Tag: Bilal Akber

  • لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار ڈی جی آئی ایس آئی مقرر

    لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار ڈی جی آئی ایس آئی مقرر

    راولپنڈی: آرمی چیف آف اسٹاف جنرل قمر باجوہ نے عسکری اداروں میں تبادلے و تقرریوں کا عمل مکمل کرتے ہوئے سابق کورکمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار کو آئی ایس آئی کا چیف مقرر کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق جنرل راحیل شریف کی مدتِ ملازمت مکمل ہونے کے بعد آرمی کی کمان سنبھالنے والے نئے آرمی چیف جنرل قمر باجوہ نے فوج میں اعلیٰ سطح پر تقرریوں و تبادلوں کا کام مکمل کرلیا۔

    آرمی چیف آف اسٹاف نے سابق کورکمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار کو ڈی جی آئی ایس آئی کی ذمہ داریاں دینے کی منظوری دے دی جبکہ حال ہی میں میجر جنرل سے لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی پانے والے سابق ڈی جی رینجرز سندھ بلال اکبر کو چیف آف جنرل اسٹاف تعینات کردیا گیا ہے۔

    معروف تجزیہ نگار ارشد شریف کے مطابق آرمی چیف کی جانب سے نامزد کردہ نئی افسران کی تقرریوں کا سلسلہ مکمل ہوگیا ہے اور ان ناموں سے معلوم ہوتا ہے کہ جنرل راحیل شریف کی جانب سے اعلان کردہ آپریشن اور پالیسیوں کا تسلسل جاری رہے گا۔

    بیورو چیف اسلام آباد صابر شاکر نے نئے ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری کو اچھی علامت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’پاک فوج کی جانب سے دہشت گردی اور کرپشن کے خلاف آپریشن اب مزید تیز ہوگا اور ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا‘‘۔


    اسی سے متعلق ’’ پاک فوج میں اعلیٰ سطح پر تقرریاں و تبادلے ‘‘


    قبل ازیں پاک فوج کے چیف نے 6 میجر جنرلز کو لیفٹیننٹ جنرلز کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی جبکہ اعلیٰ سطح پر بھی تبادلے و تقرریاں  کی گئی ہیں، جس کے مطابق سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر کو صدر نیشنل ڈیفنس جبکہ لیفٹیننٹ جنرل بلال اکبر کو چیف آف جنرل اسٹاف تعینات کیا گیا ہے۔

    پاک فوج میں نئی تقرریوں و تبادلوں کے بعد لیفٹننٹ جنرل عاصم باجوہ کو انسپیکٹر جنرل آرمز جی ایچ کیو، سابق کورکمانڈر پشاور جنرل ہدایت الرحمان کو آئی جی ٹریننگ اینڈ ایویلیشن، لیفٹننٹ جنرل ہمایوں عزیز کو آئی جی سی این ٹی، لیفٹننٹ جنرل قاضی اکرام کو چیف آف لاجسٹک مقرر کیا گیا ہے۔

    علاوہ ازیں میجر جنرل سے لیفٹیننٹ جنرل بننے والے آئی جی ایف سی بلوچستان لیفٹیننٹ جنرل شیرافگن کو کورکمانڈر بہالپور‘ لیفٹیننٹ جنرل نعیم اشرف کو چیئرمین ایچ آئی ٹی جبکہ ترقی بانے والے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل بطور ڈی جی ایف ڈبلیو او کے عہدوں پر تعینات کیا گیا ہے۔

  • پاک فوج میں اعلیٰ سطح پر تقرریاں و تبادلے

    پاک فوج میں اعلیٰ سطح پر تقرریاں و تبادلے

    راولپنڈی: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے تعینات ہونے کے بعد پاک فوج میں اعلیٰ سطح پر تقرری و تبادلوں کا سلسلہ جاری ہے، جس کے تحت ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر کو صدر نیشنل ڈیفنس اور جنرل بلال اکبر کو چیف آف جنرل اسٹاف تعینات کردیا گیا ہے۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے مطابق پاک فوج میں اعلیٰٰ سطح پر تقرری و تبادلے کردیے گئے ہیں جس کے تحت ڈی جی آئی ایس آئی رضوان اختر کو صدر نیشنل ڈیفنس یونیو رسٹی تعینات کردیا گیا ہے جبکہ حال ہی میں میجر جنرل کے عہدے سے ترقی حاصل کرکے لیفٹیننٹ جنرل بننے والے سابق ڈی جی رینجرز بلال اکبر کو چیف آف اسٹاف تعینات کردیا گیا ہے۔


