راولپنڈی: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سابق صدر پرویزمشرف کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے جائیداد اور بینک اکاؤنٹ ضبط کرنے کے احکامات جاری کردیئے۔
تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے بینظیر قتل کیس سابق صدر جنرل ر پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دے دیا اور ان کےدائمی وارنٹ جاری کرتے ہوئے جائیداد اور بینک اکاؤنٹ ضبط کرنے کے احکامات جاری کردیئے، حکم انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر ایک نے جاری کیا۔
پرویز مشرف بینظیر قتل کیس میں طلبی کے باوجود پیش نہیں ہو رہے تھے۔
خیال رہے کہ راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 9 برس بعد بے نظیر قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے سابق پولیس افسران سعودعزیزاورخرم شہزاد کو سترہ،سترہ سال قید اوردس لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی جبکہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشروف کو مفرور قرار دیتے ہوئے اُن کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم بھی جاری کیا تھا۔
واضح رہے کہ 27 دسمبر 2007 میں بے نظیر بھٹو لیاقت باغ میں عوامی جلسے سے خطاب کرنے کے بعد جب اسلام آباد جانے کے لیے لیاقت باغ کے مرکزی دروازے پر پارٹی کارکنوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اپنی گاڑی کی چھت سے باہر نکلیں تو اس دوران ایک نامعلوم شخص نے ان پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے وہ شہید ہوگئیں تھیں۔
لاہور: آئی جی پنجاب کا انوکھا کارنامہ سزا یافتہ اہلکار کو ضمانت ہوتے ہی پرانے عہدے پر بحال کردیا۔
تفصیلات کے مطابق آئی جی پنجاب نے بینظیر بھٹو قتل کیس میں سزایافتہ خرم شہزاد کو دوبارہ ایس ایس پی اسپیشل برانچ راولپنڈی تعینات کردیا۔
خرم شہزاد لاہورہائیکورٹ سے ضمانت پررہا ہوئے تھے۔
خرم شہزاد سزا سے قبل بھی ایس ایس پی اسپیشل برانچ راولپنڈی تعینات تھے، ایس پی منتظر مہدی کو ایس ایس پی آپریشنزلاہور تعینات کردیا گیا، آئی جی پنجاب نے دونوں افسران کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔
یاد رہے کہ بینظیربھٹو قتل کیس میں سابق پولیس افسران سعودعزیزاورخرم شہزادکی ضمانتیں منظورکرلی گئیں تھیں اور دونوں کودو،دولاکھ کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کاحکم دیا تھا۔
جس کے بعد سابق صدر آصف علی زرداری کی صاحبزادی آصفہ بھٹو زرداری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بینظیر بھٹو قتل کیس میں سابق پولیس افسران سعودعزیزاورخرم شہزادکی ضمانتیں منظور ہونے پر درعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ فیصلے سے ثابت ہوگیا کہ بھٹو خاندان کیلئے کوئی انصاف نہیں ہے۔
خیال رہے کہ راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 9 برس بعد بے نظیر قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے سابق پولیس افسران سعودعزیزاورخرم شہزاد کو سترہ،سترہ سال قید اوردس لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی جبکہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشروف کو مفرور قرار دیتے ہوئے اُن کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم بھی جاری کیا تھا۔
