٹ کے جی پی ایس سسٹم میں خرابی کا الزام روس پر عائد

    یروشلم : صہیونی ریاست کا فضائی نیوی گیشن سسٹم کچھ دنوں سے نامعلوم ذرائع سے بار بار جام کیا جا رہا ہے جس کے نتیجے میں صہیونی حکام سخت پریشان ہیں، جس کے باعث اسرائیلی حکام نے بعض فضائی روٹس بھی تبدیل کردئیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق گلوبل جیوگرافک پوزیشننگ سسٹم(جی پی ایس ) کو گذشتہ تین ہفتوں سے بار بار خرابی کا سامنا ہے۔ بعض ذرائع ابلاغ نےدعویٰ کیا ہے کہ اس خرابی کے پیچھے روس کا ہاتھ بتایا ہے۔

    اسرائیلی ہوائی اڈوں کی ذمہ دار اتھارٹی کے ترجمان کا کہنا تھاکہ فضائی طیاروں کی درست سمت کی نشاندہی کرنے والے نظام میں خرابی کا سبب معلوم نہ ہونے سے حکام پریشان ہیں، جس کے باعث بعض فلائیٹس کے روٹ تبدیل کردیے گئے ۔

    عبرانی میڈیا کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حکام کوفضائی جہاز رانی کے نظام میں بار بار خلل پیدا ہونے پر تشویش ہے اور انہوں نے تنگ آکر بعض فضائی روٹس تبدیل کردیے ہیں، ہوائی اڈوں کے حکام نے ہوابازوں کو کہا ہےکہ وہ موجودہ ‘جی پی ایس’ سسٹم پر زیادہ انحصار نہ کریں۔

    ان کا کہنا ہے کہ اس فنی خرابی سے ابھی تک کوئی نقصان نہیں ہوا ہے، اسرائیلی فضائیہ کے ماہرین خلل پیدا کرنے کے مصدر کا پتا چلانے کے لیے تحقیقات کررہے ہیں۔

    بین الاقوامی کمرشل فلائیرز ایسوسی ایشن کی طرف سے گذشتہ ہفتے اپنی ویب سائیٹ پر پوسٹ ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ انہیں متعدد ہوابازوں کی طرف سے شکایت ملی ہے کہ اسرائیل کے بن گوریون بین الاقوامی ہوائی اڈے کے اطراف میں ‘جی پی ایس’ کے سگلنل نہیں ہو رہے ہیں۔

    ان رپورٹس کے بعد اسرائیلی ریڈیو نے بتایا کہ جی پی ایس سسٹم میں خرابی کے پیچھے روس کا ہاتھ ہے۔ اسرائیلی فوج کی طرف سے اس حوالے سے کوئی موقف سامنے نہیں آیا۔

  • سعودیہ کے تیل بردار جہازوں پر ایران کے حکم پر حملہ ہوا، خالد بن سلمان

    سعودیہ کے تیل بردار جہازوں پر ایران کے حکم پر حملہ ہوا، خالد بن سلمان

    ریاض : سعودی شہزادہ خالد بن سلمان نے کہا ہے کہ ایرانی جنرل شعبانی نے قبول کیا ہے کہ ’بحر احمر میں سعودی عرب کے تیل بردار جہازوں پر حملے کے احکامات ایران نے دیئے تھے‘۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں تعینات سعودی عرب کے سفیر خالد بن سلمان کا مؤقف ہے کہ خطے میں بد امنی پھیلانے والے ملک ایران کی ثار اللہ بریگیڈ کے جنرل ناصر شعبانی نے کہا ہے کہ ’حوثیوں نے ایرانی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے سعودی عرب کے تیل بردار جہازوں پر حملہ کیا تھا‘۔

    عربی خبر رساں اداروں کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر شہزادہ خالد بن سلمان نے ٹویٹ کیا کہ ’یمن کی حوثی ملیشیاء اور لبنان کا مسلح گروپ حزب اللہ ایرانی نظام کی ’اسٹریٹیجک ڈیپتھ‘ ہیں۔

    خالد بن سلمان نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ سے کیے گئے ٹویٹ میں ایرانی خبر رساں ادارے کی ویب سایٹ کا تصویر پوسٹ کرکے لکھا تھا کہ ’ایرانی رجیم نے اپنے میڈیا اداروں کی جانب سے سعودی عرب کے تیل بردار جہازوں پر حوثی حملوں کی شائع کی گئی خبر بھی ہٹوا دی‘۔

