Tag: bird

  • جہازوں سے پرندے ٹکرانے کے واقعات، روک تھام کے لیے اہم اقدام

    جہازوں سے پرندے ٹکرانے کے واقعات، روک تھام کے لیے اہم اقدام

    کراچی: جہازوں سے پرندے ٹکرانے کے واقعات کی روک تھام کے لیے متعلقہ حکام نے پرندوں کو متوجہ کرنے والے مقامات کا دورہ کیا اور تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پرندوں کی نقل و حرکت کے حوالے سے ماحولیاتی کنٹرول کمیٹی کی میٹنگ ہوئی، ماحولیاتی کنٹرول کمیٹی کے فیصلوں کی روشنی میں ارکان نے ملیر کینٹ اور میمن گوٹھ کا دورہ کیا۔

    دورے میں اے پی ایم اور مینیجر ایئر سائیڈ کے ساتھ سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے ارکان بھی شریک تھے۔

    دورے کے دوران پرندوں کی توجہ حاصل کرنے کے حامل اہم مقامات کی نشاندہی کی گئی، اس موقع پر پرندوں کے لیے ممکنہ پرکشش مقامات کا دورہ کیا گیا اور اس حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    متعلقہ افراد کو ہدایت کی گئی کہ جہازوں سے پرندوں کے ٹکرانے کے خطرے کو کم کرنے میں کردار ادا کیا جائے۔

  • ڈائنو سار اب بھی زمین پر موجود ہیں؟ نئی تحقیق

    ڈائنو سار اب بھی زمین پر موجود ہیں؟ نئی تحقیق

    ہماری زمین کے سب سے قوی الجثہ جاندار ڈائنا سور تو معدوم ہوچکے ہیں، تاہم مختلف مقامات سے ملنے والے ان کے فوسلز یا رکازیات پر تحقیق جاری رہتی ہے، اب حال ہی میں ایک تحقیق نے ماہرین کے اس خیال کو مزید تقویت دی ہے کہ ڈائناسورز کی ارتقائی شکل پرندوں کی صورت میں موجود ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ڈائنا سور اور پرندوں کے درمیان جینیاتی تعلق کے معمے میں اہم پیش رفت ہوئی کیونکہ ایک عجیب جاندار کے فوسل کا تجزیہ کرنے پر کچھ نئی تفصیلات ایک تحقیق میں سامنے آئی ہیں۔

    یہ فوسل ایک ایسے عجیب جانور کے ہیں جس کا جسم تو پرندے جیسا تھا مگر کھوپڑی ڈائنا سور کی تھی اور سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ یہ فوسل 12 کروڑ سال پرانے ہیں۔

    ماہرین پہلے ہی کافی حد تک تسلیم کرتے ہیں کہ موجودہ عہد کے پرندے بنیادی طور پر بڑے گوشت خور ڈائنا سور کی نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔

    یہ ڈائنا سور زمین پر کروڑوں سال پہلے گھوما کرتے تھے، مگر سائنسدانوں کو یہ معلوم نہیں کہ آخر اس عظیم الجثہ جاندار نے پرندوں کی شکل کیسے اختیار کرلی۔

    اب تک جو فوسل ملے وہ یا تو ڈائنا سورز کے تھے یا پرندوں کے، اس لیے ڈائنا سور کی کھوپڑی والا پرندہ بہت اہم خیال کیا جارہا ہے۔

    اس کا نام Cratonavis zhui رکھا گیا ہے اور یہ عجیب جاندار لمبی دم والے Archaeopteryx اور موجودہ عہد کے پرندوں کے اجداد سمجھے جانے والے Ornithothoraces کے درمیان کے سمجھے جاسکتے ہیں۔

    ان کو عرصے تک پرندوں اور ڈائنا سورز کے درمیان واحد تعلق سمجھا جاتا تھا کیونکہ ان کے پر کسی پرندے جیسے تھے مگر بڑی دم اور کمر کسی ڈائنا سور کی طرح تھی۔

