Tag: biden

  • امریکی سینیٹر کا  جوبائیڈن کو  پاکستانی وزیراعظم سے بات کرنے کا مشورہ

    امریکی سینیٹر کا جوبائیڈن کو پاکستانی وزیراعظم سے بات کرنے کا مشورہ

    واشنگٹن : امریکی سینیٹر باب نے صدر جوبائیڈن کو پاکستانی وزیراعظم سے بات کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں رہنماؤں میں بات چیت ہمارے لیے فائدہ مندہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹر باب نے امریکن پاکستانی پبلک افیئرزکمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاک امریکا تعلقات کی ازسرنوتعمیر کیلئےغیر معمولی لمحہ ہے، صدربائیڈن ذاتی طورپرپاکستانی وزیراعظم سےبات کریں۔

    امریکی سینیٹر کا کہنا تھا کہ سیکریٹری بلنکن سے کہا ہے کہ صدربائیڈن پررابطہ کرنےکیلئےزوردیں، دونوں رہنماؤں میں بات چیت ہمارے لیے فائدہ مندہوگی، قائدین کی سطح پر ایسے روابط شفاف ہوتے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ اختلافات ہوں توحل کیلئے بات چیت سے راستہ نکالا جاسکتا ہے، پاک امریکا تعلقات کی ازسرنوتعمیراوران میں وسعت کیلئے پُر امید ہوں، سیکیورٹی نقطہ نظر سے بڑھ کر معاشی خطوط پرتعلقات کووسعت دے سکتےہیں۔

    سینیٹر باب کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان ایک بڑی نوجوان آبادی کاحامل ملک ہے، پاکستان کی نوجوان آبادی معاشی جہتوں پرتعلقات کےمواقع فراہم کرتی ہے۔

  • افغانستان میں جنگ ختم کرنے کے فیصلے پر کوئی پچھتاوا نہیں: جو بائیڈن

    افغانستان میں جنگ ختم کرنے کے فیصلے پر کوئی پچھتاوا نہیں: جو بائیڈن

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ افغانستان میں ہمارا مشن کبھی بھی قوم کی تعمیر نو نہیں تھا، افغان فوج کو سب کچھ دیا لیکن لڑنے کا جذبہ نہیں دے سکتے، افغان فورسز لڑنے کو تیار نہیں، امریکی فوجی کیوں اپنی جانیں گنوائیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکی قوم سے خطاب کیا، اپنے خطاب میں جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ افغانستان جانے کا مقصد تعمیر نو نہیں تھا، افغانستان میں ہمارا مشن دہشت گردی کی روک تھام تھا۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ میرے پاس بطور صدر 2 ہی راستے تھے، امن معاہدے پر عمل پیرا ہوتا یا دوبارہ افغانستان میں لڑائی کرتا، ہم نے افغان فوج پر اربوں ڈالرخرچ کیے، ہر طرح کے ہتھیار فراہم کیے، افغانستان سے فوج واپسی کا فیصلہ درست ہے۔

    انہوں نے کہا کہ افغان حکومت کا تیزی سے خاتمہ حیرت کی بات ہے، افغان فورسز کی تنخواہیں تک ہم ادا کرتے تھے، افغان فوج خود لڑنے کے لیے تیار نہیں تھی، انہوں نے سرینڈر کردیا، افغان فورسز خود نہیں لڑنا چاہیں تو امریکی فوج کیا کر سکتی ہے۔

    جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ اشرف غنی کو مشورہ دیا تھا افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کریں، اشرف غنی نے ہماری تجویز مسترد کی اور کہا افغان فوج لڑے گی، افغان طالبان کے ساتھ معاہدہ سابق صدر ٹرمپ نے کیا تھا، دوسروں کی غلطیوں کو ہم نے نہیں دہرانا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ چین اور روس نے افغانستان کے لیے کچھ نہیں کیا، چین اور روس کی خواہش ہوگی کہ امریکا افغانستان میں مزید ڈالر خرچ کرے، امریکی فوج وہ جنگ نہیں لڑ سکتی جو افغان فوج خود اپنے لیے نہ لڑے، افغان عوام کی حفاظت کے لیے اقدامات اٹھاتے رہیں گے۔

    جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ افغان فوج کو سب کچھ دیا لیکن لڑنے کا جذبہ نہیں دے سکتے، افغان فورسز لڑنے کو تیار نہیں، امریکی فوجی کیوں اپنی جانیں گنوائیں۔ افغان جنگ میں مزید امریکی نہیں جھونک سکتے، افغانستان سے اتحادی افغان شہریوں کو نکال رہے ہیں، اگر انخلا روکنے کی کوشش کی گئی تو سخت جواب دیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ افغانستان میں موجود امریکیوں کو واپس لایا جائے گا، انسانی حقوق ہماری خارجہ پالیسی کی ترجیح ہونی چاہئیں، انخلا مکمل ہونے پر امریکا کی طویل ترین جنگ کا خاتمہ ہوجائے گا، افغانستان میں جنگ ختم کرنے کے فیصلے پر کوئی پچھتاوا نہیں، افغانستان سے انخلا کا فیصلہ درست اور امریکی عوام کے مفاد میں ہے۔

    جو بائیڈن کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں اپنا سفارتخانہ بند کر دیا ہے اور عملے کو واپس بلا لیا ہے، اگر طالبان نے امریکی مفادات پر حملے کیے تو سخت جواب دیں گے، افغان عوام کی حمایت جاری رکھیں گے۔

    بعد ازاں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ افغانستان میں ہمارا مشن کبھی بھی قوم کی تعمیر نو نہیں تھا، ہم 20 سال پہلے واضح اہداف کے ساتھ افغانستان گئے تھے، ہمارا ہدف 11 ستمبر کو حملے کرنے والوں کو پکڑنا تھا اور القاعدہ کو حملوں کے لیے افغانستان کو بطور بیس استعمال سے روکنا تھا۔

    ٹویٹ میں صدر بائیڈن نے مزید کہا کہ ہم نے ایک دہائی پہلے ہی افغانستان میں اہداف حاصل کر لیے تھے، افغانستان میں جو واقعات دیکھ رہے ہیں وہ افسوسناک ہیں، امریکی فوج کی چاہے کتنی بھی تعداد ہو وہ افغانستان کو مستحکم و محفوظ نہیں بنا سکتی، جو آج ہو رہا ہے وہ 5 سال پہلے بھی ہو سکتا تھا اور 15 سال بعد بھی۔

  • امریکا کا عراق سے فوجی مشن ختم کرنے کا فیصلہ

    امریکا کا عراق سے فوجی مشن ختم کرنے کا فیصلہ

    افغانستان کے بعد عراق میں بھی امریکا کا فوجی مشن ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی جانب سے یہ اعلان عراقی وزیراعظم مصطفی الخدیمی کی امریکی صدر جوبائیڈن سے ملاقات کے بعد کیا گیا۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق دونوں عالمی رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات تاریخ بن گئی، ملاقات میں صدر جو بائیڈن اور عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی نے ایک معاہدے پر دستخط کئے جس کے بعد عراق میں اٹھارہ سال سے امریکی فوج کی مکمل واپسی طے پائی۔

    معاہدے کے مطابق رواں سال کے آخر تک عراق میں امریکی جنگی مشن کو باضابطہ طور پر ختم کر دیا جائے گا۔

    معاہدے کے تحت عراق میں موجود بین الاقوامی اتحاد سے منسلک افراد اور شخصیات، مشورے اور تربیت فراہم کرنے والے اہلکاروں کو سیکیورٹی فراہم کرنا عراق کی ذمہ داری ہوگی۔

    یہ اعلان ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکہ افغانستان میں بھی بیس سالہ جنگ کو ختم کرنے کے آخری مراحل میں ہے۔

    سابق امریکی صدر باراک اوباما نے دو ہزار گیارہ میں عراق سے فوج کو واپس بلا لیا تھا، تاہم داعش نے مغربی اور شمالی عراق کے بڑے علاقے پر قبضہ کیا تو دو ہزار چودہ میں عراقی فورسز کی تربیت اور مشاورت کے لیے فوجیوں کو عراق واپس بھیجا گیا تھا۔

