Tag: Beirut explosion

  • بیروت دھماکے کی اصل وجہ امونیم نائٹریٹ نہیں کچھ اور تھی، اہم انکشاف

    بیروت دھماکے کی اصل وجہ امونیم نائٹریٹ نہیں کچھ اور تھی، اہم انکشاف

    اٹلی : دھماکہ خیز مواد کے ماہر نے انکشاف کیا ہے بیروت کی بندرگاہ پر امونیم نائٹریٹ کا ذخیرہ نہیں تھا بلکہ دھماکہ فوجی میزائل چلنے کی وجہ سے ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق رواں ماہ چار اگست کو لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ہونے والے دھماکوں کے نتیجے میں 160 افراد ہلاک جب کہ 6 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے۔

    ابتدائی طور پر دھماکوں کی وجہ امونیم نائٹریٹ بتائی گئی اور کہا گیا کہ بیروت کی بندرگاہ پر امونیم نائٹریٹ کا ذخیرہ تھا، امونیم نائٹریٹ کے ساتھ آتشبازی کا مواد ہونے کی وجہ سے دھماکہ ہوا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس حوالے سے اٹلی کے ایک دھماکہ خیز مواد کے ماہر نے انکشاف کیا ہے کہ بیروت دھماکوں کی اصل وجہ امونیم نائٹریٹ نہیں بلکہ فوجی میزائل ہو سکتے ہیں۔

    اطالوی ماہر دانیلو کوبی نے اطالوی اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ لبنانی بندرگاہ پر دھماکے کے وقت وہاں جنگی ہتھیار اور گولہ بارود موجود تھا، اس کی تصدیق اس بات سے ہوتی ہے کہ دھماکے کے بعد وہاں سے دھوئیں کے نارنجی بادل اٹھے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ امونیم نائٹریٹ مواد کو دھماکے سے اڑانے کے لیے کوئی عوامل ہونا چاہیے تھے بصورت دیگر یہ سب کچھ ایک ساتھ کیسے پھٹ گیا؟

    اطالوی ماہر نے واضح کیا کہ امونیم نائٹریٹ کے دھماکے کے وقت زرد بادل بنتا ہے تاہم بارود کی بندرگاہ کے دھماکے میں ظاہر ہونے والا وسیع بادل سرخی مائل نارنجی رنگ کا تھا، یہ رنگ روایتی طور پر لیتیم (دھات) کا پتہ دیتا ہے جو میزائلوں کی تیاری میں ایک بنیادی عنصر شمار کیا جاتا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ بیروت میں جو کچھ ہوا وہ بندرگاہ میں ہتھیاروں کے عارضی ذخیرے سے تعلق رکھتا ہے، میرے خیال میں پہلے درمیانے حجم کا ایک دھماکہ ہوا جس کے سبب گولہ بارود کے ڈپو میں آگ بھڑک اٹھی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز بندرگاہ پر کام کرنے والے افراد کی جانب سے انکشاف کیا گیا تھا کہ کہ آتشبازی کے تھیلے بیروت کی بندرگاہ پر انتہائی دھماکہ خیز امونیم نائٹریٹ کے ساتھ ساتھ محفوظ تھے جس کی وجہ سے دھماکے ہوئے اور سارے شہر میں اس کی تباہی پھیل گئی تھی۔

  • لبنان میں مظاہرے جاری، مشتعل مظاہرین کا سرکاری دفاتر پر قبضہ

    لبنان میں مظاہرے جاری، مشتعل مظاہرین کا سرکاری دفاتر پر قبضہ

    بیروت : لبنان کے دارالحکومت بیروت میں دھماکے کے بعد لبنان سیاسی عدم استحکام کا شکار ہوگیا، ہزاروں شہریوں کا حکومت کیخلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، مشتعل افراد نے وزارت خارجہ کی عمارت پر قبضہ کر لیا۔

    مظاہروں کی شدت دیکھتے ہوئے ہفتہ آٹھ اگست کی شام لبنانی وزیر اعظم حسن دیاب نے اپنے نشریاتی خطاب میں قبل از وقت پارلیمانی انتخابات کرانے کی تجویز بھی دے دی۔