    پڑھیں: ’’ جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاک فوج کی کمان سنبھال لی ‘‘


    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ کو انسپیکٹر جنرل آرمز جی ایچ کیو تعینات کردیا گیا ہے جبکہ کورکمانڈر پشاور کے عہدے پرجنرل ہدایت الرحمان کی جگہ لیفٹیننٹ جنرل نذیر بٹ کو ذمہ داریاں سونپ دی گئیں ہیں۔


    مزید پڑھیں: ’’ آئی ایس آئی نے قومی دفاع میں اہم کردار ادا کیا، قمر باجوہ ‘‘


    ترجمان پاک فوج کے مطابق سابق کورکمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل ہدایت الرحمان کو آئی جی ٹریننگ اینڈ ایویلیوایشن تعینات کردیا گیا ہے جبکہ لیفٹیننٹ جنرل ہمایوں عزیز کو آئی جی سی این ٹی آئی، لیفٹیننٹ جنرل قاضی اکرام کو چیف آف لاجسٹک مقرر کردیا گیا ہے۔

    اسی سے متعلق : ’’ لیفٹننٹ جنرل شاہد بیگ مرزا کورکمانڈر کراچی مقرر ‘‘


    میجر جنرل سے لیفٹیننٹ جنرل بننے والے آئی جی ایف سی بلوچستان لیفٹیننٹ جنرل شیرافگن کو کورکمانڈر بہالپور ‘ لیفٹیننٹ جنرل نعیم اشرف کو چیئرمین ایچ آئی ٹی جبکہ ترقی بانے والے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل بطور ڈی جی ایف ڈبلیو او اپنے امورسرانجام دیتے رہیں گے۔

  • عزیز آباد سے برآمد اسلحہ بڑی لڑائی میں استعمال ہونا تھا، ڈی جی رینجرز

    عزیز آباد سے برآمد اسلحہ بڑی لڑائی میں استعمال ہونا تھا، ڈی جی رینجرز

    کراچی: ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبرنے کہا ہے کہ سندھ پولیس نے عزیز آباد نائن زیرو کے قریب سے اسلحے کی بڑی کھیپ برآمد کر کے دہشت گردوں کے عزائم خاک میں ملا دیے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے  پولیس کے ہاتھوں عزیز آباد نائن زیرو کے قریب خالی گھر سے بھاری تعداد میں برآمد کیے گئے اسلحے کے معائنے کے موقع پر کیا۔

    ڈی جی رینجرز بلال اکبر کا کہنا تھا کہ ’’برآمد کیا جانے والا اسلحہ بڑی لڑائی میں استعمال ہونا تھا جسے پولیس نے بروقت کارروائی کر کے دہشت گردوں کی حکمتِ عملی ناکام بنادی‘‘۔

    پڑھیں:  عزیزآباد،زیرزمین ٹینک سے بھاری مقدارمیں اسلحہ برآمد

     انہوں نے کراچی پولیس کو مبارک بار پیش کرتے ہوئے 3 سالہ آپریشن کی تاریخ میں سب سے بڑی کارروائی قرار دیا، بلال اکبر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے دشمن کے عزائم خاک میں ملا دیے‘‘۔

    لندن قیادت نے اسلحہ برآمدگی کو ڈرامہ قرار دے دیا

    دوسری جانب ایم کیوایم لندن قیادت کے اراکین واسع جلیل، مصطفٰی عزیزآبادی اوردیگر نے جاری اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ’’ کراچی کےعوام ایسے ڈرامے کئی سال سے دیکھ رہے ہیں وہ ان کے مقاصدکواچھی طرح سمجھتے ہیں‘‘۔

    لندن رابطہ کمیٹی نے جاری کردہ اعلامیے میں کہا کہ ’’22 اگست کے بعد متعدد بار قانون نافذ کرنے والے اداروں نے نائن زیرو اور اُس کے اطراف میں واقع گھر گھر تلاشی لے چکے ہیں جبکہ ایک ماہ سے زیادہ سے یہ علاقہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کڑی نگرانی میں ہے جہاں فورسز کے اہلکار دن بھر گلیوں کا گشت کرتے رہتے ہیں‘‘۔

