Tag: benefits

  • سائنس نے رونے کے فوائد بھی ثابت کردیے

    سائنس نے رونے کے فوائد بھی ثابت کردیے

    بات بات پر رونے والے افراد خصوصاً خواتین کی اس عادت کو پسند نہیں کیا جاتا لیکن سائنس نے ثابت کردیا ہے کہ رونا اور آنسو بہانا جسمانی و جذبات صحت کے لیے نہایت مفید ہے۔

    آپ نے اکثر یہ بات محسوس کی ہوگی کہ جب بھی آپ روتے ہیں اور آنسو بہاتے ہیں تو کچھ لمحوں بعد ایک سکون کا احساس ہوتا ہے اور لگتا ہے کہ دل کا کوئی بوجھ کم ہو گیا ہے۔

    اب یہ بات سائنس سے بھی ثابت ہو چکی ہے کہ رونے سے جہاں ایک طرف آپ بے چینی اور اضطراب کی کیفیات سے نکل کر ذہنی اور جذباتی طور پر بہتر محسوس کرتے ہیں وہیں دوسری طرف اس کے بے تحاشہ جسمانی فائدے بھی ہیں۔

    البتہ کثرت سے رونا ڈپریشن، مایوسی اور دیگر ذہنی عارضوں کی جانب اشارہ کرتا ہے جبکہ کسی بیماری کے بغیر کبھی کبھار رونا ایک صحت مند ردعمل ہے۔ اس کے فوائد مندرجہ ذیل ہیں۔

    رونے کی صورت میں آنکھوں سے آنسو بہتے ہیں جو ایک طرف تو آنکھوں کو نمی فراہم کرتے ہیں تو دوسری جانب اس صفائی کو بھی یقینی بناتے ہیں، گویا آنسو آنکھ کو صحت مند رکھنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔

    آنسو کی کئی اقسام ہیں ان میں سے ایک جذباتی آنسو کہلاتے ہیں، بصارت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ جذباتی آنسو دوسرے آنسوؤں سے مختلف ہوتے ہیں، ان میں پروٹین اور ہارمونز ہوتے ہیں۔

    یہی وجہ ہے یہ درد اور اضطرابی کیفیات سے نجات دینے میں مدد فراہم کرتے ہیں اور جسم کو دوبارہ پر سکون حالت میں لانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

    آنسو ہماری آنکھ کو نمی فراہم کرتے ہیں جس سے بینائی بہتر ہوتی ہے، اس میں کئی طرح کے کیمیکل ہوتے ہیں جو آنکھ کی صفائی کرتے، بیکٹریا کو مارتے، نقصان دہ جلن کو ختم کرتے اور کئی طرح کے انفیکشن سے بچاتے ہیں۔

    آنسو میں اٹھانوے فیصد پانی، کچھ مقدار میں نمک، فیٹی آئل اور 1500 مختلف پروٹین ہوتے ہیں، اس میں ایک طرح کا اینٹی بیکٹیریل کیمیکل بھی پایا جاتا ہے جو انفیکشن سے لڑنے میں مدد دیتا ہے۔

    ماہرین بصارت کا اس ضمن میں مزید کہنا ہے کہ رونا ایسے افراد کے لیے بے پناہ افادیت رکھتا ہے جو اسکرین کے سامنے بیٹھ کر کام کرتے ہیں، یہ ان کی آنکھوں کی خشکی کو دور کرتے ہیں۔

    رونا جذبات کو ظاہر کرنے کا بھی ایک قدرتی عمل ہے، یہ عمل صرف اپنے جذبات و احساسات کے ساتھ ہی وابستہ نہیں بلکہ دوسروں کی اداسی، غصے اور خوشی میں بھی آنسو بہنے لگتے ہیں۔

    جب ہم روتے ہیں تو اس سے ایک طرح کا کتھارسس ہوتا ہے یعنی ذہنی تناؤ کم ہوتا ہے اور ہم پرسکون ہو جاتے ہیں، مختلف تحقیق کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ رونا کسی بھی ایسی صورتحال سے باہر آنے ایک راستہ ہے۔