    مگر وقت کے ساتھ زمانہ قدیم کے پرندوں جیسے کئی جانداروں کے فوسل سامنے آئے اور 90 کی دہائی میں سائنسدانوں نے Ornithothoraces کو موجودہ عہد کے پرندوں کا جد امجد قرار دیا۔

    چین کی اکیڈمی آف سائنس نے Cratonavis کا فوسل دریافت کیا تھا جس کی جانچ پڑتال سی ٹی اسکینز سے کی گئی، اس سے انہیں جاندار کی ہڈیوں اور کھوپڑی کی اصل شکل کو دوبارہ بنانے میں مدد ملی۔

    تمام تر تجزیے کے بعد ماہرین نے تصدیق کی کہ اس جاندار کی کھوپڑی ٹی ریکس جیسے ڈائنا سور سے ہو بہو ملتی ہے، انہوں نے کہا کہ کندھوں کے اسکین سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ جاندار فضا میں خود کو مستحکم رکھ سکتا تھا اور بہت زیادہ لچک کا مظاہرہ بھی کرسکتا ہے۔

    اس تحقیق کے نتائج جرنل نیچر ایکولوجی اینڈ ایوولوشن میں شائع ہوئے۔

    اگرچہ نتائج سے یہ سمجھنے میں کسی حد تک مدد ملے گی کہ کس زمانے میں عظیم الجثہ ٹی ریکس نے موجودہ عہد کی مرغی یا دیگر پرندوں کی شکل اختیار کرنا شروع کی مگر اب بھی اس حوالے سے کافی کچھ جاننا باقی ہے۔

  • سب سے پہلے دکھائی دینے والا جانور آپ کی شخصیت کے بارے میں کیا بتاتا ہے؟

    سب سے پہلے دکھائی دینے والا جانور آپ کی شخصیت کے بارے میں کیا بتاتا ہے؟

    اگر آپ کو اپنے موبائل فون پر تیزی سے وائرل ہونے والی تصویری پہیلیاں حل کرنے میں دلچسپی ہے تو اوپر موجود تصویر کو غور سے دیکھیں اور بتائیں اس میں کتنے جانور نظر آرہے ہیں؟

    ہمارے پسندیدہ جانور سے پتا چلتا ہے کہ ہم دنیا کو کس نظر سے دیکھتے ہیں اور ہماری اپنی فطرت کیا ہے۔ اوپر دکھائی گئی تصویر میں کچھ جانور موجود ہیں، آپ کو سب سے پہلے جو جانور نظر آئے گا وہ آپ کی شخصیت کے بارے میں بتائے گا۔

    جس طرح سے آپ ایک پہیلی کو بوجھتے ہیں اور اس کو محسوس کرتے ہیں اس عمل سے آپ کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیتیں کھل کر سامنے آتی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اس تصویری پہیلی پر مبنی شخصیت کے ٹیسٹ میں آپ جو پہلا جانور دیکھتے ہیں وہ آپ کی اندرونی خصوصیات کو ظاہر کرتا ہے۔ اس لیے تصویر کا بغور مشاہدہ کریں اور اس پر توجہ مرکوز کریں جو آپ کو پہلی نظر میں نظر آئے۔

    Optical illusion-based personality test

    اس بارے میں تفصیلات کہ آیا آپ بائیں دماغ پر مبنی شخصیت ہیں یا دائیں دماغ والے فرد ہیں۔ یہ بات سب جانتے ہیں کہ بائیں دماغ سے سوچنے والے افراد تجزیاتی مسائل حل کرنے والے ہوتے ہیں اور منطقی طور پر استدلال کرسکتے ہیں جب کہ جو لوگ اپنے دائیں دماغ کو زیادہ استعمال کرتے ہیں وہ تخلیقی افراد ہوتے ہیں۔

