Tag: Billion Tree Tsunami

  • بلین ٹری سونامی سے متعلق نیب اور محکمہ فارسٹ کی رپورٹ میں تضاد ہے: ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب

    بلین ٹری سونامی سے متعلق نیب اور محکمہ فارسٹ کی رپورٹ میں تضاد ہے: ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب

    پشاور: بلین ٹری سونامی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے نیب سے کہا کہ اکتوبر سے ہم اس کیس کو سن رہے ہیں لیکن ابھی تک آپ لوگوں نے ایک رپورٹ بھی جمع نہیں کرائی۔

    تفصیلات کے مطابق آج پشاور ہائی کورٹ میں مالم جبہ، بلین ٹری سونامی اور بینک آف خیبر انکوائری سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس روح الامین اور جسٹس ارشد علی نے شروع کی، تو ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب عظیم داد، پراسیکیوٹر نیب محمد علی، محکمہ جنگلات حکام اور درخواست گزار کے وکیل علی گوہر درانی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب عظیم داد نے عدالت کو بتایا کہ ہم رپورٹ تیار کر رہے ہیں، اس کے لیے مزید وقت دیا جائے، اگلی سماعت پر رپورٹ جمع کر دیں گے۔ اس پر جسٹس روح الامین نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم اکتوبر سے اس کیس کو سماعت کر رہے ہیں، لیکن ابھی تک آپ لوگوں نے ایک بھی رپورٹ جمع نہیں کرائی۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے بتایا کہ بلین ٹری سونامی سے متعلق نیب اور محکمہ فارسٹ کی رپورٹس میں کچھ تضاد ہے، 27 اضلاع ہیں اور 5 ہزار 600 سائٹس ہیں، ان کی نشان دہی پر بھی وقت لگے گا، کرونا وبا کی وجہ سے بھی کام رک گیا تھا، ابھی اومیکرون ویرینٹ کی وجہ سے آفس اسٹاف کے ویکسینیشن کا عمل جاری ہے، اور آفسز بند ہیں، جس کی وجہ سے رپورٹ تیار کرنے میں تھوڑا وقت لگے گا۔

    اس پر جسٹس روح الامین نے کہا کہ کرونا 2019 میں آیا تھا، اور ختم ہو گیا ہے، دیکھیں آج آپ نے بھی ماسک نہیں پہنا، اب آپ یہ نہ کہیں کہ کرونا کی وجہ سے اسٹاف نے جنگل میں درختوں کو نہیں گنا، ہمیں یہ بتا دیں کہ کتنے درخت جل گئے، کتنے پودے لوگوں نے خراب کیے اور ابھی کتنے درخت جنگل میں موجود ہیں۔

    انھوں نے کہا نیب اور محکمہ جنگلات کی رپورٹ میں جو تضاد ہے اس کو بالائے طاق رکھ کر ہمیں رپورٹ پیش کر دیں، ہمیں پتا ہے کہ آپ لوگوں کی مجیوریاں کیا ہیں، اور یہ تضاد کیوں ہے، آپ دیکھیں کہ ملاکنڈ کے پہاڑوں پر لاچی کے کتنے درخت لگائے گئے، اس پر درخواست گزار کے وکیل علی گوہر درانی نے عدالت کو بتایا کہ پانی کی کمی کا مسئلہ ہے لیکن پھر بھی یہ لاچی کے درخت لگا رہے ہیں، لاچی پانی زیادہ جذب کرتا ہے، اگر یہ لاچی کے پودے لگائیں گے تو اس سے پانی کا مسئلہ اور بھی بڑھے گا۔

    جسٹس روح الامین نے نیب پراسیکیوٹر نے استفسار کیا کہ اس کیس میں کتنے انوسٹیگیشن افسران ہیں، ڈپٹی پراسیکیوٹر نے بتایا کہ اس کیس میں 3 انوسٹیگیشن افسران ہیں، جسٹس روح الامین نے کہا کہ ان میں ہر ایک کو 9 اضلاع دے دیں، وہ جائیں اور خود دیکھیں اور رپورٹ تیار کریں تو جلد یہ کام ہو جائے گا۔

