Tag: biden-administration

  • بائیڈن انتظامیہ کا طلبا کے لیے بہت بڑا ریلیف!

    بائیڈن انتظامیہ کا طلبا کے لیے بہت بڑا ریلیف!

    واشنگٹن: بائیڈن انتظامیہ نے عدالتی فیصلے کے باوجود طلبا کو بڑا ریلیف دیتے ہوئے 39 ارب ڈالرز کے قرضے معاف کرنے کا اعلان کر دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن کی حکوت نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے 8 لاکھ سے زائد طلبہ کے 39 ارب ڈالرز کے قرے معاف کرنے کا اعلان کردیا ہے، عدالتی فیصلے کے باوجود طلبہ کو یہ ریلیف فراہم کیا گیا ہے۔

    بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے عدالتی فیصلے کے بعد کوویڈ ایمرجنسی کے تحت طلبا کو یہ اعانت دی گئی ہے۔

    انتظامیہ نے اپنا موقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہنگامی حالات میں محکمہ تعلیم طلبا کو ریلیف فراہم کرسکتا ہے، سپریم کورٹ نےگزشتہ ماہ طلبا کے قرض معافی کے اعلان کے خلاف فیصلہ دیا تھا۔

    واضح رہے کہ امریکا کے موجودہ صدر بائیڈن نے اپنی انتخابی مہم کے دوران طلبہ سے قرضوں کی معافی کا وعدہ کیا تھا۔

    صدر بائیڈن کے اعلان کو سپریم کورٹ نے اختیارات سے تجاوز قرار دیا ہے کیوں کہ عدالتی فیصلے کے باوجود 8 لاکھ سے زائد طلبا کو 39 ارب ڈالرز کے قرضے معاف کیے گئے ہیں۔

  • بائیڈن انتظامیہ کا شرپسند اسرائیلی وزیر سے ملنے سے انکار

    بائیڈن انتظامیہ کا شرپسند اسرائیلی وزیر سے ملنے سے انکار

    واشنگٹن: امریکی دورے کے موقع پر بائیڈن انتظامیہ کے عہدے دار شرپسند اسرائیلی وزیر بیزلیل سموٹریچ سے ملاقات نہیں کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ فلسطینی گاؤں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کا نسل پرستانہ اعلان کرنے والے اسرائیلی وزیر خزانہ کے امریکی دورے میں بائیڈن انتظامیہ کے عہدیدار اُن سے نہیں ملیں گے۔

    عرب نیوز نے اسرائیلی میڈیا کے حوالے سے بتایا ہے کہ وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ امریکی دورے پر جائیں گے، تاہم وائٹ ہاؤس کی پریس بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا گیا کہ امریکی وزیر خزانہ جینٹ یالن یا دیگر حکومتی عہدے دار اسرائیل کے وزیر خزانہ سے ملاقات نہیں کریں گے۔

    اسرائیل کے زیرِ قبضہ مغربی کنارے کے علاقے میں یہودی آباد کاروں اور فلسطینیوں کے درمیان حملوں اور پُرتشدد واقعات کے دوران ایک کانفرنس میں وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ نے ’حوارہ‘ نامی قصبے کو ملیامیٹ کرنے کی بات کی تھی۔

    اسرائیلی وزیر خزانہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ ’میرا خیال ہے کہ حوارہ کو صفحہ ہستی سے مٹا دینا چاہیے۔‘

    فلسطینی گاؤں سے متعلق اسرائیلی وزیر کے بیان نے عالمی برادری کو برہم کر دیا

    تشدد کے یہ واقعات اس حملے کے بعد شروع ہوئے جس میں اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے کے علاقے میں کارروائی کے دوران شمالی شہر نابلس میں 11 فلسطینیوں کو شہید کیا۔

    اسرائیل کے وزیر خزانہ رواں ماہ 12 تا 14 مارچ واشنگٹن میں ہوں گے، جہاں وہ اسرائیلی بانڈز کی سالانہ کانفرنس سے خطاب کریں گے۔

  • اوپیک فیصلے کیخلاف امریکا کی جوابی حکمت عملی تیار

    اوپیک فیصلے کیخلاف امریکا کی جوابی حکمت عملی تیار

    واشنگٹن : اوپیک پلس ممالک کی جانب سے تیل کی پیداوار میں کمی کے ممکنہ فیصلے کے بعد امریکا نے بھی جوابی حمکت عملی تیار کرلی۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی حکومت نئی حکمت عملی کے تحت اپنے اہم ذخائر سے تیل فروخت کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جس اعلان صدر جوبائیڈن کی جانب رواں ہفتے متوقع ہے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ اگلے ماہ ہونے والے کانگریسی انتخابات سے قبل تیل کی قیمتوں کو کم کرنے کی حکمت عملی کے تحت یہ اقدام اٹھا سکتی ہے۔

    ایندھن کی مذکورہ فروخت کیلئے امریکی حکومت ملک کے سب سے بڑے ذخیرے 180 ملین بیرل میں سے 14 ملین بیرل تیل جاری کرے گی جس کا اعلان بائیڈن انتظامیہ پہلے کرچکی ہے۔

    واضح رہے کہ ایندھن کی قیمتوں میں حالیہ اضافے نے مہنگائی کو کئی دہائیوں کی بلند ترین سطح پر پہنچا دیا ہے، جو امریکی صدر اور ان کے ساتھیوں کے لیے نومبر میں ہونے والے وسط مدتی انتخابات سے پہلے ہی خطرے کا باعث بنی ہوئی ہے۔

    اس حوالے سے گزشتہ ہفتے بائیڈن کا بھی کہنا تھا کہ پٹرول کی قیمتیں بہت زیادہ ہیں جسے کم کرنے کے لیے مزید اقدامات کریں گے۔

    امریکی صدر کے ڈپٹی انرجی سیکرٹری ڈیوڈ ترک کا بھی یہی کہنا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ تیل کی قیمت کو مستحکم کرنے کے لیے آنے والے چند ہفتوں یا مہینوں میں اسٹریٹجک پیٹرولیم ریزرو یا ایس پی آر کو استعمال کرسکتی ہے۔

    جوبائیڈن سعودی عرب کے ساتھ تعلقات پر نظرثانی کریں گے، امریکی عہدیدار

    یاد رہے کہ گزشتہ روز وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے میڈیا سے انٹرویو میں کہا تھا کہ امریکی صدر جوبائیڈن نے تیل کی پیداوار میں کمی کے معاملے پر سعودی عرب سے تعلقات کا ازسر نو جائزہ لے رہے ہیں۔

    اس کے علاوہ ان کا کہنا تھا کہ اگلے ماہ انڈونیشیا میں ہونے والے جی 20 سربراہی اجلاس میں امریکی صدر جوبائیڈن کا سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کا کوئی منصوبہ نہیں۔

  • کابل پر طالبان کے قبضے کا بائیڈن انتظامیہ کو پہلے سے علم ہونے کا انکشاف

    کابل پر طالبان کے قبضے کا بائیڈن انتظامیہ کو پہلے سے علم ہونے کا انکشاف

    واشنگٹن : امریکی جریدے نے کابل پر طالبان کے قبضے کا بائیڈن انتظامیہ کو پہلے سے علم ہونے کا انکشاف کیا ، جس میں کہا کہ 13 جولائی کو کئی سفارتکاروں نے وزیر خارجہ کو طالبان کے افغانستان پر تیزی سے قابض ہونے کا انتباہی میمو لکھا تھا۔

    تفصیلات کے مطبق امریکی جریدے کی جانب سے کہا گیا کہ محکمہ خارجہ نے طالبان کے کابل پر قبضے سے متعلق بائیڈن انتظامیہ کو آگاہ کیا تھا اور اس حوالے سے 13جولائی کوکئی سفارتکاروں نے وزیر خارجہ کو انتباہی میمو لکھا۔

    امریکی جریدے کا کہنا تھا کہ میمو میں طالبان کےافغانستان پرتیزی سےقابض ہونےسےخبردارکیاگیا اور میمو میں تجویز کیا گیا تھا کہ محکمہ خارجہ کو طالبان کیخلاف سخت ردعمل دینا چاہیے۔

    سفارتکاروں نے افغانستان سے امریکیوں کےفوری انخلاکی تجویزبھی دی تھی، بائیڈن نے8جولائی کوکہا تھاکہ طالبان کاافغانستان کاکنٹرول سنبھالنےکی بالکل امید نہیں ، بائیڈن نے8جولائی کو افغانستان میں افراتفری کے امکان کو بھی مسترد کردیا تھا۔

    دوسری جانب امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا کہ 15ہزارامریکی شہری اب بھی افغانستان میں موجودہے ، انخلامکمل نہ ہوسکا تو31اگست کےبعدامریکی افواج کابل میں رہیں گے، طالبان افغان شہریوں کوملک چھوڑنےسےروک رہے ہیں۔

    جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس رپورٹ کےمطابق سال کےآخرتک کابل پرطالبان قبضےکاخدشہ تھا، طالبان کی تیزرفتارکامیابی کی ذمہ دارافغان حکومت اورفوج ہے، پتہ نہیں افراتفری کے بغیرانخلا کون سا راستہ تھا۔

