Tag: benifits

  • تربوز کے بیج وٹامنز کا خزانہ : حیرت انگیز فوائد

    تربوز کے بیج وٹامنز کا خزانہ : حیرت انگیز فوائد

    تربوز کے بیج اکثر پھینک دیے جاتے ہیں لیکن اگر آپ کو ان کی افادیت کا علم ہوجائے تو آپ یہ غلطی دوبارہ نہیں کریں گے بلکہ ان سے پوری طرح مستفید ہوں گے۔

    ویسے تو ماہ رمضان کے آخری ایام میں بازاروں میں تربوز دستیاب ہونا شروع ہوگیا تھا، جو اب بھرپور طریقے سے موجود ہے اور سب کا پسندیدہ پھل بھی ہے۔

    اس بار جب آپ پیاس بجھانے کے لیے رس دار تربوز کھا رہے ہوں تو اس کے اندر کالے اور بھورے رنگ کے بیج تھوکنے سے قبل ان کے فوائد کے بارے میں معلومات ضرور حاصل کریں۔

    تربوز کے بیج جو اکثر تقریباً اس کی میٹھی اور رس دار حس کو بدمزہ کر دیتے ہیں لیکن یہ مت بھولیے کہ یہ بیج غذائیت اور وٹامنز کا بھرپور خزانہ ہیں۔

    تربوز کے بیج میں پروٹین، وٹامن ڈی، میگنیشیم، مونو ان سیچوریٹڈ چکنائی اور پولی ان سیچوریٹڈ چکنائی پائی جاتی ہے اور یہ کولیسٹرول اور خون کی نالیوں کی سوزش کے خاتمے کے لئے انتہائی مفید ہیں۔

    یہ بیج فالج اور ہارٹ اٹیک سے بچنے کے لئے بھی طاقت فراہم کرتے ہیں۔ ایک اونس (تقریباً ایک کپ کا آٹھواں حصہ) تربوز کے بیج میں 10 گرام پروٹین پائی جاتی ہے جبکہ اس کے برعکس باداموں کی اسی مقدار میں چھ گرام پروٹین پائی جاتی ہے۔

    اگرچہ یہ بیج کیلوریز میں زیادہ ہیں، لہٰذا آپ کو اپنے وزن کے حساب سے تربوز کے بیج کھانے کا اتنخاب کرنا چاہیے کیونکہ ایک کپ بُھنے ہوئے تربوز کے بیجوں میں تقریباً 600 کیلوریز ہوتی ہیں۔

    بیج کھانے کا طریقہ جانیے :

    تربوز کے بیج سے شاندار فوائد حاصل کرنے کے لئے آپ کو انہیں کھانے کا درست طریقہ بھی معلوم ہونا چاہیے۔ بیجوں کو پھل میں سے براہ راست کھانے کی بجائے انہیں سپراﺅٹ کریں (یعنی جب بیج میں سے ننھی کونپل پھوٹ نکلے) اور ان کے چھلکے اتاردیں۔ پھوٹتے ہوئے بیجوں کو کھانے سے ہی اصل فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔

    تربوز کے بیجوں کے فوائد کیا ہیں؟

    جِلد کیلئے مفید:

    بُھنے ہوئے تربوز کے بیجوں کا ناشتہ کرنا آپ کی جِلد کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ مہاسوں کے پھیلنے سے روکتا ہے، آپ کی جِلد کو نمی بخشتا ہے اور عمر بڑھنے کی ابتدائی علامات کو بھی روکتا ہے۔

    بلڈ پریشر کم کرنے میں کارآمد

    تربوز کے بیجوں میں موجود ہائی میگنیشیم ہائی بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے اور اس عمل کے دوران دل کی صحت بہت بہتر بناتا ہے۔ مزید برآں، یہ بلڈ پریشر کو معتدل رکھنے میں مدد فراہم کرتے ہیں، جو دل کی صحت کو مزید بہتر بناتے ہیں۔

    ہڈیوں کی مضبوطی

    تربوز کے بیجوں میں موجود مواد کا امتزاج ہڈیوں کو مضبوط بنانے کے علاوہ جسم کی نشوونما میں بھی مدد فراہم کرتے ہیں۔

    تربوز کے استعمال سے پیدا ہونے والے ایسڈ جسم کے دیگر افعال کے علاوہ خون میں شکر کی سطح کو بھی معتدل رکھنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