  • امریکی صدر جو بائیڈن کی روس کو وارننگ

    امریکی صدر جو بائیڈن کی روس کو وارننگ

    واشنگٹن : امریکی صدر جو بائیڈن نے روس کو وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر امریکی کمپنیز پر کئے گئے سائبر حملوں میں روس ملوث ہوا تو سخت جواب دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق مریکی صدرجو بائیڈن نے امریکی انٹیلی جنس اداروں کو سائبر حملوں کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا وہ ذمہ داروں کی نشاندہی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائیں ، بتائیں گے روس اور پیوٹن ذمہ دار ہیں یا نہیں۔

    امریکی صدر نے روس کو خبردار کیا کہ ابھی تصدیق نہیں ہوئی کہ ان سائبر حملوں کے پیچھے روس کا ہاتھ ہے لیکن اگر امریکی کمپنیز پر کئے گئے سائبر حملوں میں  روس ملوث ہوا تو سخت جواب دیں گے۔

    خیال رہے کہ ایک ہفتے  کے دوران امریکا کی ایک ہزار سے زائد کمپنز پر سائبر حملے ہوئے، امریکا کو ان سائبر حملے کے پیچھے ایک روسی گروپ کے سرگرم ہونے کا شبہ ہے۔

    یاد رہے مئی میں امریکا کی پٹرولیم پائپ لائن کے مرکزی نظام پر بڑے سائبر حملے کی وجہ سے تیل کی رسد متاثر ہوئی تھی اور ہیکرز کی جانب سے غیر معمولی سائبر حملے کے بعد امریکہ کے ٹاپ فیول پائپ لائن آپریٹر کالونیل پائل لائن نے خلیجی ساحل سے ریاست ہائے متحدہ کے مشرقی اور جنوبی حصے کو رسد روک دی تھی۔

  • ٹرمپ شکست کے باوجود ضد پر قائم، بائیڈن کیخلاف بڑا بیان دے دیا

    ٹرمپ شکست کے باوجود ضد پر قائم، بائیڈن کیخلاف بڑا بیان دے دیا

    واشنگٹن : امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک پھر اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ آئندہ انتخابات میں جوبائیڈن کو شکست دے کر دوبارہ ملک کی باگ دوڑ سنبھالیں گے۔

    یہ بات انہوں نے عہدہ صدارت سے سبکدوش ہونے کے بعد پہلی بار ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتےہوئے کہی، اپنے خطاب میں انہوں نے اس بات کا اشارہ دیا کہ وہ آئندہ بھی انتخابات لڑسکتے ہیں۔

    سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اتوار کی شام کو اورلینڈو میں ہونے والی کنزرویٹیو پولیٹیکل ایکشن کی ایک کانفرنس میں شریک ہوئے، بیس جنوری کو جو بائیڈن کی حلف برداری تقریب سے عین قبل وہائٹ ہاؤس کو خیر باد کہنے والے ٹرمپ کا یہ پہلا عوامی جلسہ تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس موقع پر ٹرمپ نے سامعین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ نئی سیاسی جماعت تشکیل دینے کا کوئی منصوبہ نہیں رکھتے ہیں یہ اس لیے ضروری نہیں کیونکہ ان کے پاس پہلے ہی سے ریپبلکن جماعت موجود ہے۔

    خطاب کے دوران ٹرمپ نے بیشتر وقت جو بائیڈن کی انتظامیہ اور ڈیموکریٹک پارٹی پر ان کی ناکامیوں کے لیے نکتہ چینی کرنے پر صرف کیا جس نے ابھی حال ہی میں اقتدار کو سنبھالا ہے۔

    انہوں نے 2024 کے صدارتی انتخابات لڑنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اپنے پرجوش حامیوں سے کہا کہ میں انہیں تیسری بار شکست دینے کا فیصلہ کر سکتا ہوں۔’

