برسلز (02 ستمبر 2025): بیلجیئم نے اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق فرانس، برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا کے بعد بیلجیئم نے بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
بیلجیئم کے وزیر خارجہ میکسم پریوٹ نے اعلان کیا ہے کہ بیلجیئم اس ماہ کے آخر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (UNGA) میں ریاست فلسطین کو تسلیم کر لے گا۔
انھوں نے اسرائیل پر سخت پابندیاں عائد کرنے کا بھی اعلان کیا، وزیر خارجہ نے منگل کو سوشل میڈیا پر لکھا کہ اسرائیل کے خلاف 12 سخت پابندیاں نافذ کی جا رہی ہیں، ان میں غیر قانونی اسرائیلی آبادکاریوں سے مصنوعات کی درآمد پر پابندی، اسرائیلی کمپنیوں کے ساتھ سرکاری معاہدوں کا دوبارہ جائزہ اور اسرائیلی پروازوں اور ٹرانزٹ پر پابندی سمیت دیگر شامل ہیں۔
یہ اقدامات فلسطین خصوصاً غزہ میں جاری انسانی المیے اور اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کے جواب میں اٹھائے گئے ہیں۔
امریکا کا فلسطینی پاسپورٹ کے حامل تمام افراد کو ویزا دینے سے انکار
تاہم، بیلجیئم کے وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ غزہ سے آخری یرغمالی کی رہائی کے بعد ہی فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا جائے گا اور یہ طے ہونے کے بعد کہ اب حماس کا فلسطین کے انتظام میں کوئی کردار نہیں رہا ہے۔ یاد رہے کہ بیلجیئم کے وزیر اعظم بارٹ ڈی ویور نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ فلسطین کو تسلیم کرنے کا تعلق سخت شرائط سے ہونا چاہیے۔
جولائی کے آخر میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اعلان کیا تھا کہ جب عالمی رہنما اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے تو فرانس فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا۔ فرانس اور سعودی عرب 22 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے دوران فلسطین کو تسلیم کرنے سے متعلق اجلاس کی مشترکہ میزبانی بھی کریں گے۔ آسٹریلیا، کینیڈا اور برطانیہ نے بھی کہا ہے کہ وہ اس ماہ فلسطین کو تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں لیکن بھی شرائط کے ساتھ۔
اس سال اپریل تک تقریباً 147 ممالک، جو اقوام متحدہ کے 75 فی صد ارکان کی نمائندگی کرتے ہیں، پہلے ہی فلسطینی ریاست کو تسلیم کر چکے ہیں۔