Tag: bill

  • بجلی بلوں کی تقسیم پاکستان پوسٹ کے سپرد

    بجلی بلوں کی تقسیم پاکستان پوسٹ کے سپرد

    اسلام آباد: تمام بجلی کمپنیوں کے بلوں کی تقسیم پاکستان پوسٹ کے سپرد کر دی گئی۔

    پاکستان پوسٹ حکام کے مطابق ملک بھر میں بجلی بلوں کی پرنٹنگ اور تقسیم کے حوالے سے اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، تمام بجلی کمپنیوں کے بل اب پاکستان پوسٹ کے ذریعے تقسیم ہوں گے۔

    تاہم ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ کے الیکڑک کے ساتھ بجلی بلوں کی تقسیم کے حوالے بات چیت ابھی جاری ہے۔

    تازہ ترین پیش رفت کے مطابق اب پاکستان پوسٹ کے ملازمین بجلی بل تقسیم کیا کریں گے، پہلے مرحلے میں بلوں کی تقسیم آزمائشی بنیادوں پر شروع کی جائے گی اور ابتدائی طور پر ہر ڈسکوز کے ایک سب ڈویژن میں پوسٹ آفس عملہ بل تقسیم کرے گا۔


    بجلی فی یونٹ سستی ہونے کا امکان


    پائلٹ پراجیکٹ کامیاب ہونے کی صورت میں اس کو مرحلہ وار توسیع دی جائے گی، 6 ماہ میں بلوں کی تقسیم کا مکمل نظام پاکستان پوسٹ کو حوالے کر دیا جائے گا، اور حتمی مرحلے میں بجلی بلوں کی چھپائی بھی پاکستان پوسٹ کرے گا۔

    بجلی بلوں کی تقسیم کے حوالے سے تمام پوسٹ ماسٹر جنرلز کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں، پوسٹ آفس ملازمین کو ڈسکوز اسٹاف کے ساتھ مل کر پہلے مرحلے کے لیے سب ڈویژن کا چناؤ کرنے کے احکامات بھی دے دیے گئے ہیں۔

  • اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کا حق چھیننے کی تیاری

    اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کا حق چھیننے کی تیاری

    اوورسیز پاکستانیوں سے ووٹ کا حق چھیننے کی تیاری کرلی گئی ہے اور اس سلسلے میں انہیں ووٹ کے حق سے محروم رکھنے کا بل اسمبلی میں پیش کردیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق موجودہ حکومت نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے ووٹ کا حق چھیننے کی تیاریاں کرلی ہیں اور اس سلسلے میں قومی اسمبلی میں اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کے حق سے محروم رکھنے کا بل اسمبلی میں پیش کردیا گیا ہے۔

    قومی اسمبلی میں یہ بل پی ٹی آئی کے منحرف رکن نورعالم خان کے ذریعے پیش کرایا گیا جس کی وفاقی وزیر قانون اور ن لیگی رہنما اعظم نذیر تارڑ نے مخالفت نہیں کی۔

    بل پیش کیے جانے پر وفاقی وزیر قانون نے موقف اختیار کیا کہ بل الیکشن اصلاحات کمیٹی میں زیر غور لایا جائیگا جس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے بل الیکشن اصلاحات کمیٹی کے سپرد کردیا۔

    واضح رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان حکومت نے اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کا قومی اسملی نے منظور کرایا تھا۔

    گزشتہ سال نومبر میں اسپیکر قومی اسمبلی کی زیر صدارت پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بابر اعوان نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین استعمال کرنے کی ترمیم پیش کی تھی جس کے بعد انتخابی نظام میں تبدیلی کے حوالے سے حکومت کا الیکشن ترمیمی بل 2021 منظور کیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں: الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال اور اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کا بل منظور

    پارلیمنٹ نے حکومت کی الیکٹرانک ووٹنگ مشین استعمال کرنے کا بل اور اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے بلوں کی بھی منظوری دی تھی۔

