Tag: Bipolar Disorder

  • ڈپریشن کی تشخیص اب بلڈ ٹیسٹ سے ہوسکے گی

    ڈپریشن کی تشخیص اب بلڈ ٹیسٹ سے ہوسکے گی

    ذہنی امراض کی ایک عام قسم بائی پولر ڈس آرڈر کی تشخیص اب بلڈ ٹیسٹ سے ہوسکے گی، ماہرین نے اس سلسلے میں اہم تحقیق کی ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق فرانس، سوئٹزر لینڈ اور امریکی ماہرین کی ٹیم نے برسوں کی محنت کے بعد ایک بلڈ ٹیسٹ وضع کیا ہے جو پائی پولر ڈس آرڈر کی کیفیت شناخت کرسکتا ہے، اس سے دنیا بھر کے کروڑوں مریضوں کو فائدہ ہو سکتا ہے۔

    پیرس کی یونیورسٹی آف مونٹ پیلیئر، سوئٹزر لینڈ میں واقع لیس ٹوائسس سائیکائٹری مرکز، اور امریکا میں یونیورسٹی آف پٹسبرگ سمیت فرانس کی ایک بائیو ٹیکنالوجی کمپنی نے انکشاف کیا ہے کہ انسانی خون میں 6 بائیو مارکر یا اجزا ایسے ہیں جو بائی پولر ڈس آرڈر کو ظاہر کر سکتے ہیں۔

    انہوں نے اسی بنا پر ایک آسان بلڈ ٹیسٹ وضع کیا ہے، توقع ہے کہ اس طرح نہ صرف کروڑوں افراد مستفید ہوں گے بلکہ ان میں بائی پولر اور یونی پولر ڈس آرڈر اور ڈپریشن کی شناخت بھی آسان ہوجائے گی۔

    بائی پولر ڈس آرڈر میں موڈ اور مزاج تیزی سے تبدیل ہوتا رہتا ہے، کبھی بے پناہ خوشی، کبھی غیر معمولی اداسی اور کبھی ڈپریشن یا گہری سنجیدگی کا راج ہوتا ہے۔

    یہ رویہ اس شخص کے اطراف رہنے والے لوگوں اور اہلخانہ کے لیے انتہائی تکلیف دہ ہوتا ہے کیونکہ ان کی شخصیت اور مزاج کی پیشگوئی نہیں کی جا سکتی۔

    ماہرین کے مطابق بائی پولر ڈس آرڈر کو کونسلنگ کے ذریعے شناخت کرنے میں ناکامی کا سامنا ہوسکتا ہے، بعض مریضوں میں تو اس کی شناخت 5 یا 7 برس تک نہیں ہو پاتی اور یوں معاملہ تیزی سے بگڑتا جاتا ہے۔

    توقع ہے کہ خون میں 6 بائیو مارکرز سے اس کیفیت کی شناخت اور علاج میں مدد ملے گی۔

  • وہ عادات جو بائی پولر ڈس آرڈر کی طرف اشارہ کرتی ہیں

    وہ عادات جو بائی پولر ڈس آرڈر کی طرف اشارہ کرتی ہیں

    بائی پولر ڈس آرڈر موڈ میں بہت تیزی سے اور شدید تبدیلی لانے والا مرض ہے جسے پہلے مینک ڈپریشن کے نام سے جانا جاتا تھا۔ اس مرض میں موڈ کبھی حد سے زیادہ خوشگوار ہو جاتا ہے اور کبھی بے انتہا اداسی چھا جاتی ہے۔

    خوشی سے اداسی کا یہ سفر چند منٹوں کا بھی ہوسکتا ہے۔ اس مرض میں ایک مخصوص موڈ چند منٹ سے لے کر کئی دن طویل عرصے تک محیط ہوسکتا ہے۔

    بائی پولر ڈس آرڈر تقریباً 1 فیصد لوگوں کو زندگی کے کسی بھی حصے میں ہوسکتا ہے۔ یہ بیماری بلوغت کے بعد کسی بھی عمر میں شروع ہو سکتی ہے لیکن 40 سال کی عمر کے بعد یہ بیماری شاذ و نادر ہی ہوتی ہے۔ مرد و خواتین دونوں میں اس کی شرح یکساں ہے۔