    مزید پڑھیں: ایم کیوایم کے مرکز سے ملک مخالف لٹریچراور اسلحہ برآمد ، نائن زیرو سیل،سیکٹر کمانڈر بریگیڈیئر خرم

    لندن قیادت نے مزید کہا کہ ’’نائن زیرو کے اطراف میں رہائش پذیر لوگوں کو اپنے گھروں تک جانے کے لیے متعدد مقامات پر شناختی کارڈ دکھانے کے عمل سے گزرنا پڑتا ہے‘‘۔

    مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’ایسے علاقے سے اسلحہ برآمد کرنے کا دعویٰ کرکے اُسے ایم کیو ایم سے جوڑنا محض ڈرامہ ہے جس سے عوام بخوبی واقف ہیں کیونکہ وہ اس طرز کی کارروائیاں کئی سالوں سے دیکھ رہے ہیں۔

  • سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے ڈی جی رینجرز کو طلب کرلیا

    سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے ڈی جی رینجرز کو طلب کرلیا

    کراچی: سینیٹ کی قائم کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس رواں ماہ کی 22 تاریح کو  طلب کرلیا گیا جس میں ڈی جی رینجرز سندھ  اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام کو بھی شرکت کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس کراچی میں 22 ستمبر کو طلب کیا گیا ہے جس میں ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل بلال اکبر اور تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام کو شریک ہونے کا حکم دیاگیا ہے۔

    پڑھیں:     فاروق ستارکے کوآرڈینیٹر’آفتاب احمد‘ رینجرز حراست میں جاں بحق

    انسانی حقوق کمیٹی نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اجلاس میں کراچی آپریشن کے دوران حراست میں لیے جانے والے ملزمان پر ذہنی و جسمانی تشدد اور ماورائے عدالت قتل کی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔

    مزید پڑھیں:  آرمی چیف کا ایم کیو ایم کے کارکن کی زیرِ حراست ہلاکت پرتحقیقات کا حکم

    اس اجلاس میں جیلوں میں قید ملزمان کے ساتھ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تحویل میں تشدد سے قتل ہونے والے افراد سمیت دو سال میں لاپتا ہونے والے افراد کے حوالے سے بھی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔

    سینیٹ کی انسانی حقوق کمیٹی کا اجلاس 22 ستمبر سے شروع ہوگا جو دو روز تک جاری رہے گا۔

    یاد رہے کہ کراچی آپریشن کے حوالے سے ایم کیو ایم پاکستان نے ہمیشہ اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے جبکہ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کے کوآرڈی نیٹر آفتاب احمد سمیت دیگر کئی افراد ماورائے عدالت قتل کے مختلف واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔

  • شرپسندوں کو فوری گرفتار کیا جائے،آرمی چیف، ڈی جی رینجرز کو فون

    شرپسندوں کو فوری گرفتار کیا جائے،آرمی چیف، ڈی جی رینجرز کو فون

    کراچی: آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل بلال اکبر کو فون کیا اور انہیں ہدایت دی کہ میڈیا ہائوسز پر ملوث شرپسندوں کو فوری گرفتار کیا جائے۔


    ARY Attack: COAS orders immediate arrest of… by arynews

    آرمی چیف نے کہا کہ کراچی میں امن و امان کی صورتحال ہر صورت بحال رکھی جائے اس کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ جواب میں ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر نے آرمی چیف کو بریفنگ میں کہا کہ صورتحال کنٹرول میں ہے۔

    قبل ازیں ڈی جی رینجرز سندھ حملہ آوروں کے خلاف سخت کارروائی کا اعلان کردیا اور کہا کہ شہر کا امن خراب کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے، حملہ کرنے والوں کو ایک ایک سیکنڈ کا حساب دینا ہوگا، جن لوگوں نے ٹی وی چینلز پرحملے کا حکم دیا انہیں بھی حساب دینا ہوگا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ لا قانونیت کے ذمہ داروں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا، شہری کی سیکیوریٹی یقینی بنائی جائے گی، قانون ہاتھ میں لینے والوں کو ہرگز معاف نہیں کریں گے، آج پیدا ہونے والی صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔

  • ڈی جی رینجرز نے کراچی میں بچوں کے اغوا سے متعلق افواہوں کو مسترد کردیا

    ڈی جی رینجرز نے کراچی میں بچوں کے اغوا سے متعلق افواہوں کو مسترد کردیا

    کراچی: ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال نے کراچی میں بچوں کے اغوا کی افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر بچوں کے اغوا سے متعلق الرٹ بے بنیاد ہے، پولیس اور رینجرز عوام کی حفاظت کیلئے موجود ہیں۔

    پنجاب میں بچوں کے اغوا کے بعد کراچی میں اغوا کی افواہوں کا بازار گرم ہے،اس حوالے سے ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل بلال اکبر کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر بچوں کے اغوا سے متعلق الرٹ بے بنیاد ہے، بچوں کو گھروں میں رکھنے کا کوئی الرٹ جاری نہیں کیا ۔


    کراچی میں‌ بچوں‌ کا اغوا، چھٹی کے وقت والدین کی موجودگی لازمی قرار


    ڈی جی رینجرز کا کہنا تھا کہ افواہوں کا مقصد کراچی میں خوف وہزاس کی فضا پیدا کرنا ہے، میجرجنرل بلال اکبر نے عوام سے اپیل کی کہ شہری افواہیں پھیلانے والے عناصر کی نشاندہی کریں، رینجرز اور پولیس شہریوں کے تحفظ کے لئے موجود ہیں۔


    کراچی میں بچی کو اغوا کرنے والا گرفتار‘ دو دن میں تیسرا واقعہ


    اس سے قبل ایس ایس پی سینٹرل مقدس حیدر نے اے آر وائی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر بچوں کے اغواء ہونے کے حوالے سے خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ شہر قائد میں بچوں کے اغواء سے متعلق سوشل میڈیا پر شائع ہونے والی تصاویر کے حوالے سے باقاعدہ تحقیقات کی گئیں بعد از انکوائری میں یہ بات سامنے آئی کہ یہ خبریں جھوٹ پر مبنی اور محض افواہ ہیں۔

  • افغان خفیہ ایجنسی کراچی دہشت گردی میں ملوث ہے، ڈی جی رینجرز سندھ

    افغان خفیہ ایجنسی کراچی دہشت گردی میں ملوث ہے، ڈی جی رینجرز سندھ

    کراچی: ڈی جی رینجرز سندھ بلال اکبر کا کہنا ہے کہ شہر قائد میں 2008 سے 2013 تک روزانہ 10 افراد قتل ہوتے تھے تاہم آپریشن کے بعد سے قتل و غارت کے واقعات میں نمایاں حد تک کمی ہوگئی ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی ایسو سی ایشن بلڈر اینڈ ڈیولپرز (آباد) کے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا، ڈی جی رینجرز نے مزید کہا کہ کراچی آپریشن کے بعد سے یومیہ قتل و غارت کے واقعات کی شرح کم ہوگئی اور اب اوسطاً شہر میں 2 افراد قتل و غارت کا نشانہ بنتے ہیں۔

    پڑھیں : وفاق نے رینجرزکوسندھ میں اختیارات دے دیئے، دو نوٹیفکیشن جاری

    ڈی جی رینجرز کا کہنا تھاکہ ’’کراچی میں اختیارات ملنے کے بعد سے حالات میں بہتری آئی، ہم شہریوں کے ساتھ مل کر جلد امن و امان قائم کردیں گے، شہر میں جاری آپریشن اسی شدت سے جاری رہے گا‘‘۔

    میجر جنرل بلال اکبر کا کہنا تھا کہ ’’تین سال میں آپریشن کے دوران 6 ہزار سے زائد ملزمان کو گرفتار کیا گیا جن میں سے 1200 افراد کا تعلق کالعدم تنظیموں سے ہے جبکہ دیگر 855 افراد کا تعلق دیگر جماعتوں عسکری ونگ کے 855 ٹارگٹ کلز کو بھی گرفتار کیا گیا ہے‘‘۔