  • دلہا دلہن نے شادی میں شرکت نہ کرنے والے مہمانوں سے اخراجات طلب کرلیے

    دلہا دلہن نے شادی میں شرکت نہ کرنے والے مہمانوں سے اخراجات طلب کرلیے

    شادی کرنے والے افراد اپنے قریبی دوستوں اور عزیز و اقارب کو مدعو کر کے انہیں بھی اپنی خوشیوں میں شریک کرتے ہیں اور ان کے لیے بہترین انتظامات کرتے ہیں، لیکن اگر وہ عزیز اقارب اس موقع پر شریک نہ ہوں تو یہ امر افسوس ناک بھی ہوسکتا ہے۔

    امریکا میں ایسے ہی ایک جوڑے نے سخت کبیدہ خاطر ہو کر شادی میں شرکت نہ کرنے والے مہمانوں کے ساتھ انوکھی حرکت کر ڈالی۔

    امریکی شہر شکاگو سے تعلق رکھنے والے نوبیاہتا جوڑے نے شادی کی تقریب میں شرکت کا وعدہ کرنے کے باوجود نہ آنے والوں مہمانوں سے اخراجات مانگ لیے ہیں۔

    دلہا نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر تقریب کے اخراجات کا 240 ڈالرز کا بل پوسٹ کیا اور شرکت نہ کرنے والے مہمانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اخراجات کے اس بل کو دیکھ کر ناراض مت ہوں، میں یہ آپ کو بذریعہ ای میل بھی ارسال کروں گا تاکہ آپ یہ عذر پیش نہ کر سکیں کہ ہمیں تو یہ موصول ہی نہیں ہوا۔

    بل میں لکھا ہے کہ یہ بل آپ کو اس لیے بھیجا جا رہا ہے کیونکہ آپ نے تقریب میں شرکت کا وعدہ کیا تھا۔ بل میں درج رقم آپ کے لیے خالی رکھی جانے والی نشستوں کی ہے کیونکہ آپ نے تقریب میں شریک نہ ہونے کے لیے اطلاع نہیں دی تھی۔

    مہمانوں کو کہا گیا ہے کہ یہ رقم آپ پر واجب الادا ہے، آپ اسے پے پال کے ذریعے ادا کرسکتے ہیں۔

    اس حوالے سے ایک امریکی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے جوڑے کا کہنا تھا کہ مہمانوں کے لیے بہترین انتظامات کرنے کے لیے ان کی یہ رقم ضائع ہوئی لہٰذا اب یہ رقم مہمانوں کو ہی ادا کرنی ہوگی۔

  • بھارت میں پرتشدد مظاہرے، اترپردیش میں 9 افراد ہلاک

    بھارت میں پرتشدد مظاہرے، اترپردیش میں 9 افراد ہلاک

    نئی دہلی: بھارت میں مسلم مخالف متنازع قانون کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، اترپردیش میں پولیس گردی کے نتیجے میں 9 افراد ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سمیت مختلف ریاستوں اور شہروں میں متنازع بل کے خلاف شہری سراپا احتجاج ہیں، ریاست اترپردیش میں پولیس کی فائرنگ اور تشدد سے 9 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ اب تک اترپردیش میں ہلاک مظاہرین کی تعداد 11 ہوگئی ہے۔ جبکہ دہلی میں نماز جمعہ کے بعد بڑی احتجاجی ریلی نکالی گئی، پولیس نے خواتین سمیت سیکڑوں افراد کو گرفتار کرلیا، مظاہرین پر آنسوگیس کی شیلنگ اور واٹرکینن کا بھی استعمال کیا گیا۔

    مظاہرین نے متعدد گاڑیاں اور موٹرسائیکلیں نذرآتش کردیں، پولیس تشدد سے جامعہ ملیہ اور علی گڑھ یونیورسٹی کے متعدد طلبا زخمی ہوئے۔ لکھنو، منگلورو اور دہلی سمیت مختلف شہروں میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس تاحال بند ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق اترپردیش میں اسکول اور کالج آج بند رہیں گے۔