    مذکورہ تصویر کا بغور مشاہدہ کریں اور اس پر بھرپور توجہ دیں، اب اس میں جو جانور آپ کو پہلی نظر میں نظر آئے تو اب بتایئے کہ آپ نے کیا دیکھا؟

    Optical illusion

    زیبرا :
    ماہرین کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ جنہوں نے "زیبرا” کو اس تصویر میں دیکھا وہ کرشماتی اور بااثر شخصیت رکھنے والے لوگ ہیں۔

    آپ ایک عام آدمی ہیں اور تنہائی میں خود کو غیرمحفوظ سجھنے کا رجحان رکھتے ہیں۔ لوگ آپ کی بے عیب صلاحیتوں اور آپ کی ظاہری شخصیت کی طرف راغب ہوتے ہیں۔

    جریدہ لکھتا ہے کہ آپ کو فخر کرنا اچھا لگتا ہے اور آپ اپنی انا سے واقف ہیں۔ آپ کا مضبوط ارادہ اور عزم آپ کو دوسروں سے منفرد بناتا ہے۔

    شیر اور پرندہ :
    شیر ایک مضبوط اور طاقتور لیڈر کی خصوصیات رکھتا ہے اور جنہوں نے اسے تصویر میں پہلی نظر میں دیکھا وہ دوسروں پرغالب رہتے ہیں اور بڑا قدم اٹھانے سے نہیں ڈرتے۔

    Lion and zebra optical illusion  Picture courtesy The Minds JournalTwitter

    جن لوگوں نے اس شخصیت کی پہیلی میں پہلی نظر میں شیر کے ساتھ ساتھ زیبرا کو بھی دیکھا وہ مثالی رہنما ہیں جو غلبے اور عاجزی کے درمیان توازن قائم کرنا جانتے ہیں اور حقیقت پسندی اور دوسروں کے ساتھ تعلقات دونوں کو بگاڑ سکتے ہیں۔

    باکمال افراد نے آنکھ کے ساتھ پرندے کو شیر کی دائیں آنکھ کے بالکل نیچے مرکز میں زیبرا کی پیٹھ پر بیٹھے دیکھا۔ ان لوگوں کے متعلق ماہرین نے پیش گوئی کی ہے کہ آپ چیزوں کو ترتیب میں رکھنا پسند کرتے ہیں اور یقین رکھتے ہیں کہ آپ جو کچھ بھی کرتے ہیں وہ اس وقت تک فائدہ مند نہیں ہے جب تک کہ وہ کامل نہ ہو۔

  • کئی سو فٹ کی بلندی پر 2 افراد کا عقاب سے ٹکراؤ، خوفناک صورتحال

    کئی سو فٹ کی بلندی پر 2 افراد کا عقاب سے ٹکراؤ، خوفناک صورتحال

    بلند و بالا عمارتوں کے شیشے صاف کرنے والے ونڈو کلینرز ویسے تو ایک خطرناک کام انجام دے رہے ہوتے ہیں، لیکن کچھ ونڈو کلینرز کو اس خطرناک مقام پر ہوتے ہوئے مزید ایک اور مشکل کا سامنا کرنا پڑا۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ 2 ونڈو کلینرز کام کے دوران ایک عقاب کی دشمنی مول لے بیٹھے۔

    ویڈیو میں ایک بڑا سا عقاب 2 ونڈو کلینرز کے ارد گرد چکر لگا رہا ہے جبکہ دونوں افراد اس سے بچنے کے لیے لوہے کی سیڑھی کی آڑ میں چھپے ہوئے ہیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by ViralHog (@viralhog)

    دونوں کلینرز کئی سو فٹ کی بلندی پر ہیں اور ایک بلند عمارت کے شیشے صاف کر رہے ہیں تاہم عقاب ان کے کام میں خلل ڈال رہا ہے۔