    بالوں کی بہترین نشونما کیلئے انتہائی مفید

    تربوز کے بیج بالوں کو مضبوط بنانے اور جلد کو میں خوبصورت بنانے میں مدد کرتے ہیں۔ آپ کو بازار سے تربوز کے بیج کا تیل بھی مل سکتا ہے۔ اس کا استعمال جلد کی مالش اور نمی کے لیے کیا جاسکتا ہے۔ اسے بالوں کی نشوونما کے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

  • مونگ پھلی کے فوائد : اس کی کاشت کیسے ہوتی ہے؟

    مونگ پھلی کے فوائد : اس کی کاشت کیسے ہوتی ہے؟

    سردیوں میں گھر والوں کے ساتھ محفل ہو یا ہم عمر افراد کی بیٹھک، گھر و دفتر کے باہر چائے وغیرہ کی باری ہو یا یونہی ٹہلتے ہوئے دوستوں کے ساتھ گپ شپ کا موقع، مونگ پھلی ہر موقع پر یوں فٹ ہِوتی ہے گویا بنی ہی اس خاص ایونٹ کے لیے ہو۔

    دنیا کے40 سے زائد ملکوں میں کاشت کی جانے والی مونگ پھلی پاکستان کے زیادہ تر بارانی علاقوں جب کہ سندھ اور خیبرپختونخوا میں زرعی نظام آبپاشی رکھنے والے علاقوں میں بھی کاشت کی جاتی ہے۔

    مونگ پھلی | فصلیں | پلانٹکس

    پاکستان میں مونگ پھلی کی کاشت پنجاب کے اضلاع اٹک، چکوال، خوشاب، میانوالی، بھکر اور بہاولنگر جب کہ خیبرپختونخوا میں کوہاٹ اور کرم، سندھ میں خیرپور، گھوٹکی، سکھر اور سانگھڑ میں کاشت کی جاتی ہے۔

    مونگ پھلی کی کاشت کے لئے موزوں ترین وقت اپریل کے وسط تک ہے کیونکہ مونگ پھلی کے بیج کو اگاؤ کے لئے25 درجہ سینٹی گریڈ سے زیادہ درجہ حرارت درکار ہوتا ہے۔

    مونگ پھلی کو بذریعہ چھٹہ ہرگز کاشت نہ کیا جائے بلکہ مونگ پھلی کی کاشت ہمیشہ بذریعہ یوریا سنگل روکاٹن ڈرل کی جائے، بیج کی گہرائی 3 سے 5 سینٹی میٹر رکھی جائے۔

    مونگ پھلی کی کاشت کا سلسلہ اپریل کے ابتدائی دنوں سے شروع ہو جاتا ہے۔ اکتوبر اور نومبر کے مہینوں تک اس کی کٹائی اور تیاری کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔

    اس کے بعد مونگ پھلی کے دانے نکال کر انہیں کھانے، تیل نکالنے سمیت دیگر مصنوعات کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ جب کہ تیل نکالنے کے بعد بچ جانے والے جزو سمیت اس کے خول کو جانوروں کی غذا کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

    فصل کی کٹائی کیسے؟
    مونگ پھلی کی فصل تیار ہونے پر روایتی طریقوں کے ساتھ ساتھ جدید مشینری استعمال کر کے اس کی کٹائی اور تھریشنگ ہوتی ہے۔

    معیار کے لحاظ سے سب سے بہتر مونگ پھلی وہ مانی جاتی ہے جو پکنے پر پودے سے الگ ہو۔ بہت سے علاقوں میں ایسی مونگ پھلی کو اب بھی ہاتھوں سے چنا جاتا اور بہتر قیمت پر مارکیٹ میں فراہم کیا جاتا ہے۔

    کیا آپ تصاویر دیکھ کر یہ غذائیں پہچان سکتے ہیں؟ | قلم کہانی

    مونگ پھلی کے ایک دانے میں 50 فیصد تیل پایا جاتا ہے۔ اس کا تقریبا ایک فٹ یا کچھ زیادہ کی اونچائی تک کا پودا نسبتا زیادہ پھیلاؤ رکھتا ہے۔ مونگ پھلی کے خول میں ایک سے چار تک دانے پائے جاتے ہیں۔