یصلے کو پاکستان پیپلز پارٹی نے مسترد کردیا تھا۔ بے نظیر بھٹو کی صاحبزادیوں آصفہ اور بختاور نے اپنے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ قتل کیس میں صرف سہولت کاروں کو سزا ہوئی، حقیقی قاتل آج بھی آزاد ہیں۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہےتو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے پیپلز پارٹی کی سابق چیئرپرسن اور سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو کے قتل کیس کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔
تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی اور ملزمان کے بعد حکومت نے بھی بینظیر بھٹو قتل کیس کا فیصلہ چیلنج کردیا۔ وفاقی حکومت نے 5 ملزمان کی بریت اور 2 پولیس افسران کی سزا کے خلاف اپیل دائر کی ہے۔
اپیل میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ دونوں پولیس افسران سعود عزیز اور خرم شہزاد کو سزا کم ملی ہے۔
اس سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی بھی انسداد دہشت گردی عدالت کے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کرچکی ہے اور اس سلسلے میں 3 اپیلیں دائر کر چکی ہے۔
دوسری جانب کیس میں سزا پانے والے پولیس افسران نے بھی حکمنامے کو چیلنج کیا تھا۔ سعود عزیز اور خرم شہزاد نے استدعا کی تھی کہ ان کی سزائیں کالعدم قرار دے کر انہیں رہا کیا جائے۔
یاد رہے کہ راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں بے نظیر قتل کیس کی سماعت گزشتہ 9 برس سے جاری تھی جس کا فیصلہ گزشتہ ماہ سنایا گیا۔
عدالت نے 2 افراد کو جرم کی سزا سنائی جبکہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشروف کو مفرور قرار دیتے ہوئے ان کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم بھی جاری کیا تھا۔
فیصلے کو پاکستان پیپلز پارٹی نے مسترد کردیا تھا۔ بے نظیر بھٹو کی صاحبزادیوں آصفہ اور بختاور نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ قتل کیس میں صرف سہولت کاروں کو سزا ہوئی، حقیقی قاتل آج بھی آزاد ہیں۔
انہوں نے سابق صدر پرویز مشرف کو گرفتار کرنے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
راولپنڈی: پیپلز پارٹی نے بے نظیر قتل کیس کے فیصلے کے خلاف اپیلیں دائر کردیں، سماعت آج ہوگی۔
یہ اپیلیں سردار لطیف کھوسہ نے ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ میں دائر کی ہیں۔
سردار لطیف کھوسہ نے عدالت کے باہر میڈیا سے گفت گو کرتے ہوئے کہا کہ اپیلوں میں انسداد دہشت گردی عدالت کے فیصلوں کو چیلنج کیا گیا ہے، پولیس افسران کو اے ٹی سی ایکٹ کے تحت سزائیں نہیں دی گئیں۔
انہوں نے بتایا کہ یہ اپیلیں آصف زرداری کی جانب سے دائر کی گئی ہیں جس میں پرویز مشرف کے مفرور ہونے پر انہیں کیس سے علیحدہ کردیا ہے ہم نے اسے بھی چیلنج کیا ہے کہ مفرور ہونے پر ان کی ساری جائیداد بھی ضبط ہوگی اور سزا بھی ہوگی۔
دوسری اپیل ہم نے سعود عزیز اور خرم شہزاد کو صرف 17، 17 سال سزا دیے جانے کے خلاف کی ہے کہ انہیں سزائے موت دی جائے۔
تیسری اپیل ہم نے رہا کیے جانے والے ان پانچ افراد رفاقت حسین ، حسنین و دیگر کے خلاف کی ہے ۔
خیال رہے کہ بے نظیر قتل کیس کے فیصلے کے خلاف پیپلز پارٹی کی ان اپیلوں کی سماعت آج ہوگی۔
دادو : پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بے نظیر بھٹو قتل کیس کا سب سے بڑا سہولت کار پرویز مشرف ملک سے فرار ہے، فیصلہ نہیں مانتے، میاں صاحب خود تو نااہل ہوئے پیچھے نااہلوں کی فوج چھوڑ گئے، دادو کےعوام آمروں کے آگےنہیں جھکے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے دادو میں ایک بہت بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا، بلاول بھٹو نے کہا کہ دادو کو ضیا دور میں ویت نام کہا جاتا تھا، جب ضیاء الحق نے یہاں کا دورہ کیا تو اس کا کیسے استقبال کیا گیا اس کو یہاں بیان نہیں کرسکتا، اس لیے ضیاء الحق یہاں آنے سے ڈرتا تھا۔