    اس ویڈیو کو اب تک لاکھوں افراد دیکھ چکے ہیں، بعض افراد کا کہنا ہے کہ جس طرح یہ دونوں کلینرز عقاب سے بچنے کے لیے تیزی سے حرکت کر رہے ہیں اس سے کوئی حادثہ بھی پیش آسکتا ہے۔

    ایک اور صارف کا کہنا ہے کہ کلینرز کئی سو فٹ کی بلندی پر ہیں اور ایک معمولی عقاب سے ڈر رہے ہیں۔

    ایک صارف نے خیال پیش کیا کہ ہوسکتا ہے کہ وہ مادہ عقاب ہو اور اس کا گھونسلہ کہیں آس پاس ہو، اور وہ ان دونوں کو اپنے گھونسلے کے لیے خطرہ سمجھ رہی ہو۔

  • بچوں کی طرح رونے والا پرندہ، حیرت انگیز ویڈیو دیکھیں

    بچوں کی طرح رونے والا پرندہ، حیرت انگیز ویڈیو دیکھیں

    سڈنی : آپ نے اکثر دیکھا ہوگا کہ عام طور پر گھروں میں پلنے والے طوطے انسانوں اور جانوروں کی آوازیں نکال کر خوشگوار حیرت میں مبتلا کردیتے ہیں۔

    اسی طرح ایک اور ایسا پرندہ بھی ہے جو مختلف آوازیں نکالتا ہے، آسٹریلیا کے ’’ٹارونگا چڑیا گھر‘‘ میں رکھا گیا ایک پرندہ کسی نوزائیدہ بچے کے رونے جیسی آواز سمیت کئی طرح کی مزید آوازیں بھی نکال سکتا ہے۔

    سڈنی کے چڑیا گھر پچھلے کئی مہینوں سے کورونا وبا کی وجہ سے عوام کےلیے بند ہے لیکن وہاں موجود جانوروں اور پرندوں کی دیکھ بھال کےلیے چڑیا گھر کا عملہ اپنے فرائض انجام دے رہا ہے۔

    اسی چڑیا گھر میں ’’سپرب لائربرڈ‘‘ کہلانے والا ایک آسٹریلوی پرندہ بھی ہے جس کا سائنسی نامMenura novaehollandiaeہے۔ اس میں اپنے ماحول سے سیکھنے اور دوسروں کی نقل اتارنے کی حیرت انگیز صلاحیت ہے جس کا مظاہرہ یہ اکثر کرتا رہتا ہے۔

    ٹارونگا چڑیا گھر کا عملہ چند روز قبل یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ یہ پرندہ کسی انسانی بچے کے رونے جیسی آواز میں چیخ رہا تھا۔ عملے کے ایک رکن نے فوراً اپنے اسمارٹ فون کیمرے سے یہ منظر فلما لیا جسے چڑیا گھر کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بھی شیئر کرادیا گیا۔

    اب تک یہ ویڈیو تقریباً پانچ لاکھ سوشل میڈیا صارفین دیکھ چکے ہیں اور اس پر سیکڑوں کی تعداد میں تبصرے بھی کرچکے ہیں۔

    ویڈیو میں سپرب لائربرڈ کی آواز، انسانی بچے کے رونے کی آواز سے اتنی ملتی جلتی ہے کہ ایک ٹوئٹر صارف نے یہاں تک لکھ دیا کہ اس ’’آواز کو سن کر مائیں اپنے شیرخوار بچوں کو ڈھونڈنے نکل جائیں گی۔‘‘

  • جانوروں کے بال چرا کر اپنا گھونسلہ بنانے والا پرندہ

    جانوروں کے بال چرا کر اپنا گھونسلہ بنانے والا پرندہ

    مختلف جانوروں اور پرندوں کی بعض عادات نہایت عجیب ہوتی ہیں جو وہ اپنی بقا کے لیے اختیار کرتے ہیں تاہم حال ہی میں دریافت ہونے والے ایک پرندے کی نہایت انوکھی حرکت سامنے آئی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق یونیورسٹی آف الی نوائے کے سائنس دانوں نے ایک عجیب و غریب پرندہ دریافت کیا ہے جو ممالیوں کے بال نوچنے میں اپنا جواب نہیں رکھتا۔