    جسٹس روح الامین نے ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب سے استفسار کیا کہ مالم جبہ کیس کا کیا ہوا، اس پر درخواست گزار وکیل علی گوہر درانی نے بتایا کہ مالم جبہ انکوائری کو نیب نے اس عدالت کے آرڈر کا سہارا لے کر بند کیا ہے، عدالت نے انکوائری بند کرنے کا نہیں کہا لیکن نیب نے وہ انکوائری بند کر دی ہے، عدالت نے مالم جبہ انکوائری رپورٹ بھی طلب کی ہے جو ابھی تک جمع نہیں کی گئی۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب عظیم داد نے عدالت کو بتایا کہ 75 ایکڑ زمین پر فاریسٹ ڈیپارٹمنٹ اور ٹورزم میں مسئلہ چل رہا تھا، اس پر جسٹس روح الامین نے کہا کہ اس بات کو چھوڑ دیں کہ محکموں کے درمیان کیا تھا، آپ یہ بتا دیں کہ نیب اس کیس میں کیا کر رہا تھا، یہ زمین کس کو الاٹ کی گئی ہے اور کیسے الاٹ کی گئی، اس کی رپورٹ ہمیں دیں۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا ہمیں مزید تھوڑا وقت دیا جائے تو ہم رپورٹ پیش کر دیں گے، ڈپٹی پراسیکیوٹر عظیم داد کی جانب سے رپورٹ جمع کرنے کے لیے مزید وقت مانگنے کی استدعا عدالت نے منظور کر لی اور نیب سے مالم جبہ، بلین ٹری سونامی اور بینک آف خیبر انکوائری سے متعلق رپورٹس طلب کرتے ہوئے سماعت 15 مارچ تک ملتوی کر دی۔

  • پاکستان میں بلین ٹری سونامی شہد تیار ہوگا

    پاکستان میں بلین ٹری سونامی شہد تیار ہوگا

    اسلام آباد: پاکستان میں اب بلین ٹری سونامی شہد تیار ہوگا، پاکستان سالانہ 45 ارب مالیت کا شہد مختلف ممالک کو ایکسپورٹ کرے گا جبکہ منصوبے کے تحت 70 سے 80 ہزار افراد روزگار حاصل کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کے بلین ٹرین سونامی منصوبے سے متعلق اچھی خبر سامنے آگئی، پاکستان شہد کی پیداوار والا ملک بننے کو تیار، شہد سے کروڑوں ڈالر آمدن ہوگی۔

    وزیر اعظم آج بلین ٹری سونامی شہد منصوبہ شروع کرنے کا اعلان کریں گے، پاکستان کے 10 لاکھ ہیکٹر جنگلات میں 7 اقسام کے شہد کی پیداوار ہوگی، پیداوار 12 ہزار میٹرک ٹن سے بڑھا کر 70 ہزار میٹرک ٹن ہوگی۔

    پاکستان ہزاروں میٹرک ٹن شہد بلین ٹری سونامی ہنی کے نام سے ایکسپورٹ کر سکے گا، تقریب آج شام 4 بجے ہوگی جس میں وزیر موسمیاتی تبدیلی ملک امین بریفنگ دیں گے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب، وفاقی وزیر فواد چوہدری اور گورنر خیبر پختونخواہ بھی شریک ہوں گے۔

    پاکستان میں بیری، کیکر، پھلائی، رشین اولیو اور روبینیہ کے شہد کی پیداوار ہوگی، پاکستان سالانہ 45 ارب مالیت کا شہد مختلف ممالک کو ایکسپورٹ کر سکے گا۔ منصوبے کے تحت 70 سے 80 ہزار لوگ روزگار حاصل کریں گے۔

