Tag: Bipolar

  • شیزو فرینیا کی دوا ایک اور دماغی مرض کے لیے معاون

    شیزو فرینیا کی دوا ایک اور دماغی مرض کے لیے معاون

    امریکا کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایسوسی ایشن (ایف ڈی اے) نے دماغی مرض شیزو فرینیا کے لیے استعمال کی جانے والی دوا کو ایک اور دماغی مرض بائی پولر ڈس آرڈر کے لیے بھی موزوں قرار دے دیا ہے۔

    ورالئر نامی یہ دوا سنہ 2015 میں بالغ افراد میں شیزو فرینیا کے علاج کے لیے منظور کی گئی تھی، تاہم تب سے ہی اسے بنانے والے اس دوا پر مختلف ریسرچ کر رہے تھے کہ آیا یہ دوا کسی اور مرض کے لیے بھی استعمال کی جاسکتی ہے۔

    اب ان کی ریسرچ کے کامیاب نتائج کو دیکھتے ہوئے ایف ڈی اے نے اس دوا سے بائی پولر ڈس آرڈر کے علاج کی بھی منظوری دے دی ہے۔

    ایف ڈی اے نے بائی پولر مریضوں کے لیے اس دوا کی روزانہ ڈیڑھ سے 3 ملی گرام مقدار کی منظوری دی ہے۔ شیزو فرینیا کے لیے اس کی 6 ملی گرام مقدار روزانہ استعمال کی جاتی ہے۔

    خیال رہے کہ بائی پولر ڈس آرڈر موڈ میں بہت تیزی سے اور شدید تبدیلی لانے والا مرض ہے جسے پہلے مینک ڈپریشن کے نام سے جانا جاتا تھا۔ اس مرض میں موڈ کبھی حد سے زیادہ خوشگوار ہو جاتا ہے اور کبھی بے انتہا اداسی چھا جاتی ہے۔

    خوشی سے اداسی کا یہ سفر چند منٹوں کا بھی ہوسکتا ہے۔ اس مرض میں ایک مخصوص موڈ چند منٹ سے لے کر کئی دن طویل عرصے تک محیط ہوسکتا ہے۔

    بائی پولر ڈس آرڈر تقریباً 1 فیصد لوگوں کو زندگی کے کسی بھی حصے میں ہوسکتا ہے۔ یہ بیماری بلوغت کے بعد کسی بھی عمر میں شروع ہو سکتی ہے لیکن 40 سال کی عمر کے بعد یہ بیماری شاذ و نادر ہی ہوتی ہے۔ مرد و خواتین دونوں میں اس کی شرح یکساں ہے۔

  • وہ عادات جو بائی پولر ڈس آرڈر کی طرف اشارہ کرتی ہیں

    وہ عادات جو بائی پولر ڈس آرڈر کی طرف اشارہ کرتی ہیں

    بائی پولر ڈس آرڈر موڈ میں بہت تیزی سے اور شدید تبدیلی لانے والا مرض ہے جسے پہلے مینک ڈپریشن کے نام سے جانا جاتا تھا۔ اس مرض میں موڈ کبھی حد سے زیادہ خوشگوار ہو جاتا ہے اور کبھی بے انتہا اداسی چھا جاتی ہے۔

    خوشی سے اداسی کا یہ سفر چند منٹوں کا بھی ہوسکتا ہے۔ اس مرض میں ایک مخصوص موڈ چند منٹ سے لے کر کئی دن طویل عرصے تک محیط ہوسکتا ہے۔

    بائی پولر ڈس آرڈر تقریباً 1 فیصد لوگوں کو زندگی کے کسی بھی حصے میں ہوسکتا ہے۔ یہ بیماری بلوغت کے بعد کسی بھی عمر میں شروع ہو سکتی ہے لیکن 40 سال کی عمر کے بعد یہ بیماری شاذ و نادر ہی ہوتی ہے۔ مرد و خواتین دونوں میں اس کی شرح یکساں ہے۔