    بائی پولر ڈس آرڈر کی کچھ عام علامات یہ ہیں۔

    حد سے زیادہ ڈپریشن

    نیند میں بے قاعدگی

    سماجی رویوں میں تبدیلی

    کام میں غیر دلچسپی

    خودکش خیالات

    حد سے زیادہ غمگین محسوس کرنا

    بے حد مایوسی چھا جانا

    حد سے زیادہ خوش اور پر جوش ہونا

    کسی بھی کام میں دل نہ لگنا

    تھکن اور کمزوری محسوس ہونا

    غائب دماغی کی کیفیت

    احساس کمتری کا شکار ہوجانا

    ماضی کی ہر بری بات کا ذمہ دار اپنے آپ کو ٹھہرانا

    بھوک اور وزن میں بہت زیادہ کمی یا زیادتی ہونا

    طویل عرصے تک بائی پولر ڈس آرڈر کا شکار رہنے والے افراد میں کچھ عجیب و غریب عادات اپنی جگہ بنا لیتی ہیں، ان عادات سے واقفیت ضروری ہے تاکہ انجانے میں آپ کسی مرض کی شدت کو بڑھا نہ دیں۔

    یادداشت کی بدترین خرابی

    بائی پولر ڈس آرڈر کے مریض یادداشت کی بدترین خرابی کا شکار ہوجاتے ہیں اور انہیں اپنے روزمرہ کے کاموں جیسے کھانا پکانے یا غسل کرنے کے لیے بھی یاد دہانی کی ضرورت ہوتی ہے۔

    مستقبل کے موڈ کی فکر

    ایسے افراد عام افراد کی طرح اداس یا خوش نہیں ہوسکتے، جب بھی یہ خوش ہوتے ہیں تو انہیں خیال آتا ہے کہ کہیں یہ خوشی عارضی تو نہیں؟ کہیں اس کے بعد مجھے کسی دکھ کا سامنا تو نہیں کرنا؟

    غمگین ہونے کی صورت میں یہ سوچتے ہیں کہ وہ مستقل اس کیفیت میں رہتے ہوئے کیسے اپنی زندگی گزاریں گے؟

    گو کہ خوشی غمی کو عارضی سمجھنا اور وقت بدلنے کی امید کرنا ایک فطری خیال ہے تاہم اسے اپنے اوپر سوار کرلینا بائی پولر ڈس آرڈر کی نشانی ہے۔

    بہت زیادہ اور بہت تیزی سے گفتگو کرنا

    بائی پولر ڈس آرڈر کے شکار افراد عام افراد کے برعکس بہت تیزی سے گفتگو کرتے ہیں، علاوہ ازیں یہ مقابل کا خیال کیے بغیر بہت یادہ بولتے ہیں اور اس رو میں اپنے ذاتی راز بھی افشا کردیتے ہیں جس پر بعد میں انہیں شرمندگی ہوسکتی ہے۔

    معمولی اشیا سے الجھن مں مبتلا ہونا

    ایسے افراد کو بعض معمولی آوازیں بہت زیادہ پریشان کرسکتی ہیں۔ معمولی باتیں ایسے افراد کے لیے بہت اہمیت رکھتی ہیں۔ مثال کے طور پر جب یہ سونے کے لیے لیٹتے ہیں تو چاہتے ہیں کہ ان کا کمبل برابر بستر پر پھیلا ہوا ہو اور اس پر ذرا بھی شکن نہ ہو، وگرنہ وہ الجھن میں مبتلا ہو کر ساری رات جاگ سکتے ہیں۔

    تنہائی پسند

    بائی پولر ڈس آرڈر کے شکار افراد سماجی زندگی سے خود کو کاٹ کر گوشہ نشینی کی زندگی گزارنے لگتے ہیں تاہم اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ وہ اپنی مصروفیات ترک کر دیتے ہیں۔

    لوگوں سے زیادہ سے زیادہ گریز کرتے ہوئے یہ افراد اپنی ذمہ داریاں، مشاغل اور مصروفیات پوری طرح نبھاتے ہیں اور متحرک زندگی گزارتے ہیں۔

    یاد رکھیں، بائی پولر سمیت ہر دماغی مرض کا شکار افراد مناسب علاج اور اپنے قریبی افراد کے تعاون اور مدد کی بدولت ایک عام زندگی گزار سکتے ہیں۔

  • موڈ کو تیزی سے تبدیل کرنے والا مرض ۔ علامات جانیں

    موڈ کو تیزی سے تبدیل کرنے والا مرض ۔ علامات جانیں

    بائی پولر ڈس آرڈر موڈ میں بہت تیزی سے اور شدید تبدیلی لانے والا مرض ہے جسے پہلے مینک ڈپریشن کے نام سے جانا جاتا تھا۔ اس مرض میں موڈ کبھی حد سے زیادہ خوشگوار ہو جاتا ہے اور کبھی بے انتہا اداسی چھا جاتی ہے۔