    متنازع ایکٹ، بھارت میں احتجاج، مودی ہٹاؤ مہم شروع، 14 افراد ہلاک

    خیال رہے کہ گزشتہ روز جھڑپوں کے دوران لکھنو میں پولیس کی گولی لگنے سے احتجاج کرنے والا ایک شخص ہلاک متعدد افراد زخمی ہوئے تھے۔ دوسری جانب کولکتہ میں مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بینر جی نے پھر احتجاجی ریلی نکالی اور متنازع شہریت بل پر مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

  • 3 طلاقیں دینے کو قابل سزا جرم قرار دینے کا بل بھارتی لوک سبھا میں ایک بار پھر منظور

    3 طلاقیں دینے کو قابل سزا جرم قرار دینے کا بل بھارتی لوک سبھا میں ایک بار پھر منظور

    نئی دہلی: بھارتی لوک سبھا میں ایک ہی وقت میں 3 طلاقیں دینے کو قابل سزا جرم قرار دینے کا بل ایک مرتبہ پھر کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا، تین طلاقوں پر سزا کا بل اب منظوری کے لیے راجیہ سبھا میں پیش کیا جائے گا۔

    بھارت کی لوک سبھا میں ایک ہی وقت میں 3 طلاق دینے کو قابل سزا جرم قرار دینے کا بل ایک مرتبہ پھر کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔ بھارتی ٹی وی کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کانگریس اور ترینا مول کانگریس نے بل پر رائے شماری کے بعد واک آؤٹ کیا۔

    بل کے حق میں 302 اور مخالفت میں 78 ووٹ دیے گئے۔ بل پر رائے شماری کے خلاف جنتا دل یونائیٹڈ نے مؤقف اپنایا کہ ایسے قانون سے معاشرے میں اعتماد کی کمی پیدا ہوگی۔

    تین طلاقوں پر سزا کا بل اب منظوری کے لیے راجیہ سبھا میں پیش کیا جائے گا تاہم رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ میں ترامیم کی منظوری میں حکومت کا ساتھ دینے والے اراکین نے بھی کہا ہے کہ وہ بِل کی مخالفت کریں گے۔ جنتا دل پارٹی اور کانگریس کے 2 ارکان نے پہلے ہی راجیہ سبھا میں بل پر اعتراض اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔

    نئے قانون میں 3 طلاقیں ایک ساتھ دینے والے مسلمان مردوں کو جیل کی سزا شامل کی گئی ہے جسے اپوزیشن نے ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے تجویز دی ہے کہ اسے مزید جائزے کے لیے پارلیمانی کمیٹی کو بھیجا جائے، تاہم حکومتی ارکان کا کہنا ہے کہ مذکورہ بل صنفی امتیاز کے فروغ کے لیے اہم ہے۔ حکومتی وزرا کا کہنا ہے کہ یہ وزیر اعظم کے نئے مقصد ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس‘ کا حصہ ہے۔

    بل متعارف کرواتے ہوئے یونین وزیر روی شنکر پرساد کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ملائیشیا سمیت دنیا کے 20 مسلم ممالک میں تین طلاقوں پر پابندی ہے تو سیکولر بھارت میں ایسا کیوں نہیں ہوسکتا؟ ان کا کہنا تھا کہ تین طلاقوں پر سزا سے مسئلہ کیا ہے؟ کوئی اس وقت اعتراض نہیں اٹھاتا جب ہندوؤں اور مسلمانوں کو جہیز کے قانون یا گھریلو تشدد ایکٹ کے تحت قید کی سزا دی جاتی ہے۔

    روی شنکر پرساد نے کہا کہ 2 برس قبل سپریم کورٹ سے غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیے جانے کے باوجود تین طلاقوں کا رجحان آج بھی موجود ہے، اس وقت سے لے کر اب تک ایسے کئی کیسز رپورٹ کیے گئے ہیں۔