    اس کے باوجود عوامی غم و غصے میں کمی نہیں ہوئی اور ہفتے کی رات مظاہرین نے ملکی وزارت خارجہ سمیت کئی سرکاری عمارتوں میں داخل ہو گئے۔

    جھڑپوں کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار ہلاک ہوگیا، شہریوں نے بندرگاہ پر دھماکے کی ذمہ داری حکومت پر عائد کی ہے اور حکومت سے استعفیٰ کا مطالبہ کر دیا۔

    پارلیمنٹ پر قبضہ کرنے کی کوشش فورسز نے ناکام بنادی، مشتعل افراد کو منتشر کرنے کے لئے فورسز نے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کیا۔ مظاہرین نے بینکس ایسوسی ایشن کے ہیڈ کوارٹرز پر بھی دھاوا بول کر ایک حصے کو آگ لگادی، فورسز اور شہریوں کے درمیان تصادم میں سو سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔

    دھماکے سے ہونے والی تباہی کا جائزہ لینے کے لیے جب دو وزرا موقع پر پہنچے تو لوگوں نے انھیں وہاں سے بھگا دیا۔ اس دھماکے میں تقریباً چھ ہزارافراد زخمی ہوئے ہیں اور تازہ اعدادو شمار کے مطابق30تیس ہزار افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔

    بیروت میں امونیم نائٹریٹ کی بڑی مقدار پھٹنے سے ہونے والا دھماکا اس قدر شدید تھا کہ ماہرین کے مطابق اسے ایک بڑا دھماکا کہنے کی بجائے ایک چھوٹا ایٹمی دھماکا کہنا غلط نہ ہو گا۔

    شہر کا وسیع علاقہ اس دھماکے کے باعث کھنڈر کا منظر نامہ پیش کر رہا ہے اس کی شدت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ دھماکے کی جگہ پر پڑنے والے گڑھے کی گہرائی 141 فٹ ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ دنوں بیروت میں ہونے والے ہولناک دھماکے کے نتیجے میں 150 افراد ہلاک جبکہ 6 ہزار سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

  • بیروت دھماکے کے متاثرین کے لئے سعودی حکومت کا مثالی اقدام

    بیروت دھماکے کے متاثرین کے لئے سعودی حکومت کا مثالی اقدام

    ریاض : سعودی عرب میں شاہ سلمان مرکز برائے امداد و انسانی خدمات نے بیروت میں تباہ کن دھماکے کے زخمیوں کی مدد کے لیے طبی ٹیمیں روانہ کی ہیں۔

    لبنان میں امدادی آپریشن کے لیے مختص میڈیکل سوسائٹیز کے ذریعے ایمبولینسوں اور ایمرجنسی میڈیکل ٹیموں کو متحرک کردیا گیا ہے۔ سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق شمالی لبنان میں سبل السلام سوسائٹی کی میڈیکل ٹیمیں زخمیوں کو متاثرہ مقامات سے ہسپتال منتقل کرنے کے لیے بیروت روانہ کی گئی ہیں۔

    کنگ سلمان مرکز کے ماتحت عرسال میں العمل میڈیکل سینٹر سے میڈیکل ٹیم زخمیوں کی مدد، فوری طبی امداد اور ہنگامی صحت نگہداشت کے لیے بھیجی گئی ہے۔

    العمل میڈیکل سینٹر نے بیروت کے ہسپتالوں میں زخمیوں کی مرہم پٹی اور خون کے عطیات جمع کرنے کی مہم بھی شروع کی ہے۔
    یاد رہے کہ بیروت بندرگاہ پر منگل کی شام دھماکے سے لبنانی دارالحکومت لرز گیا تھا۔

    سانحے میں سو سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے، بیروت کے سارے علاقے متاثر ہوئے، بیشتر عمارتوں، گاڑیوں اور دکانوں کے شیشے ٹوٹ گئے، لبنان کے بالمقابل جزیرے قبرص میں بھی لوگوں نے دھماکے کی آوازیں سنیں۔

  • بیروت ہولناک دھماکا : باپ کی شفقت دیکھ کر لوگ آبدیدہ ہوگئے، ویڈیو وائرل

    بیروت ہولناک دھماکا : باپ کی شفقت دیکھ کر لوگ آبدیدہ ہوگئے، ویڈیو وائرل

    بیروت : لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ہونے والے دھماکے نے جہاں پورے شہر کو بری طرح ہلا کر رکھ دیا وہیں عوام میں  بھی شدید خوف وہراس پھیل گیا۔

