اسلام آباد: نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کی بلاول بھٹو سے ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آئی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں اسحاق ڈار کا رویہ معذرت خواہانہ تھا۔
تفصیلات کے مطابق نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کے لیے رابطہ کیا تھا، ذرائع کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار کی جانب سے پی پی چیئرمین کو ایک بار پھر تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔
ذرائع کے مطابق اسحاق ڈار نے کوآرڈینیشن کمیٹیوں کی جلد ملاقات کی یقین دہانی کرائی، جب کہ ان کے اصرار پر بلاول بھٹو نے ایک اور موقع دینے پر آمادگی ظاہر کی۔
ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو نے اسحاق ڈار سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پیپلز پارٹی کے صبر کا مزید امتحان نہ لے، حکومت پیپلز پارٹی کے تحفظات اور شکایات فوری دور کرے، مجھ پر اپنی جماعت کا شدید دباؤ ہے،۔
انھوں نے کہا حکومت کوآرڈینیشن کمیٹیوں کی ملاقاتوں کا شوق پورا کر لے، کوآرڈینیشن کمیٹیوں کی ناکامی پر وزیر اعظم سے بات کروں گا۔ واضح رہے کہ حکومت اور پی پی کی کوآرڈینیشن کمیٹیوں کی ملاقات تاحال طے نہیں ہوئی۔
جمیعت علماء اسلام (ف) کے رہنما سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا ہے کہ پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو آئینی ترمیم کے مسودے کی شقوں کا علم تھا۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو کہتے ہیں کہ مسودے میں کیا کچھ تھا انہیں معلوم نہیں تھا۔ کامران مرتضیٰ نے کہا کہ بلاول بھٹو سے جو باتیں ہوئیں ان سے یہ تاثر ملا کہ انہیں مسودے کی شقوں کا علم تھا۔
جے یو آئی ف کے رہنما نے بتایا کہ بلاول بھٹو نے تو ہمیں یہاں تک کہا کہ کیا کریں مجبوری ہے کرنا پڑے گا۔
پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان سے زبانی باتوں پر مشاورت کی جارہی ہوتی تھی، تاثر ایسا دیا جارہا تھا جیسے مولانا فضل الرحمان کی تقریر پرکوئی دستاویز بنائی گئی ہے۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ سیاہ لفافے میں ایک دستاویز فضل الرحمان کے گھر بھجوائی گئی، دستاویز پڑھنا ہی شروع کی تھی کہ بلاول بھٹو ملاقات کیلئے آگئے، دستاویزمیں آرٹیکل8میں ترمیم بھی لکھی تھی جس کا ذکربلاول بھٹو سے کیا۔
انہوں نے بتایا کہ بلاول بھٹونے کہا کیا کریں مجبوری ہے ترمیم کی حمایت کرنا ہوگی، کاغذ ایک دن پہلے دیا گیا جبکہ دوسرے دن قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کیا گیا تھا، ہم نے آرٹیکل51 سے متعلق اور آرٹیکل199سے متعلق اعتراض کیا، بلاول بھٹو نےبھی اپنی مجبوریاں بیان کرناشروع کردیں۔
کامران مرتضیٰ نے بتایا کہ کاغذ ہم نے پورا نہیں پڑھا تھا، مجموعی طور پر56کلاز تھیں،
اب53کلاز رہ گئی ہیں اس میں بھی بلاول بھٹو نے ایک بڑھائی ہے، طے یہ ہوا کہ کل صبح ملاقات ہوگی، اعتراضات پر نوٹ تحریر کردیا۔
جے یو آئی ف کے رہنما کا کہنا تھا کہ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کو صبح فون کیا تو انہوں نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی میں آپ کا نام ڈلوا دیا ہے، دوسرے دن بلاول سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ آپ رہنمائی کریں ہم سپورٹ کرینگے۔
