Tag: billboards

  • نیدرلینڈز کی شاہراہوں پر فلسطینیوں کی حمایت میں بل بورڈز آویزاں

    نیدرلینڈز کی شاہراہوں پر فلسطینیوں کی حمایت میں بل بورڈز آویزاں

    نیدرلینڈز میں فلسطینیوں کی حمایت میں منفرد احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، اسرائیلی مظالم اجاگر کرنے والے بل بورڈز اہم شاہراہوں پر آویزاں کردیئے گئے ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق بل بورڈز میں جنگ بندی، ہر دس منٹ میں ایک فلسطینی بچہ مرجاتا ہے، کے پیغامات کو درج کیا گیا ہے، اسرائیلی پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لئے بل بورڈز مہم کے ذریعے رقم جمع کی جارہی ہے۔

    دوسری جانب یروشلم پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیل میں ہنگامی حکومت جو کہ غزہ پر جاری جنگ کے دوران معاملات کو سنبھال رہی ہے ”ختم ہونے کے قریب”ہے۔

    اسرائیلی آؤٹ لیٹ نے کہا کہ سوال اب یہ نہیں ہے کہ کیا 2024 میں انتخابات ہوں گے بلکہ یہ ہے کہ 2024 میں الیکشن کب ہوگا؟ کیونکہ غزہ میں اپنے مقاصد کے حصول میں اسرائیل کی ناکامیوں کے درمیان نیتن یاہو کی پوزیشن کمزور پڑی ہے۔

    تاہم فوری طور پر انتخابات ہونے کا امکان نہیں ہے کیونکہ زیادہ تر اتحادی اراکین نے اپنا بجٹ حاصل کر لیا ہے اور وہ عوام کے مطالبات کے باوجود چیزوں کو ہلانے سے گریزاں ہیں۔

    نیتن یاہو کی موجودگی میں بھی دو ریاستی حل ممکن ہے، جو بائیڈن

    یروشلم پوسٹ نے بھی گزشتہ ہفتے لیکوڈ کے نامعلوم ارکان کے حوالے سے خبر دی تھی کہ ان کا خیال ہے کہ نیتن یاہو کے پارٹی لیڈر کے طور پر دن گنے جا چکے ہیں کیونکہ پارٹی رائے عامہ کے جائزوں میں خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔

  • کراچی کی شاہراہوں پر لگے دیو قامت بل بورڈز کیخلاف کارروائی کا آغاز

    کراچی کی شاہراہوں پر لگے دیو قامت بل بورڈز کیخلاف کارروائی کا آغاز

    کراچی : کے ایم سی انتظامیہ نے سپریم کورٹ کے احکامات پر فوری کارروائی کرتے ہوئے کراچی کے مختلف علاقوں سے دیوقامت بل بورڈز اور ہورڈنگز ہٹانے کیلئے کارروائی شروع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے واضح احکامات کے بعد کراچی میں دیو ہیکل بل بورڈز اور ہورڈنگز کے خلاف کارروائی کا آغاز کردیا گیا۔

    شہر کی اہم شاہراہوں پر قائم دیو قامت بل بورڈز کو ہٹانے کا عمل شروع کردیا گیا ہے، کراچی کے ڈسٹرکٹ ساؤتھ میں اینٹی انکروچمنٹ کے ایم سی لینڈ کے عملے نے کارروائی کرتے ہوئے عبداللہ ہارون روڈ پر نصب دیوہیکل بل بورڈ اکھاڑ دیا۔

    اس حوالے سے ڈائریکٹرلینڈ بشیرصدیقی نے میڈیا کو بتایا کہ مذکورہ بل بورڈ پوری رہائشی عمارت کے اطراف لگا ہوا تھا، بل بورڈ ہٹانے کے آپریشن میں دو دن لگے۔

    آپریشن سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے کے ایم سی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بل بورڈز اور ہورڈنگز کے خلاف کارروائی میں ہیوی مشینری اور کرینوں کا استعمال کیا گیا۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے کراچی سے تمام بل بورڈز فوری ہٹانے کا حکم دے دیا

    واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کراچی میں غیر قانونی بل بورڈز کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے تھے کہ پورے شہر میں بل بورڈ لگے ہوئے ہیں اور اگر یہ بل بورڈ گر گئے تو بہت نقصان ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ عمارتوں پر اتنے بل بورڈز لگے ہوئے ہیں کہ کھڑکیاں اور ہوا بند ہوگئی ہے، لوگ ان عمارتوں میں رہتے کیسے ہیں جہاں نہ ہوا جاتی نہ روشنی، نہ دن کا پتہ چلتا ہے نہ رات کا۔ حکومت نام کی کوئی چیز ہی نہیں ہے، ہر بندہ خود مارشل لا بنا بیٹھا ہے۔

     

  • سپریم کورٹ کا ڈیڑھ ماہ میں ملک بھر سے تمام بل بورڈز ہٹانے کا حکم

    سپریم کورٹ کا ڈیڑھ ماہ میں ملک بھر سے تمام بل بورڈز ہٹانے کا حکم

    لاہور : سپریم کورٹ نے ڈیڑھ ماہ میں ملک بھر کے تمام سول اور کنٹونمنٹ علاقوں سے بل بورڈز اور ہورڈنگز ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے لاہور میں بل بورڈز کے معاملے کی سماعت کی، سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ریلوے، پارکس اینڈ ہورٹی کلچر اتھارٹی، کنٹونمنٹ بورڈ اور ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کی حدود میں بل بورڈز لگے ہیں، بتائیں کس انتظامی حصے میں بل بورڈز کا مسئلہ ہے؟

    چیف جسٹس نے کہا کہ کراچی میں آرڈر کیا تھا کہ سڑکوں سے بل بورڈ ہٹائے جائیں، وہاں کیا گیا آرڈر یہاں بھی لاگو ہوگا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا کہ پبلک پراپرٹی پر بل بورڈز نہیں لگائے جاسکتے، اگر کسی نے لگانے ہیں تو ذاتی پراپرٹی پر لگائے، کراچی والے آرڈر کے مطابق پبلک پراپرٹی پر بل بورڈز نہیں لگ سکتے، بل بورڈ ہٹانے کی وجہ سے کراچی بہت صاف ستھرا ہو گیا ہے، کراچی کے فیصلے کو پورے ملک پر لاگو کردیں گے۔

    پی ایچ اے کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے کوئی بل بورڈ پبلک پراپرٹی پر نہیں لگایا، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ فٹ پاتھ عوام کے چلنے کے لیے ہیں، ان پر بل بورڈز کے لیے بڑے بڑے کھمبے لگا دیئے گئے، روڈز پر کیسے بل بورڈز کی اجازت دے سکتے ہیں؟

    جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ یہ عوام کی جان کے لیے بھی خطرہ ہے، جس پر ڈی ایچ اے کے وکیل نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ ہم قانون کے مطابق بل بورڈز کی اجازت دیتے ہیں۔

    نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے وکیل نے بتایا کہ این ایچ اے کی پراپرٹی پر بل بورڈز لگے ہیں، جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ کیا این ایچ اے کوئی پرائیویٹ کمپنی ہے؟

    کنٹونمنٹ بورڈ کے وکیل لطیف کھوسہ نے بتایا کہ لاہور کنٹونمنٹ بورڈ میں معیار کے مطابق بل بورڈ لگائے جاتے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کنٹونمنٹ بورڈ بھی پاکستان کا حصہ ہے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ بل بورڈز شہر کے لینڈ اسکیپ کو آلودہ کرتے ہیں، لطیف کھوسہ نے جواب دیا کہ ہم بل بورڈز کی کمائی سے ہسپتال چلاتے ہیں۔

    جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کمائی قانون کے مطابق ہونی چاہیے، بل بورڈز انسانی حقوق کے لیے خطرہ ہیں۔

    دلائل سننے کے بعد عدالت عظمیٰ نے انتظامیہ کو ڈیڑھ ماہ میں ملک بھر کے تمام سول اور کنٹونمنٹ علاقوں سے بل بورڈز اور ہورڈنگز ہٹاکررپورٹ پیش کرنےکاحکم دے دیا۔

    بعد ازاں کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دی گئی۔