    دھماکے کے بعد لوگ اپنے گھروں میں بھی خود کو محفوظ نہیں سمجھ رہے تھے اور جان بچانے کی لیے اپنی مدد آپ کے تحت اقدامات اٹھانے لگے۔

    اس حوالے سے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جسے دیکھ کر شہریوں کے خوف کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے، سی سی ٹی وی کیمرے کی ایک فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دھماکے کے بعد گھر کے اندر ایک باپ اپنی اور اپنے بیٹے کی جان بچانے کیلئے پہلے تو ادھر ادھر بھاگتا رہا اور جب اسے کچھ سمجھ نہ آیا تو وہ گھر میں موجود میز نے نیچے بچے کو لے کر بیٹھ گیا۔

    واضح رہے کہ بیروت میں ہونے والے دھماکے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 100 تک پہنچ گئی، حکام نے چار ہزار سے زیادہ افراد کے زخمی ہونے کی بھی تصدیق کرتے ہوئے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔

    یہ دھماکہ بیروت کی بندرگاہ کے علاقے میں ایک گودام میں ہوا اور یہ اتنا شدید تھا کہ پورا شہر ہل کر رہ گیا، بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق دھماکے کی آواز شہر کے دور دراز علاقوں تک سنی گئی، جائے دھماکا سے دھویں کے سرخ بادل فضا میں بلند ہوتے دکھائی دیئے۔

  • بیروت میں خوفناک دھماکے، ہلاکتوں کی تعداد 100 ہوگئی

    بیروت میں خوفناک دھماکے، ہلاکتوں کی تعداد 100 ہوگئی

    بیروت : لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ہونے والے دھماکوں میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 100 تک پہنچ گئی، حکام نے چار ہزار سے زیادہ افراد کے زخمی ہونے کی بھی تصدیق کرتے7 ہوئے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔

    بیروت میں زور دار دھماکے سے پورا شہر لرز اٹھا، بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق دھماکے کی آواز شہر کے دور دراز علاقوں تک سنی گئی، جائے دھماکا سے دھویں کے سرخ بادل فضا میں بلند ہوتے دکھائی دیئے۔ یہ دھماکہ بیروت کی بندرگاہ کے علاقے میں ایک گودام میں ہوا اور یہ اتنا شدید تھا کہ پورا شہر ہل کر رہ گیا۔

    دھماکے سے قبل بندرگاہ میں متاثرہ مقام پر آگ لگی دیکھی گئی جس کے بعد ایک بڑا دھماکہ ہوا اور جائے حادثہ پر نارنجی رنگ کے بادل چھا گئے۔

    دھماکے کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ اس کی آواز کم از کم دس کلومیٹر دور تک سنی گئی۔ اس دھماکے سے بندرگاہ اور اس کے نواح میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے اور کاروباری اور رہائشی عمارتیں اور گاڑیاں تباہ ہو گئیں۔

    لبنان کے وزیراعظم حسن دیاب نے اس حادثے پر بدھ سے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ بدھ کو لبنان کی وفاقی کابینہ کا اجلاس بھی طلب کیا گیا ہے اور مطالبہ کیا گیا ہے کہ ملک میں دو ہفتے کے لیے ہنگامی حالت نافذ کی جائے۔ حسن دیاب نے تصدیق کی ہے کہ دھماکے اس گودام میں ہوئے جہاں 2750 ٹن ایمونیم نائٹریٹ رکھا ہواتھا۔

    ہلاک افراد میں لبنان کی خطیب پارٹی کے سیکریٹری جنرل نذر نجارائن بھی شامل ہیں جب کہ درجنوں زخمیوں کی حالت نازک ہے جس کے سبب اموات کی تعداد بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : لبنانی دارالحکومت بیروت زوردار دھماکے سے لرز اٹھا

    دھماکوں کی شدت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ بندرگاہ کے علاقے میں کئی گاڑیاں اڑ کر عمارتوں کی تیسری منزل پر جا گریں، بیروت کے گورنر نے بندر گاہ پر ہونے والے دھماکوں کو ہیرو شیما جیسی تباہی قرار دیا ہے۔