    مزید پڑھیں :   رینجرز کے اختیارات میں توسیع، اندرون سندھ کارروائی نہیں‌ کرسکے گی

    انہوں نے مزید کہا کہ ’’کراچی آپریشن سے قبل شہر کو جرائم پیشہ افراد نے یرغمال بنائے رکھا تھا، خصوصی اختیارات ملنے کے بعد سے شہر کے حالات میں بہت بہتری آئی ہے ۔ شہر میں دیرپا امن کو قائم رکھنے کےلیے آپریشن کو اسی شدت سے جاری رکھا جائے گا۔

    ڈی جی رینجرز نے انکشاف کیا کہ ’’شہر سے غیر قانونی پیسہ حاصل کر کے اسے کراچی کے نہتے عوام پر استعمال کیا گیا اور شہر میں  قتل و غارت کی گئی۔افغان خفیہ ایجنسی بھی کراچی کی دہشت گردی میں ملوث ہے‘‘۔

    اسے بھی پڑھیں :  رینجرز کو اختیارات دینے کی کبھی مخالفت نہیں کی، فاروق ستار

    پاک چین اقتصادی راہداری پر تبصرہ کرتے ہوئے میجر جنرل بلال اکبر نے کہا کہ ’’اس منصوبے کے بہت سے دشمن ہیں اور اس کی ناکامی کے لیے بھارتی خفیہ ایجنسی را بھی متحرک ہے‘‘۔

  • ڈی جی رینجرز کا سندھ ہائیکورٹ کا دورہ، مکمل سیکیورٹی کی یقین دہانی

    ڈی جی رینجرز کا سندھ ہائیکورٹ کا دورہ، مکمل سیکیورٹی کی یقین دہانی

    ڈی جی رینجرز سندھ نے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر سندھ ہائی کورٹ کو فول پروف سیکیورٹی کی یقین دہانی کرادی اور کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے عین مطابق سیکیورٹی پلان مرتب کیا جارہا ہے۔

    یہ یقین دہانی انہوں نے سندھ ہائی کورٹ کے دورے میں موقع پر ہائی کورٹ بار کے ممبران کو ملاقات کے موقع پر کرائی۔ڈی جی رینجرز سندھ میجر بلال اکبر سندھ ہائی کورٹ میں سیکیورٹی کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے پہنچے اس دوران انہوں نے پاکستان بار کونسل کے ممبران سے بھی ملاقات کی اور سانحہ کوئٹہ میں شہید ہونے والے افراد کے لیے دعائے مغفرت کی۔

    اس موقع پر وکلا کی جانب سے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ ’’شہر قائد میں وکیلوں کی ٹارگٹ گلنگ کا سلسلہ تاحال جاری ہے لیکن اس ضمن میں ابھی تک کوئی حفاظتی انتظامات نہیں کیے گئے‘‘۔

    ڈی جی رینجرز نے وکلاء کے تحفظات سننے کے بعد ’’فول پروف سیکیورٹی مہیا کرنے کی یقین دہانی کروائی اور  کہا کہ ’’سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق سیکیورٹی پلان مرتب کیا جارہا ہے‘‘۔

    اس پلان کے مطابق پہلے مرحلے میں ’’عدالتوں میں سیکیورٹی فراہم کی جائے گی جبکہ دوسرے اور تیسرے مرحلے میں معروف وکل کو سیکیورٹی فراہم کرنے کے انتظامات کیے جارہے ہیں، اس ضمن میں باقاعدہ پلان مرتب کیا جائے گا جس پر وکلا کی رائے لے کر اسے حتمی شکل دی جائے گی‘‘۔

    پڑھیں :   کوئٹہ دھماکہ: ملک بھر کی فضا سوگوار، تجارتی مراکز بند، عدالتوں کا بائیکاٹ

    ڈی جی رینجرز کی روانگی کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے پاکستان بار کونسل کے چیئرمین بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا تھا ڈی جی رینجرز نے سیکیورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

    انہوں نے وکلا سے بھی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ’’ سیکیورٹی خدشات کو پیش نظر رکھتے ہوئے آپ وکلا حضرات جب بھی عدالتوں میں آئیں تو سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں کو چیکنگ کے بعد عدالتی احاطے میں داخل ہوں اس میں کوئی حرج نہیں بلکہ اس عمل سے ہم محفوظ رہیں گے‘‘۔