    سعودی عرب کے سفیر کا کہنا تھا کہ ایرانی خبر رساں ادارے ’فارس‘ نے سپاہ پاسداران کی ثار اللہ بریگیڈ کے میجر جنرل ناصر شعبانی کا مؤقف شائع کیا تھا جس میں ناصر شعبانی نے اقرار کیا تھا کہ ’بحر احمر میں سعودی عرب کے جہازوں پر حملے کا حکم ایران نے ہی دیا تھا‘۔

    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ 25 تاریخ کو یمن میں برسرپیکار حوثی جنگوؤں کی جانب سے باب المندب کی بندر گاہ کے نزدیک سعودی عرب کے 2 تیل بردار جہازوں پر حملہ کیا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ حوثیوں کے حملے میں ٹینکر کو معمولی سا نقصان پہنچا، تاہم اس حملے کو بروقت کارروائی کرتے ہوئے ناکام بنا دیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ ریاض حکومت نے حوثی باغیوں کے حملوں کے بعد عارضی طور پر سعودی تیل کی برآمد روکتے ہوئے کہا تھا کہ صورت حال بہتر ہونے پر تیل کی برآمد بحال کر دی جائے گی۔

  • تاریخ کے سب سے بڑے سائبر حملوں کے پیچھے شمالی کوریا ملوث ہوسکتا ہے، ماہرین

    تاریخ کے سب سے بڑے سائبر حملوں کے پیچھے شمالی کوریا ملوث ہوسکتا ہے، ماہرین

    نیویارک : تاریخ کے سب سے بڑے سائبر حملے کے ذمہ داروں کو پکڑنے کیلئے دنیا بھر میں تلاش تیز کردی گئی، ماہرین نے دعوی کیا کہ حملوں کے پیچھے شمالی کوریا کا ہیکنگ گروپ ملوث ہے۔

    تاریخ کے سب سے بڑے سائبر حملے کے پس پشت کون ہے ؟ دنیا بھر کی تنظیموں نے تباہ کن حملے کے ذمہ دار افراد کی تلاش تیز کردی، ماہرین نے خدشہ ظاہر کیاہے کہ سائبر حملوں کے پیچھے شمالی کوریا کا گروپ لازارس ملوث ہوسکتا ہے۔

    123

    وانا کرائی وائرس کا کوڈ شمالی کوریا کے ماہرین نے تیار کیا ہے، سائمن ٹیک اور دوسری کمپنیاں شمالی کوریا کے لازارس گروپ کے سائبر حملوں میں ملوث ہونے کا جائزہ لے رہے ہیں۔

     لازارس گروپ کو2009 سے ہیکنگ میں ملوث قرار دیا جاتا رہا ہے جبکہ بنگلادیش کے مرکزی بینک سے 81ملین ڈالر چرانے میں بھی لازارس گروپ ملوث تھا۔


    مزید پڑھیں : دنیا بھرکے کمپیوٹرز کو ہولناک سائبر حملے کاخطرہ


    سائبر حملے سے بچنے کیلیے بھارت بھر میں سیکڑوں اے ٹی ایمز بند کردیئے گئے جبکہ ریزر بینک آف انڈیا نے بینکوں کو سافٹ ویئراپ ڈیٹ کرنے کے احکامات جاری کردئیے۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل دنیا کے قریبا 100 ممالک پر سائبر حملہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں ہزاروں کمپیوٹرز کو تاوان کے لئے ہیک کر لیا گیا تھا، وائرس حملے کی زد میں ایک سو پچاس ممالک کے تین لاکھ کمپیوٹر متاثر ہوئے، ایک برطانوی نوجوان نے اتفاق سے اس حملے کو روک دیا۔

    ماہرین کے مطابق اس وائرس کے دوسرے ورژن کئی کمپوٹروں میں موجود ہیں۔ خاص طور پر پرانے کمپویٹر اس کانشانہ ہیں۔ نیٹ سائبر سیکیورٹی سے وابستہ کمپنیاں ابھی تک کسی حتمی حل تک نہیں پہنچ سکیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ وائرس پھر سے وار کرسکتا ہے۔ اس مرتبہ یہ حملہ بہت خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