بلاول نے کہا کہ ایم آر ڈی کی تحریک میں یہاں کے لوگوں نے جو قربانیاں دیں وہ سیاسی دور کا سنہرا باب ہیں، ملک بھر کی جیلیں کم پڑگئی تھیں، دادو کےعوام کا جذبہ کم نہیں ہواتھا، مجھے فخر ہے کہ آج میں مخدوم بلاول کی سرزمین پر کھڑا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ نئے نئے سیاستدان آج کل جمہوریت کی بات کرتے ہیں، ان سیاستدانوں کو کیا پتہ جمہوریت کیا ہوتی ہے، نئے سیاستدانوں کو صرف اپنے اقتدارکی پڑی ہے۔
بینظیربھٹو قتل کیس کا فیصلہ مسترد کرتے ہیں
بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ بے نظیربھٹو قتل کیس کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں، یہ کیسا عدالتی فیصلہ جس میں مقتول ہے قاتل کا پتا نہیں، بے نظیربھٹو قتل کے مجرموں کا باعزت بری کردیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ قتل کیس کا سب سے بڑاسہولت کار پرویز مشرف ملک سے فرار ہے، یہ فیصلہ نہیں ظلم ہے، اس کا پیچھا کریں گے، بے نظیربھٹو صرف میری ماں نہیں ملک کے پسی ہوئے عوام کی لیڈر تھیں۔
چھوٹے میاں نے لوڈ شیڈنگ ختم نہ کی اور نہ ہی نام بدلا
انہوں نے کہا کہ میاں صاحب خود تو نااہل ہوئے پیچھے نااہلوں کی فوج چھوڑ گئے، چھوٹے میاں نے لوڈ شیڈنگ ختم نہ کی اور نہ ہی اپنا نام بدلا نہ ہی بڑے میاں کی حکومت نے معیشت کو تباہ کردیا۔
ن لیگ والے لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کےدعوے کرتے تھے، جو جھوٹے ثابت ہوئے، بجلی آتی نہیں بل بڑھتے جارہے ہیں، کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے۔
نون لیگ حکومت اندرونی وبیرونی محاذ پرناکام ہوگئی
بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ سرکلر ڈیٹ ایک بار پھر 400 ارب سے تجاوز کر چکا ہے، شہروں میں 12،12 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے، میاں صاحب کی حکومت اندرونی وبیرونی محاذ پرناکام ہوگئی، ہماراملک سفارتی تنہائی کا شکار ہوچکا ہے۔
میں کہتا رہا کہ ملک میں مستقل وزیرخارجہ لگایا جائے جو اب جاکر لگایا گیا، اب وزیر خارجہ کہتا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد ہونا چاہیے لیکن نیشنل ایکشن پلان کو دفن کردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ عوام گھبرائیں مت بھٹو شہید کا نواسا اور بی بی کا بیٹا میدان میں ہے،یہ ملک صرف میاں صاحب اورخان صاحب کا نہیں،20 کروڑعوام کا ہے۔
سندھ کےعوام عمران خان کےدھوکےمیں نہیں آئیں گے
بلاول بھٹو زرداری نے عمران خان کو اپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ تبدیلی والے خان صاحب نے سندھ کے پھیرے لگانا شروع کردیئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قربان جاؤں آپ کی اس ادا پر مگر خان صاحب! آپ کو پشاور کی عوام ڈھونڈ رہی ہے،ذرا چکر لگا آئیں، خان صاحب کی سیاست جھوٹ اورالزامات کی سیاست ہے، آپ کس تبدیلی کی بات کرتےہیں؟ جائیں خان صاحب کوئی اوردروازہ کھٹکھٹائیں، سندھ کےعوام عمران خان کےدھوکےمیں نہیں آئیں گے۔
بلاول نے مزید کہا کہ خان صاحب آپ کے وزیراعلیٰ پر کرپشن کے الزامات ہیں، ن لیگ اورپی ٹی آئی نےملک کے اداروں کو برباد کردیا ہے۔
کراچی: پیپلز پارٹی نے بے نظیر قتل کیس میں فیصلے کے خلاف تین اپیلیں دائر کرنے کا اعلان کردیا۔