    زرعی ماہرین کے مطابق مونگ پھلی دنیا میں اگائی جانے والی غذائی فصلوں میں تیرہویں اہم فصل تسلیم کی جاتی ہے۔ دنیا میں کھانے کے لیے استعمال کیے جانے والے تیل کے حصول کے لیے یہ چوتھا بڑا ذریعہ ہے جب کہ ویجیٹیبل پروٹین کا تیسرا بڑا ذریعہ تسلیم کی جاتی ہے۔

    مونگ پھلی کی غذائیت
    مونگ پھلی میں 43 تا 55 فیصد تیل، آسانی سے ہضم ہو جانے والی 25 تا 32 فیصد پروٹین اور 20 فیصد کاربوہائیڈریٹس پائے جاتے ہیں۔

    انڈیا کے انٹرنیشنل کراپس ریسرچ انسٹیٹیوٹ فار دی سیمی ایرڈ ٹراپکس (آئی سی آر آئی ایس اے ٹی) کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا میں پیدا ہونے والی کل مونگ پھلی کا 50 فیصد تیل نکالنے،37 فیصد کھانے اور12 فیصد بیج کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

  • رات کو 10سے 11کے درمیان سونا کیسا؟ جان کر حیران رہ جائیں گے

    رات کو 10سے 11کے درمیان سونا کیسا؟ جان کر حیران رہ جائیں گے

    ویسے تو ڈاکٹرز ہمیشہ لوگوں کو نیند پوری کرنے کی ہدایت کرتے ہیں لیکن کیا آپ یہ بات جانتے ہیں کہ صرف سات یا آٹھ گھنٹے سونا ہی ضروری نہیں اگر ٹھیک وقت پر سونے کی تیاری کرلی جائے تو اس کے اور بھی زیادہ فوائد ہیں۔

    اس حوالے سے88ہزار رضاکاروں کے ساتھ اپنی تحقیق کرنے والے محققین کے مطابق سونے کے لئے بہترین وقت رات 10 سے 11 بجے کے درمیان ہوتا ہے جو دل کی بہتر صحت سے منسلک ہے۔ رات10سے 11 بجےکے درمیان سونے سے دل کی بیماری کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

    میڈیکل ڈیٹا بیس "بائیو بینک یوکے” کی تخلیقی ٹیم نے تجویز پیش کی ہے کہ نیند کو انسانی جسم سے منسلک کرنے سے دل کے دورے اور فالج کے کم خطرے کے راز کی وضاحت ہو سکتی ہے۔24 گھنٹے میں انسانی جسم کے لئے آرام قدرتی طور پر صحت اور چوکنا رہنے کے لیے بہت اہم ہے اور یہ بلڈ پریشر جیسی دیگر چیزوں کو بھی متاثر کرتی ہے۔

    یورپی ہارٹ جرنل میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے پیچھے محققین نے سات دنوں کے دوران نیند اور جاگنےکے اوقات کے بارے میں ڈیٹا اکٹھا کیا۔ انہوں نے چھ سال کے عرصے میں دل کی دھڑکن اور خون کی گردش کے حوالے سے مختلف افراد کی پیشرفت کا بھی جائزہ لیا۔

    تحقیق کے نتائج سے ثابت ہوا کہ مطالعے کے نمونے میں سے صرف 3000افراد کو دل کی بیماریاں تھیں اوراس تعداد میں بہت سے ایسے لوگ ہیں جو سونے کے لیے موزوں وقت کے بعد یا اس سے پہلے سوتے ہیں جس کا مطالعہ کے ذریعے شام کے دس سے گیارہ بجے تک کا تعین کیا گیا تھا۔

    مطالعہ نے جوتعلق تجویز کیا ہے وہ اس مدت کے دوران نیند اور دل کی صحت کے درمیان ان حالات کو دوبارہ ترتیب دینے کے بعد مضبوط ہوا جس میں نمونے کے ارکان نیند کے دورانیے اور خلل کے مطابق رہتے تھے۔

    مطالعہ کئی دیگر عوامل کی نشاندہی کرنے میں بھی کامیاب رہا جو امراض قلب کے بڑھتے ہوئے خطرے میں کردار ادا کرتے ہیں جن میں عمر، وزن اور کولیسٹرول کی سطح شامل ہیں لیکن محققین نے زور دیا کہ وہ اسباب اور اثرات کو ثابت نہیں کر سکے۔

