Tag: benefits

  • ٹی ٹری آئل: جلد کے تمام مسائل کا حل

    ٹی ٹری آئل: جلد کے تمام مسائل کا حل

    جلد کو صحت مند اور تروتازہ رکھنے کے لیے قدرتی اشیا خاصی اہمیت رکھتی ہیں، اور ان سے بنی پروڈکٹس بھی جلد کے لیے مددگار ثابت ہوتی ہیں۔

    سب پہلے جلد کی نمی کو برقرار رکھنے کے لیے اسے ہائیڈریٹ رکھنا نہایت ضروری ہے، ساتھ ہی مختلف مسائل کے حل کے لیے ٹی ٹری آئل کا استعمال کسی مسیحا سے کم نہیں۔

    یہ آئل اسکون بخش اور مندمل کرنے کی خصوصیات سے بھرپور ہونے کی وجہ سے جلد کے کئی مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، یہاں پر اس حیرت انگیز آئل کے چند بہترین استعمال پیش کیے جارہے ہیں۔

    چکنی جلد کے لیے مؤثر

    ٹی ٹری آئل اینٹی سیپٹک خصوصیات پر مشتمل ہونے کی وجہ سے چکنی جلد کے تمام مسائل کو حل کر سکتا ہے، وہ چاہے ایکنی ہو یا کھلے ہوئے مسامات۔

    سوزش سے نجات

    جلد کی سوزش بے آرامی کا سبب بنتی ہے اور ٹر ٹری آئل جلد کو سکون اور آرام دہ حالت میں لانے میں مدد فراہم کرتا ہے، ساتھ ہی یہ جلد کی سرخی کو بھی کم کرتا ہے۔

    زخموں کو فوری مندمل کرنا

    ٹی ٹری آئل کی اینٹی بیکٹیریل خصوصیت زخموں اور خراشوں کو فوری مندمل کرنے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔

    خارش سے نجات

    اس آئل میں اینٹی سوزش خواص پائے جاتے ہیں جو خارش زدہ جلد کو سکون فراہم کرکے انفیکشن کو دور کرتے ہیں۔

    ایکنی سے تحفظ

    یہ آئل اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی مائیکروبائل خواص رکھنے کے سبب ایکنی سے بچانے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔

    خشک جلد

    یہ آئل اپنی بہترین خصوصیات کی وجہ سے خشک جلد سے خارش کو دور کر کے سکون پہنچانے میں معاون ثابت ہوتا ہے جبکہ یہ آئل ایگزیما کے لیے بھی بے حد مفید ہے۔

  • کیا آپ عرق گلاب کے یہ فوائد جانتے ہیں؟

    کیا آپ عرق گلاب کے یہ فوائد جانتے ہیں؟

    عرق گلاب گھروں میں عام استعمال ہونے والی شے ہے تاہم اس کا استعمال باقاعدگی سے نہیں کیا جاتا، اس کا باقاعدہ استعمال بے شمار فائدوں کا سبب بن سکتا ہے۔

    گلاب کا عرق جلد کے کئی مسائل کو حل کرتا ہے، یہ وٹامن سی، آئرن، کیلشیئم ،وٹامن اے اور وٹامن ای سے بھر پور ہوتی ہیں، اس عرق کے کچھ ایسے فوائد بھی ہیں جن کے بارے مین بہت کم لوگ واقف ہیں۔

    جلد کی نمی

    عرق گلاب جلد کی قدرتی نمی کو برقرار رکھتا ہے، اسے بطور ٹونر استعمال کرنے سے جلد ہائیڈریٹ رہتی ہے اور کئی مسائل سے محفوظ رہتی ہے۔ یہ جلد کو خشکی سے بچا کر جھریوں سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔

    چھائیوں سے نجات

    چھائیاں جلد کا سب سے عام مسئلہ ہے اور عرق گلاب اس مسئلے کا سب سے مؤثر علاج ہے، اس مقصد کے لیے 2 چمچ بیسن میں چٹکی بھر ہلدی اور تھوڑاسا عرق گلاب ملا کر استعمال کریں اور خشک ہونے پر دھولیں، اس طرح چھائیوں سے نجات مل جائے گی۔

