Tag: Biodegradable

  • وہ جوتے جو ایک سال کے اندر خود بخود تحلیل ہوجائیں گے

    وہ جوتے جو ایک سال کے اندر خود بخود تحلیل ہوجائیں گے

    سمندری آلودگی اس وقت ایک بڑا مسئلہ بن چکی ہے جس سے آبی حیات سخت خطرے میں ہے اور اس سے ہمارا فوڈ سائیکل بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

    پانی کے ذخائر کو آلودگی سے بچانے کے لیے امریکی سائنس دانوں نے ایسے ماحول دوست جوتے تیار کیے ہیں جن کی تیاری میں کسی بھی قسم کے پیٹرولیم سے بنے کیمیائی مادوں کے بجائے سمندری کائی سے کشید کردہ تیل استعمال کیا گیا ہے۔

    بلیو ویو کے نام سے پیش کیے گئے یہ ماحول دوست جوتے ایک سال کے اندر اندر تحلیل ہو کر ختم ہوجاتے ہیں۔

    ان جوتوں کو تیار کرنے والے یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کے ماہرین کا کہنا ہے کہ بلیو ویو جوتے سازی کی صنعت میں انقلابی پیش رفت کے حامل ہیں کیوں کہ ان میں پیٹرولیم پلاسٹک کے بجائے پودوں سے حاصل کی گئی پلاسٹک استعمال کی گئی ہے۔

    یہ جوتے بائیو ڈی گریڈ ایبل مادے سے تیار کیے گئے ہیں اور یہ پائیداری کے ساتھ ماحولیاتی ذمے داری بھی پوری کرتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ امید ہے کہ یہ جوتے ہمارے آبی ذخائر اور سمندوں سے پلاسٹک کی آلودگی کے خاتمے میں اہم کردار ادا کریں گے۔

    بلیو ویو کی تیاری کے بارے میں ماہرین نے بتایا کہ ان جوتوں کی تیاری کے لیے سمندری کائی سے کشید کردہ تیل کو ایک خاص کیمائی عمل سے گزارا گیا ہے، جس کی بدولت اس سے بننے والے تلوے ایک سال کے اندر اندر بے ضرر مادے میں تبدیل ہو کر خود بخود تحلیل ہوجاتے ہیں۔

    اس پلاسٹک میں موجود خردبینی جاندار سطح زمین پر ایک سال جبکہ زیر آب اس جوتے کو 6 ماہ میں تحلیل کرسکتے ہیں۔

    بلیو ویو کے اوپری حصے کو مکمل طور پر ماحول دوست کپاس کے ریشوں سے تیار کیا گیا ہے،

    بلیو ویو کو دو خوبصورت رنگوں ونٹیج بلیک اور سینڈ ڈیون میں 135 ڈالر (25 ہزار پاکستانی) کی قیمت پر فروخت کے لیے پیش کیا گیا ہے، دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ ہر عمر کے بچوں اور بڑوں کے لیے یکساں قیمت پر دستیاب ہیں۔

  • ببول کے پتوں سے بنا پلاسٹک

    ببول کے پتوں سے بنا پلاسٹک

    پلاسٹک کرہ زمین کو گندگی کے ڈھیر میں تبدیل کرنے والی سب سے بڑی وجہ ہے کیونکہ پلاسٹک کو زمین میں تلف ہونے کے لیے ہزاروں سال درکار ہیں۔

    یہی وجہ ہے کہ پلاسٹک بڑے پیمانے پر استعمال کے باعث زمین پر اسی حالت میں رہ کر زمین کو گندگی وغلاظت کا ڈھیر بنا چکا ہے۔ دنیا بھر میں جہاں پلاسٹک کا استعمال کم سے کم کرنے پر زور دیا جارہا ہے وہیں پلاسٹک کی متبادل پیکجنگ اشیا بنانے پر بھی کام جاری ہے۔