    اس تحقیق کے لیے تیار کی گئی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ڈیوڈ بلینز نے کہا کہ اگرچہ ہم اس تحقیق سے اسباب کااندازہ نہیں لگا سکتے لیکن نتائج بتاتے ہیں کہ جلدی یا دیر سے سونا انسانی جسم اور دل کی صحت پر منفی اثرات میں خلل پیدا کرنے کے لیے بڑی حد تک ذمہ دار ہو سکتا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ "سب سے خطرناک سونے کا وقت آدھی رات کے بعد ہوتا ہے کیونکہ یہ صبح کی روشنی کو دیکھنے کے امکانات کو کم کر سکتا ہے جو جسم کی اندرونی گھڑی کو دوبارہ ترتیب دیتا ہے۔

    ” برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کی سینئر کارڈیو ویسکولر نرس، ریجینا گبلن نے کہا کہ "یہ بڑی تحقیق بتاتی ہے کہ رات10 سے 11 بجے کے درمیان سونا زیادہ تر لوگوں کے لیے بہترین وقت ہو سکتا ہے کیونکہ یہ طویل مدت میں دل کی صحت کو برقرار رکھنے میں مدد کرتا ہے۔

    تاہم یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ یہ مطالعہ صرف دونوں کے درمیان تعلق پر روشنی ڈال سکتا ہے جبکہ ہم اس کے ساتھ وجہ اور اثر ثابت نہیں کر سکتے۔ دل کے لیے خطرے کے عنصر کے طور پر نیند کے وقت پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

    اس میں کوئی شک نہیں کہ دل کی صحت اور خون کی گردش کے لیے اس کی اہمیت کے علاوہ اچھی نیند ہماری صحت کے لیے بھی اہم ہے اور زیادہ تر بالغ افراد کو ہر رات سات سے نو گھنٹے کی نیند لینا چاہیے۔

    گبلن نے کہا کہ لیکن نیند واحد عنصر نہیں ہے جو دل کی صحت کو متاثر کر سکتا ہے کیونکہ یہ بھی ضروری ہے کہ آپ اپنے طرز زندگی کا خیال رکھیں۔ اپنے بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کی سطح کو جان کر اپنی صحت کی دیکھ بھال کریں۔

    اس کے علاوہ عمر اور قد کے لحاظ سے وزن کو برقرار رکھیں اور باقاعدگی سے ورزش کریں، نمک اور الکوحل والے مشروبات کی مقدار کو کم کریں، متوازن غذا کے حصے کے طور پر کھانا اور دیگر عوامل جو  صحت مند دل کو برقرار رکھنے میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں کو زندگی کا جزو بنا لیں۔

  • سیب – اللہ کی نعمت اور توانائی کا خزانہ

    سیب – اللہ کی نعمت اور توانائی کا خزانہ

    اللہ تعالیٰ کی قدرت کے بھی رنگ نرالے ہیں ہر موسم میں اسکے مزاج کے اعتبار سے پھل پیدا کرتا ہے کہ انسان انہیں کھائیں اورمستفید ہوں۔

    سیب بھی ایک ایسا ہی پھل ہے جس کے ہزارہا فوائد ہیں لیکن یہاں ہم اس کے چند انتہائی اہم فائد آپ کو بتا رہے ہیں۔

    سیب کے فوائد

    سیب بہترین دماغی غذا ہے کیونکہ اس میں دوسرے پھلوں کی نسبت فاسفورس اور فولاد زیادہ مقدار میں پایا جاتا ہے اورفاسفورس دماغ کی اصلی غذا ہے۔

    سیب جگر کے افعال کودرست کرکے سستی کو رفع کرتا ہے اور مضمحل اعصاب میں ایک بار پھر جان ڈال دیتا ہے۔

    ذہنی اوردماغی قوت بخشتا ہے اس کے متواتر استعمال کرنے سے خون صالح پیدا کرتا ہے اوررنگت نکھرتی ہے اور تو اوررخساروں میں سرخی بھی پیدا ہوتی ہے۔

    گردے اور دانتوں کے لیے بھی فائدہ بخش ہے خواتیں کو خصوصیت کے ساتھ سیب زیادہ مقدار میں کھانا چاہیے

    بچوں کی پیدائش کے موقع پرسیب کا کثرت سے استعمال خواتین کو بہت سی بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔

    غذائی تاثیر کے لحاظ سے سیب ایک گرم پھل ہے۔