Tag: bicycle

  • چوکور پہیوں پر چلنے والی سائیکل نے لوگوں کے دماغ چکرا دیے

    چوکور پہیوں پر چلنے والی سائیکل نے لوگوں کے دماغ چکرا دیے

    دنیا بھر میں تخلیقی صلاحیت رکھنے والے افراد نت نئی چیزیں ایجاد کرتے رہتے ہیں اور ایسی ہی ایک ایجاد نے لوگوں کو حیران کردیا ہے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں ایک سائیکل چوکور پہیوں پر چلتی دکھائی دے رہی ہے۔

    ایک روسی انجینیئر نے چوکور پہیوں سے چلنے والی سائیکل بنا لی ہے۔

    یہ انجینیئر اس سے قبل بھی مختلف انوکھی اشیا ایجاد کرچکا ہے تاہم اب ان کی اس حالیہ ایجاد نے لوگوں کے دماغوں کو چکرا دیا ہے۔

    لوگوں نے فزکس کے اصولوں کو نظر انداز کرتی اس شے کو سچ ماننے سے انکار کردیا ہے اور اس حوالے سے مختلف آرا دے رہے ہیں۔

    ایک ٹویٹر صارف نے لکھا کہ دراصل چوکور فریم کے اندر کا ڈھانچہ گولائی میں حرکت کر رہا ہے سو تکنیکی طور پر یہ چوکور پہیے نہیں ہیں۔

    ایک اور صارف نے کہا کہ اگر یہ پہیے کارآمد بھی ہیں تو یہ رگڑ کے لیے زیادہ توانائی استعمال کریں گے۔

    متعدد صارفین نے اس پر مزاحیہ اور طنزیہ تبصرے بھی کیے۔

  • سائیکل میں کون سی چیز غائب ہے؟ ذہین لوگ ہی جواب دے سکتے ہپں

    سائیکل میں کون سی چیز غائب ہے؟ ذہین لوگ ہی جواب دے سکتے ہپں

    ہم آپ کے لیے ایک اور تصویری چلینج لے کر آئے ہیں، اس تصویر کو دیکھ کر آپ نے بتانا ہے کہ اس سائیکل میں ایسی کون سی چیز نہیں ہے جو اسے نا مکمل ظاہر کررہی ہے؟

    ہمارا یہ چیلنج ہے کہ صرف ذہین اور باصلاحیت افراد ہی اس سائیکل کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا صحیح جواب دے سکتے ہیں جسے صارفین نے مشکل میں ڈالا ہوا ہے۔

    سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک تصویر میں ایک اسپورٹس سائیکل کو مٹی پر کھڑے ہوئے دکھایا گیا ہے جس کا صرف پچھلا ٹائرنظر آرہا ہے جبکہ اگلا ٹائر غائب ہے؟ اس کی کیا حقیقت ہے؟

    اس تصویر پر متعدد صارفین نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کیسے ممکن ہے؟ کیونکہ سائیکل کا فریم اگلے ٹائر کے بغیر بھی سیدھا کھڑا ہے۔ شاید آپ یہ سوچ رہے ہوں کہ سائیکل کو مرمت کے لیے لے جایا جا رہا ہے لیکن ایسا بالکل نہیں ہے۔

    اگر آپ اب بھی کسی نتیجے پر نہیں پہنچے ہیں تو ہم آپ کو بتا دیتے ہیں کہ اس پہیلی کا صحیح جواب کیا ہے؟ جسے جان کر آپ کی حیرت میں مزید اضافہ ہوگا۔

     

    Bike with invisible tyresجی ہاں !!
    اس سائیکل کا اگلا پہیہ اسی جگہ پر فٹ ہے جس جگہ پر اسے ہونا چاہیے اور پہیہ اس لیے نظر نہیں آرہا کہ وہ کیچڑ سے پوری طرح ڈھکا ہوا ہے۔

    اب دیکھیں؟ اور کمنٹس میں ایمانداری سے بتائیں کہ آپ نے اس حقیقت کو جواب جاننے سے پہلے جانا تھا یا نہیں؟

  • بائیسکل سے بننے والی خالص چاکلیٹ

    بائیسکل سے بننے والی خالص چاکلیٹ

    چاکلیٹ سمیت دنیا بھر کی مینو فیکچرنگ کمپنیاں بجلی کا بے تحاشہ استعمال کرتی ہیں جس کا اثر ماحول پر بھی پڑتا ہے، تاہم دنیا میں ایک فیکٹری ایسی بھی ہے جو اپنی مصنوعات جدید ذرائع کے بجائے روایتی ذرائع سے تیار کرتی ہے۔

    مغربی افریقی ملک آئیوری کوسٹ میں چاکلیٹ کی ایک فیکٹری مون چوکو چاکلیٹ بنانے کے لیے بھاری بھرکم مشینوں کے بجائے بائیسکل استعمال کرتی ہے۔ ایک شخص اس بائیسکل پر بیٹھ کر پیڈل چلاتا رہتا ہے جس سے چاکلیٹ بننے کا عمل انجام پاتا ہے۔

    اس فیکٹری کے بیچوں بیچ رکھی اس بڑی سی بائیسکل کے آس پاس کوکو سے بھری ٹرے (طباق) رکھی ہوتی ہیں۔ بائیسکل کے پیڈل حرکت کرتے ہیں اور طباق سے کوکو کے بیج پیسٹ کی شکل میں ایک بڑے برتن میں منتقل ہوتے جاتے ہیں۔

    فیکٹری کے سپر وائزر موئے کا کہنا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ اپنی فیکٹری میں بجلی کا استعمال کم سے کم کریں اور ماحول دوست مصنوعات بنائیں۔

    اس فیکٹری میں بننے والی چاکلیٹ میں 70 فیصد کوکو اور 30 فیصد براؤن شوگر شامل ہوتی ہے، اس کے علاوہ اس میں کسی قسم کا تیل یا مکھن نہیں شامل کیا جاتا۔

    یہ خالص چاکلیٹ نہایت مہنگی ہوتی ہے، آئیوری کوسٹ میں یہ 15 سو سی ایف اے فرانک (مقامی کرنسی) یعنی تقریباً ڈھائی ڈالر میں فروخت کی جاتی ہے۔ مقامی افراد کی بڑی تعداد اسے خریدنے سے قاصر ہے۔

    خیال رہے کہ دنیا بھر میں موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج زراعت پر منفی اثرات ڈال رہا ہے جس سے کوکو کی فصل کو بھی خطرہ ہے۔ ماہرین نے مستقبل قریب میں چاکلیٹ اور کافی کی پیدوارا میں کمی کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سنہ 1960 سے اب تک کوکو کے بیجوں کی پیداوار میں نصف کمی آچکی ہے۔ دوسری جانب کچھ افریقی ممالک سنہ 2050 تک اپنی کوکو کی فصل مکمل طور پر کھو سکتے ہیں۔

  • جرمن سفیر نے اپنی سائیکل پاکستانی ٹرک آرٹ سے سجا دی

    جرمن سفیر نے اپنی سائیکل پاکستانی ٹرک آرٹ سے سجا دی

    اسلام آباد : پاکستان میں تعینات جرمن سفیر مارٹن کوبلر نے طویل جدوجہد کے بعد خریدی گئی سائیکل کو ٹرک آرٹ سے رنگ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سیاحت کے شوقین اور پاکستان کا مثبت چہرہ متعارف کرانے میں پیش پیش رہنے والے جرمن سفیر مارٹن کوبلر نے پاکستان میں تیار کردہ سائیکل خریدنے کے بعد اس پر پاکستان کی مشہور ٹرک آرٹ کروالی۔

    سماجی رابطے کی ویب سایٹ ٹویٹر پر مارٹن کوبلر نے چند تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ یہ دیکھیں! میری پاکستانی سائیکل کمال ٹرک آرٹ کے ساتھ تیار ہوگئی اور اب پہلے سے زیادہ اچھی لگ رہی ہے۔

    پاکستان میں تعینات جرمن سفیر نے تحریر کیا کہ ’سائیکل پر ٹرک آرٹ کروانے کے بعد راولپنڈی کی گلیوں میں کچھ دیر سائیکل چلائی بہت مزہ آیا‘۔

    جرمن سفیر مارٹن کوبلر نے ٹویٹ میں کہا کہ اگر آپ سائیکل پر لگی گھنٹی کے بارے میں سوچ رہے ہیں تو وہ بھی کام کرتی ہے۔ آپ بتائیں ٹرک آرٹ کے بعد رنگوں کے بارے میں کیا سوال ہے؟

    یاد رہے کہ جرمن سفیر نے گزشتہ ماہ کے آخر میں ہی طویل جدوجہد کے بعد پاکستانی سائیکل خریدی تھی، مارٹن کوبلر نے کہا تھا کہ کافی تلاش کے بعد آخرکار راولپنڈی میں سائیکل ملی، پھر سہراب یا پیکو کے درمیان پھنس گیا؟ آخر میں یہ سرخ رنگ والی خرید لی، جس میں گھنٹی بھی ہے۔

    خیال رہے کہ مارٹن کوبلر پاکستان کی خیر خواہی چاہتے ہیں اور اس سلسلے میں جرمنی کے تعاون سے مختلف پروگرامات کا انعقاد بھی کرواتے رہتے ہیں حال ہی میں انہوں نے ’سربز‘ مہم کا آغاز کیا ہے۔

    جرمن سفیر نے سربز مہم کا آغاز کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہماری مہم کے دوران ماحولیاتی مسائل سے متعلق بیداری کےلیے روزمرہ زندگی کی مثالوں پر فوکس کیا جائے گا‘۔