    لوک سبھا میں کانگریس رہنما کے سریش نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ بل کے تعارف کو خفیہ رکھا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’گزشتہ شب حکومت نے تین طلاقوں پر سزا کے بل کو آج کے ایجنڈے میں رکھا اور قومی میڈیکل کمیشن بل اور ڈی این اے ٹیکنالوجی ریگولیشن بل کو کسی کے علم میں لائے بغیر منسوخ کردیا، وہ اتنا خفیہ کیوں رکھا جارہا ہے‘۔

    روی شنکر پرساد نے کہا کہ اپوزیشن اس مسئلے کو سیاست زدہ کر رہی ہے، یہ انصاف، انسانیت اور خواتین کے حقوق کا مسئلہ ہے، ہم اپنی مسلمان بہنوں کو نہیں چھوڑ سکتے۔

    یاد رہے لوک سبھا میں شادی سے متعلق مسلمان خواتین کے حقوق کے تحفظ سے متعلق بل وزیر قانون روی شنکر پرساد نے گزشتہ سال 21 جون کو پیش کیا تھا۔ مذکورہ بل کے تحت ایک ہی وقت میں 3 مرتبہ طلاق دینا قابل سزا جرم ہے۔ بل کے تحت ایک ساتھ تین طلاق دینے والے شخص کو 3 سال قید کی سزا ہوگی اور خاتون یا اس کے اہل خانہ کی جانب سے شکایت درج کروانے پر جرم کو قابل سماعت قرار دیا جائے گا۔

    ملزم کو مجسٹریٹ کی جانب سے ضمانت دی جاسکتی ہے، جو صرف متاثرہ خاتون کا بیان سننے کے بعد اگر مجسٹریٹ مطمئن ہو تو مناسب وجوہات کی بنیاد پر ضمانت دے سکتا ہے۔ بل کے تحت متاثرہ خاتون کی درخواست پر مجسٹریٹ کی جانب سے جرم کا دائرہ کار بھی مرتب کیا جاسکتا ہے۔ متاثرہ خاتون کو شوہر کی جانب سے اپنے اور بچوں کے لیے مالی وظیفہ دیا جائے گا۔

    بل کے مطابق جس خاتون کو ایک ساتھ تین طلاقیں دی گئی ہوں وہ اپنے چھوٹے بچوں کی کسٹڈی حاصل کر سکتی ہے۔ اس بل کو گزشتہ برس لوک سبھا میں ترامیم کے ساتھ منظور کرلیا گیا تھا تاہم انتخابات کے باعث قانون سازی کا عمل رک گیا تھا۔

    اس سے قبل سنہ 2017 میں بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں مسلمان مردوں کی جانب سے ایک ہی وقت میں 3 طلاق کے عمل کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔ بعد ازاں عدالتی فیصلے کو آئین کا حصہ بنانے کے لیے اقدامات شروع کیے گئے تھے اور اس سلسلے میں قانون سازی کرتے ہوئے پارلیمان میں بل پیش کرنے کی تیاریاں شروع کی گئی تھیں۔

    2017 ہی میں اس سلسلے میں ایک بل لوک سبھا سے منظور کیا گیا تھا لیکن اپوزیشن جماعتوں کے شدید احتجاج کے بعد اس بل کو ترمیم کے بعد دوبارہ ایوان زیریں میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

