Tag: Bern

  • سوئٹزرلینڈ میں صنفی امتیاز، خواتین کا یکساں اجرت نہ ملنے پر احتجاج

    سوئٹزرلینڈ میں صنفی امتیاز، خواتین کا یکساں اجرت نہ ملنے پر احتجاج

    برن : سوئٹزرلینڈ میں صنفی امیتاز کی بنا پر کم تنخواہ ملنے پر 20 ہزار سے زائد افراد پارلیمنٹ ہاوس کے باہر احتجاج کررہے ہیں، مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے ہیں جن پر ’یکساں تنخواہ‘ کے نعرے درج ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی ملک سوئٹزرلینڈ میں صنفی امیتاز کی بنیادوں پر تنخواہوں کی ادائیگی کے خلاف ہزاروں کی تعداد میں صنف نازک نے دارالحکومت برن میں واقع پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے صنفی امیتاز کو ختم کرکے خواتین اور مردوں کو یکساں اجرت دینے کا مطالبہ کیا۔

    یورپی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ خواتین کو مردوں سے کم تنخواہ دئیے جانے پر 40 مزدور یونینز کے اراکین نے احتجاجی مارچ میں شرکت جن کی تعداد 20 ہزار سے زائد تھی۔

    مزدور یونین ’یونیا‘ کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ’خواتین ملازمین صنفی بنیادوں پر مردوں سے کم تنخواہ ملنے پر نالاں ہیں‘۔

    مقامی میڈیا کے مطابق 40 مزدور یونینز نے مشترکا بیان میں کہا کہ ہزاروں ملازمین کا مطالبی ہے کہ قانون ساز افراد ایک جیسی ملازمت کرنے والے افراد کو اجرت کی ادائیگی بھی برابری سے کرے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے ہاتھوں میں پوسٹر اٹھا رکھے تھے جن پر ’یکساں تنخواہ‘ کے نعرے تحریر تھے۔

    یورپی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سوئٹزرلینڈ میں سنہ 1981 سے صنفی برابری کا قانون نافذ ہے تاہم اس کے باوجود خواتین کو مردوں سے 20 فیصد کم تنخواہ دی جاتی ہے۔

    یونیا کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ممبر کورین اسکارر کا کہنا تھا کہ ’ سوئٹزرلینڈ میں ایک ہی شعبے میں ملازمت کرنے والے مرد و خواتین کا موازنہ کریں تو معلوم ہوگا کہ خواتین کو 3 لاکھ سوئس فرانک کا دھوکا دیا جاتا ہے کیونکہ وہ خاتون ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ رواں سال 9 جنوری کو انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کمپنی ’گوگل‘ کے خلاف سابق ملازمین مرد و خواتین نے الگ الگ قانونی مقدمات دائر کرتے ہوئے کمپنی پر امتیازی سلوک کا الزام عائد کیا تھا۔

    خواتین کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے میں ادارے پر خواتین کے مقابلے میں مردوں کو زیادہ تنخواہیں دینے کا الزام عائد گیا تھا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق گوگل پر خواتین نے ابتدائی طور پر ستمبر 2017 میں مقدمہ دائر کیا تھا۔

  • ایرانی صدر اہم دورے پر سوئٹزر لینڈ پہنچ گئے، جوہری ڈیل پر بات چیت ہوگی

    ایرانی صدر اہم دورے پر سوئٹزر لینڈ پہنچ گئے، جوہری ڈیل پر بات چیت ہوگی

    برن: ایرانی صدر حسن روحانی اہم دورے پر سوئٹزرلینڈ پہنچ گئے جہاں وہ جوہری معاہدے سے متعلق تبادلہ خیال کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی صدر یورپی رہنماؤں کی دعوت پر سوئٹزر لینڈ پہنچے ہیں جہاں وہ عالمی رہنماؤں سے جوہری ڈیل پر تبادلہ خیال کریں گے اور مستقبل کے لائحہ عمل پر بات چیت ہوگی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے ایران جوہری معاہدے سے دست برداری کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر بھی گفتگو ہوگی۔