    یہ سیاہ سینے والا ٹٹ ماؤس پرندہ ہے جو دیکھنے میں بہت خوبصورت لگتا ہے لیکن اس کی بھولی صورت پر نہ جائیں کیونکہ یہ دیگر بال والے جانوروں سے بغض رکھتا ہے اور ان کے بال نوچنے میں بہت تیز ہے۔ سائنس دانوں نے یوٹیوب پر موجود درجنوں ویڈیو دیکھنے کے بعد اس پرندے پر تحقیق شروع کی۔

    یہ تحقیق ایکولوجی نامی جرنل میں شائع ہوئی ہے اور اس پرندے کو کلیپٹو ٹرائیکی کا عادی بتایا ہے۔ اس لفظ کا مطلب ہے بال چرانا جو قدیم یونانی زبان کا ایک لفظ ہے اور ان کی دیو مالائی کہانیوں میں دوسرے کے بال چوری کرنے والے کئی کردار ملتے ہیں۔

    اس پرندے کو انسانوں، گائے، بکری، گلہری، کتوں، بلیوں اور خار پشت جیسی مخلوق کے بال توڑتے اور چوری کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ یہ پرندے ان بالوں سے اپنا گھونسلہ بناتے ہیں۔

    اربانا شیمپین میں الی نوائے یونیورسٹی سے وابستہ ارتقا اور جانوروں کے رویے کے ماہر پروفیسر مارک ہوبر کہتے ہیں کہ اگرچہ گھونسلے بنانے کے رجحان پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے لیکن دنیا کے معتدل علاقوں میں پرندوں کی جانب سے دوسرے جانوروں کے بالوں سے گھونسلہ سازی کے عام واقعات دیکھے گئے ہیں۔

    اس کی وجہ یہ ہے پرندے اپنے انڈوں کو گرم رکھنے کے لیے دوسرے جانوروں کے بالوں کو نوچتے اور چراتے ہیں، بالخصوص سردیوں میں یہ رجحان عام ہوجاتا ہے۔

  • بجلی کی تاروں سے پرندہ ٹکرا گیا، ہائی وے پر آمد و رفت معطل

    بجلی کی تاروں سے پرندہ ٹکرا گیا، ہائی وے پر آمد و رفت معطل

    کینیڈا کے صوبے اونٹاریو میں ایک پرندے کے بجلی کی تاروں سے ٹکرانے کے بعد آگ بھڑک اٹھی، حکام نے آگ بجھانے کا عمل شروع کردیا۔

    مذکورہ واقعہ اونٹاریو کے شہر برمپٹن میں پیش آیا، شہر کے فائر اینڈ ایمرجنسی سروس کا کہنا ہے کہ انہیں 2 ہائی ویز کے سنگم پر گھاس میں آگ لگنے کی اطلاعات موصول ہوئیں۔

    آگ کی وجہ سے ایک ہائی وے کو دونوں اطراف سے آمد و رفت کے لیے بند کردیا گیا، متعلقہ حکام آگ بجھانے کا کام کر رہے ہیں۔

    حکام کا کہنا ہے کہ تفتیش کے نتیجے میں علم ہوا کہ آتشزدگی کا واقعہ ایک پرندے کی وجہ سے پیش آیا جو بجلی کی تاروں سے ٹکرا گیا تھا۔

    چنگاری زمین پر گرتے ہی گھاس نے فوراً آگ پکڑ لی اور بارشیں نہ ہونے اور گھاس کے خشک ہونے کے سبب تیزی سے آگ پھیلتی چلی گئی۔

    حکام کے مطابق خوش قسمتی سے واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