اس بات کا اعلان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے کراچی میں پارٹی اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ کرتے ہوئےکیا، پریس بریفنگ میں نیر بخاری، لطیف کھوسہ اور دیگر موجود تھے۔
انہوں نے بتایا کہ اس بات کا فیصلہ پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی زیر صدارت آج منعقدہ اجلاس میں کیا گیا جس کے تحت سردار لطیف کھوسہ کے ذریعے آصف زرداری اس کیس میں بطور متاثرہ فریق درخواست دائر کریں گے۔
سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہم اس فیصلے کے خلاف تین اپیلیں کریں گے ، آصف زرداری بطور شرعی وارث کے اپیل دائر کریں گے،قانونی طور پر متاثرہ فریق یا وارث اپیل دائر کرنے کا حق رکھتا ہے۔
لطیف کھوسہ نے بتایا کہ ایک اپیل سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف دائر کی جائے گی جس میں کہا جائے گا کہ مشرف کے کیس کو موخر کیوں کیا گیا؟ ہم سمجھتے ہیں کہ انہیں بھی قانون کے دائرے میں لایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ قانونی طور پر اگر کوئی شخص قانون سے راہ فرار اختیار کرتا ہے تو عدالت پابند نہیں کہ اس کی مفروری ختم ہونے کا انتظار کرے، 88 گواہان مشرف کی موجودگی میں پیش ہوئے، ان کے وکیل سیر حاصل جرح کرتے رہے ہیں جب کہ مشرف نے امریکا سے ویڈیو بیان بھی دیا تھا۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ سارے گواہان کے بیانات کے بعد نظر آرہا تھا کہ مشرف کو سزا ہونے جارہی تھی تو اس وقت کے وزیر داخلہ چوہدری نثار نے انہیں محفوظ راستہ دیا اور راتوں رات ملک سے فرار کرادیا، ای سی ایل میں نام ڈالنے کا کام وفاقی حکومت کا تھا سپریم کورٹ کا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار نے فیصلہ آنے سے قبل ہی مشرف کو بھگا تھا جس میں وفاقی حکومت کا پورا ہاتھ تھا،دفعہ 19 کے تحت عدالت مجازتھی کہ انہیں پوری طرح سزا دیتی۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ دنیا نے دیکھا کہ بی بی شہید پر سرعام گولی چلی،اس کے بعد بلاسٹ ہوا، سیکیورٹی کی پوری ذمہ داری مشرف کی تھی،واقع کے فوری بعد جائے وقوع کو فوری طور پر دھلوا دیا گیا، جائے وقوع دھلانے کی کارروائی بغیر اوپر کی ہدایت کے نہیں ہوسکتی۔
نیر بخاری نے کہا کہ لطیف کھوسہ زرداری کی جانب سے اپیل دائر کریں گے
راولپنڈی: بے نظیر بھٹو قتل کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا جس کے مطابق سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف الگ کیس چلایا جائے گا، عدالت نے کہا ہے کہ ڈیڑھ گھنٹے بعد کرائم سین دھونے اور پوسٹ مارٹم نہ ہونے سے شواہد ضائع ہوئے۔
تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت کے جج محمد اصغر خان نے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا جو کہ 46 صفحات پر مشتمل ہے ۔
تفصیلی فیصلے میں عدالت نے کہا ہے کہ پولیس افسر سعود عزیز نے بے نظیر کی باکس سیکیورٹی پر مشتمل ایلیٹ پولیس یونٹ کو ہٹادیا اور پولیس نے بے نظیر بھٹو کی گاڑی کو اکیلا چھوڑ دیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایک گھنٹہ 40 منٹ بعد کرائم سین دھونے سے شواہد ضائع ہوئے، جائے وقوع دھونے سے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے شواہد اکٹھے کرنا ممکن نہیں رہا، پوسٹ مارٹم نہ کرانے سے بے نظیر کی وجہ موت کا پتا نہ چل سکا۔
عدالت کے مطابق استغاثہ گرفتار 5 ملزمان کے خلاف الزام ثابت کرنے میں ناکام رہی، پانچوں گرفتار ملزمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کیا جارہا ہے۔
سابق صدر کے معاملے میں فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پرویز مشرف کو پیش ہو کر صفائی دینے کے لیے بار بار سمن جاری کیے، پرویز مشرف کو اسکائپ کے ذریعے بھی بیان دینے کی پیشکش کی گئی لیکن انہوں نے بیان ریکارڈ نہ کرایا، سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف کیس الگ چلایا جائے گا۔
راولپنڈی : بینظیر قتل کیس میں بری ہونیوالے پانچ ملزمان کو ایک ماہ نظر بند رکھنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق بینظیر قتل کیس میں بری ہونیوالے پانچ ملزمان کو ایک ماہ نظر بند رکھنے کا فیصلہ کر لیا گیا، جس کے بعس ملزمان کی نظر بندی کے احکامات جیل انتظامیہ کو مل گئے ہیں۔
وزارت داخلہ کے احکامات کے مطابق پانچ ملزمان کو اڈیالہ جیل میں ہی رکھاجائے گا، ملزمان میں رفاقت، اعتزاز شاہ،شیر زمان،حسنین گل اور عبدالرشید شامل ہیں۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے سابق صدر پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے ان کی تمام منقولہ و غیر منقولہ جائیداد ضبط کرنے کا حکم دیا تھا۔
فیصلے میں عدالت نے کیس کے دیگر 5 ملزمان رفاقت حسنین، حسنین گل، اعتزاز شاہ، شیر زمان اور رشید ترابی کو بری کرنے کا حکم دیا جبکہ 2 پولیس افسران سعود عزیز اور خرم شہزاد کو 2 مختلف مقدمات میں 17، 17 سال قید کی سزا کا حکم سنایا۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر 1 راولپنڈی کے جج محمد اصغر خان نے بے نظیر بھٹو قتل کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
خیال رہے کہ رفاقت حسنین، حسنین گل، اعتزاز شاہ، شیر زمان اور رشید ترابی جیل میں تھے جبکہ سابق صدر پرویز مشرف، پولیس افسران سعود عزیز اور خرم شہزاد ضمانت پر رہا تھے۔
واضح رہے کہ 27 دسمبر 2007 میں بے نظیر بھٹو لیاقت باغ میں عوامی جلسے سے خطاب کرنے کے بعد جب اسلام آباد جانے کے لیے لیاقت باغ کے مرکزی دروازے پر پارٹی کارکنوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اپنی گاڑی کی چھت سے باہر نکلیں تو اس دوران ایک نامعلوم شخص نے ان پر فائرنگ کر دی۔
مقدمے میں بے نظیر بھٹو کو مناسب سیکیورٹی فراہم نہ کرنے کے باعث اس وقت کے صدر پرویز مشرف کو بھی شامل تفتیش کیا گیا تھا تاہم وہ عدالت سے غیر حاضر رہے جس پر انسداد دہشت گردی کی عدالت نے انہیں مفرور قرار دیا تھا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
راولپنڈی: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سابق وزیر اعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کی سابق سربراہ بے نظیر بھٹو قتل کیس کا فیصلہ 9 سال 8 ماہ بعد سناتے ہوئے سابق صدر پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دے دیا ہے اور ان کی تمام منقولہ و غیر منقولہ جائیداد ضبط کرنے کا حکم دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت نے کیس کے دیگر 5 ملزمان رفاقت حسنین، حسنین گل، اعتزاز شاہ، شیر زمان اور رشید ترابی کو بری کرنے کا حکم دیا جبکہ 2 پولیس افسران سعود عزیز اور خرم شہزاد کو 2 مختلف مقدمات میں 17، 17 سال قید کی سزا کا حکم سنایا گیا۔
بے نظیر بھٹو کے قتل کے وقت سعود عزیزسابق سی پی او اور خرم شہزاد ایس پی راول ٹاؤن تھے۔ عدالت نے دونوں مجرمان کو 5، 5 لاکھ روپے جرمانے ادا کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔
ضمانت پر رہا دونوں سابق پولیس افسران کو احاطہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا۔
کیس کے مرکزی ملزم سابق صدر پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے ان کی تمام منقولہ و غیر منقولہ جائیداد ضبط کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر 1 راولپنڈی کے جج محمد اصغر خان نے بے نظیر بھٹو قتل کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
ذرائع کے مطابق بے نظیر قتل کیس میں 141 گواہان میں سے 68 گواہان کے بیانات لیے گئے، مقدمے کی 317 سے زائد سماعتیں ہوئیں، قتل کیس میں 8 چالان پیش کیے گئے اور 7 جج تبدیل ہوئے۔
تمام سماعتوں کے دوران پرویز مشرف صرف 3 بار پیش ہوئے۔
بے نظیر قتل کیس کے 7 ملزمان مارے بھی جا چکے گئے اور رفاقت حسنین، حسنین گل، اعتزاز شاہ، شیر زمان اور رشید ترابی جیل میں تھے جبکہ سابق صدر پرویز مشرف، پولیس افسران سعود عزیز اور خرم شہزاد ضمانت پر رہا تھے۔
واضح رہے کہ 27 دسمبر 2007 میں بے نظیر بھٹو لیاقت باغ میں عوامی جلسے سے خطاب کرنے کے بعد جب اسلام آباد جانے کے لیے لیاقت باغ کے مرکزی دروازے پر پارٹی کارکنوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اپنی گاڑی کی چھت سے باہر نکلیں تو اس دوران ایک نامعلوم شخص نے ان پر فائرنگ کر دی۔
فائرنگ کے بعد ایک خودکش دھماکہ بھی ہوا جس میں 24 افراد جاں بحق ہوئے۔
مقدمے میں بے نظیر بھٹو کو مناسب سیکیورٹی فراہم نہ کرنے کے باعث اس وقت کے صدر پرویز مشرف کو بھی شامل تفتیش کیا گیا تھا تاہم وہ عدالت سے غیر حاضر رہے جس پر انسداد دہشت گردی کی عدالت نے انہیں مفرور قرار دیا تھا۔
یہ بات بھی حیران کن ہے کہ محترمہ کی شہادت کے بعد سنہ 2008 میں پاکستان پیپلز پارٹی اقتدار میں آئی اور بی بی کے شوہر آصف علی زرداری صدر کے منصب پر فائز ہوئے لیکن اس دور میں بھی اس مقدمہ میں کوئی پیشرفت نہ ہو سکی تھی۔
پیپلز پارٹی ہی کے دور حکومت میں اقوام متحدہ کی خصوصی ٹیم نے بھی پاکستان آکر کیس کی تفتیش کی لیکن کوئی خاص نتائج حاصل نہ ہوسکے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
کراچی : سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ ملک میں نئے صوبے بننے چاہئیں، ان کا کہنا تھا ملک کو اور نظام کو تبدیلی کی ضرورت ہے۔
سابق صدرپرویزمشرف نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام’سوال یہ ہے‘میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2013ءکے الیکشن میں دھاندلی ہوئی عدلیہ کو انتخابات کالعدم قرار دینے چاہیے۔معیشت کے بارے میں غلط معلومات دیکر عوام کو خوش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے،جب تک تیسری طاقت نہیں بنتی ملک کی صورتحال ٹھیک نہیںہوسکتی،اس وقت ملک کے نظام اور حکومت میں تبدیلی چاہیے۔
پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ ملک میں کوئی ترقیاتی منصوبہ نہیں،قرض پہ قرض لیا جارہاہے۔ملک میں نئے صوبے بننے چاہیئں اٹھارویں ترمیم نے ملک کو کمزور کیا ہے۔
انہوں نے کہا سابق چیف جسٹس نے زندگی میں پہلی بار عقل کی بات کی ہے تاہم جب تک چیک اینڈ بیلنس نہیں آتا کوئی بھی نظام کامیاب نہیں ہوسکتا۔
سابق صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان کو روس اور ترکی کے درمیان کشیدگی اور شام میں قیام امن کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔امریکہ کے ساتھ تعلقات میں انڈین فیکٹر کو بھی دیکھنا چاہیے۔شوسینا کو اقوام متحدہ دہشت گرد قرار دے۔