    آنکھوں کے لیے مفید

    فی زمانہ لوگوں کی اکثریت دن کا زیادہ وقت اسکرین کے سامنے گزارتی ہے جس سے آنکھوں کے کئی مسائل جنم لینے لگتے ہیں، اس کا بہترین حل عرق گلاب ہے، روئی کو عرق گلاب میں بھگو کر آنکھوں پر رکھنے سے سکون اور راحت کا احساس ہوتا ہے۔

    بہترین فیس ماسک

    عرق گلاب کو چہرے کو دلکشی بڑھانے کے لیے بہترین تصور کیا جاتا ہے، چہرے کی رنگت نکھارنے کے لیے ایک چمچ ملتانی مٹی، لیموں کا رس، اور 2 چمچ عرق گلاب لے کر فیس ماسک تیار کریں اور اسے چہرے پر لگائیں، خشک ہونے پر ٹھنڈے پانی سے دھو لیں۔

  • اس پھل کے بے شمار فائدے جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    اس پھل کے بے شمار فائدے جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    زمین پر موجود ہر سبزی اور پھل اپنے اندر بے شمار فوائد رکھتے ہیں، بعض پھل کاسمیٹکس پروڈکٹس میں بھی استعمال کیے جاتے ہیں جو جلد پر بہترین اثرات مرتب کرتے ہیں۔

    کیوی بھی انہی میں سے ایک ہے جو اپنے منفرد ذائقہ اور صحت سے بھرپور اجزا کی بدولت تمام پھلوں میں الگ مقام رکھتا ہے، کیوی جسامت اور رنگت میں کسی قدر چیکو سے مشابہت رکھتا ہے تاہم اندر سے یہ نہایت خوبصورت دکھائی دیتا ہے۔

    کھٹا میٹھا ذائقہ لیے کیوی بچوں اور بڑوں میں یکساں مقبول ہے، اس میں ایسے صحت بخش اجزا پائے جاتے ہیں جو آپ کی مجموعی صحت کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔

    یہ پھل جس طرح آپ کی صحت کا خیال رکھتا ہے اسی طرح یہ جلد کو بھی جواں بنانے والی خصوصیت سے مالا مال ہے، کیوی فیس ماسک آپ کی جلد کو نرمی سے ایکسفولیئٹ، پرورش اور نمی بخشتا ہے۔

    اگر آپ کی جلد چکنی ہے اور اس پر ایکنی کے مسائل ہیں تو آپ کیوی کے فیس ماسک کو روزانہ استعمال کر سکتے ہیں تاہم خشک جلد پر اسے ہفتے میں ایک بار استعمال کیا جاسکتا ہے، کیونکہ کیوی فیس ماسک ایک بہترین ایکسفولینٹ ہے۔

    کیوی میں وٹامن سی اور ای کی کثیر مقدار پائی جاتی ہے، جو کہ طاقتور اینٹی آکسیڈنٹس کے طور پر جانا جاتا ہے، یہ جلد کو نمی، پرورش، چمکدار اور ہموار بناتی ہے۔

    اس میں غذائی ریشے کی بڑی مقدار بھی ہوتی ہے جو آنتوں کی مناسب حرکت کے لیے ضروری ہے، اس طرح آپ کی جلد مہاسوں سے پاک رہتی ہے۔

    کیوی ایک اینٹی آکسیڈنٹ سے بھرپور پھل ہے جو آپ کی جلد کو مختلف فوائد فراہم کرتا ہے۔ آپ کیوی سے بنے فیس ماسک کو جلد کی تمام اقسام کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔

    کیوی کا ماسک بنانے کا طریقہ

    اس ماسک کو بنانے کے لیے ایک چمچ دہی، ایک کیلا اور ایک کیوی درکار ہے۔

    کیوی اور کیلے کو چھیل کر اچھی طرح مکس کریں، اب اس میں دہی ملا کر مکس کر کے چہرے پر لگائیں اور 20 سے 30 منٹ تک لگا رہنے دیں۔