    بائی پولر ڈس آرڈر کی کچھ عام علامات یہ ہیں۔

    حد سے زیادہ ڈپریشن

    نیند میں بے قاعدگی

    سماجی رویوں میں تبدیلی

    کام میں غیر دلچسپی

    خودکش خیالات

    حد سے زیادہ غمگین محسوس کرنا

    بے حد مایوسی چھا جانا

    حد سے زیادہ خوش اور پر جوش ہونا

    کسی بھی کام میں دل نہ لگنا

    تھکن اور کمزوری محسوس ہونا

    غائب دماغی کی کیفیت

    احساس کمتری کا شکار ہوجانا

    ماضی کی ہر بری بات کا ذمہ دار اپنے آپ کو ٹھہرانا

    بھوک اور وزن میں بہت زیادہ کمی یا زیادتی ہونا

    طویل عرصے تک بائی پولر ڈس آرڈر کا شکار رہنے والے افراد میں کچھ عجیب و غریب عادات اپنی جگہ بنا لیتی ہیں، ان عادات سے واقفیت ضروری ہے تاکہ انجانے میں آپ کسی مرض کی شدت کو بڑھا نہ دیں۔

    یادداشت کی بدترین خرابی

    بائی پولر ڈس آرڈر کے مریض یادداشت کی بدترین خرابی کا شکار ہوجاتے ہیں اور انہیں اپنے روزمرہ کے کاموں جیسے کھانا پکانے یا غسل کرنے کے لیے بھی یاد دہانی کی ضرورت ہوتی ہے۔

    مستقبل کے موڈ کی فکر

    ایسے افراد عام افراد کی طرح اداس یا خوش نہیں ہوسکتے، جب بھی یہ خوش ہوتے ہیں تو انہیں خیال آتا ہے کہ کہیں یہ خوشی عارضی تو نہیں؟ کہیں اس کے بعد مجھے کسی دکھ کا سامنا تو نہیں کرنا؟

    غمگین ہونے کی صورت میں یہ سوچتے ہیں کہ وہ مستقل اس کیفیت میں رہتے ہوئے کیسے اپنی زندگی گزاریں گے؟

    گو کہ خوشی غمی کو عارضی سمجھنا اور وقت بدلنے کی امید کرنا ایک فطری خیال ہے تاہم اسے اپنے اوپر سوار کرلینا بائی پولر ڈس آرڈر کی نشانی ہے۔

    بہت زیادہ اور بہت تیزی سے گفتگو کرنا

    بائی پولر ڈس آرڈر کے شکار افراد عام افراد کے برعکس بہت تیزی سے گفتگو کرتے ہیں، علاوہ ازیں یہ مقابل کا خیال کیے بغیر بہت یادہ بولتے ہیں اور اس رو میں اپنے ذاتی راز بھی افشا کردیتے ہیں جس پر بعد میں انہیں شرمندگی ہوسکتی ہے۔

    معمولی اشیا سے الجھن مں مبتلا ہونا

    ایسے افراد کو بعض معمولی آوازیں بہت زیادہ پریشان کرسکتی ہیں۔ معمولی باتیں ایسے افراد کے لیے بہت اہمیت رکھتی ہیں۔ مثال کے طور پر جب یہ سونے کے لیے لیٹتے ہیں تو چاہتے ہیں کہ ان کا کمبل برابر بستر پر پھیلا ہوا ہو اور اس پر ذرا بھی شکن نہ ہو، وگرنہ وہ الجھن میں مبتلا ہو کر ساری رات جاگ سکتے ہیں۔

    تنہائی پسند

    بائی پولر ڈس آرڈر کے شکار افراد سماجی زندگی سے خود کو کاٹ کر گوشہ نشینی کی زندگی گزارنے لگتے ہیں تاہم اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ وہ اپنی مصروفیات ترک کر دیتے ہیں۔

    لوگوں سے زیادہ سے زیادہ گریز کرتے ہوئے یہ افراد اپنی ذمہ داریاں، مشاغل اور مصروفیات پوری طرح نبھاتے ہیں اور متحرک زندگی گزارتے ہیں۔

    یاد رکھیں، بائی پولر سمیت ہر دماغی مرض کا شکار افراد مناسب علاج اور اپنے قریبی افراد کے تعاون اور مدد کی بدولت ایک عام زندگی گزار سکتے ہیں۔