    ترجمان ایرانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ حسن روحانی کا دورہ خطے کے لیے انتہائی اہم ہے، اس دورے سے ایران اور یورپی ممالک کے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔


    ایران پر امریکی پابندیاں، عالمی طیارہ ساز کمپنی نے جہاز کی فروخت روک دی


    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران جوہری معاہدہ ختم کرنے کے بعد یورپ نے مکمل طور پر ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی ہے۔

    علاوہ ازیں امریکا کی جانب سے اس فیصلے کے بعد یورپی بلاک نے صدر ٹرمپ کو شدید تنقید کا بھی نشانہ بنایا اور واضح کیا کہ جوہری معاہدے میں شامل دیگر ممالک اس اہم ڈیل کی پاسداری کریں گے۔


    امریکا نے سلامتی کونسل سے ایران پر پابندی کا مطالبہ کردیا


    خیال رہے کہ ایرانی صدر حسن روحانی ابھی سوئٹزر لینڈ پہنچے ہیں جبکہ منگل کے روز وہ دارالحکومت برن جائیں گے جہاں وہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب بھی کریں گے، ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدے پر 2015ء میں دستخط برن میں ہی ہوئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سوئٹزر لینڈ: مسلمان لڑکیوں کو لڑکوں کے ساتھ تیراکی کا حکم

    سوئٹزر لینڈ: مسلمان لڑکیوں کو لڑکوں کے ساتھ تیراکی کا حکم

    برن: یورپی یونین کی ایک عدالت نے سوئس حکومت کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے مسلمان والدین کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنی بچیوں کو تیراکی کی لازمی مشق کے لیے مخلوط سوئمنگ پولز میں بھیجیں۔

    تفصیلات کے مطابق سوئٹزر لینڈ نے یورپی یونین کی عدالت برائے انسانی حقوق (ای ایچ سی آر) میں ایک مقدمہ جیت لیا ہے جس کے تحت مسلمان والدین کو اپنے بچوں کو لازمی طور پر مخلوط سوئمنگ پولز میں بھیجنا پڑے گا، یہ مسئلہ دو ترک نژاد سوئس شہریوں کی طرف سے اٹھایا گیا تھا جنہوں نے اپنی بچیوں کو تیراکی کی لازمی مخلوط مشقوں کے لیے بھیجنے سے انکار کر دیا تھا۔

    انکار کے بعد سوئٹزر لینڈ کے محکمہ تعلیم نے والدین کے خلاف یورپی یونین کی عدالت سے رجوع کیا تھا۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق محکمۂ تعلیم کے حکام کا کہنا تھا کہ لڑکیوں کو بلوغت کی دہلیز پار کرنے کے بعد تیراکی کی ان لازمی مشقوں سے استثنیٰ حاصل ہے لیکن یہ لڑکیاں ابھی اس عمر کو نہیں پہنچی جبکہ والدین کی جانب سے یہ دلیل دی گئی کہ اس طرح کا رویہ انسانی حقوق کے یورپی کنونشن کے آرٹیکل 9 کی خلاف ورزی ہے۔

    عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ محکمہ تعلیم کے  حکام بچوں کو معاشرے سے بخوبی ہم آہنگ کرنے کی خاطر یہ حکم نامہ لاگو کرنے میں حق بجانب ہیں، ججوں نے کہا کہ ان کا یہ عمل یہ مذہبی آزادی کی خلاف ورزی کے زمرے میں نہیں آتا۔

    یاد رہے کہ سال 2010 میں طویل تنازع کے بعد ان افراد کو بحیثیت والدین اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں کوتاہی کی بنا پر 1300 یورو کا جرمانہ ادا کرنے کا کہا گیا تھا۔ عدالت نے کہا کہ سوئٹزرلینڈ کو اپنی ضروریات اور روایت کے تحت اپنے تعلیمی نظام کو استوار کرنے کی پوری آزادی حاصل ہے۔