  • فضائی سفر کے دوران جارحانہ رویہ اپنانے پر 85 ہزار پاؤنڈ جرمانہ عائد

    فضائی سفر کے دوران جارحانہ رویہ اپنانے پر 85 ہزار پاؤنڈ جرمانہ عائد

    لندن : برطانوی حکام نے دوران پرواز طیارے کا ایمرجنسی دروازہ کھولنے کی کوشش کرنےو الی خاتون پر 85 ہزار پاؤنڈ (ڈیڑھ کروڑ پاکستانی روپے سے زائد) جرمانہ عائد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی فضائی کمپنی جیٹ ٹو کے ذریعے دارالحکومت لندن سے ترکی جانے والی خاتون کو دوران پرواز جارحانہ انداز میں طیارے کا ہنگامی اخراج کا دروازہ کھولنے کی کوشش کی تھی جسے مسافروں اور عملے بمشکل پکڑ کر کرسی سے باندھا تھا۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 25 سالہ لڑکی کول ہینز نے طیارے کے عملے سے مارپیٹ بھی کی تھی اور مسافروں اور عملے کے کرسی پر باندھےکے بعد وہ خیخ خیخ کر سب کو قتل کرنے کی دھمکیاں دے رہی تھی۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ خاتون کی جارحیت کو دیکھتے ہوئے پائلٹ نے طیارے کو واپس لندن ایئرپورٹ کی جانب موڑ دیا اور انتظامیہ کو بھی واقعےسے متعلق اطلاع دے دی جس کے بعد دو جنگی طیاروں ٹائیفون نے مسافر برادر طیارے کو گھیرے میں لے کر ایئرپورٹ پر لینڈ کروایا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ مسافر بردار طیارے کو حصار میں لے کر ایئرپورٹ پر لینڈ کروانے جنگی طیاروں کی جانب سے غلطی سے سونک بوم(آواز کی رفتار سے زیادہ تیز رفتار سے ہونے والا شاک ویو)بھی ہوگیا تھا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بیکر شائرسے تعلق رکھنے والی کول ہینز کو ایئرپورٹ سے پولیس نے حملہ، مجرمانہ نقصان، جارحانہ رویہ اختیار کرنے اور مسافروں کی زندگیاں خطرے میں ڈالنے کے الزامات کے تحت گرفتار کرلیا تھا تاہم خاتون جرمانہ عائد کرنے کے بعد ضمانت پر رہا کردیا گیا۔

    برطانوی حکام نے کول ہینز پر مذکورہ الزامات کے تحت 85 ہزار پاؤنڈ کا جرمانہ عائد کیا ہے جبکہ فضائی کمپنی کی جانب سے تاحیات اس کے طیاروں میں سفر کرنے پر پابندی عائدکی گئی ہے۔

  • ہانگ کانگ میں سیاسی کشیدگی جاری، پولیس کا مظاہرین پر لاٹھی چارج

    ہانگ کانگ میں سیاسی کشیدگی جاری، پولیس کا مظاہرین پر لاٹھی چارج

    ہانگ کانگ سٹی :حکومت مخالف مظاہرین پولیس کے لاٹھی چارج کا مقابلہ اپنی چھتریو ں سے کرتے رہے،پولیس نے وارننگ دینے کے بعد 300 مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق برطانوی کالونی ہانگ کانگ میں سیاسی کشیدگی کا سلسلہ ایک مرتبہ پھر شروع ہوگیا ہے جہاں مظاہرین کی ریلی کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ہانگ کانگ کے ضلع مونگ کوک میں 20 منٹ تک مظاہرین اور پولیس کے درمیان شدید کشیدگی کی صورت حال رہی جس کے بعدپولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج شروع کردی جبکہ مظاہرین چھتریوں سے اپنا دفاع کررہے تھے۔

    پولیس نے 300 نوجوان کے ایک گروپ کو مظاہرہ ختم کرنے کے لیے وارننگ جاری کی لیکن انہوں نے پولیس کی ایک نہ سنی۔حکومت مخالف مظاہرین پر پولیس کی جانب سے تشدد کیوں شروع اس حوالے سے واضح طور پر رپورٹس سامنے نہیں آئیں تاہم اس سے قبل پرامن مظاہرے دیکھے گئے تھے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ ہانگ کانگ میں مجرموں کی حوالگی سے متعلق متنازع بل کے خلاف لاکھوں افراد نے احتجاج کیا تھا جس کے باعث چیف ایگزیکٹو کیری لام نے عوام سے مانگ لی تھی۔

    خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ عوام کی جانب سے غم و غصے اور شدید احتجاج کے بعد کیرم لام مجرمان کی حوالگی سے متعلق مجوزہ بل پر بحث منسوخ کرنے پر مجبور ہوگئی تھیں لیکن عوام نے احتجاج وقتی طور پر ختم کردیا تھا لیکن ملک میں جمہوری اصلاحات کا مطالبہ کر دیا تھا۔

    ہانگ کانگ میں تازہ مظاہروں کے حوالے سے میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے کئی مظاہرین کو حراست میں لے لیا جس کے بعد مظاہرین نے گرفتار افراد کی رہائی کے لیے نعرے بازی کی۔

    یاد رہے کہ ہانگ کانگ میں 2014 میں جمہوریت پسندوں نے دو ماہ تک طویل احتجاج کیا تھا اور اس دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں ہوتی تھیں جس سے مونگ کوک سب سے زیادہ متاثر ہونے والے اضلاع میں شامل تھا۔

  • قومی اسمبلی میں جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کا بل پیش

    قومی اسمبلی میں جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کا بل پیش

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کا بل پیش کردیا گیا، مسلم لیگ ن اور مسلم لیگ ق نے بل کی حمایت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں جنوبی پنجاب صوبہ کے قیام کا بل پیش کردیا گیا۔ مسلم لیگ ن اور مسلم لیگ ق سمیت ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی نے بھی نے بل کی بھرپور حمایت کی۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب والوں کے لیے آج بڑا دن ہے، تحریک انصاف صوبہ بنانے کو سازش سمجھتی ہے تو سمجھے۔

    پیپلز پارٹی کے نوید قمر نے بھی پنجاب میں دو صوبے بنانے کی حمایت کردی۔ مسلم لیگ ن کے رہنما طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ تخت لاہور نے ملک کو برباد کر دیا، لاہور کے ساتھ نہیں رہنا چاہتے۔

    متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے اقبال محمد علی نے کہا کہ جنوبی پنجاب، صوبہ بہاولپور اور جنوبی سندھ صوبہ ہونا چاہیئے۔ جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کا بل قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا گیا۔

    اس سے قبل رواں برس کے آغاز پرمسلم لیگ ن نے بہاولپور اورجنوبی پنجاب صوبہ بنانے کے لیے قومی اسمبلی میں آئینی ترمیمی بل بھی جمع کروایا تھا۔ مذکورہ بل میں کہا گیا تھا کہ آئین کے آرٹیکل ایک میں ترمیم سے بہاولپور، جنوبی پنجاب کے صوبوں کی تشکیل کے الفاظ شامل کیے جائیں۔

    بل میں کہا گیا تھا کہ بہاولپور صوبہ وہاں کے موجودہ انتظامی ڈویژن پر مشتمل ہوگا جبکہ جنوبی پنجاب صوبہ موجودہ ڈیرہ غازی خان اور ملتان ڈویژنز پر مشتمل ہوگا اور ترمیم کے بعد ڈیرہ غازی خان اور ملتان ڈویژنز صوبہ پنجاب کا حصہ نہیں رہیں گے۔

    یاد رہے کہ تحریک انصاف کی حکومت نے الیکشن 2018 سے قبل جنوبی پنجاب کے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ ان کی حکومت میں جنوبی پنجاب صوبہ ضروربنے گا۔

  • پنجاب اسمبلی کے ارکان کی تنخواہوں میں اضافے کا بل منظور

    پنجاب اسمبلی کے ارکان کی تنخواہوں میں اضافے کا بل منظور

    لاہور: پنجاب اسمبلی کے ارکان کی موجیں لگ گئیں، اراکین کی تنخواہوں میں اضافے کا بل کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب اسملبی کے اراکن کو اب ایک لاکھ پچیانوے ہزار تنخواہ ملے گی، تنخواہوں میں اضافے کا بل کثرت رائے سے منظور ہوا۔

    اراکین اسمبلی کی بنیادی تنخواہ اسی ہزار روپے کر دی گئی، ہاؤس رینٹ کی مد میں پچاس ہزار روپے ملیں گے، وزیر اعلٰی سوا چار لاکھ روپے اور اسپیکر پنجاب اسمبلی کو دو لاکھ ساٹھ ہزار روپے تنخواہ ملے گی۔