    ان کا تیسری بار کا اشارہ اس جانب تھا کہ 2016 میں انہوں نے ڈیموکریٹس کو شکست دی تھی جبکہ نومبر 2020کے انتخابات کے بارے میں ان کا اب بھی یہی جھوٹا دعویٰ ہے کہ وہی کامیاب ہوئے تھے۔

  • گرین کارڈ کیلیے درخواست دینے والوں کیلیے اہم خبر، جو بائیڈن نے پابندی ختم کردی

    گرین کارڈ کیلیے درخواست دینے والوں کیلیے اہم خبر، جو بائیڈن نے پابندی ختم کردی

    واشنگٹن : امریکا نے گرین کارڈ کے لیے درخواست دینے والوں کے داخلے پر پابندی ختم کردی، صدر جو بائیڈن نے کہا اسکلڈ ورکرزپرپابندی سےکاروباری شعبے کو نقصان پہنچا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے ٹرمپ کا گرین گارڈ کے‌ حوالے سے پابندی کا حکم نامہ منسوخ کرتے ہوئے گرین کارڈ کے لیے درخواست دینے والوں کے داخلے پر پابندی ختم کردی۔

    امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ٹرمپ نے خاندانوں کوامریکا میں متحد ہونے سے روکا تھا ، اسکلڈ ورکرزپرپابندی سےکاروباری شعبےکونقصان پہنچا۔

    امریکی میڈیا کی جانب سے کہنا ہے کہ اس وقت زیرالتوا درخواستوں کا انبارلگاہے،معاملےمیں تاخیرہوگی۔

    یاد رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گرین کارڈ لاٹری ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس سہولت کی وجہ سے دہشت گرد امریکا میں داخل ہوتے ہیں۔

    خیال رہے گذشتہ سال جنوری میں امریکی سپریم کورٹ نے امیگریشن پبلک چارج قانون پر عمل درآمد کی اجازت دے دی تھی ، نئے قانون کے مطابق حکومتی فنڈز حاصل کرنے والے امیگرنٹس آیندہ گرین کارڈ حاصل نہیں کر سکیں گے جبکہ پبلک فنڈز استعمال کرنے والے تارکین وطن امریکی شہریت کے اہل نہیں ہوں گے۔

    نئے قانون کی منظوری کے بعد اب عوامی سہولیات جیسا کہ میڈیکل ایڈ، فوڈ اسٹیمپس اور ہاؤس واؤچرز سے تھوڑے بھی مستفید ہونے والے امیگرنٹس امریکی شہریت کے اہل نہیں رہے۔

    نئی پالیسی کے تحت امیگریشن آفیسز قانونی طور پر آنے والے تارکین وطن کو گرین کارڈ دینے سے انکار کر سکتے ہیں اگر وہ عوامی سہولیات استعمال کر رہے ہوں گے، تارکین وطن کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ وہ امریکا پر بوجھ نہیں بنیں گے اور عوامی سہولیات استعمال نہیں کریں گے۔

  • روس اور نئی امریکی حکومت نے اہم سمجھوتے پر اتفاق کر لیا

    روس اور نئی امریکی حکومت نے اہم سمجھوتے پر اتفاق کر لیا

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن اور روسی صدر پیوٹن نے ایک اہم جوہری سمجھوتے کی توسیع پر اتفاق کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق جو بائیڈن اور ولادی میر پیوٹن نے دونوں ممالک کے درمیان باقی آخری جوہری اسلحہ سمجھوتے میں توسیع پر اتفاق کر لیا ہے۔

    وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے جو بائیڈن کے منصب سنبھالنے کے بعد دونوں رہنماؤں نے پہلی بار فون پر گفتگو کی ہے، اس بات چیت کا مرکزی موضوع دونوں ممالک کے درمیان نیو اسٹارٹ معاہدہ تھا جو جوہری ہتھیاروں کی تخفیف سے متعلق ایک سمجھوتا ہے، جو 5 فروری کو اپنی میعاد پوری کر رہا ہے۔

    وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے سمجھوتے میں مزید 5 سالہ توسیع کے لیے فوری طور پر مصروفِ عمل ہونے پر اتفاق کیا، روس نے اس پیش رفت کا خیر مقدم کیا۔

    واضح رہے کہ 2010 میں طے پانے والا یہ سمجھوتا عمومی طور پر عالمی سطح پر اسلحہ کنٹرول کرنے کی کوششوں کا قلب سمجھا جاتا ہے، اس میں دنیا کی دو سب سے بڑی جوہری طاقتوں کے لیے اسٹریٹیجک جوہری اسلحے، میزائلوں اور بموں کی قابلِ تنصیب تعداد کی حد مقرر کی گئی ہے۔

  • جوہری معاہدہ: حسن روحانی کی نئے امریکی صدر کو پیشکش

    جوہری معاہدہ: حسن روحانی کی نئے امریکی صدر کو پیشکش

    تہران: ایران کے صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ اگر واشنگٹن ایران کے 2015 کے جوہری معاہدے پر واپس آجاتا ہے تو ہم بھی اس معاہدے کے تحت اپنے وعدوں کا پوری طرح احترام کریں گے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ایران کے صدر حسن روحانی نے بدھ کے روز امریکا کے نو منتخب صدر جو بائیڈن پر زور دیا کہ وہ سنہ 2015 کے جوہری معاہدے پر واپس آجائیں اور اسلامی جمہوریہ ایران پر عائد معاشی پابندیاں ختم کریں۔

    بدھ کے روز امریکہ کا اقتدار سنبھالنے والے نئے صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ اگر ایران جوہری کام پر پابندیوں کے اس معاہدے پر سختی سے کاربند رہتا ہے تو امریکا بھی معاہدے پر عمل درآمد کرے گا۔

    ایرانی صدر حسن روحانی نے اپنی کابینہ کے ساتھ ایک اجلاس میں کہا کہ اب گیند امریکی کورٹ میں ہے، اگر واشنگٹن ایران کے 2015 کے جوہری معاہدے پر واپس آجاتا ہے تو ہم بھی اس معاہدے کے تحت اپنے وعدوں کا پوری طرح احترام کریں گے۔

    روحانی نے کہا کہ ہم اس بات کی توقع کرتے ہیں کہ آج آنے والی امریکی انتظامیہ قانون کی حکمرانی کی طرف ضرور واپس آئے گی اور اس پر قائم بھی رہے گی، امید ہے کہ امریکا کے آئندہ چار سالہ دور میں گذشتہ چار سال کے لگے کالے دھبوں کو ختم کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ تہران اور واشنگٹن کے مابین سنہ 2018 سے تناؤ میں اضافہ ہوا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اور 6 عالمی طاقتوں کے مابین معاہدے سے باہر نکلتے ہوئے تہران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے اور اسے جوہری ہتھیاروں کی ترقی کو روکنے کی کوشش کی تھی۔

    اس تناؤ کے سبب واشنگٹن کی جانب سے ایران پر ایسی پابندیاں عائد کردی گئی ہیں جن سے ایران کی معیشت کو بڑا دھچکا لگا ہے۔

    جو بائیڈن کی جانب سے منتخب کردہ امریکی سیکریٹری برائے خارجہ انتھونی بلنکن کے مطابق امریکا ایران کے ساتھ اس معاہدے میں دوبارہ شامل ہونے کے بارے میں کسی قسم کا فوری فیصلہ نہیں کرے گا۔

  • جوبائیڈن ٹرمپ کی کون سی پالیسیاں تبدیل کرنے والے ہیں

    جوبائیڈن ٹرمپ کی کون سی پالیسیاں تبدیل کرنے والے ہیں

    واشنگٹن: امریکہ کے نو منتخب صدر جو بائیڈن نے ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق نومنتخب امریکی صدر بائیڈن اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد ٹرمپ کی پالیسیوں کو تبدیل کرنے کے لئے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرینگے، جس میں پیرس آب و ہوا معاہدہ اور عالمی صحت تنظیم میں دوبارہ شامل ہونے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جو بائیڈن کے ایجنڈے کو نافذ کرنے کے لئے ایگزیکٹو آرڈر جاری کرنا صرف ایک ذریعہ ہے اور ان کی ترجیح کانگریس کے ساتھ کام کرنے کی ہوگی۔

    یہ بھی پڑھیں: ’ سنہ 2020 ٹرمپ کے لیے بہت برا ثابت ہوا

    جو بائیڈن سرکاری طور پر اپنے آفس میں مشاورت کا آغاز کررہے ہیں، اسی روز بائیڈن کرونا ٹاسک فورس کا نام تجویز کرینگے ، جس کا ذکر انہوں نے صدارتی الیکشن میں فتح کے بعد کیا تھا۔

    اپنے خطاب میں جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ ہم اپنے کام کا آغاز کووڈ کو کنٹرول کرنے سے شروع کرینگے، اس کے لئے میں اہم سائنسدانوں اور ماہرین کا ایک گروپ تشکیل دوں گا، جو جنوری دو ہزار اکیس سے اپنا کام شروع کرے گا۔

    واضح رہے کہ امریکا نے چار نومبر کو باضابطہ طور پر دوہزار پندرہ کے عالمی موسمیاتی معاہدے ’پیرس کلائمنٹ ایگریمنٹ‘ سے نکلنے کا اعلان کیا تھا۔

  • جب تک ووٹوں کی گنتی ختم نہیں ہوتی فتح کااعلان نہیں کروں گا، جوبائیڈن

    جب تک ووٹوں کی گنتی ختم نہیں ہوتی فتح کااعلان نہیں کروں گا، جوبائیڈن

    واشنگٹن : ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار جوبائیڈن کا کہنا ہے کہ جب تک ووٹوں کی گنتی ختم نہیں ہوتی فتح کا اعلان نہیں کروں گا، صدر کون ہوگا صرف امریکی عوام ہی فیصلہ کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاورمیں پاور کی جنگ آخری مرحلے میں داخل ہوگئی اور ووٹوں کی گنتی جاری ہے ، ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار جوبائیڈن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صدارتی الیکشن میں ٹرن آؤٹ غیرمعمولی تھا، جب تک ووٹوں کی گنتی ختم نہیں ہوتی فتح کا اعلان نہیں کروں گا۔

    ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار کا کہنا تھا کہ ہم پہلےبھی مشکل وقت کامقابلہ کرچکےہیں، تمام اشارےہماری جیت کی راہ پرہیں، صدرکون ہوگا صرف امریکی عوام ہی فیصلہ کریں گے۔

    جوبائیڈن نے کہا کہ میں امیدوارضرورڈیموکریٹ کاہوں مگرصدرامریکیوں کابنوں گا، پولرائزیشن بہت ہے،ہمیں ایک دوسرےکودشمن نہیں سمجھناچاہئے، 150ملین لوگوں نےحق رائے دہی کا استعمال کیا، واضح ہے کہ ہم جیت کی راہ پر ہیں۔

    خیال رہے امریکی صدارتی انتخابات میں اکتالیس ریاست کے متوقع نتائج جاری کئے جاچکے ہیں، سوئنگ ریاست مشی گن سے سولہ الیکٹورل ووٹ ملنے کے بعد جوبائیڈن کے264 الیکٹورل ووٹ ہوگئے ، انہیں صدارت حاصل کرنے کیلئےمزیدچھ الیکٹورل ووٹ درکار ہیں جبکہ ڈونلڈٹرمپ نے 214الیکٹورل ووٹ ملے۔

    جوبائیڈن نے امریکی تاریخ میں سب سےزیادہ ووٹ لینےکااعزازحاصل کرلیا ہے ، اب تک کی گنتی میں جوبائیڈن نے سات کروڑ ووٹ لیکربراک اوباماکا ریکارڈ توڑ دیا۔

    زیادہ پاپولرووٹ لینے کے باوجود جیت کے لیے دوسوسترالیکٹورل ووٹ لینالازمی ہوں گے جبکہ امریکی سینیٹ کے انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی ری پبلیکن پارٹی کو 48 اور جو بائیڈن کی ڈیموکریٹ کو 46 نشتیں مل چکی ہیں۔