Tag: Bill on National assembly

  • اکیسویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواست کی سماعت28جنوری کو ہوگی

    اکیسویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواست کی سماعت28جنوری کو ہوگی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے اکیسویں آئینی ترمیم کے ذریعے فوجی عدالتوں کے قیام کے خلاف لاہورہائی کورٹ بار کی درخواست کی سماعت کے لیے بنچ تشکیل دے دیا ہے۔

    جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں جسٹس گلزار احمد اور جسٹس مشیر عالم پر مشتمل تین رکنی بنچ درخواست کی سماعت اٹھائیس جنوری کو کرے گا۔

     آئین کے آرٹیکل ایک سو چوراسی تین کے تحت دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کو کوئی ایسی ترمیم کرنے کا اختیار حاصل نہیں جو انسانی حقوق کے منافی اور آئین کے بنیادی ڈھانچے سے متصادم ہو۔

     لاہور ہائی کورٹ بار نے ملٹری کورٹس کے قیام اور اکیسویں آئینی ترمیم آئین کے منافی ہونے کے بنا پر کالعدم قرار دینے کی درخواست کی ہے۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ 21 ویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوں کا قیام آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف ہے اس لئے اسے کالعدم قرار دیا جائے۔

  • قومی اسمبلی, 21ویں آئینی ترمیم کی متفقہ منظوری

    قومی اسمبلی, 21ویں آئینی ترمیم کی متفقہ منظوری

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اکیسویں آئینی ترمیم دوسوسینتالیس اراکین کی حمایت سے منظور کر لی گئی۔ ایوان میں موجود کسی رکن نے مخالفت میں ووٹ نہیں دیا، بعدازاں ایوان نے آرمی ایکٹ مجریہ انیس سو باون میں ترامیم کی منظوری بھی دے دی ۔

    قومی اسمبلی کے آج کے اجلاس میں اکیسویں آئینی ترمیم کا ترمیم شدہ مسودہ منظوری کیلئے پیش کیا گیا ، جسے بحث کے بعد دو سو پینتالیس اراکین کی متفقہ رائے سے منظورکر لیا گیا جبکہ مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں پڑے۔

    حکومت نے مسودہ میں جے یو آئی کی جانب سے مذہب اور فرقے کا لفظ نکالنے کا مطالبہ مسترد کردیا، رائے شماری میں جماعت اسلامی، جے یوآئی ف، تحریکِ انصاف اور شیخ رشید احمد نے حصہ نہیں لیا۔

    آئینی ترمیم کی منظوری کے فوری بعد ہی آرمی ایکٹ مجریہ  1952میں ترمیمی بل بھی منظور کر لیا گیا، اکیسویں آئینی ترمیم کا بل ہفتے کو قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا، پیر کو اس پر بحث ہوئی جبکہ آج اسے منظوری کے بعد سینیٹ بھیج دیا گیا ہے، جہاں منظوری کے بعد صدر کے دستخط سے یہ قانون بن جائے گا۔

    اس سے قبل بحث کے دوران ایوان سے خطاب کرتے ہوئے قائدِ حزبِ اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ آرمی ایکٹ صرف دہشتگردوں کیخلاف قانون ہے۔

  • اکیسویں آئینی ترمیم پرووٹنگ آج ہوگی

    اکیسویں آئینی ترمیم پرووٹنگ آج ہوگی

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اکیسویں آئینی اورآرمی ایکٹ ترامیم پر رائے شماری آج ہونے کا امکان ہے، حکومت کو بل منظوری کیلئےاتحادیوں کی جانب سے بھی شدید مخالفت کا سامنا ہے۔

    دہشتگردوں کو لگام ڈالنے کیلئے اکیسویں آئینی اور آرمی ایکٹ انیس سو باون میں ترامیم، اے پی سی میں قومی اتفاق رائے سے منظور شدہ مسودے پر خدشات، خطرات تحفظات کے بادل امڈ آئے، حکومت کو بل کی منظوری کے لئے مخالفین کے ساتھ اتحادیوں کی جانب سے بھی مخالفت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

    آئینی ترامیم ہفتے کو قومی اسمبلی میں پیش کی گئیں تھیں، جس پر گزشتہ روز ووٹنگ ہونا تھی ، مولانا فضل الرحمان نے مسودے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صرف قومی اتفاق رائے کیلئے فوجی عدالتوں کی حمایت کی۔

    تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے بھی فوجی عدالتوں کے قیام پر تحفظات کا اظہار کیا ہے، جماعت اسلامی نے بھی فوجی عدالتوں اور آئینی ترمیم سے بنیادی حقوق سلب ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جبکہ متحدہ قومی موومنٹ اور عوامی نیشنل پارٹی نے ابتدا میں ہی مسودہ پر اعتراضات اور تحفظات کا اظہارکر ڈالا تھا۔

    گزشتہ روز وزیرِ داخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ فوجی عدالتیں محدود وقت اور صرف دہشت گردوں کے لیے بنیں گی، کسی بے گناہ شہری کا ٹرائل نہیں ہوگا۔