    خشک ہونے پر نیم گرم پانی سے چہرہ دھولیں، بہتر نتائج کے لیے اسے ہفتے میں ایک بار ضرور استعمال کریں۔

  • کھلی فضا میں ورزش سے دگنے فوائد

    کھلی فضا میں ورزش سے دگنے فوائد

    باقاعدگی سے ورزش کرنا جسمانی و ذہنی صحت کے لیے نہایت مفید ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ کھلی فضا میں وزرش کرنے کے اور بھی فائدے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گھر سے باہر کوئی مثبت سرگرمی کرنا یا پھر کوئی ورزش کرنا ذہنی صحت کے لیے مفید ثابت ہوتا ہے۔

    آج کل کے خوشگوار موسم میں واک، کوئی بھی مثبت سرگرمی یا ورزش گھر سے باہر کی جا سکتی ہے، اس سے نہ صرف تازگی کا احساس ہوگا بلکہ آپ خود کو بہتر محسوس کریں گے۔

    گھر سے باہر مندرجہ ذیل سرگرمیاں کی جاسکتی ہیں۔

    ہائیکنگ

    ہائیکنگ اگرچہ واک جیسی ہے لیکن یہ ایک مختلف تجربہ بھی ہے، اس دوران قدرتی مناظر بھی دیکھنے کو ملتے ہیں۔

    ہائیکنگ سے نہ صرف انسان کی صحت ٹھیک ہوتی ہے بلکہ اضطراب اور افسردگی میں بھی کمی آتی ہے، اگر کسی کو نیند کا مسئلہ درپیش ہو تو اس پر بھی قابو پایا جا سکتا ہے۔

    سائیکلنگ

    اگر آپ ے سردی گھر ہی میں اسٹیشنری بائیک یا ورزش والی بائیک پر گزاری ہے تو اب اس موسم میں باہر سائیکلنگ کر سکتے ہیں، یہ نہ صرف کارڈیو ریسپیریٹری ورزش کے لیے بہترین ہے بلکہ اس سے ذہنی دباؤ میں بھی کمی آتی ہے۔

    سائیکلنگ تفریح بھی فراہم کرتی ہے اور وزن بھی کم کرتا ہے، اس سے پٹھوں میں لچک اور مضبوطی آتی ہے۔ یہ دل کی صحت کے لیے بھی مفید ہے اور اسٹیمنا بھی بڑھاتا ہے جبکہ یہ کیلوریز جلانے میں بھی مددگار ہے۔

    تیراکی

    سوئمنگ یا تیراکی کے دوران پٹھوں کا استعمال کیا جاتا ہے اور اس دوران پورا جسم حرکت میں ہوتا ہے، سوئمنگ سے بھی وزن کم کیا جا سکتا ہے اور یہ دل کی صحت کو بھی بہتر رکھتا ہے۔

    یہ قوت برداشت بڑھانے میں بھی معاون ہے جبکہ اس سے پٹھوں کے درد میں بھی کمی ہو سکتی ہے۔

    جاگنگ

    گھر پر ٹریڈ مل سے ہم ایک ہی رخ میں ورزش کر رہے ہوتے ہیں لیکن اگر ہم جاگنگ کر رہے ہوتے ہیں تو باہر مختلف راستوں سے گزرنے کا تجربہ ہو جاتا ہے۔

    اس کے مختلف فوائد ہیں جیسے دل کی بیماریوں میں کمی اور بلڈ پریشر معمول پر ہوتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جاگنگ کے لیے بہترین صبح کا وقت ہے کیونکہ صبح ہوا تازہ اور آلودگی سے پاک ہوتی ہے اور انسان خود کو تر و تازہ محسوس کرتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق کسی بھی قسم کی ورزش سے قبل ضروری ہے کہ مناسب غذا لی جائے اور جسم کی ساخت کے مطابق ورزش کی جائے۔