    چھ مرتبہ وزیر اعلٰی پنجاب رہنے والے کو لاہور میں سرکاری رہائش دی جائے گی، لاہور میں اپنی چھت نہ ہونے پر سابق وزرائے اعلٰی کو گھر بھی دیا جائے گا۔

    یاد رہے جنوری میں ارکان پنجاب اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کے لیے پرائیویٹ بل اسمبلی میں جمع کرایا گیا تھا ، جس میں بنیادی تنخواہ میں اضافے سمیت 6 مراعات میں اضافے کی تجویز کی گئی تھی۔

    بل میں بنیادی تنخواہ 18 ہزار سے بڑھا کر 3 لاکھ روپے، ڈیلی الاؤنس 1 ہزار سے بڑھا کر 4 ہزار روپے، کنوینس الاؤنس 6 سو روپے سے بڑھا کر 3 ہزار روپے کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔

    پنجاب اسمبلی ارکان کی تنخواہ اورمراعات 83ہزار سے بڑھا کر 2لاکھ کرنے کی تجویز

    علاوہ ازیں اس بل میں ایڈیشنل ٹریولنگ الاؤنس 1 لاکھ 20 ہزار سالانہ سے بڑھا کر 5 لاکھ روپے سالانہ، ہاؤس رینٹ 29 ہزار ماہانہ سے بڑھا کر 50 ہزار روپے، یوٹیلیٹی الاؤنس 6 ہزار سے بڑھا کر 20 ہزار روپے کرنے کی تجویز کی گئی تھی۔

  • امریکی سینیٹ میں افغان جنگ کے خاتمے کا بل پیش

    امریکی سینیٹ میں افغان جنگ کے خاتمے کا بل پیش

    واشنگٹن: امریکی سینیٹ میں افغان جنگ کے خاتمے کا بل پیش کردیا گیا جس کے ذریعے امریکا افغانستان میں اپنی فتح کا اعلان کرے گا اور 45 روز میں فوجی انخلا کا لائحہ عمل طے کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سینیٹ میں افغان جنگ کے خاتمے کا بل ری پبلکن سینیٹر رینڈ پال اور ڈیموکریٹس کے سینٰٹر ٹام اوڈال نے پیش کیا۔

    بل کو افغان ایکٹ 2019 کا نام دیا گیا جس کی منظوری ہوتے ہی امریکا افغان جنگ میں جیت کا اعلان کرےگا جبکہ بل کے متن میں درج ہے کہ 45 روز میں ہی افغانستان سےامریکی فوج کی واپسی کالائحہ طےکیا جائے گا۔

    نمائندہ اے آر وائی فرید قریشی کے مطابق بل منظور ہونے پر ایک سال میں امریکی فوجی افغانستان سے واپس بلالی جائے گی۔

    خیال رہے کہ امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں گذشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ ملا برادر کی قیادت میں طالبان وفد سے امریکی ٹیم افغان امن پر گفتگو کر رہی ہے اور پیش رفت بھی جاری ہے۔

    دوسری جانب افغان طالبان کا قطر میں ہونے والے امن مذاکرات سے متعلق کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ امن مذاکرات جاری ہیں لیکن ابھی تک کوئی معاہدہ نہیں ہوسکا ہے۔

    افغان طالبان سے مذاکرات میں پیش رفت ہو رہی ہے: امریکا

    افغان طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات کا مقصد افغان میں گزشتہ 17 سال سے جاری جنگ کا خاتمہ اور افغانستان سمیت خطے کے دیگر ممالک میں امن و امان کا قیام ہے۔

    امریکا نے افغانستان سے اپنی فوج کے انخلاء کا اعلان کیا ہے جبکہ طالبان کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ افغان طالبان افغانستان سے داعش کا چند دنوں میں خاتمہ کرسکتے ہیں۔