    خوشی سے اداسی کا یہ سفر چند منٹوں کا بھی ہوسکتا ہے۔ اس مرض میں ایک مخصوص موڈ چند منٹ سے لے کر کئی دن طویل عرصے تک محیط ہوسکتا ہے۔

    بائی پولر ڈس آرڈر تقریباً 1 فیصد لوگوں کو زندگی کے کسی بھی حصے میں ہوسکتا ہے۔ یہ بیماری بلوغت کے بعد کسی بھی عمر میں شروع ہو سکتی ہے لیکن 40 سال کی عمر کے بعد یہ بیماری شاذ و نادر ہی ہوتی ہے۔

    مرد و خواتین دونوں میں اس کی شرح یکساں ہے۔

    علامات

    یہاں ہم آپ کو اس مرض کی 5 عام علامات بتا رہے ہیں۔ اگر آپ بھی اپنے اندر یہ علامات پائیں تو یہ اس مرض کی طرف اشارہ ہے۔

    حد سے زیادہ ڈپریشن

    آج کل تقریباً ہر دوسرا شخص کسی نہ کسی قسم کے ڈپریشن کا شکار ہے جو غصہ، چڑچڑاہٹ یا اداسی کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے لیکن اس مرض میں یہ تمام علامات اپنی انتہا پر پہنچ جاتی ہیں۔

    اس کے ساتھ اس مرض کا شکار شخص ناامیدی، بے چینی اور شرمندگی کا شکار ہوجاتا ہے یا وہ لوگوں یا مختلف صورتحال میں الجھن بھی محسوس کرسکتا ہے۔

    نیند میں بے قاعدگی

    بائی پولر ڈس آرڈر نیند پر نہایت منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔ اس مرض کا شکار شخص رات میں کم یا بے سکون نیند سوتا ہے، اس کی نیند پوری نہیں ہو پاتی یوں وہ دن بھر تھکن، سستی اور چڑچڑاہٹ کا شکار ہوسکتا ہے۔

    سماجی رویوں میں تبدیلی

    بائی پولر ڈس آرڈر چونکہ موڈ پر اثر انداز ہوتا ہے لہٰذا اس کا شکار افراد غیر معمولی سماجی رویوں کے حامل ہوجاتے ہیں۔

    یہ اپنے دوستوں، آفس کے ساتھیوں یا نئے لوگوں سے ملتے ہوئے بدتہذیبی کا مظاہر کرتے ہیں جس کے باعث کبھی کبھار ناقابل تلافی نقصان بھی اٹھاتے ہیں۔

    کام میں غیر دلچسپی

    بائی پولر ڈس آرڈر مریض کی دماغی استعداد کو بھی متاثر کرتا ہے۔ اس مرض کا شکار ہونے والے افراد کی ہر شے سے دلچسپی ختم ہوجاتی ہے جس کے باعث وہ اپنا کام وقت پر انجام نہیں دے پاتے۔

    اپنی اس کیفیت کے باعث وہ غیر ذمہ دار مشہور ہوجاتے ہیں۔

    خودکش خیالات

    بائی پولر ڈس آرڈر کا شکار شخص منفی سوچوں میں گھر جاتا ہے لہٰذا وہ اپنے آپ کو نقصان بھی پہنچا سکتا ہے۔ ایسے افراد خود کشی کے بارے میں سوچتے ہیں اور بعض اوقات اس پر عمل بھی کر ڈالتے ہیں۔

    مزید علامات

    اس بیماری کی مزید علامات یہ ہیں۔

    حد سے زیادہ غمگین محسوس کرنا

    بے حد مایوسی چھا جانا

    حد سے زیادہ خوش اور پر جوش ہونا

    کسی بھی کام میں دل نہ لگنا

    تھکن اور کمزوری محسوس ہونا

    غائب دماغی کی کیفیت

    احساس کمتری کا شکار ہوجانا

    ماضی کی ہر بری بات کا ذمہ دار اپنے آپ کو ٹہرانا

    بھوک اور وزن میں بہت زیادہ کمی یا زیادتی ہونا

    مرض کی وجوہات

    یہ مرض ڈپریشن سے مختلف اور اس سے کہیں زیادہ شدید ہے۔ اس کی بظاہر کوئی خاص وجوہات نہیں البتہ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ موروثی ہوسکتا ہے۔

    ڈپریشن کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