    شہد کی پیداوار کے لیے کامیاب جوان پروگرام کے تحت بلا سود قرض ملے گا، نیشنل بینک شہریوں کو قرض فراہم کرے گا جبکہ ہزاروں نوجوانوں کو تربیت بی فراہم کی جائے گی۔

    بلین ٹری ہنی وزارت موسمیاتی تبدیلی سمیت 4 اداروں کا مشترکہ منصوبہ ہوگا، وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ملک بھر میں شہد کی لیبارٹریز قائم کرے گی۔

  • عالمی سطح پرپاکستان بلین ٹری سونامی منصوبے کی پذیرائی

    عالمی سطح پرپاکستان بلین ٹری سونامی منصوبے کی پذیرائی

    عالمی بون چیلنج میں پاکستان کی جانب سے 10ارب درختوں کی سونامی مہم کے ذریعے جنگلات کی بحالی کی کوششوں کو سراہا گیا ہے، پاکستان پہلا ملک ہے جس نے وسیع و عریض رقبے پر جنگلات کی بحالی کا عزم کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی بون چیلنج کے تحت پاکستان بلین ٹری سونامی منصوبے کے ساتھ پہلا ملک ہے جس نے 34 کروڑ80 لاکھ ایکڑرقبے پرجنگلات کی بحالی کاعزم ظاہرکیاہے۔

    سرکاری ریڈیو کے مطابق پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی صدر کی جانب سے منعقد کئے گئے اعلی سطح کے اجلاس میں بلین ٹری سونامی کے اپنے منصوبے کو ماحولیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کیلئے بڑی کوششوں کے طورپرپیش کیا ہے۔

    اب یہ منصوبہ ملک بھرمیں 10ارب درختوں کی سونامی مہم میں تبدیل ہو چکا ہے۔فطرت کے تحفظ کے لئے بین الاقوامی یونین نے عالمی بون چیلنج میں پاکستان کی کامیابیوں اور 10ارب درختوں کی سونامی مہم کے ذریعے جنگلات کی بحالی کیلئے کوششوں کو سراہا ہے۔

    یاد رہے کہ گلوبل وارمنگ کے باعث پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہوگا، 5 سال میں پورے پاکستان کو سرسبز و شاداب کرنا ہے، جو بھی خالی علاقے اور زمین ملے گی وہاں پر پودے لگائیں گے۔

    وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے حکومت سنبھالتے ہی کہا تھا کہ شجر کاری مہم کا مقصد موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنا ہے، شجر کاری مہم تمام شہروں میں شروع کررہے ہیں، پورے پاکستان میں 10 ارب درخت لگانے کا ہدف ہے۔

    انہوں یہ بھی کہا تھا کہ اگردرخت لگانے نہ شروع کئے تو پاکستان ریگستان بن سکتا ہے، درخت نہ لگائے تو آلودگی کے مسئلے میں بھی اضافہ ہوگا، شجرکاری مہم کا مقصد آئندہ نسلوں کو بہتر ماحول فراہم کرنا ہے۔

  • بلین ٹری سونامی: سپارکو نے بھی تعریفی رپورٹ جاری کردی

    بلین ٹری سونامی: سپارکو نے بھی تعریفی رپورٹ جاری کردی

    کراچی: قومی ادارے اسپیس اینڈ اپر ایٹمو سفیئر ریسرچ کمیشن (سپارکو) نے خیبر پختونخواہ کے بلین ٹری سونامی منصوبے کے حوالے سے تحقیقاتی رپورٹ جاری کردی جس میں منصوبے کو کامیاب قرار دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ میں بلین ٹری سونامی پر قومی ادارے سپارکو نے تحقیقاتی رپورٹ جاری کردی۔

    سپارکو کی رپورٹ کے مطابق بلین ٹری منصوبے کے تحت پودوں کے تحفظ کی شرح 78 فیصد ہے جبکہ نئے لگائے گئے پودوں میں کامیابی سے نمو پانے کی شرح 88 فیصد ہے۔