میں نے دوسرے دن تمام کلاز پڑھیں اور مولانا فضل الرحمان کو وائس نوٹ بھیج دیا، جب انہوں نے بلایا تو ان کو تمام صورتحال پر بریفنگ دی، مولانا فضل الرحمان نے حکومت کو آگاہ کیا کہ یہ سادہ بات نہیں ہمیں وقت چاہیے۔
کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ سویلین کے ملٹری کورٹ میں ٹرائل سے متعلق بلاول نے بتایا کہ اسے مسودے سے نکال دیا گیا ہے۔ ہمارے پاس جو کاغذ ہےاس میں آج بھی سویلین کے ملٹری کورٹ میں ٹرائل کی کلازشامل ہے۔
بلاول بھٹو نےحالیہ میٹنگ میں کہا کہ ہم مل کر ایک دستاویز تیار کرتے ہیں، ان کو کہا کہ آپ اپنی دستاویز تیارکریں اور ہم اپنی دستاویز تیار کرتے ہیں، آج مرتضیٰ وہاب کا فون آیا تھا لیکن ابھی تک ان سے بات نہیں ہوپائی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جمیعت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی تھی۔
اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی بلوچستان میں اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں، بلاول بھٹو نے پارٹی کی خراب صورت حال پر نوٹس لے لیا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی بلوچستان کے صدر چنگیز جمالی، نائب صدر عمر گورگیج، جنرل سیکریٹری اور سیکریٹری اطلاعات کو شوکاز نوٹسز جاری کر دیے گئے ہیں۔
بلوچستان پارٹی کی قیادت کو شو کاز سیکریٹری جنرل پی پی کی ہدایت پر انچارج سنٹرل سیکرٹریٹ پی پی سبط الحیدر بخاری نے جاری کیے ہی، پیپلز پارٹی بلوچستان کی قیادت کو 10 روز میں شوکاز کا جواب دینے کی ہدایت کی گئی ہے، نوٹس کا جواب نہ دینے پر پارٹی قواعد کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ پی پی بلوچستان کے رہنماؤں نے پارٹی قواعد کی خلاف ورزی کی ہے، قیادت نے گزشتہ روز کوئٹہ میں پریس کانفرنس کی، جس میں انھوں نے ڈویژنل، ضلعی عہدے داران کی معطلی کا اعلان کیا، یہ پریس کانفرنس پارٹی قواعد کی خلاف ورزی تھی، رہنماؤں کو پارٹی عہدے داران کی معطلی کا اختیار نہیں ہے۔
شوکاز نوٹس میں کہا گیا ہے کہ کیوں نہ آپ کے خلاف پارٹی قواعد کی خلاف ورزی پر کارروائی کی جائے؟ اس لیے اس نوٹس کے دس دن کے اندر اندر جواب دیا جائے۔
وفاقی حکومت اور پاکستان پیپلزپارٹی کے درمیان برف جلد پگھلنے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق پی پی ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو نے بیک ڈور رابطوں پر سینئر پارٹی رہنماؤں سے مشاورت کی ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے عید کی مبارکباد کیلئے بلاول بھٹو کو فون کیا تھا، وزیراعظم نے بلاول بھٹو کو وزیراعظم ہاؤس مدعو کیا تھا، بلاول بھٹو وزیراعظم کی دعوت پر ملاقات ان سے ملاقات کریں گے۔
بلاول بھٹو وزیراعظم کو وفاق، پنجاب سے متعلق تحفظات سے آگاہ کریں گے، وفاقی بجٹ پر پارٹی کے تحفظات وزیراعظم کے سامنے رکھیں گے۔
پی پی ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی بلاول بھٹو کو ملاقات کی دعوت خوش آئند ہے، امید ہے وزیراعظم سے بلاول بھٹو کی ملاقات نتیجہ خیز ہو گی۔
اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے پارلیمانی پارٹی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے، پی پی کا پارلیمانی پارٹی اجلاس گزشتہ روز پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا تھا جس میں اراکین اسمبلی نے قیادت کے سامنے شکایات کے انبار لگائے۔