  • شیشے کی کھڑکیاں پرندوں کی قاتل بن گئیں، پرندوں کو کیسے بچایا گیا؟

    شیشے کی کھڑکیاں پرندوں کی قاتل بن گئیں، پرندوں کو کیسے بچایا گیا؟

    دنیا بھر میں بلند و بالا عمارات پر لگی شیشے کی کھڑکیاں ہر سال لاکھوں پرندوں کی ہلاکت کا سبب بنتی ہیں جو ان کھڑکیوں سے ٹکرا کر ہلاک ہوجاتے ہیں۔

    پرندے کبھی ان شیشوں کے پار دیکھ کر اسے کھلا ہوا سمجھ کر گزرنے کی کوشش کرتے ہیں، اور کبھی وہ اپنا ہی عکس دیکھ کر تذبذب میں مبتلا ہوجاتے ہیں، نتیجتاً وہ پوری رفتار کے ساتھ آ کر ان شیشوں سے ٹکراتے ہیں اور ہلاک و زخمی ہوجاتے ہیں۔

    کئی سال قبل فطرت سے محبت کرنے والے ایک شخص نے ان پرندوں کے بارے میں سوچا کہ انہیں اس جان لیوا ٹکراؤ سے کس طرح بچایا جائے۔

    اس نے کہیں پڑھا تھا کہ مکڑی کی ایک قسم اورب ویور مکڑی اپنے جالوں کو ایسے دھاگے سے سجاتی ہے جو الٹرا وائلٹ روشنی کی شعاعوں کو منعکس کرتے ہیں۔ یہ ایک ایسی چیز ہے جو ہم نہیں دیکھ سکتے تاہم پرندے اسے دیکھ سکتے ہیں۔

    یہی وجہ ہے کہ پرندے دور سے ہی مکڑی کے جالوں کو دیکھ لیتے ہیں اور ان سے ٹکرائے بغیر گزر جاتے ہیں۔

    اس تکنیک کو ذہن میں رکھتے ہوئے اس شخص نے کچھ گلاس مینو فیکچررز کے ساتھ مل کر کام کیا، اور ایسے شیشے بنائے جنہیں الٹرا وائلٹ (یو وی) شعاعوں کو منعکس کرنے والے نشانات سے کوٹ کردیا گیا۔

    یہ نشانات ہمیں نہیں دکھائی دیتے تاہم پرندے ان نشانات کو باآسانی دیکھ لیتے ہیں اور اپنی پرواز کا رخ تبدیل کرلیتے ہیں۔

    شیشہ بننے کے بعد اس کے پروٹو ٹائپ کی جانچ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس کے لیے ایک سرنگ تشکیل دی گئی اور سرنگ کے آخری حصے پر یہ شیشے لگائے گئے۔ ایک طرف یو وی گلاس لگایا گیا جبکہ دوسری طرف عام شیشہ لگایا گیا۔

    تجربے کے لیے سرنگ میں پرندوں کو چھوڑ دیا گیا، پرندوں کے شیشے سے متوقع ٹکراؤ سے بچنے کے لیے شیشوں اور پرندوں کے درمیان ایک جالی بھی لگا دی گئی۔

    ماہرین نے دیکھا کہ پرندوں نے عام شیشے کو کھلا ہوا راستہ سمجھ کر باہر نکلنے کے لیے اسی شیشے کی طرف پرواز کی اور یو وی گلاس کی طرف جانے سے گریز کیا۔ تجربے کے دوران تقریباً 1 ہزار پرندوں نے اسی راستے کا رخ کیا۔

    اس کامیاب تجربے کے بعد مکڑی کے جالوں جیسے ان شیشوں کی تجارتی بنیادوں پر تیاری شروع کردی گئی اور یہ شیشے امریکا اور یورپ کی متعدد عمارات میں نصب کیے جانے لگے۔