    سپارکو کے ہیڈ آف سینٹرل میڈیا ڈپارٹمنٹ افتخار درانی کا کہنا ہے کہ بلین ٹری منصوبہ آئندہ نسلوں کے لیے وژن کا بہترین عکاس ہے۔

    انہوں نے کہا کہ محض 13 ارب میں سوا ارب سے زائد درخت لگائے گئے ہیں جبکہ منصوبے کا ابتدائی تخمینہ 22 ارب روپے لگایا گیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ بلین ٹری منصوبے نے دنیا بھر میں پاکستان کے لیے عزت کمائی، عالمی اقتصادی فورم، عالمی ادارہ برائے تحفظ فطرت آئی یو سی این اور ورلڈ وائلڈ لائف سمیت کئی عالمی اداروں نے منصوبے کی تعریف کی۔

    خیال رہے کہ سپارکو پہلا وفاقی ادارہ ہے جس نے آزادانہ طور پر منصوبے کی جانچ پڑتال کی۔ سپارکو نے نئے لگائے گئے درختوں اور تباہی سے بچائے جانے والے جنگلات کا معائنہ کیا۔

    آئی یو سی این کی  رپورٹ کے مطابق  بلین ٹری سونامی منصوبے پر کامیاب عملدر آمد کے بعد خیبر پختونخواہ کا شمار دنیا کے ان علاقوں میں ہونے لگا ہے جس نے عالمی معاہدے ’بون چیلنج‘ کو پورا کرتے ہوئے 35 لاکھ ایکڑ زمین پر جنگلات قائم کیے۔

    رپورٹ کے مطابق منصوبے کے بعد خیبر پختونخواہ پاکستان کا واحد صوبہ بن گیا ہے جہاں وسیع پیمانے پر شجر کاری کے ذریعے 35 لاکھ ایکڑ جنگلات کو بحال کیا گیا ہے۔

    عالمی اقتصادی فورم نے بھی منصوبے کو ملک کی سب سے بڑی ماحول دوست سرمایہ کاری قرار دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • خیبرپختونخواکی طرح بلین ٹری سونامی ملک بھرمیں آنی چاہیے،عمران خان

    خیبرپختونخواکی طرح بلین ٹری سونامی ملک بھرمیں آنی چاہیے،عمران خان

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے عمران خان کا کہنا ہے کہ شہری علاقوں میں درختوں وجنگلات کی تباہی کی ذمہ دارحکومتیں ہیں خیبرپختونخواکی طرح بلین ٹری سونامی ملک بھرمیں آنی چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ شہری علاقوں میں درختوں وجنگلات کی تباہی کی ذمہ دارحکومتیں ہیں، آنےوالی نسل آلودگی اورگلوبل وارمنگ سےمتاثرہوسکتی ہے اور اس سے بچاؤ کیلئے خیبرپختونخواکی طرح بلین ٹری سونامی ملک بھرمیں آنی چاہیے۔

    یاد رہے گذشتہ سال بھی سربراہ تحریک انصاف عمران خان نے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ بڑھتی آلودگی پاکستان کے لیےخطرے کی گھنٹی ہے، ماحولیاتی تبدیلی اورآلودگی کےخلاف پوری قوم کوکام کرنا ہوگا۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر بلین ٹری اور ماحولیاتی بہتری کے لیے صوبے کی خدمات کا اعتراف کیا گیا۔ خیبر پختونخواہ نے درخت لگا کر دیگر صوبوں کے لیے مثال قائم کی ہے۔


    مزید پڑھیں : بلین ٹری مہم 85 فیصد کامیاب رہی، عمران خان


    خیال رہے کہ سنہ 2015 میں صوبہ خیبر پختونخواہ میں ماحولیاتی آلودگی اور کلائمٹ چینج جیسے بین الاقوامی خطرات سے نمٹنے کے لیے بلین ٹری سونامی پروگرام کا آغاز کیا گیا تھا جس کے تحت صوبے بھر میں ایک ارب درخت لگانے کا منصوبہ تھا۔

    واضح رہے کہ عالمی اقتصادی فورم نے پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ میں شجر کاری کی وسیع ترین مہم بلین ٹری سونامی کی کامیابی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھاکہ منصوبے کے بعد خیبر پختونخواہ پاکستان کا واحد صوبہ بن گیا ہے، جہاں وسیع پیمانے پر شجر کاری کے ذریعے 35 لاکھ ایکڑ جنگلات کو بحال کیا گیا ہے۔

    اس سے قبل برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ بلین ٹری سونامی کا منصوبہ تکمیل کے مراحل میں داخل ہوگیا ہے اور اب تک صوبے بھر میں 94 کروڑ درخت کامیابی سے لگائے جاچکے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بلین ٹرین سونامی بلاشبہ عظیم کامیابی ہے: عمران خان

    بلین ٹرین سونامی بلاشبہ عظیم کامیابی ہے: عمران خان

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ بلین ٹرین سونامی بلاشبہ عظیم کامیابی ہے۔ خیبر پختونخواہ کے منصوبے نے بون چیلنج میں دنیا کو پیچھے چھوڑ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخواہ کے منصوبے نے بون چیلنج میں دنیا کو پیچھے چھوڑ دیا۔

    انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخواہ سنہ 2014 میں بون چیلنج کا حصہ بننے والا پہلا صوبہ بنا بعد ازاں یہ 2017 میں ہدف حاصل کرنے والا پہلا صوبہ بنا۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخواہ کا اصل ہدف 3 لاکھ 48 ہزار ایکڑ رقبے پر جنگل اگانا تھا۔ خیبر پختونخوا نے 2017 میں یہ ہدف حاصل کرلیا۔ اب بون چیلنج 2 لاکھ 52 ہزار ایکڑ رقبے پر جنگل لگانے کا اضافی ہدف دے چکا ہے۔

    چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ جرمنی برازیل کے مندوبین کے ساتھ کانفرنس میں اعلان کریں گے۔ ماحول کے تحفظ کا وعدہ بلین ٹری منصوبے کی صورت میں نبھایا۔ دنیا اس منصوبے کی کامیابی اور افادیت کا اعتراف کر رہی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چترال میں سولہ لاکھ پودے لگانے کی مہم کا آغاز

    چترال میں سولہ لاکھ پودے لگانے کی مہم کا آغاز

    چترال: بلین سونامی فاریسٹیشن مہم کا آغاز کردیا گیا ہے‘ اس مہم کا آغاز گورنمنٹ مڈل سکول جغور بالا‘ چترال سے ہوا۔ شجرکاری مہم کے آغاز پر اسی سکول میں ایک تقریب بھی منعقدہوئی جس میں ڈپٹی کمشنر چترال ارشاد علی سودھر مہمان خصوصی تھے‘ مہم میں سولہ لاکھ پودے لگائے جائیں گے۔

    تفصیلات کےمطابق چترال میں اس تقریب کا مقصد صوبے میں جاری شجر کاری مہم کے اغراض و مقاصد حاصل کرنا ہے‘ اور دوسری جانب اس شجرکاری سے چترال میں سیلاب کے روک تھام میں بھی مدد ملے گی۔

    تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈی سی چترال نے کہا کہ شجرکاری مہم کے دوران علاقے کے منتحب کونسلرز اور ناظمین میں اخروٹ اور دیگر پودے مفت تقسیم کئے جارہے ہیں مگر یہ صرف پودا لگانا مقصد نہیں ہے بلکہ اس پودے کی رکھوالی بھی کرنی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ملک کے دوسرے علاقوں کیلئے پودے صرف ماحول کی بہتری کیلئے ضرروی ہے مگر چترال کیلئے تو زندگی اور موت کا معاملہ ہے کیونکہ جب درخت کاٹے جاتے ہیں یا جن علاقوں میں درخت نہیں ہوتے‘ وہاں سیلاب تباہی مچاتا ہے اور ہر سال کثیر تعداد میں مالی نقصان کے ساتھ ساتھ انسانی جانوں کا بھی ضیاع ہوتا ہے۔ کئی سال پہلے متعدد افراد سیلاب میں جاں بحق ہوئے۔

    ڈویژنل فارسٹ آفیسر شوکت فیاض نے عوام پر زور دیا کہ وہ ان کے ساتھ اس کار خیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے اور بھر پور تعاون کرے کیونکہ جب تک عوام تعاون نہ کرے کوئی بھی منصوبہ کامیاب نہیں ہوسکتا۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کے شجرکاری مہم میں صوبے کے چپہ چپہ پر پودے لگارہے ہیں اور چترال پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں کیونکہ یہ ماضی میں دیار کے درختوں کا گڑھ تھا جو لوگوں کی ناسمجھی اور کچھ محکمے کی اہل کاروں کی کمزوریوں کی وجہ سے آہستہ آہستہ ختم ہورہے ہیں ۔

    انہوں نے کہا کہ محکمہ جنگلات کوشش کررہا ہے کہ جنگلات کی کمی پر قابو پایا جاسکے کیونکہ یہ پہاڑی علاقہ ہے اور یہاں ہر سال سیلاب تباہی مچاتا ہے اگر زیادہ سے زیادہ درخت لگائے جائے تو وہ ایک قدرتی چیک ڈیم یعنی سیلاب کی راہ میں رکاوٹ بن جاتے ہیں اور سیلاب کی رفتار کو کم کرتے ہیں جس سے نقصان یا تو نہیں ہوتا یا اس کا شرح کم سے کم ہوجاتی ہے۔

    مہمان خصوصی نے مفت پودے تقسیم کرنے کے بعد سکول میں دیار کا پودا بھی لگایا ‘بعد میں فارسٹ ٹیم کے ساتھ ڈی سی چترال بھی بکر آباد پہاڑی کے اس چوٹی پر چڑھ گئے جہاں محکمہ جنگلات بہت دور سے پانی لاکر اس لق دق پہاڑ پر جنگل لگارہے ہیں۔ ڈی سی چترال، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر منہاس الدین نے بھی پہاڑ کے چوٹی پر پودے لگائے۔ سب ڈویژنل فارسٹ آفیسر عمیر نواز کا کہنا ہے کہ بلین ٹری سونامی افاریسٹیشن مہم میں اس سال پورے چترال میں سولہ لاکھ پودے لگائے جائیں گے۔

    اس موقع پر دیہی ترقیاتی آفیسر شہاب نے کہا کہ چترال ریڈ زون میں ہے اور سیلاب کی تباہی سے بری طرح متاثر ہورہا ہے۔ پودے لگانے سے نہ صرف یہاں کی ماحول میں خوبصورتی میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ اس کے ذریعے زر مبادلہ بھی کمایا جاسکتا ہے اور ان درختوں کی بدولت یہاں کے لوگ تباہی سے بھی بچ سکتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • بلین ٹری سونامی پاکستان میں سب سے بڑی ماحول دوست سرمایہ کاری

    بلین ٹری سونامی پاکستان میں سب سے بڑی ماحول دوست سرمایہ کاری

    عالمی اقتصادی فورم نے پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ میں شجر کاری کی وسیع ترین مہم بلین ٹری سونامی کی کامیابی کا اعتراف کرلیا۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل عالمی ادارہ برائے تحفظ فطرت آئی یو سی این کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بلین ٹری سونامی منصوبے پر کامیاب عملدر آمد کے بعد خیبر پختونخواہ کا شمار دنیا کے ان علاقوں میں ہونے لگا ہے جس نے عالمی معاہدے ’بون چیلنج‘ کو پورا کرتے ہوئے 35 لاکھ ایکڑ زمین پر جنگلات قائم کیے۔