  • سردیوں میں انجیر کا استعمال بے شمار فوائد کا سبب

    سردیوں میں انجیر کا استعمال بے شمار فوائد کا سبب

    انجیر یوں تو سارا سال ہی دستیاب ہوتی ہے لیکن سردیوں میں اس کا استعمال بے حد بڑھ جاتا ہے، اس کے فوائد جان کر آپ اسے باقاعدگی سے استعمال کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔

    انجیر کو جنت کا پھل کہا جاتا ہے، یہ ایک بے حد صحت بخش پھل ہے اور اس میں وہ تمام اجزا پائے جاتے ہیں جو انسان کو صحت مند رکھنے اور بیماریوں سے تحفظ دینے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔

    ویسے تو یہ پھل سارا سال ہی باآسانی ہر جگہ دستیاب ہوتا ہے، لیکن اسے سردیوں کی خاص سوغات کہا جاتا ہے۔ کیونکہ موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی انجیر مختلف جگہوں پر دکھائی دیتی ہیں۔

    انجیر کمزور افراد کے لیے ایک بیش بہا نعمت ہے، اس کا باقاعدگی سے استعمال کمزور افراد کو فربہ بناتا ہے۔

    یہ سانس کے امراض کے لیے بھی ایک بہترین دوا ہے ، یہ جسم میں انسولین کی مزاحمت کو کم کرتی ہے اس طرح خون میں چینی سطح اعتدال میں رہتی ہے۔

    ایسے افراد جن میں سیلینیئم نامی مرکب کی کمی ہو جاتی ہے ان میں میٹھا کھانے کی طلب بڑھ جاتی ہے، انجیر میں سیلینیئم پایا جاتا ہے، اس کا باقاعدہ استعمال میٹھے کی طلب سے چھٹکارا دلانے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔

    انجیرمیں فائبر کافی مقدار میں موجود ہوتا ہے اسی لیے یہ نظام انہضام کو بہتر بنانے میں معان ثابت ہوتی ہے۔

    پکی ہوئی انجیر پولی فینول سے بھری ہوتی ہے، یہ ایک طرح کا اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو فری ریڈیکل سے بچانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

    انجیر پوٹاشیئم سے بھرپور ہونے کی بنا پر بلڈ پریشر کو بھی توازن میں رکھنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔

  • بادام کھانے کا یہ فائدہ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    بادام کھانے کا یہ فائدہ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    گری دار میوے کھانا جسمانی و دماغی صحت پر بہترین اثرات مرتب کرتے ہیں، اب حال ہی میں ماہرین نے خاص طور پر بادام کے فوائد کی طرف اشارہ کیا ہے۔

    حال ہی میں ہونے والی ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا کہ جگر کی سوزش سمیت قبض جیسی دائمی بیماریوں میں مبتلا افراد کو یومیہ محض 60 گرام تک بادام کھانے سے حیران کن فوائد مل سکتے ہیں۔

    کنگز کالج لندن کے طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق ماہرین نے بادام کا معدے سمیت نظام ہاضمہ اور مدافعتی نظام پر پڑنے والے اثرات کے لیے محدود رضا کاروں پر ایک مختصر تحقیق کی۔

    تحقیق کے لیے ماہرین نے 87 افراد کی خدمات حاصل کیں، جن میں معدے کی سوزش سمیت قبض کی بھی شکایات تھیں جبکہ ان کا نظام ہاضمہ بھی کمزور تھا۔

    ماہرین نے تمام رضا کاروں کو تین گروپس میں تقسیم کر کے ایک گروپ کو یومیہ 56 گرام تک بادام کھانے کا کہا جبکہ دوسرے گروپ کو بھی اتنی ہی مقدار میں پسے ہوئے بادام کھانے کی ہدایت کی گئی جبکہ تیسرے گروپ کو پیسٹریز اور بسکٹس کھانے کا کہا گیا۔

    ماہرین نے رضا کاروں کو 4 ہفتوں تک پریکٹس جاری رکھنے کا کہا اور اس کے بعد ان سے سوالات و جوابات کرنے سمیت ان کے کچھ ٹیسٹس بھی کیے گئے۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ بادام میں بٹائریٹ سینتھیسز نامی اجزا کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، جو کہ بٹائرک ایسڈ کی مقدار کو بڑھانے کا کام کرتے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق بٹائرک نظام ہاضمہ کو بہتر بنانے والے اجزا کو طاقتور بنانے کا کام کرتے ہیں، جس سے معدے سمیت دیگر اعضا میں پیدا ہونے والی سوزش بھی بہتر ہوسکتی ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ تحقیق سے معلوم ہوا کہ یومیہ محض 56 گرام بادام کھانے والے افراد میں بٹائرک ایسڈ کی مقدار بہتر ہونے سے ان کا معدہ بہتر ہوتا ہے جبکہ ان کے قبض سمیت نظام ہاضمہ کے دیگر مسائل بھی بہتر ہونے کی توقع ہے۔ ماہرین کے مطابق بادام کھانے سے انسان کا نظام ہاضمہ بہتر ہونے کی وجہ سے مدافعتی نظام بھی درست ہوسکتا ہے۔

    اس سے قبل آنے والی تحقیقات میں بھی بتایا گیا تھا کہ بادام کے دماغی اور جسمانی صحت پر بہترین اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

  • روشنیاں ہماری صحت کے لیے بھی نقصان دہ؟

    روشنیاں ہماری صحت کے لیے بھی نقصان دہ؟

    جرمنی نے رات کے وقت مشہور عمارات، تاریخی یادگاروں، ٹاؤن ہالز، عجائب گھروں اور لائبریریوں کی روشنیاں بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    صرف جرمن دارالحکومت برلن میں ہی وکٹری کالم یا فتح کے ستون اور برلن کیتھیڈرل سمیت شہر کی پہچان سمجھی جانے والی تقریباً 200 عمارات غروب آفتاب کے بعد اب تاریکی میں ہی ڈوبی رہتی ہیں۔

    وسطی جرمنی کے شہر وائیمار نے تو اپنے پورے بلدیاتی علاقے میں توانائی کی بچت کے پروگرام پر اس سال موسم گرما کے ابتدائی مہینوں سے ہی عمل درآمد شروع کر دیا تھا۔

    اس فیصلے کے تحت سڑکوں اور راہ گیروں کے لیے بنائے گئے راستوں پر لگی سٹریٹ لائٹس اب ہر شام آدھ گھنٹے کی تاخیر سے روشن کی جاتی ہیں اور ہر صبح آدھ گھنٹہ پہلے ہی بجھا دی جاتی ہیں۔

    اس طرز عمل کی بڑی وجہ یہ ہے کہ یوں بجلی اور مالی وسائل کی بچت تو ہو گی ہی لیکن ساتھ ہی تاریک شہر تحفظ ماحول اور حیاتیاتی تنوع کے لیے بھی کئی حوالوں سے مثبت نتائج کا سبب بنیں گے۔

    لائٹس بند کرنا فضائی آلودگی کے خلاف بھی مددگار

    امریکا میں قائم ایک غیر سرکاری تنظیم انٹرنیشنل ڈارک اسکائی ایسوسی ایشن کے اندازوں کے مطابق دنیا بھر میں رات کے وقت آؤٹ ڈور جلائی جانے والی لائٹوں میں سے ایک تہائی کا کوئی فائدہ ہوتا ہی نہیں۔

    اس تنظیم کے ماہرین کے مطابق توانائی کے موجودہ بحران اور توانائی کے ذرائع کی قیمتوں میں حالیہ بے تحاشا اضافے سے پہلے بھی سچ یہی تھا کہ غیر ضروری لائٹیں بند کر کے سالانہ 3 بلین یورو کی بچت کی جا سکتی تھی۔

    اس کے علاوہ اسی اقدام سے فضائی آلودگی اور زہریلی کاربن گیسوں کے اخراج میں کمی لاتے ہوئے تحفظ ماحول کی کوششوں کو بھی آگے بڑھایا جا سکتا تھا اور یہ کام اب بھی کیا جا سکتا ہے۔

    روشنیوں سے آلودہ آسمان

    آج کی دنیا میں 80 فیصد سے زیادہ انسان ایسے علاقوں میں رہتے ہیں، جہاں آسمان غیر ضروری روشنیوں کی وجہ سے آلودہ ہوتے ہیں۔

    یورپ اور امریکا میں تو روشنی سے آلودہ آسمان کے نیچے زندگی بسر کرنے والے انسانوں کا تناسب 99 فیصد بنتا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کروڑوں انسانوں کی آنکھوں کو حقیقی تاریکی کے تجربے سے گزرنے کا کوئی موقع ہی نہیں ملتا۔

    تاریکی کی ضرورت ہے

    رات کے وقت کافی حد تک تاریکی صرف ماحول ہی کے لیے فائدہ مند نہیں ہوتی بلکہ یہ انسانی صحت کے لیے بھی بہتر ہے۔

    اب تک کیے جانے والے کئی طبی مطالعاتی جائزوں سے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ آنکھوں کو پہنچنے والے نقصان اور مصنوعی روشنیوں کے مابین ایک باقاعدہ ربط پایا جاتا ہے، اس کے علاوہ انہی روشنیوں کا بے خوابی، جسمانی فربہ پن اور کئی واقعات میں ڈپریشن سے تعلق بھی ثابت ہو چکا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق ان تمام معاملات کا تعلق میلاٹونن نامی ہارمون سے ہے، جو انسانی جسم میں اس وقت خارج ہوتا ہے، جب اندھیرا چھانے لگتا ہے۔

    جرمن ریسرچ سینٹر فار جیو سائنس کے ماہر کرسٹوفر کیبا کہتے ہیں کہ جب ہمارے جسم میں یہ ہارمون پیدا نہیں ہوتا، کیونکہ ہمارا سامنا اپنے گھر، کام کی جگہ یا کھلے آسمان کے نیچے بہت زیادہ روشنی سے رہتا ہے، تو انسانی جسم کا وہ سارا نظام مسائل کا شکار ہو جاتا ہے، جسے حیاتیاتی کلاک سسٹم کہتے ہیں۔

    تاریکی جانوروں اور پودوں کو بھی پسند ہے

    زمین پر حیاتیاتی اقسام میں سے انسانوں کے علاوہ بھی کئی انواع ایسی ہیں، جنہیں خود کو رات کے وقت مصنوعی روشنی کا عادی بنانے کے سلسلے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

    مثلاً کورلز یا مونگے کی چٹانیں اس وجہ سے حسب معمول اپنی افزائش نسل نہیں کر پاتیں۔

    ہجرت کرنے والے پرندوں کی اسی وجہ سے سفر کی سمت کا تعین کرنے والی حس متاثر ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ زیادہ تر کچھوؤں کے انڈوں سے نکلنے والے نئے بچے اسی وجہ سے ساحلی علاقوں سے پانی کی طرف جانے کے بجائے مزید خشکی کی طرف جانے لگتے ہیں، جہاں وہ مر جاتے ہیں۔

    جہاں تک پودوں کا تعلق ہے تو یہ بات بھی ثابت ہو چکی ہے کہ شہری علاقوں میں سٹریٹ لائٹس کے قریب لگائے گئے یا اگے ہوئے پودوں کی افزائش نسل کے لیے پولینیشن یا زیرگی بھی رات کے وقت مصنوعی روشنی کے باعث کم ہوتی ہے اور ان پر پھل بھی کم لگتے ہیں۔

    رات کے وقت مصنوعی روشنی کے اثرات تناور درخت بھی محسوس کرتے ہیں اور قدرتی شبینہ تاریکی میں رہنے والے درختوں کے مقابلے میں ان پر کلیاں جلد آنے لگتی ہیں جبکہ پتے معمول سے کافی زیادہ تاخیر سے جھڑتے ہیں۔