    آرمی ایکٹ اور اکیسویں آئینی ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش ہوا تو وزیرِ داخلہ نے بل کے حق میں دلائل دیئے، چوہدری نثار نے فوجی عدالتوں کیلئے سیاستدانوں کے اتحاد کو انہونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ چالیس ہزار شہری دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں، غیرمعمولی جنگ سے نمٹنے کیلئےغیر معمولی فیصلے کرنا پڑتے ہیں۔

    چوہدی نثار کا کہنا تھا کہ پاک فوج آئینی حدود میں رہ کرکام کرتی ہے لیکن دہشت گردوں کیلئے کوئی قانون نہیں، محدود وقت کیلئے ملٹری کورٹس میں بے گناہ شہریوں کا نہیں بلکہ آگ اورخون کی ہولی کھیلنے والوں کا ٹرائل ہوگا۔

    چوہدری نثار نے بتایا کہ شفقت حسین کا کیس فی الحال معطل کرکے تحقیقات کا دوبارہ آغاز کر دیا گیا ہے، وزیرِداخلہ کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں میں قانون کے تقاضے پورے کیے جائیں گے۔

    انکا کہنا تھا کہ مدارس کو بطور مدارس ٹارگٹ ناانصافی ہوگا، وفاقی وزیرِ داخلہ نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں قوم فوج کے پیچھےکھڑی ہے، انتہاء پسندوں کیخلاف سب کومتحرک ہونا پڑے گا۔

  • قومی اسمبلی کا اجلاس، 21ویں آئینی ترمیم کی منظوری آج ہوگی

    قومی اسمبلی کا اجلاس، 21ویں آئینی ترمیم کی منظوری آج ہوگی

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کا اجلاس آج ہوگا، دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے آرمی ایکٹ اورآئین میں اکیسویں ترمیم کیلئےشق وار منظوری اسمبلی سے آج لی جائے گی۔

    دہشتگردوں کے خلاف ایکشن کیلئے قومی پلان پر تیزی سےعملدرآمد جاری ہے، اکیسویں آئینی ترمیم اور آرمی ایکٹ انیس سو باون میں ترمیم کی ممکنہ منظوری کیلئےقومی اسمبلی کا اجلاس آج شام چار بجے ہوگا۔

    اجلاس کیلئے ضمنی ایجنڈا کے مطابق فوجی عدالتوں کے قیام اوراکیسویں آئینی ترمیمی بلز پر آج شق وار منظوری لی جائے گی۔

    ہفتے کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیرِ قانون پرویز رشید نے آئینی ترمیم اور آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل پیش کیا تھا، آرمی ایکٹ میں ترمیم کی منظوری کے لیے ایوان میں موجود ارکان کی اکثریت جبکہ آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے ایوان کی کل تعداد کی دوتہائی اکثریت یعنی 228ارکان کی حمایت درکار ہوگی۔

    قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد بل ایوان بالا یعنی سینیٹ میں بھیجا جائے گا اور وہاں سے منظوری لی جائے گی۔

    واضح رہے کہ آرمی ایکٹ میں ترمیم کے تحت فوجی عدالتوں کو دہشت گردی یا ملک دمشن سرگرمیون میں ملوث عناصر کے مقدمات بھیجنے کا اختیار وفاقی حکومت کو ہوگا۔

    اکیسویں ائینی ترمیم کے تحت آئین کے فرسٹ شیڈول میں ترمیم تجویز کی گئی ہے، فرسٹ شیڈول میں پاکستان آرمی ایکٹ 1952پاکستان ایئر فورس ایکٹ 1953 پاکستان نیوی ارڈیننس ایکٹ1961 اورتحفظ پاکستان ایکٹ2014کو شامل کیا گیا ہے، آئین کے ارٹیکل 175میں بھی ترمیم کی جائے گی۔

  • آئینی ترمیم کا مسودہ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا

    آئینی ترمیم کا مسودہ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا

    اسلام آباد: پارلیمانی جماعتوں کا خصوصی عدالتوں کے قیام کیلئے آئینی ترمیم پر اتفاق رائے ہوگیا ہے، آئینی ترمیم کا مسودہ آج قومی اسمبلی میں منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا۔

    سیاسی اور عسکری قیادت کی طویل مشاورت رنگ لے آئی، دہشت گردوں کا صفایا کرنے کیلئے خصوصی عدالتوں کے قیام کیلئے آئینی ترمیم پراتفاق ہوگیا ہے۔

    وزیرِاعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں سے نمٹ نہیں سکتے تو یہاں بیٹھے رہنے کا جواز نہیں ، جرا ت مندانہ فیصلے نہ کئے تو قوم کا ہاتھ سیاستدانوں کے گریبان پر ہوگا ،قوم کی بھاری اکثریت دہشتگردوں کو انجام تک پہنچانا چاہتی ہے، دہشت گردی پر کاری ضرب لگانے کا فیصلہ کن لمحہ ضائع نہیں ہونے دیں گے۔

    وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ قوم ایکشن پلان کو ایکشن میں دیکھنا چاہتی ہے، پندرہ دن کی مشاورت کے بعد مزید بحث کی ضرورت نہیں، نتیجے پر پہنچ چکے ہیں کہ کام کو کیسے انجام دینا ہے۔

    اجلاس میں پارلیمانی پارٹیوں کے سربراہان سمیت آرمی چیف جنرل راحیل شریف،ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی آئی ایس پی آر بھی شریک ہوئے۔