  • استعمال شدہ پتی کے فوائد جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    استعمال شدہ پتی کے فوائد جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    چائے کی پتی استعمال کے بعد پھینک دی جاتی ہے، لیکن استعمال شدہ پتی کو دوبارہ کس طرح استعمال کیا جاسکتا ہے، یہ جان کر آپ حیران ہوجائیں گے۔

    چائے کی استعمال شدہ پتی کو کھانوں سے لے کر صفائی تک چند درج ذیل حیران کن طریقوں سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

    سلاد میں شامل کریں

    شاید آپ کو سننے میں عجیب لگے، لیکن چائے کی استعمال شدہ پتی سلاد کا مزہ دوبالا کر دیتی ہے۔ بس اس بات کا خیال رکھیں کہ چائے کی استعمال شدہ پتی پرانی نہ ہو اور اس کی صرف ایک چٹکی سلاد پر چھڑک کر استعمال کریں۔

    اچار کے طور پر استعمال کریں

    چائے کی استعمال شدہ پتی اچار کے لیے بہترین اجزا ہے، اسے تیل، لیموں کا رس اور نمک میں ملا کر ایک جار میں ڈال کر ایک ہفتہ تک چھوڑ دیں پھر اسے اچار کی طرح استعمال کریں یا چاہیں تو سینڈوچ، سلاد اور دیگر کھانوں میں شامل کریں۔

    باورچی خانے کی سطحوں کو صاف کریں

    کچن کے سلیب یا کٹنگ بورڈز کی صفائی کرنی ہو تو چائے کی پتی استعمال کریں، گیلی استعمال شدہ چائے کی پتیاں سلیب یا کٹنگ بورڈ پر ڈال دیں، پھر اسے ہلکے ہاتھوں سے رگڑیں، پھر اسے معمول کے مطابق صاف کریں۔

    چائے کی پتی گندگی، چکنائی اور بدبو کو دور کر دیتی ہے، اسے آپ برتن دھونے میں بھی استعمال کر سکتے ہیں۔

    فریج کی صفائی کریں

    اگر آپ کے فریج سے مسلسل کھانوں کی بو آتی ہو تو چائے کی استعمال شدہ پتی کو پھینکنے کے بجائے فریج میں رکھ دیں، یہ بدبو جذب کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

    اس کے علاوہ اسے مائیکرو ویو اور اوون کو صاف کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے، ٹی بیگ کو استعمال کے فوراً بعد اوون میں رکھ دیں، جب تک یہ گرم ہوگا یہ تمام بدبو کو جذب کر لے گا۔

  • گاجر کا حلوہ ۔ ذائقہ دار ہونے کے ساتھ ساتھ صحت کے لیے فائدہ مند بھی

    گاجر کا حلوہ موسم سرما کی خاص سوغات ہے، یہ لذیذ ہونے کے ساتھ نہایت صحت بخش بھی ہوتا ہے جو سرد موسم میں بے حد فائدہ مند ہے۔

    گاجر خود اور حلوے میں شامل کیے جانے والے تمام اجزا سردیوں کے موسم میں نہایت فائدہ پہنچاتے ہیں۔

    یہ جسم کو درکار صحت مند چکنائی، وٹامن اے، وٹامن سی اور پروٹین وغیرہ سے بھرپور ہوتا ہے جو سردیوں کے ساتھ آنے والی جسمانی تکالیف اور درد وغیرہ سے نجات دلاتا ہے۔

    اجزا

    کچی اور چھوٹی گاجریں: 2 کلو

    چینی: 400 گرام

    ثابت الائچی: 3 سے 4 دانے

    دودھ: 2 کلو

    دیسی گھی: 200 گرام

    زعفران: 1 چٹکی

    عرق گلاب: 1 چائے کا چمچ

    ترکیب

    سب سے پہلے گاجروں کو کدوکش کرلیں، کدوکش کرنے سے پہلے اور بعد میں انہیں اچھی طرح دھو لیں۔

    گاجروں کو چولہے پر چڑھائیں اور چینی ڈال دیں، جب چینی پانی چھوڑنا شروع کرے تو اسے ڈھک کر ہلکی آنچ پر چھوڑ دیں۔

    50 منٹ تک ہلکی آنچ پر رہنے دیں اور اس دوران تھوڑی تھوڑی دیر بعد ایک بار چمچہ چلا لیں۔

    ثابت الائچی بھی اسی دوران شامل کردیں۔

    چینی کا پانی خشک ہوجائے تو اس میں دیسی گھی شامل کریں اور اس کو 5 منٹ تک بھونیں۔

    اس دوران دودھ سے کھویا بنا لیں، 2 کلو دودھ سے 400 گرام کھویا بنے گا، کھویا بناتے ہوئے اس میں چند قطرے دیسی گھی کے ڈال دیں اس سے کھویا برتن میں نہیں لگے گا۔

    گاجر کو بھوننے کے بعد اس میں کھویا شامل کردیں، بعد ازاں عرق گلاب میں زعفران ملائیں اور اسے حلوے میں شامل کردیں۔

    پستہ، بادام چھڑک کر مزیدار گرما گرم حلوہ سرو کریں۔

  • موسم سرما کا پھل امردو فوائد کا خزانہ

    موسم سرما کا پھل امردو فوائد کا خزانہ

    امرود موسم سرما کا پھل ہے جو اپنے بے شمار فوائد رکھتا ہے، سیزن کے دوران اس کا باقاعدہ استعمال بے شمار بیماریوں سے بچا سکتا ہے۔

    امرود وٹامن سی، آئرن، کیلشیئم اور فائبر سے بھرپور ہوتا ہے، طبی ماہرین کے مطابق اس پھل کے پتوں میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس اور وٹامنز جسم میں گردش کرنے والے مضر فری ریڈیکلز کے نقصانات سے دل کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

    علاوہ ازیں اس میں موجود پوٹاشیم اور حل پذیز فائبر بھی دل کی صحت میں اہم کردار کرتے ہیں۔

    امرود کے پتوں کا نچوڑ (ایکسٹریکٹ) بلڈ پریشر کو کم کرتا ہے جبکہ نقصان دہ کولیسٹرول کو کم کرکے فائدہ مند کولیسٹرول کو بڑھاتا ہے۔

    یہ پھل وزن کم کرنے کا بھی بہترین ذریعہ ہے، اس پھل میں37 کیلوریز موجود ہوتی ہیں جو انسانی جسم کو روزانہ کی بنیاد پر درکار فائبر کی 12 فیصد مقدار فراہم کرتی ہیں جس کے باعث انسانی جسم کے وزن میں کمی واقع ہوتی ہے۔

    کم کیلوریز کے باوجود یہ آپ کا پیٹ جلدی بھر دیتا ہے جس کے باعث زیادہ غذا تناول کرنے کی عادت سے بھی چھٹکارا مل جاتا ہے اور وزن میں کمی کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔

  • روزانہ ایک ٹماٹر کھانے کے حیران کن فائدے

    روزانہ ایک ٹماٹر کھانے کے حیران کن فائدے

    ٹماٹر ایک فائدہ مند پھل ہے جس کا باقاعدہ استعمال بہت سے فوائد فراہم کرتا ہے۔

    ٹماٹر کو اینٹی آکسیڈنٹ کے طور پر استعمال کر کے بلڈ پریشر کو بڑھنے سے روکا جاسکتا ہے، ٹماٹر میں وٹامن سی، وٹامن کے، آئرن، پوٹاشیئم اور دیگر متعدد اجزا موجود ہوتے ہیں۔

    اس میں موجود لائیکو پین جلد کو سرخ و سفید رکھنے میں ہی مدد نہیں دیتا بلکہ کولیسٹرول کی سطح میں کمی، بینائی میں بہتری اور جلد کو صحت مند بناتا ہے۔

    روزانہ کی غذا میں ٹماٹر شامل کر کے ہائی بلڈ پریشر جیسے مرض سے بچا جاسکتا ہے جس کی وجہ اس میں موجود پوٹاشیئم ہے، غذا میں مناسب مقدار میں پوٹاشیئم چہرے کو سوجن سے بھی بچاتی ہے۔

    اس کا روزانہ استعمال وزن کم کرنے میں بھی معاون ہے۔

    ٹماٹر کو جلد، چہرے اور بالوں کے لیے بھی بہت مفید قرار دیا جاتا ہے کیونکہ اس میں کیروٹین، لیوٹین اور لائیکو پین جیسے اجزا موجود ہوتے ہیں، لائیکو پین سورج کی مضر شعاعوں سے جلد کو بچانے میں مدد دیتا ہے۔

    ٹماٹر کے ٹکڑے چہرے پر رگڑنے سے جلد کے ان حصوں کو صاف کیا جاسکتا ہے جہاں سیاہ رنگ کے نشانات نمایاں ہوتے ہیں۔

    علاوہ ازیں اس کے استعمال سے ہاضمے میں بھی مدد ملتی ہے اور یہ میٹا بولزم کو بھی بہتر بناتا ہے۔

  • ماں کا دودھ بچوں کو ایک اور بیماری سے بچانے میں معاون

    ماں کا دودھ بچوں کو ایک اور بیماری سے بچانے میں معاون

    ماں کا دودھ بچے کی پہلی صحت بخش غذا ہے، ماں کا دودھ ہر بچے کا حق ہے کیونکہ یہ اسے نشونما پاتے جسم کے لیے نہایت ضروری ہیں۔

    ماں کے دودھ میں ایسے اجزا پائے جاتے ہیں جو اسے بچپن سے بڑھاپے تک نہ صرف صحت مند رکھتے ہیں بلکہ کئی بیماریوں سے تحفظ بھی فراہم کرتے ہیں، اس میں موجود مالیکیولز بچوں میں مختلف الرجی کے خطرے کو کم کر سکتے ہیں، یہ بات ایک تحقیق کے نتیجے میں سامنے آئی ہے۔

    اس نئی تحقیق کے مطابق ماں کے دودھ میں چھوٹے مالیکیولز بچوں میں دائمی الرجی جیسے ایگزیما اور مختلف غذا سے ہونے والی الرجی پیدا کرنے کے امکانات کو کم کر سکتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تحقیق کے نتائج ماؤں کو دودھ پلانے کی جانب راغب کرنے کی تحریک پیدا کر سکتے ہیں، ساتھ ہی اس سے دودھ پلانے والوں والی ماؤں کی حوصلہ افزائی بھی ہوتی ہے جو اپنے اس عمل سے بچوں کو مستقبل میں دائمی الرجی سے محفوظ رکھ سکتی ہیں۔

    ایٹوپک الرجی جیسی مختلف غذا سے ہونی والی الرجی، دمہ، اور جلد کی ایک ایسی حالت جسے ایٹوپک ڈرمیٹائٹس کہتے ہیں، دنیا بھر میں تقریباً ایک تہائی بچوں میں اس وقت جنم لیتی ہے جب یہ بچے کمزور مدافعتی نظام کے ساتھ ماحول کا سامنا کرتے ہیں۔

    پیڈیا ٹرکس کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اور پین اسٹیٹ ہیلتھ چلڈرن اسپتال کے ماہر امراض اطفال سٹیون ہکس کا کہنا ہے کہ 3 ماہ سے زیادہ ماں کا دودھ پینے والے شیر خوار بچوں میں اس الرجی کا خطرہ کم ہو سکتا ہے۔

    ماں کے دودھ میں موجود مائیکرو رائبو نیوکلک ایسڈز چھوٹے مالیکیولز کی صورت میں موجود ہوتے ہیں جو بچے کے پورے جسم میں جین کے طریقہ کار کو منظم کر سکتے ہیں۔

    ہکس کا کہنا ہے کہ ماں کے دودھ میں تقریباً 1 ہزار مختلف قسم کے مائیکرو رائبو نیوکلک ایسڈز ہوتے ہیں تاہم اس کی ساخت تمام خواتین میں وزن، غذا کے میعار اور جینیات جیسی زچگی کی خصوصیات کی وجہ سے مختلف ہوتی ہے، تاہم ان میں صرف 4 بچوں کی الرجی کے خلاف تحفظ فراہم کر سکتے ہیں۔

    اس مقصد کے لیے ماہرین نے 163 ماؤں کو تحقیق میں شامل کیا جنہوں نے بچوں کی پیدائش سے لے کر کم از کم 4 ماہ یا 12 ماہ تک دودھ پلانے کا منصوبہ بنایا، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی نوٹ کیا کہ بچے ایک وقت میں کتنے دیر تک ماؤں سے فیڈ لیتے ہیں۔

    نتائج سے یہ بات سامنے آئی کہ ماں کا دودھ بچوں میں مستقبل میں ہونے والی الرجی سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔

  • صرف شکر قندی ہی نہیں، اس کے پتے بھی نہایت فائدہ مند

    صرف شکر قندی ہی نہیں، اس کے پتے بھی نہایت فائدہ مند

    شکر قندی موسم سرما میں نہایت شوق سے کھائی جاتی ہے، یہ سبزی نہ صرف صحت کے لیے نہایت فائدہ مند ہے بلکہ اس کے پتے بھی اپنے اندر جادوئی اجزا رکھتے ہیں۔

    اس کے پتے جنہیں کاموٹ ٹاپس کہا جاتا ہے دوسری سبزیوں کے پتوں کی نسبت نہ صرف بطور غذا استعمال کیے جا سکتے ہیں بلکہ غذائیت سے بھرپور اور صحت بخش ہونے کے ساتھ جادوئی فوائد بھی رکھتے ہیں۔

    یہ پتے کئی طرح کے وٹامنز سے بھرپور ہوتے ہیں اور انہیں پالک کی طرح پکوان میں شامل کیا جا سکتا ہے۔

    شکر قندی کے پتے وٹامن سی، اے، اینٹی آکسیڈنٹ، تھامین، رائبو فلاوین، فولک ایسڈ اور نیاسین کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں، دیگر پتوں والی سبز سبزیوں کے مقابلے میں اس میں غذائی اجزا اور غذائی ریشہ زیادہ ہوتا ہے۔

    اس کے مزید بھی کچھ فوائد ہیں۔

    ہڈیوں کے لیے فائدہ مندہ

    لوگوں کی اکثریت کا خیال ہے کہ ہڈیوں کو صحت مند رکھنے کے لیے صرف کیلشیئم کی ضرورت ہوتی ہے، اگرچہ شکر قندی کے پتوں میں کیلشیئم کی مقدار کم ہوتی ہے لیکن یہ وٹامن کے کے ساتھ مل کر صحت مند ہڈیوں کو فروغ دینے کے لیے مفید ہے۔

    وٹامن کے ہڈیوں کے ٹوٹنے کے امکانات کو کم کر کے آسٹیو پوروسس اور ہڈیوں کے نقصان کو روکنے میں مدد کرتے ہیں۔

    ذیابیطس سے حفاظت

    کاموٹ کے پتے انسولین کی مزاحمت کو کم کر کے چینی کی سطح کو منظم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

    یہی وجہ ہے کہ شوگر کے مریضوں کے لیے روزمرہ کی خوراک میں شکر قندی کے پتے شامل رکھنا بہترین انتخاب ہے۔

    آنکھوں کے لیے بہترین

    وٹامن اے کو بینائی دوست وٹامن کہا جاتا ہے اور یہ شکر قندی کے پتوں میں وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔

    یہ وٹامن میکولر انحطاط کو روکنے میں مدد کرتا ہے جو اندھے پن کی سب سے بڑی وجہ ہے، تحقیق کے مطابق وٹامن اے، سی، ای، زنک اور کاپر کا استعمال میکولر ڈی جنریشن کے امکانات کو 25 فیصد تک کم کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

    اس کے علاوہ یہ خشک آنکھوں کے علاج میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے۔