    رپورٹ کے مطابق منصوبے کے بعد خیبر پختونخواہ پاکستان کا واحد صوبہ بن گیا ہے جہاں وسیع پیمانے پر شجر کاری کے ذریعے 35 لاکھ ایکڑ جنگلات کو بحال کیا گیا ہے۔

    اب ورلڈ اکنامک فورم نے بھی اس منصوبے کی کامیابی کا اعتراف کرلیا ہے۔

    عالمی اقتصادی فورم نے آئی یو سی این ہی کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے پر 12 کروڑ ڈالرز سے زائد رقم خرچ کی گئی جس کے بعد یہ ملک کی سب سے بڑی ماحول دوست سرمایہ کاری بن گئی ہے۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ بلین ٹری سونامی کا منصوبہ تکمیل کے مراحل میں داخل ہوگیا ہے اور اب تک صوبے بھر میں 94 کروڑ درخت کامیابی سے لگائے جاچکے ہیں۔

    منصوبے کے تحت صوبے میں مجموعی طور پر ایک ارب درخت لگائے جانے تھے اور منصوبہ اب اپنے اختتامی مراحل میں ہے۔

    مزید پڑھیں: ایک ارب درخت لگانے کا منصوبہ تکمیل کے قریب

    ماہرین کے مطابق یہ دنیا کا تیز رفتار ترین منصوبہ ہے اور پوری دنیا میں 3 سال کے عرصے میں کسی بھی ملک نے شجر کاری کا اتنا بڑا ہدف حاصل نہیں کیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بلین ٹری سونامی: خیبر پختونخواہ کا منفرد اعزاز

    بلین ٹری سونامی: خیبر پختونخواہ کا منفرد اعزاز

    پشاور: عالمی ادارہ برائے تحفظ فطرت آئی یو سی این کا کہنا ہے کہ پاکستان کا صوبہ خیبر پختونخواہ واحد صوبہ ہے جہاں وسیع پیمانے پر شجر کاری کے ذریعے 35 لاکھ ایکڑ جنگلات کو بحال کیا گیا ہے۔

    حال ہی میں آئی یو سی این کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق بلین ٹری سونامی منصوبے پر کامیاب عملدر آمد کے بعد خیبر پختونخواہ کا شمار دنیا کے ان علاقوں میں ہونے لگا ہے جس نے عالمی معاہدے ’بون چیلنج‘ کو پورا کرتے ہوئے 35 لاکھ ایکڑ زمین پر جنگلات قائم کیے۔

    یاد رہے کہ بون چیلنج ایک عالمی معاہدہ ہے جس کے تحت دنیا کے درجنوں ممالک سنہ 2020 تک 15 کروڑ ایکڑ رقبے پر جنگلات میں اضافہ کریں گے۔

    آئی یو سی این نے خیبر پختونخواہ حکومت کو اس اہم سنگ میل کی تکمیل پر مبارک باد بھی دی۔

    دوسری جانب برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ خیبر پختونخواہ میں جاری شجر کاری کی مہم ’بلین ٹری سونامی‘ کا منصوبہ تکمیل کے مراحل میں داخل ہوگیا ہے۔

    اس منصوبے کے تحت صوبے بھر میں مجموعی طور پر ایک ارب درخت لگائے جانے تھے اور رپورٹ کے مطابق اب تک 94 کروڑ درخت کامیابی سے لگائے جاچکے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ایک ارب درخت لگانے کا منصوبہ تکمیل کے قریب

    اب تک متعدد عالمی اداروں بشمول آئی یو سی این اور عالمی تنظیم ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ (ڈبلیو ڈبلیو ایف) کی جانب سے بلین ٹری سونامی پروجیکٹ کی نگرانی کی جاچکی ہے اور اسے کامیاب قرار دیا جاچکا ہے۔

    ماہرین کے مطابق یہ دنیا کا تیز رفتار ترین منصوبہ ہے اور پوری دنیا میں 3 سال کے عرصے میں کسی بھی ملک نے شجر کاری کا اتنا بڑا ہدف حاصل نہیں کیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