  • امریکی صدر کا بڑا فیصلہ: سعودی عرب اور یو اے ای پریشانی کا شکار

    امریکی صدر کا بڑا فیصلہ: سعودی عرب اور یو اے ای پریشانی کا شکار

    واشنگٹن: نئے امریکی صدر جوبائیڈن کی مشرق وسطیٰ سے متعلق پالیسی عیاں ہونے لگی ہیں اور انہوں نے سابق صدر ٹرمپ کے فیصلوں کو مسدود کرنا شروع کردیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن نے سعودی عرب اور یواے ای کو اسلحے کی فروخت روک دی ہے، اس سے قبل ٹرمپ انتظامیہ نے اربوں ڈالرز کے اسلحےکی فروخت کی منظوری دی تھی۔

    رپورٹ کے مطابق دونوں عرب ممالک کو میزائل سسٹم،ایف35جنگی طیارے او ردیگرجدید اسلحہ فروخت کیا جانا تھا، امریکی محکمہ خارجہ نے اسلحےکی فروخت روکےجانےکی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ معاہدوں کو منسوخ کرنے یا ان سے آگے بڑھنے سے پہلے معمول کے مطابق جائزہ لے گا۔

    محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ عارضی طور پر منجمد کئے ان معاہدوں پر بائیڈن انتظامیہ یہ یقینی بنائی گی کہ امریکی اسلحے کی فروخت مضبوط ، باہمی تعاون کے قابل اور قابل حفاظتی شراکت داروں کی تعمیر اور اسٹریٹجک مقاصد پر عمل پیرا ہے۔

    واضح رہے کہ بائیڈن انتظامیہ اسلحےکا یمن کیخلاف استعمال نہ ہونایقینی بنانا چاہتی ہے۔

    یاد رہے کہ امریکی کانگریس نے ٹرمپ انتظامیہ کے کانگریس کے جائزہ عمل کو نظر انداز کرتے ہوئے ایران سے کشیدگی کے معاملے پر ایمرجنسی ڈکلیئر کرکے سعودی عرب اور دیگر ممالک کو 8 ارب ڈالر کے اسلحے کی فروخت کے مئی 2019 کے فیصلے کی تحقیقات کی درخواست کی تھی۔

    امریکی ایوان نمائندگان اور سینیٹ نے سعودی عرب اور دیگر اتحادیوں کو 8 ارب ڈالر مالیت کے ہتھیاروں کی فروخت کی مخالفت کی تھی اور اسے روکنے سے متعلق قراردادیں منظور کی تھیں، تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان قراردادوں کو مسترد کردیا تھا۔

  • جو بائیڈن انتظامیہ کا پاکستان کے ساتھ مستقبل میں تعلقات کے حوالے سے اہم بیان آگیا

    جو بائیڈن انتظامیہ کا پاکستان کے ساتھ مستقبل میں تعلقات کے حوالے سے اہم بیان آگیا

    واشنگٹن : امریکا کے نامزد سیکریٹری دفاع جنرل لائیڈ جے آسٹن کا کہنا ہے کہ میں پاکستان اورامریکا کےدرمیان مشترکہ مفادات پر توجہ دوں گا اور پاکستان کی فوج سے تعلقات استوار رکھنے سے باہمی کلیدی امور پرتعاون کی راہیں کھلیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے نامزد سیکریٹری دفاع جنرل لائیڈ جے آسٹن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ افغانستان میں امن عمل کے لیے پاکستان انتہائی ضروری ساتھی ہے، میں پاکستان اورامریکا کے درمیان مشترکہ مفادات پر توجہ دوں گا۔

    لائیڈ جے آسٹن کا کہنا تھا کہ مشترکہ مفادات میں پاکستان کے مستقبل کے فوجی رہنماؤں کی تربیت شامل ہے، تربیت عالمی فوجی تعلیم و تربیت فنڈز کا استعمال کرتے ہوئے دی جائے گی۔

    امریکا کے نامزد سیکریٹری دفاع نے کہا کہ پاکستان، افغانستان میں ہونے والے کسی بھی تصفیے میں اہم کردار ادا کرے گا، القاعدہ اور داعش کو شکست اور علاقائی استحکام کے لیے پاکستان کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔

    پاکستانی اقدامات کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ پاکستان نےافغان امن عمل کی حمایت میں امریکی درخواست پر تعمیری اور بھارت مخالف گروپوں جسے لشکر طیبہ اور جیش محمد کے خلاف اقدامات کیے۔

    امریکی جنرل نے اعتراف کیا کہ ‘ممکن ہے سیکیورٹی امداد کی معطلی کے علاوہ بھی پہلو پاکستان کے تعاون پراثراندازہوئے ہوں، دیگر پہلوؤں میں افغان مذاکرات اورپلوامہ حملے کے بعد پیدا کشیدگی شامل ہے’۔

    لائیڈ جے آسٹن کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان ایک خود مختار ملک ہے، پاکستان کی فوج سے تعلقات استوار رکھنے سے باہمی کلیدی امور پرتعاون کی راہیں کھلیں گی۔