Tag: Benami law

  • بیرون ملک پاکستانیوں کے ایک لاکھ 58 ہزار اکاؤنٹس اور  556 پراپرٹیز کا سراغ مل گیا

    بیرون ملک پاکستانیوں کے ایک لاکھ 58 ہزار اکاؤنٹس اور 556 پراپرٹیز کا سراغ مل گیا

    اسلام آباد :  ایف بی آر کا کہنا ہے کہ بیرون ملک پاکستانیوں کی ایک لاکھ 58 ہزار آف شور اکاؤنٹس اور  556 پراپرٹیز کا سراغ لگا لیا ہے، پاناما لیکس سے 6.5 ارب وصول کیا گیا ۔

    تفصیلات کے مطابق فیض اللہ کاموکاکی زیر صدارت قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس میں ممبر ایف بی آر نے بے نامی قوانین پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا بےنامی قوانین ٹیکس وصولی کے لیے نہیں منی لانڈرنگ روکنے کے لیے نافذ کیے جارہے ہیں۔

    ممبر ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ایف بی آر نے علیمہ خان کا کیس نہیں نکالا، سپریم کورٹ نے علیمہ خان کےکیس کا از خود نوٹس لیا، سپریم کورٹ کو کسی نے بتایا ہوگااس کیس کو بھی دیکھا جائے۔

    چیئرمین ایف بی آر نے کہا ایک لاکھ 58 ہزار آف شور اکاؤنٹس کی تفصیلات مل چکی ہیں، ان اکاؤنٹس کے مالکان کو عبوری نوٹسز بھجوائے جا رہے ہیں ، 10 لاکھ ڈالرز سے زائد مالیت کے آف شور بینک اکاؤنٹس کےخلاف تحقیقات جاری ہیں، ایک آف شور اکاؤنٹ سے 170 ملین ڈالرز کی ریکوری ہوئی ہے۔

    ایک آف شور اکاؤنٹ سے 170 ملین ڈالرز کی ریکوری ہوئی ہے

    بریفنگ میں بتایا گیا دبئی میں پاکستانیوں کی 556 پراپرٹیز کا انکشاف ہوا ہے، دبئی میں 579 افراد کی پراپرٹیز ہیں اور پراپرٹیز کے 400 سے زائد مالکان ٹیکس ایمنسٹی حاصل کرچکے ہیں جبکہ برطانیہ میں پاکستانیوں کی پراپرٹیز کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔

    چیئرمین قائمہ کمیٹی فیض اللہ کاموکا نے سوال کیا سوئس اکاونٹس کے خلاف تحقیقات نہیں کیں؟ بے نامی اکاونٹس ہمارے لیے بڑا مسئلہ ہے، پاناما لیکس کا بہت شور مچایا گیا، ایف بی آر نے پاناما لیکس کے خلاف کیاکیا؟ پاناما لیکس پر سیاست دانوں کے خلاف بہت کچھ سنا گیا۔

    فیض اللہ کاموکا نے کہا متعلقہ اداروں کو طلب کرکے بریفنگ دی جائے۔

    چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا فنانس بل میں ایف بی آر کو فوری تحقیقات کا اختیار دیا گیا ہے، پاناما لیکس میں 450 سے زائد افراد کے نام تھے ، 291 افراد کی معلومات مل سکی ہیں جبکہ پانامالیکس کے15 کیسوں کےخلاف تحقیقات مکمل کی گئی ہیں۔

    پاناما لیکس سے 6.5 ارب وصول کیا گیا

    ممبر ایف بی آر نے بتایا پاناما لیکس سے 6.5 ارب وصول کیا گیا ، ایف بی آر کو 8 ہزار بے نامی بینک اکاونٹس کا ڈیٹا مل چکا ہے ، ایک کروڑ سےزائد کی ٹرانزیکشن رپورٹ ملنا شروع ہوجائیں گی ، یکم اپریل سےبینکوں کی مشکوک ترسیلات کی رپورٹ ملناشروع ہوگی۔

  • منی لانڈرنگ اورجعلی اکاونٹس  والوں کی شامت ، ایف بی آر کا ’بےنامی‘ قانون 8 فروری سے لاگو ہوجائےگا

    منی لانڈرنگ اورجعلی اکاونٹس والوں کی شامت ، ایف بی آر کا ’بےنامی‘ قانون 8 فروری سے لاگو ہوجائےگا

    اسلام آباد : فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے منی لانڈرنگ اور جعلی اکاونٹس کے خلاف مزید گھیرا تنگ کرنے کی تیاری مکمل کرلی، ایف بی آر کا’بے نامی‘ قانون 8 فروری سے لاگو ہوجائےگا۔

    تفصیلات کے مطابق منی لانڈرنگ اور کرپشن کے خلاف مزید گھیرا تنگ ہونے جارہا ہے، ایف بی آر کا بے نامی قانون رواں ہفتے سے نفاذ العمل ہوگا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کا ’بے نامی‘ قانون آٹھ فروری سے لاگو ہونے کا امکان ہے، جس کے تحت اکاؤنٹ ہولڈرز کی تمام جائیداد ضبط کر لی جائے گی۔

    ایف بی آر ذرائع کے مطابق یہ قانون انتہائی سخت ہے اور اس کے تحت بے نامی اکاؤنٹ رکھنے والے کی تمام جائیداد ضبط ہو سکتی ہے، ٹیکس نیٹ کے اندر رہتے ہوئے لوگ بے نامی جائیدادیں خرید رہے ہیں۔

    بے نامی جائیدادوں سے متعلق قانون کا مسودہ وزارت قانون کو بھیج دیا ہے، اس قانون سے معیشت کو ڈاکومنٹ کرنے میں مدد ملے گی جبکہ بے نامی اکاونٹس کے حوالے فی الحال کوئی ایمنسٹی اسکیم نہیں آرہی ہے۔

    مزید پڑھیں : گزشتہ مالی سال کی نسبت اس بار تین فی صد زیادہ ٹیکس جمع ہوا: ایف بی آر

    گذشتہ روزایف بی آر ممبران ڈاکٹر حامد عتیق اور سیماشکیل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے  کہا تھا کہ گزشتہ مالی سال کی نسبت اس بار تین فی صد زیادہ ٹیکس جمع ہوا ہے، جولائی تا جنوری 2 ہزار ارب روپے سے زیادہ ٹیکس جمع کیا گیا، البتہ سات ماہ کے دوران ہدف سے 191 ارب کم ٹیکس اکٹھا ہوا، ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں 40 ارب روپے کم ٹیکس جمع ہوا ہے۔

    ایف بی آر  کے مطابق 12 لاکھ روپے تک آمدن پر ٹیکس چھوٹ سے بھی ریونیو پر منفی اثر پڑا، بینکنگ کے شعبے میں ٹیکس میں ایک فیصد کمی آئی، حکومت سے درخواست ہے، محصولات کے ہدف پرنظر ثانی کرے۔

    ایف بی آرحکام کا کہنا تھا کہ پہلے7 ماہ میں ریونیو شارٹ 195 ارب روپے ہے، بے نامی سے متعلق قانون سخت کیا جارہا ہے، کسی جائیدادپر بے نامی ثابت ہوئی، تو وہ سرکارضبط کر لے گی، ایف بی آرنے 6 ہزار افراد کو نوٹس جاری کیے ہیں. 204 کیسز میں 6 ارب کی ٹیکس ڈیمانڈ جاری کی گئی۔