  • پالتو پرندے نے اپنے ہی مالک کی جان لے لی

    پالتو پرندے نے اپنے ہی مالک کی جان لے لی

    تالاہاسی: آپ نے شیر، ہاتھی، مگر مچھ یا پھر دیگر جانورں کو طیش میں آکر اپنے ہی مالک کو مار ڈالنے کے واقعات سنے ہوں گے، لیکن ہم آپ کو ایسے قتل کی خبر دینے جارہے ہیں جو کسی پرندے کے ہاتھوں ہوا۔

    جی ہاں، امریکی ریاست فلوریڈا میں کیسووری نے اپنے ہی مالک کو مار ڈالا، مارون نامی فارم ہاؤس کا مالک روز اس پرندے کی دیکھ بھال کرتا تھا لیکن اسے کیاخبر تھی کہ ایک دن یہی پالتو پرندہ اس کی جان لے لے گا۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے شخص کی عمر تقریباً 75 برس ہے، کیسووری نے چونچ اور ٹانگوں سے حملہ کرکے انہیں شدید زخمی کیا، فوری اطلاع ملتے ہی مارون کو اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکے۔

    کیسووری کا شمار خطرناک پرندوں میں ہوتا ہے، جو کسی بھی وقت اپنے مالک یا پھر کسی بھی شخص پر حملہ کرسکتا ہے، اسی صورت حال کے پیش نظر جنگلی حیات کے ماہرین لوگوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کرتے ہیں۔

    مذکورہ پرندہ دیکھنے میں شتر مرغ کی طرح لگتا ہے اور اس کا قد بھی تقریباً 4 سے 5 فٹ کے درمیان ہوتا ہے، یہ عموماً اپنے بچاؤ میں حملہ کرتا ہے اور حملے کے لیے اپنی ٹانگوں اور چونچ کا استعمال کرتا ہے۔

    خیال رہے کہ کیسووری سات فٹ تک اڑان بھرنے کی صلاحیت رکھنے سمیت تیز رفتاری سے بھاگنے میں بھی کسی سے کم نہیں، عمومی طور پر ان کا وزن 160 پاؤنڈ کے لگ بھگ ہوتا ہے۔

  • ترکی کے گاؤں کی انوکھی اور خوبصورت زبان

    ترکی کے گاؤں کی انوکھی اور خوبصورت زبان

    ترکی کے ایک گاؤں میں ابلاغ کے لیے ایک خوبصورت اور سریلی زبان استعمال کی جاتی ہے، جو کچھ اور نہیں بلکہ سیٹی بجانا ہے۔

    ترکی کا کسکوئے نامی یہ گاؤں اپنی زبان کی وجہ سے منفرد تصور کیا جاتا ہے۔

    یہ لوگ ابلاغ اور گفتگو کے لیے سیٹی بجاتے ہیں، اور ہر جملے اور ہر لفظ کے لیے الگ انداز کی سیٹی بجائی جاتی ہے۔

    اس زبان کو برڈ لینگوئج یا پرندوں کی زبان کہا جاتا ہے۔

    ان گاؤں والوں کو یہ زبان استعمال کرنے کی ضرورت اس لیے بھی پیش آتی ہے کیونکہ گاؤں پہاڑ پر واقع ہے اور مختلف گھاٹیوں اور دور دراز جگہوں پر لوگوں کو اپنا پیغام پہنچانے کے لیے عام زبان سے سیٹی زیادہ مؤثر ثابت ہوتی ہے۔

    تاہم اس گاؤں کے بھی تمام لوگ یہ زبان نہیں جانتے۔ اس گاؤں سمیت دنیا بھر میں صرف 10 ہزار افراد ایسے ہیں جو اس زبان پر مہارت رکھتے ہیں۔

    اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو نے اس زبان کو ثقافتی ورثے کا حصہ قرار دیا ہے۔

    اس زبان کے تیزی سے ہوتے خاتمے کی وجہ سے گاