Tag: Belly Button

  • ناف کے اطراف تیل کی مالش، 8 فوائد جان کر حیران رہ جائیں گے

    ناف کے اطراف تیل کی مالش، 8 فوائد جان کر حیران رہ جائیں گے

    بچوں کی ناف میں تیل لگانے کی افادیت سے متعلق ہمارے بڑے ہمیں آگاہ کرتے رہے ہیں اور بعد میں یہ باتیں سائنس نے بھی ثابت کی ہیں۔

    جس طرح ہمارے بالوں کے لئے تیل بہت اہم ہے اسی طرح ناف میں تیل لگانے سے ہم صحت کے بہت سے فوائد حاصل کرسکتے ہیں۔

    ماہرین صحت کے مطابق ناف میں تیل لگانا یا ناف تھراپی صحت مند فوائد کے حصول کے لیے ضروری تیلوں سے ناف کی مالش کرنے کا ایک پرانا طریقہ ہے، اس طرح جسم میں مختلف بیماریوں کے علاج میں مدد ملتی ہے۔

    سب سے اہم وجہ یہ کہ ناف ایک سے زیادہ رگوں کے ذریعے جسم کے ہر عضو سے جڑا ہوا ہے، لہٰذا تیل کی مالش کرنے سے اعصاب کے خاتمے کی ترویج اور جسم کو صحت مند رہنے میں مدد ملتی ہے۔

     ناف پر تیل

    چہرے کی تازگی اور خوبصورتی

    اگر چہرے کی بات کریں تو اس کو باآسانی خوبصورت اور پُرکشش بنایا جاسکتا ہے اس کے لئے آپ کو روزانہ رات کو سونے سے پہلے تیل کو ناف میں لگانا ہوگا اس عمل سے آپ کو کیل، مہاسے اور جھریوں سے نجات مل سکتی ہے۔

    صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ناف کے قریب تیل لگانے سے جوڑوں کے درد سے بھی نجات مل سکتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ناف کئی اہم رگوں اور شریانوں سے جڑی ہوتی ہے، جو جوڑوں کو خون فراہم کرتی ہے۔ یہ جلد کی ساخت کو بہتر بنانے اور جلد کے امراض کو روکنے میں مدد کر سکتی ہے۔

    ناف میں سرسوں کے تیل کی مالش

    1- ناف کے قریب تیل کی مالش کرنے سے پیٹ کے درد سے نجات مل سکتی ہے جو کہ بدہضمی، ماہواری کے درد اور قبض جیسے مختلف عوامل کی وجہ سے ہوتی ہے۔

    2- یہ کھانسی، گھرگھراہٹ اور سانس کی قلت جیسی علامات کو ٹھیک کرنے میں مدد کر سکتی ہے۔

    3- یہ خیال کیا جاتا ہے کہ تیل سے ناف کی مالش کرنے سے تناؤ اور پریشانی کم ہوتی ہے۔

    4-ناف کے قریب تیل لگانے سے قوت مدافعت بڑھانے میں مدد مل سکتی ہے۔

    5- ناف پھیپھڑوں سے جڑی ہوتی ہے اور اس جگہ پر تیل سے مالش کرنے سے بلغم کے اخراج اور نظام تنفس میں سوزش کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

    6- تیل سے ناف کی مالش کرنے سے بھی فرٹیلٹی کو بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔

    7- ناف کے قریب تیل لگانے سے بھی جوڑوں کے درد سے آرام ملتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ناف کئی اہم رگوں اور شریانوں سے جڑی ہوتی ہے، جو جوڑوں کو خون فراہم کرتی ہے۔

    8- ناف خون کی بہت سی اہم نالیوں سے جڑی ہوتی ہے اور اس جگہ پر تیل سے مالش کرنے سے جلد میں خون کی گردش بہتر ہوتی ہے۔

    یاد رکھیں! اکثر تیل آپ کی جلد کو خارش زدہ کرسکتے ہیں، نیا تیل استعمال کرنے سے پہلے، اسے جلد کے ٹکڑے پر آزمائیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ آپ کو الرجی تو نہیں ہے، اور اگر آپ بھی ناف میں تیل نہیں لگاتے تو آج سے لگانا شروع کریں اور اس سے فوائد حاصل کریں۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • جلد کے تمام مسائل کے حل کے لیے نہایت آزمودہ ٹوٹکا

    جلد کے تمام مسائل کے حل کے لیے نہایت آزمودہ ٹوٹکا

    موسم سرما میں جلد اور بال نہایت خشکی کا شکار ہوجاتے ہیں جسے ختم کرنے کے لیے مختلف ٹوٹکے اور پروڈکٹس استعمال کیے جاتے ہیں۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے مارننگ شو گڈ مارننگ پاکستان میں بیوٹی ایکسپرٹس نے جلد کے مسائل کو حل کرنے کا آسان طریقہ بتایا۔

    ماہرین کے مطابق روز رات سونے سے قبل ناف میں سرسوں کے تیل کے 4 سے 5 قطرے ڈالنے سے جلد کی خشکی ختم ہوتی ہے۔

    مزید پڑھیں: ہماری ناف کے اندر کیا ہے؟

    تیل ڈالنے کے ساتھ اگر ناف کے آس پاس جلد پر مساج بھی کیا جائے تو یہ معدے کے تمام مسائل کا حل ہے۔