ذرائع پیپلز پارٹی کے مطابق بلاول بھٹو اجلاس میں پارلیمنٹیرینز کی شکایات نوٹ کرتے رہے، تاہم انھوں نے پارلیمنٹیرینز کی شکایات اور تجاویز پر کوئی جواب نہیں دیا۔
اراکین نے کہا کہ اہم اتحادی ہونے کے باوجود ن لیگ پی پی کو اہمیت نہیں دے رہی ہے، اور دانستہ طور پر نظر انداز کیا جا رہا ہے، کیا ووٹ اور سپورٹ کرنے کی سزا دی جا رہی ہے۔
اراکین کا کہنا تھا کہ اتحادی ہونے کے باوجود وفاق اور پنجاب میں انھیں لفٹ نہیں کرائی جا رہی، پی ایس ڈی پی میں پیپلز پارٹی کی نئی اسکیمیں شامل نہیں کی گئیں، حکومت نے پی پی کی جاری ترقیاتی اسکیمیں پی ایس ڈی پی سے نکال لی ہیں۔
پارلیمانی پارٹی اجلاس میں بعض ارکان نے کابینہ میں شمولیت کی تجویز دی، اراکین نے کہا پی پی کے پارلیمنٹرینز کو حلقوں میں جانے پر مشکلات کا سامنا ہے، اتحادی ہونے کے باوجود کام نہ ہونے پر ووٹر ناراض ہے۔
بعض اراکین کی رائے تھی کہ حکومت کو ٹف ٹائم دیا جائے یا کابینہ کا حصہ بن جائے، حکومت کا حصہ بننے پر پیپلز پارٹی کو برابر کی اہمیت ملے گی۔ جنوبی پنجاب سے بھی پارلیمنٹیرینز نے پنجاب حکومت کے رویے کی شکایات کیں، اراکین نے کہا پنجاب حکومت ہم سے امتیازی سلوک کر رہی ہے۔
سندھ سے ایم این ایز نے سیلاب متاثرین کے لیے فنڈز نہ ملنے کی شکایت کی، سال گرزنے کے باوجود سیلاب متاثرین مشکلات کا شکار ہیں، اراکین نے کہا ایک سال گزرنے کے باوجود متاثرین کو مکمل فنڈز جاری نہیں ہوئے، پارٹی قیادت حکومت کو سیلاب سے متعلق کیے وعدے یاد کرائے۔
پی پی ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو کی زیر صدارت پیپلز پارٹی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس آج دوبارہ ہوگا، اجلاس میں وفاقی بجٹ پر غور ہوگا، اور سینیٹرز سے وفاقی بجٹ پر تجاویز لی جائیں گی۔
اسلام آباد: بلاول بھٹو زرداری نے شہباز شریف حکومت کو گندم خرید کر مظلوم فلسطینیوں کے لیے بھیجنے کا مشورہ دے دیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ اپنے ہی غلط فیصلوں کے نتیجے میں کسانوں پر ظلم نہ کیا جائے۔
قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ’’حکومت پاکستان گندم خرید کر فلسطین کے مظلوم عوام کو بھیجے، کسانوں پر ظلم نہ کرے، حکومت کو کسانوں سے گندم خرید کر اپنے غلط فیصلوں کا ازالہ کرنا چاہیے۔‘‘
بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومتی فیصلوں کی وجہ سے ایسا نہ ہو کہ اگلے سال کسان کم گندم کی پیداوار کرے، غزہ میں فلسطین کے مسلمانوں کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے، اس وقت انھیں گندم کی ضرورت ہے، جتنا ہو سکے غزہ کے مسلمانوں کو یہ گندم بھیجیں لیکن کسانوں پر ظلم بند کریں۔
انھوں نے کہا سیاسی مجبوریوں، سیاسی اور غیر سیاسی فیصلوں کی وجہ سے ہم کبھی کبھی کسانوں کو نقصان پہنچا دیتے ہیں، نگراں دور حکومت میں دوسرے ممالک کے کسانوں کو پاکستان کے عوام کا پیسہ دیا گیا، باہر سے گندم منگوا کر پاکستان کو نقصان پہنچایا گیا اور آج تک نقصان جاری ہے، اگر کسانوں کے ساتھ مل کر 10 سال کی پالیسی کا اعلان کریں تو کوئی طاقت پاکستان کی ترقی نہیں روک سکتی۔
چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ اگلے سال کی گندم سپورٹ قیمت کا اس بجٹ میں اعلان کرنا چاہیے، اور انھیں یقین ہے کہ اس بجٹ میں حکومت کسانوں کے لیے پیکج کا اعلان کرے گی، وزیر اعظم نے کہا تھا کہ فرٹیلائزر کو اربوں کی سبسڈی دیتے ہیں اسے بند کر کے کسانوں کو دینا چاہیے۔
بلاول بھٹو نے کہا ’’حکومت وقت سے درخواست کرتے ہیں کہ کمیٹی کمیٹی کھیلنا بند کریں، معیشت، کسانوں، زراعت، ایکسپورٹ میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں تو کل نہیں آج ہی ایکشن لیں، وزیر اعظم شہباز شریف کو ڈھونڈنا چاہیے کہ کون گندم اسکینڈل میں ملوث ہیں، اور ان کے خلاف ایکشن لینا چاہیے۔‘‘
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ نوشکی کے قریب تفتان جانیوالی بس سے اغوا کیے گئے 9 مسافروں کو قتل کردیا گیا ہے، مقتولین کی لاشیں قومی شاہراہ کے قریبی پہاڑی علاقے میں پل کے نیچے سے ملی ہیں۔
ٹھٹھہ : پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مجھے کہا گیا کہ پہلے3سال ہمیں دے دیں باقی 2سال آپ لے لیں، میں نے منع کردیا۔
یہ بات انہوں نے ٹھٹھہ میں ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہی،بلاول بھٹو نے کہا کہ میں اپنے لوگوں کے لیے وزارتیں نہیں مانگ رہا، مجھے کہا گیا کہ پہلے3سال ہمیں دے دیں ،باقی 2سال آپ لے لیں، میں نے منع کردیا،میں اس طرح وزیراعظم نہیں بنوں گا۔
وزیر اعظم کی کرسی چاہتے ہیں نہ وزارت
ٹھٹھہ میں پاکستان پیپلزپارٹی کے جلسے میں چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 16ماہ کی حکومت میں جو ترقیاتی منصوبوں کے وعدے کیے گئے تھے وہ پورے نہیں ہوئے، ہم وزیر اعظم کی کرسی چاہتے ہیں نہ وزارت، صرف مسائل کا حل چاہتے ہیں۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اگر وزیراعظم بنائیں گے تو ٹھٹھہ کے لوگ مجھے وزیراعظم بنائیں گے، ہم اپنے لیے نہیں اس ملک کےعوام کےلیے محنت کریں گے، آپ لوگوں کی آواز بن کر قومی اسمبلی میں بیٹھوں گا۔
الیکشن ایسے ہوئے ہیں کہ تمام جماعتیں احتجاج کررہی ہیں
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حالیہ الیکشن کچھ ایسے ہوئے ہیں کہ تمام سیاسی جماعتیں احتجاج کررہی ہیں، ملک میں تین طرح کی سیاسی جماعتیں ہیں، کچھ جماعتیں جو دھاندلی کے بغیر نہیں جیت سکتیں وہ بھی احتجاج کررہی ہیں،کچھ جماعتیں ایسی ہیں جو دھاندلی کے باوجود بھی نہیں جیتی وہ احتجاج کررہے ہیں اور تیسری جماعت وہ ہے جو دھاندلی نہ کرنے کے باوجود جیت جاتی ہے اور وہ پیپلز پارٹی ہے۔
ہماری بات نہ سمجھی گئی تو پھر عوام کے پاس جا سکتا ہوں
انہوں نے مزید کہا کہ آج فارم 45کا شور مچا ہوا ہے ایسا بھی فارم 45ہے جس پر پی پی امیدوار جیت چکا ہے مگر اعلان دوسرے امیدوار کا ہوا ہے ایک فارم 45ایک ایسا بھی ہے جہاں جیالا جیتا ہے مگر آزاد کامیاب قرار دیا ہے۔
بلاول بھٹو نے بتایا کہ پی پی امیدواروں کی تمام شکایات کو جمع کرکے قانونی پلیٹ فارم پر لے جائیں گے، اگر قانونی پلیٹ فارم پر ہماری بات نہ سمجھی گئی تو پھر عوام کے پاس جا سکتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام کے شکر گزار ہیں جنہوں نے الیکشن میں پیپلزپارٹی کا ساتھ دیا، عوام نے ثابت کردیا کہ چاروں صوبوں کی زنجیر بےنظیر کی پیپلزپارٹی ہے، الیکشن جیتنے کے بعد فیصلہ کیا کہ ٹھٹھہ میں جشن منائیں گے۔
بڑی عمر کے سیاستدان اپنے لیے سوچتے ہیں عوام کیلئے نہیں
پی پی چیئرمین نے کہا کہ آج عوام مشکل میں ہے مہنگائی غربت تاریخی سطح پرپہنچ چکی ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ تمام جماعتیں ذاتی مفادات کے بجائے عوام کے مفاد کا سوچیں، باقی سیاستدان جو مجھ سے عمر میں بڑے ہیں اپنے لیے سوچتے ہیں عوام کے لیے نہیں، اس کا نقصان مجھےنہیں عوام کو اورصوبوں کو ہورہا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ میں الیکشن اس لیے نہیں لڑرہا تھا کہ اسلام آباد کی کرسی پر بیٹھنا ہے، میں الیکشن پاکستان کے عوام کے لیے لڑا، ملک میں سیاسی معاشی بحران ہے، معاشرے کو تقسیم کیا گیا ہے۔
لاڑکانہ: چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے این اے 194 لاڑکانہ سے اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ اپنا مینڈٹ کسی کو چوری کرنے نہیں دینگے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق اس موقع پر بلاول بھٹو کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ عوام سے درخواست ہے نکلیں اور ووٹ کاسٹ کریں، ووٹ عوام کی طاقت ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ موبائل سروس معطلی کی مذمت کرتا ہوں، موبائل فون سروس فوری بحال کی جائے، موبائل سروسزبند ہونے سے ووٹ کاسٹ میں فرق پڑیگا۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ و اعلیٰ ادارے سے درخواست کی کہ موبائل سروسز بحال کرائیں، کیونکہ انٹرنیٹ کی بندش کے باعث ووٹ گنتی سمیت آر اوز کو مشکلات درپیش آئیں گی۔ فارم 45 سمیت دیگر پولنگ عمل میں بھی مشکلات درپیش ہوں گی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ اپنا مینڈٹ کسی کو چوری کرنے نہیں دینگے، انہوں نے کہا کہ میرا مینڈیٹ کسی کو نہیں دیا جا سکتا، جس تعداد میں عوام کی بڑی تعداد نکلی ہے پیپلز پارٹی کامیاب ہوگی۔
واضح رہے کہ ملک بھر کے قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے 855 حلقے ہیں جن کیلئے ملک کی تاریخ کے سب سے زیادہ 17 ہزار 816 امیدوار میدان میں ہیں۔ 882 خواتین امیدوار، 4 خواجہ سرا بھی جنرل نشستوں پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔
آج 12 کروڑ 85 لاکھ 85 ہزار 760 ووٹرز حق رائے دہی استعمال کر سکیں گے جبکہ 25 سال تک عمر کے 2 کروڑ 35 لاکھ 18 ہزار371 نئے ووٹرزبھی شامل ہیں۔
پولنگ صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہے گی۔ ووٹ ڈالنے کیلئے ووٹرز کو اصل شناختی کارڈ دکھانا لازم ہوگا، قومی اسمبلی کیلئے سبز اور صوبائی اسمبلی کیلئے سفید بیلٹ پیپر ہو گا۔
اسلام آباد: بلاول بھٹو زرداری نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا ہے کہ اگر انھیں لگتا کہ الیکشن 2024 کے نتائج پہلے سے طے شدہ ہیں تو وہ انتخابی مہم میں اتنی محنت ہی نہ کرتے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جرمن ٹی وی کو انٹرویو میں کہا ہے کہ ’’اگر مجھے لگتا کہ نتائج طے شدہ ہیں تو انتخابی مہم میں محنت نہ کرتا۔‘‘
انھوں نے کہا ’’میں نے ملک کے چاروں صوبوں میں انتخابی مہم چلائی ہے، اور کراچی میں مسلسل 10 گھنٹے کی الیکشن مہم چلائی۔‘‘
بلاول بھٹو نے پاکستان مسلم لیگ ن کی جانب سے ملکی اخبارات میں خاص انداز میں اشتہارات کی اشاعت پر رد عمل میں کہا ’’ایک جماعت تاثر دے رہی ہے کہ ان کا قائد وزیر اعظم بن چکا ہے، اور انتخابات کی ضرورت نہیں، لیکن مجھے پاکستان کے عوام پر پورا بھروسہ ہے۔‘‘
پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ اگر نتیجے پر یقین بھی ہو تو بھی وہ آخری وقت میں بدل بھی سکتا ہے، 8 فروری کے انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی بہتر کارکردگی دکھائے گی۔