اسلام آباد : پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکیٹو کمیٹی کا اجلاس پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں بلاول بھٹو زرداری کو الیکشن لڑوا کر قومی اسمبلی میں لانے کا فیصلہ کیا گیا۔
اس سلسلے میں سندھ سے حلقے کا انتخاب کیا جارہا ہے۔ وہ انتخابات کے بعد قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔
اس موقع پر بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ لوگ میرے نانا اور والدہ کی شہادت کو نہیں بھول سکتے۔ وہ ملک کے کونے کونے کا دورہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہر انتخاب میں پیپلز پارٹی کا مینڈیٹ چرایا گیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مجھے اب عوام سے کوئی دور نہیں کر سکتا،ان کا کہنا تھا کہ عوام میرے نانا اور میری والدہ کے ساتھ بے وفائی نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی دوبارہ صف بندی کی جائے گی، اور میں ملک کے کونے کونے میں جاکر پارٹی کو مضبوط کروں گا۔
علاوہ ازیں سینٹرل ایگزیکیٹو کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فرحت اللہ بابر نے بتایا کہ آصف زرداری کے گذشتہ روز بیان کے صرف ایک رخ کو بحث کا حصہ بنایا گیا۔ انہوں نے اور بھی بہت ساری باتیں کی تھیں۔
آصف زرداری کا یہ کہنا کہ پاکستان کے اداروں کو اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے، بالکل درست بات ہے۔ پیپلز پارٹی آصف زرداری کے بیان سے مکمل اتفاق کرتی ہے۔
اجلاس میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کو سندھ کا وزیراعلی بنائے جانے کا امکان بھی ظاہر کیا گیا۔
دریں اثناء پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی نے کہا ہے کہ سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے گزشتہ روز پاکستان آرمی کے خلاف جو بیان دیا، سنٹرل ورکنگ کمیٹی کا اس بیان سے کوئی تعلق نہیں۔
انہوں نے یہ بیان اپنی ذاتی حیثیت میں جاری کیا ہے، تاہم پیپلز پارٹی پاکستان اور اس کے اداروں کے اعزاز کو برقرار رکھنے پرمکمل یقین رکھتی ہے۔
ورکنگ کمیٹی کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے باقاعدہ پریس ریلیز پیپلز پارٹی کے تفصیلی مؤقف کے ساتھ بعد میں جاری کیا جائے گا۔