    ماہرین طب کے مطابق ناف ہمارے جسم کی تمام نالیوں اور رگوں کا مرکز ہے، یہاں سے رگیں پورے جسم تک پہنچتی ہیں۔ اس کی صفائی کے خیال رکھا جانا بھی بے حد ضروری ہے۔

    سرسوں کے تیل کے علاوہ دیگر اقسام کے تیل بھی مختلف اثرات مرتب کرتے ہیں، جیسے خشخاش کا تیل ناف میں ڈالنا نیند کو بہتر کرنے میں مدد دیتا ہے، جبکہ نیم کے پتوں کا تیل جلد کی ایکنی کو کم کرتا ہے۔

  • ہماری ناف کے اندر کیا ہے؟

    ہماری ناف کے اندر کیا ہے؟

    کیا کبھی آپ نے غور کیا ہے کہ آپ کی ناف کے اندر کیا ہے؟ آئیں آج ہم آپ کو بتاتے ہیں۔

    ناف کے بارے میں سب سے زیادہ مفصل تحقیق جارج اسٹائن ہاسر نامی سائنسدان نے کی اور اس کے لیے اس نے 3 سال تک اپنی ہی ناف کے تجزیے اور مختلف تجربات کیے۔

    اسے علم ہوا کہ ناف میں معدے کے بال موجود ہوتے ہیں اور یہ جسم پر پہنے جانے والے کپڑے کے ننھے ننھے ذرات کو ناف کی طرف کھینچ لیتے ہیں۔

    ناف دراصل ایک زخم کا نشان ہے جو انسان کو دنیا میں آتے ہی دیا جاتا ہے۔ بچے اور ماں کے جسم کو آپس میں منسلک کرنے والی امبیلیکل کورڈ کو جب کاٹ دیا جاتا ہے تو پھر اس سے بننے والی ناف کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ یہ زخم کیسے مندمل ہوا۔

    کچھ نافیں باہر کو نکلی ہوئی ہوتی ہیں جبکہ 90 فیصد اندر کی طرف ہوتی ہیں۔ اندر کی طرف والی ناف میں کپڑوں کے ٹکرے، بال اور جلد کے مردہ خلیات جمع ہوجاتے ہیں جبکہ ان میں بیکٹریا بھی ہوتے ہیں۔

    ماہرین نے ایک تحقیق کے لیے 60 رضا کاروں کی ناف سے جمع کیے جانے والے اجزا میں 23 سو اقسام کے بیکٹریا دریافت کیی، یعنی ہر ناف میں اوسطاً 67 اقسام کے بیکٹریا موجود ہوتے ہیں۔

    ان میں سے کچھ بیکٹریا ایسے ہوتے ہیں جو جسم کے دیگر حصوں پر بھی پائے جاتے ہیں جیسے اسٹیفلو کوکس جو بالوں، ناک اور حلق میں موجود ہوتے ہیں، تاہم ماہرین نے ان میں ایسے بیکٹریا بھی دریافت کیے جو انسانی جسم کے لیے بالکل اجنبی تھے۔ جیسے ماری مونس جو ماہرین نے صرف سمندر میں پایا تھا۔

    اس کے علاوہ ناف میں وہ بیکٹریا بھی ہوتے ہیں جو شیفس پنیر بنانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: کیا ہمارا جسم کچھ عرصے بعد بالکل نیا ہوجاتا ہے؟

    ویسے تو ناف میں موجود بیکٹریا فائدہ مند ہوتے ہیں اور یہ جلد کے دفاعی نظام کو مضبوط بناتے ہیں، تاہم اگر آپ نے کبھی ناف کی صفائی نہیں کی تو ان میں موجود بے تحاشہ بیکٹریا خطرناک بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔

    غیر صاف شدہ ناف سے سب سے پہلے بو آئے گی اس کے بعد ناف انفیکشن کا شکار ہوجائے گی جس سے خارش اور سرخی پیدا ہوسکتی ہے۔

    ناف کے لیے ایک اور خطرہ اندرونی طور پر بھی موجود ہے، یہ نیول ہرنیا یا بیلی بٹن ہرنیا ہوتا ہے۔

    جب بچہ ماں کے جسم میں ہوتا ہے تو وہ نال کے ذریعے ماں سے منسلک ہوتا ہے۔ یہ نال ماں کےجسم سے ہوتی ہوئی بچے کے جسم تک جاتی ہے اور جسم کے اندر کھلتی ہے، پیدائش کے بعد جب ناف کو الگ کردیا جاتا ہے تو یہ کھلا حصہ بند ہوجاتا ہے۔

    تاہم کبھی کبھار ایسا بھی ہوتا ہے کہ یہ کھلا حصہ ٹھیک سے بند نہیں ہوپاتا، اس کے باعث جسم کے بعض اعضا پھسل کر ناف کی طرف آجاتے ہیں اور ناف پر دباؤ پیدا کرتے ہیں۔

    امریکا میں ہر 5 میں سے ایک بچہ اس ہرنیا کا شکار ہوتا ہے، تاہم یہ بچوں کے لیے جان لیوا نہیں ہوتا اور بالغ ہونے تک یہ نارمل ہوجاتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہفتے میں کم از کم ایک بار صابن ملے نیم گرم پانی سے اپنی ناف کو اچھی طرح ضرور دھونا چاہیئے تاکہ وہ صحت مند رہے۔