  • چاول کی بھوسی کا تیل بے شمار فائدوں کا باعث

    چاول کی بھوسی کا تیل بے شمار فائدوں کا باعث

    بھارت میں کھانے پکانے کے تیل کی درآمد میں کمی کی وجہ سے مقامی طور پر چاول کی بھوسی سے تیل تیار کیا جارہا ہے جسے ماہرین نے صحت کے لیے بھی بہترین قرار دیا ہے۔

    آئیں دیکھتے ہیں کہ چاول کا تیل اپنے اندر کیا فوائد رکھتا ہے۔

    اینٹی آکسیڈینٹس سے بھرپور

    چاول کی بھوسی کے تیل میں قدرتی اینٹی آکسیڈینٹ ہوتے ہیں یعنی ٹوکوفیرول، ٹوکوٹریئنول اور اورزینول جو جسم میں آزاد ریڈیکلز کے خلاف کام کرتے ہیں، فری ریڈیکل مختلف دائمی بیماریوں، جیسے اسٹروک، دل کی بیماریوں، اور یہاں تک کہ کینسر کی وجہ بھی بنتے ہیں۔

    قوت مدافعت میں اضافہ

    اوریزانول ایک بہت طاقتور اینٹی آکسیڈینٹ ہے اور بڑی مقدار میں چوکر کے تیل میں دستیاب ہوتا ہے، اوریزانول دیگر فائیٹو کیمیکل اجزا کے ساتھ مل کر مختلف بیماریوں سے بچنے کے لیے جسم کے مدافعتی نظام کو مضبوط کرتا ہے۔

    کولیسٹرول کم کرنا

    جرنل آف انڈین میڈیسن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ چوکر کا تیل کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنے میں مدد فراہم کرسکتا ہے۔

    یہ مطالعہ ان لوگوں پر کیا گیا تھا جن میں ہائی کولیسٹرول تھا اور انہیں 3 ماہ کے لیے 80 فیصد رائس آئل اور 20 فیصد سورج مکھی کا استعمال کرنے کے لیے کہا گیا، نتائج سے ظاہر ہوا کہ ان کے جسم میں کولیسٹرول کی سطح میں نمایاں کمی ہوئی۔

    بالوں کے لیے مفید

    رائس آئل سے بال مضبوط اور چمکدار ہوجاتے ہیں، رائس آئل کی سر پر مالش کرنے سے نہ صرف خشکی اور سکری دور ہو جاتی ہے بلکہ یہ سر کی قدرتی نمی کو بھی برقرار رکھتا ہے۔

    چہرہ شفاف بنائیں

    رائس آئل سے چہرے کی کلینزنگ کی جاسکتی ہے، رائس آئل میں روئی بھگو کر چند منٹ کے لیے اپنے چہرے کی مالش کریں، تھوڑی دیر بعد چہرے کو اچھے صابن سے دھو لیں، اس عمل سے چہرہ نرم و ملائم اور نکھر جائے گا، رائس آئل کے استعمال سے کیل مہاسے بھی ختم ہو جاتے ہیں۔

    جلدی بیماریوں کا علاج

    جلد پر ہونے والی سوزش یا جلن کی صورت میں چاول کے چوکر کا تیل لگانے سے افاقہ ہوتا ہے۔

    جلد میں اگر سوزش ہو تو متاثرہ حصے پر صاف کپڑے سے چند منٹ تک یہ تیل لگائیں، یقیناً اس عمل سے سوزش میں کمی آئے گی۔

  • ننھی سی چیری بے شمار فائدوں کا خزانہ

    ننھی سی چیری بے شمار فائدوں کا خزانہ

    چیری موسم گرما کا ایک عام پھل ہے جو نہایت فائدہ مند ہے، لیکن بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ اس کے دانوں میں بھی بہت فائدے چھپے ہیں۔

    ایک کپ چیری میں 97 کلو کیلوریز، کاربوہائیڈریٹس 25 گرام، شکر 20 گرام، پروٹین 2 گرام، فائبر 3 گرام، وٹامن سی 11 ملی گرام، پوٹاشیئم 342 ملی گرام، وٹامن کے 2.3 ملی گرام، وٹامن بی 2 اور میگنیشیئم پایا جاتا ہے۔

    روزانہ 9، 10 چیری کھانے سے پیروں کے درد کے عام مرض گٹھیا سے نجات مل جاتی ہے۔ یہ درد جسم میں یورک ایسڈ کی مقدار بڑھ جانے سے ہوتا ہے۔

    چیری میں اینٹی آکسیڈنٹس بہت بڑی مقدار میں پائے جاتے ہیں، چیری کھانے سے جلد سے جھریاں کم ہوتی ہیں جبکہ سیاہ رنگ بھی بہتر ہوتا ہے۔

    چیری میں میلاٹونن کی قدرتی طور پر موجودگی ایسے لوگوں کے لیے بہت فائدے مند ثابت ہوسکتی ہے جو نیند کی کمی کا شکار ہیں، اپنی زندگی میں صرف 3 سے 4 چیریز کا اضافہ کرنے سے پرسکون نیند حاصل کی جاسکتی ہے۔

    اگر آپ وزن میں کمی کرنا چاہتے ہیں تو چیری کے موسم میں اسے اپنی خوراک کا حصہ بنالیں کیوںکہ اس کے ایک پیالے میں کیلوریز کم اور وٹامنز کی تعداد زیادہ ہوتی ہے، یہ میٹابولزم تیز کرتی ہے جس سے وزن جلدی کم ہوتا ہے۔

    چیری میں موجود وٹامن بی اور وٹامن سی بالوں کا ٹوٹنا اور جھڑنا روکتے ہیں اور سر کی جلد کو نمی بخشتے ہیں جس سے بالوں کی تیزی سے نشونما ہوتی ہے۔

    اس کے علاوہ چیریز میں پائے جانے والے اینٹی آکسیڈینٹس کولیسٹرول کی سطح کم کرتے ہیں اور فشار خون کو بھی معمول کی سطح پر رکھنے میں کردار ادا کرتے ہیں جس سے دل کی بیماریوں کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

  • وہ مشروب جو 7 دن میں بے شمار فوائد پہنچائے

    وہ مشروب جو 7 دن میں بے شمار فوائد پہنچائے

    لیموں جسمانی وزن کم کرنے والی غذا ہے، اس میں موجود فائبر معدے میں جا کر پیٹ کو زیادہ دیر تک بھرے رکھتا ہے، اسے مشروب کی شکل میں استعمال کرنا بھی فائدہ پہنچاتا ہے۔

    لیموں میں موجود کاربو ہائیڈریٹس اور فائبر معدے کی صحت کو بہتر بناتے ہیں جبکہ نشاستہ اور شکر کے ہضم ہونے کے عمل کو سست کرتے ہیں جس سے بلڈ شوگر لیول بھی کنٹرول میں آتا ہے۔

    گرم پانی میں لیموں کا عرق ملا کر پینا بھی جسمانی وزن کم کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔

    لیموں میں موجود نباتاتی کمپاؤنڈز انسداد کینسر خصوصیات رکھتے ہیں، تاہم اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

    کچھ مقدار میں لیموں کا عرق پانی میں ملا کر چہل قدمی سے پہلے اور بعد میں پی لیں، اگر ادویات استعمال کرتے ہیں تو ڈاکٹر سے مشورہ کرلیں کیونکہ ترش ذائقہ ان کے اثر میں مداخلت کرسکتا ہے۔

    اسکن کیئر کی مصنوعات پر وٹامن سی کا ذکر ضرور ہوتا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اس وٹامن کو ایک ہارمون کولیجن کی پیداوار کے لیے اہم مانا جاتا ہے۔

    یہ ہارمون جلد کی مضبوطی اور لچک کے لیے اہم ہے جبکہ لیموں میں اینٹی آکسیڈنٹس بھی ہوتے ہیں جو جلد کو ہموار، سرخی مائل اور لچکدار رکھنے کے لیے فائدہ مند ہوتے ہیں۔

    لیموں میں پائے جانے والا قدرتی انویگوریٹنگ سینٹ کے سبب انسان کو ذہنی دباؤ اور پریشانیوں میں خود کو پرسکون رکھنے میں مدد ملتی ہے۔

    لیموں کے استعمال سے ہائی بلڈ پریشر کو نارمل رہنے میں بھی مدد ملتی ہے جس سے موڈ بہتر اور خوشگوار رہتا ہے۔

  • شوگر کو کنٹرول کرنے کے لیے یہ مصالحہ نہایت معاون

    شوگر کو کنٹرول کرنے کے لیے یہ مصالحہ نہایت معاون

    ہمارے کھانوں میں موجود ہر مصالحہ اپنے اندر بے شمار فوائد رکھتا ہے، انہی میں سے ایک زیرہ شوگر کو کنٹرول کرنے کی خاصیت رکھتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق روزانہ ایک چمچ زیرہ آپ کی بڑھتی ہوئی شوگر کو کنٹرول کرسکتا ہے۔

    روزانہ نہار منہ ایک گلاس نیم گرم پانی کے ساتھ ایک چمچ زیرہ پھانک لیں۔

    کھانوں میں زیرے کا استعمال بڑھا دیں۔

    دوپہر میں 12 بجے کے وقت ایک کپ دہی میں 2 چمچ زیرہ ڈال کر کھائیں۔

    سلاد میں نمک اور لیموں کے ساتھ چٹکی بھر زیرہ بھی ڈال لیں۔

    رات سوتے وقت ایک کپ دودھ میں زیرہ ڈال کر پی لیں۔

    زیرہ میں وٹامن اے، وٹامن سی، وٹامن بی، وٹامن ای، کاپر، پروٹین، آئرن، کیلشیئم، پوٹاشیئم، میگنیشیئم، زنک اور سلینیئم پایا جاتا ہے جو کہ مناسب طریقوں سے استعمال کرنے پر شوگر کے مرض کو کنٹرول کرنے کی اہم وجہ بنتی ہے۔

  • دار چینی والے دودھ کے حیران کن فوائد

    دار چینی والے دودھ کے حیران کن فوائد

    دارچینی ایک نہایت فائدہ مند مصالحہ ہے جس کا باقاعدہ استعمال بے شمار فوائد کا سبب بنتا ہے، ماہرین کے مطابق دارچینی والے دودھ کا روزانہ استعمال کئی مسائل سے نجات دلا سکتا ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ دارچینی میں پایا جانے والا اینٹی آکسیڈنٹس جسم کے اندر مضر صحت اجزا کے خلاف جدوجہد کرتے ہیں اور ایسے مالیکیولز کی پیداوار روکتے ہیں جو جسم کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں۔

    دار چینی میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس مجموعی طور پر صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں۔

    دار چینی میں موجود کمپاونڈز بہت سی اینٹی بیکٹیریل خصوصیات سے بھرپور ہوتے ہیں جو صحت اور خوبصورتی دونوں کے لیے ہی فائدہ مند ہیں، ویسے تو دارچینی خود بھی ایک اچھی دوا ہے لیکن اسے دودھ کے ساتھ ملا کر پینا اور بھی فائدہ مند ہے۔

    دار چینی والا دودھ کئی بیماریوں میں مفید ہے ، دار چینی والا دودھ بنانے کے لیے ایک کپ دودھ میں آدھا چمچ دار چینی پاؤڈر ڈال کر اچھی طرح مکس کر لیں، اس دودھ کو پینے کا کوئی نقصان نہیں لیکن پھر بھی پینے سے پہلے احتیاطاً ڈاکٹر سے مشورہ کرلیں۔

    اس کے بے شمار فوائد ہیں۔

    دار چینی والا دودھ ہاضمے کے لیے نہایت فائدہ مند ہے، یہ قبض ختم کر کے گیس کا مسئلہ حل کرتا ہے۔

    دار چینی میں کئی ایسے کمپاؤنڈ پائے جاتے ہیں جو بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتے ہیں، خاص طور پر ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریضوں کے لیے مفید ثابت ہوتا ہے۔

    بے سکون اور بے خوابی کا مسئلہ بھی سونے سے قبل ایک گلاس دار چینی والے دودھ سے حل ہوسکتا ہے۔

    دار چینی والا دودھ پینے سے بالوں اور جلد سے منسلک تقریباً ہر مسئلہ دور ہو جاتا ہے، اس کی اینٹی بیکٹیریل خصوصیات جلد اور بالوں کو انفیکشن سے محفوظ رکھ کر ان کی بہتر نشونما کرتا ہے۔

    ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے لوگ سالوں سے دار چینی دودھ کا استعمال کرتے آرہے ہیں، اس دودھ کے باقاعدہ استعمال سے گٹھیا کا مسئلہ دور ہو جاتا ہے۔

  • لسی صرف گرمی کا توڑ ہی نہیں بے شمار فوائد کا باعث

    لسی صرف گرمی کا توڑ ہی نہیں بے شمار فوائد کا باعث

    موسم گرما میں مائع اشیا کا استعمال نہایت ضروری ہے تاکہ جسم میں پانی کی کمی کو پورا کیا جاسکے، گرم موسم میں استعمال کیے جانے والے مشروبات میں لسی سرفہرست ہے۔

    لسی صرف گرمی کا توڑ ہی نہیں بلکہ اس کے بے شمار فائدے بھی ہیں، آئیں جانتے ہیں وہ کون سے فائدے ہیں۔

    لسی کا استعمال ہمارے نظام ہاضمہ کو بہتر بنانے کے لیے مفید ہے کیونکہ دہی معدے کے لیے ہلکا اور صحت کو فائدہ پہنچانے والے بیکٹیریا سے بھرپور ہوتا ہے جس کے استعمال سے کھانا ہضم ہونے میں مدد ملتی ہے۔

    اس کا استعمال ہماری آنتوں کو چکنا کرتا ہے اور ہاضمے کے عمل کو ہموار بناتا ہے۔

    لسی کا استعمال صحت مند بیکٹیریا کی توسیع کو متاثر کرتا ہے اور ہماری آنتوں میں خراب بیکٹیریا کی افزائش کو کم کرتا ہے، لسی میں موجود پرو بائیوٹکس جسم میں خراب کولیسٹرول کی سطح کو متوازن کرنے میں مدد کرتے ہیں۔

    لسی میں لیکٹک ایسڈ اور وٹامن ڈی کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے جو ہمارے جسمانی نظام کو چلانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، اس کا استعمال ہمارے مدافعتی نظام کو بہتر بناتا ہے اور ہمارے جسم کو کئی بیماریوں سے لڑنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

    لسی ایک نہایت ٹھنڈا مشروب ہے جس کا گرمیوں میں استعمال ہمارے جسم کو گرمی کے اثرات سے بچاتا ہے، لسی کا استعمال جسم کو تروتازہ بناتا ہے، یہ جسم کو ڈی ہائیڈریٹ نہیں ہونے دیتی اس لیے گرمی کے موسم میں لسی کا استعمال بے حد ضروری ہے۔

    لسی کا استعمال ہماری ہڈیوں کو مضبوط بناتا ہے کیونکہ اس میں کیلشیئم کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے، لسی کا استعمال ہڈیوں کی مضبوطی کے ساتھ ساتھ دانتوں کو بھی مضبوط بناتا ہے۔

    لسی میں لیکٹک ایسڈ کی وافر مقدار ہوتی ہے جو چہرے سے نشانات دور کرتا ہے اور ہماری جلد کو ہموار بنانے کے لیے مفید ہے، لسی کا مستقل استعمال ہماری جلد کو بھی خوبصورت بناتا ہے۔

    لہٰذا اس گرمی کے موسم میں خود کو لسی کے استعمال سے ضرور فائدہ پہنچائیں تاکہ یہ تمام فوائد حاصل کر کے پرسکون گرمیاں گزاری جاسکیں۔