    ایسی ہی ایک کوشش میکسیکو کی ایک سائنس دان سینڈرا اورٹز نے بھی کی ہے جنہوں نے ببول / کیکر کے پتوں سے متبادل پلاسٹک تیار کیا ہے۔ سینڈرا کا کہنا ہے کہ یہ پلاسٹک بائیو ڈی گریڈ ایبل یعنی زمین میں تلف ہوجانے والا، غیر زہریلا اور کھانے کے قابل ہے۔

    اس پلاسٹک کو بنانے کے لیے سینڈرا نے ببول کے پتوں کو کاٹ کر ان کا جوس نکالا اور ان میں غیر نقصان دہ کیمیکلز کی آمیزش کی، اس کے بعد اسے ایک سپاٹ سطح پر پھیلا دیا، خشک ہونے کے بعد یہ محلول ایک پیکجنگ کی شکل اختیار کرگیا۔

    یہ پلاسٹک زمین میں 1 ماہ میں تلف ہوسکتا ہے جبکہ صرف چند دن میں پانی میں حل ہوسکتا ہے۔ اس دوران اگر اسے جانور یا پرندے کھالیں تو یہ روایتی پلاسٹک کے برعکس ان کے لیے نقصان دہ بھی نہیں ہوگا۔

    سینڈرا کے مطابق اسے مختلف رنگوں اور سائز میں بنایا جاسکتا ہے جبکہ اس کی موٹائی میں بھی کمی یا اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ اس پلاسٹک کو بنانے کے لیے سینڈرا کو 10 روز لگے تاہم ان کا کہنا ہے کہ اگر اسے کمرشل بنیادوں پر فیکٹری میں تیار کیا جائے تو یہ اس سے بھی کم مدت میں تیار ہوسکتا ہے۔

    ببول کے جس پودے سے یہ پلاسٹک بنایا گیا ہے وہ میکسیکو کا مقامی پودا ہے اور میکسیکو میں اس پودے کی 300 اقسام پائی جاتی ہیں۔ سینڈرا مختلف اقسام پر ریسرچ کر رہی ہیں کہ کون سی قسم پلاسٹک بنانے کے لیے زیادہ موزوں ہوسکتی ہے۔

  • ایسی پلیٹ جو کھانے کے ساتھ کھائی جاسکتی ہے

    ایسی پلیٹ جو کھانے کے ساتھ کھائی جاسکتی ہے

    دنیا بھر میں پلاسٹک کی آلودگی سے نمٹنے کے لیے طرح طرح کے اقدامات کیے جارہے ہیں، حال ہی میں پلاسٹک کی پلیٹوں کی جگہ ایسی پلیٹیں پیش کی گئی ہیں جو کھائی بھی جاسکتی ہیں۔

    پولینڈ کی بائیو ٹرم نامی کمپنی ایسے برتن بنا رہی ہے جو ایسے اجزا سے بنائے جاتے ہیں جنہیں کھایا بھی جاسکتا ہے جبکہ پھینک دینے کی صورت میں یہ بہت جلد زمین میں تلف ہوجاتے ہیں۔

    جو اور گندم کی بھوسی سے بنائے جانے والے ان برتنوں کو بہت پسند کیا جارہا ہے۔ انہیں روزمرہ زندگی میں تمام اقسام کے کھانے کھانے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے جبکہ گرم کرنے کے لیے مائیکرو ویو میں بھی رکھا جاسکتا ہے۔

    چونکہ انہیں غذائی اشیا سے بنایا جاتا ہے لہٰذا انہیں کھایا بھی جاسکتا ہے جبکہ پھینک دینے کی صورت میں یہ 30 دن میں زمین کا حصہ بن جاتے ہیں۔

    پلاسٹک کے برتنوں کی طرح یہ کسی بھی قسم کی آلودگی اور کچرا پیدا نہیں کرتے۔

    ایک ٹن جو اور بھوسی سے 10 ہزار پلیٹیں اور پیالے تیار کیے جاسکتے ہیں، انہیں تیار کرنا بھی نہایت آسان ہے اور ایک پلیٹ کی تیاری میں صرف 2 منٹ کا وقت لگتا ہے۔

    کیا آپ ایسے ماحول دوست برتنوں میں کھانا چاہیں گے؟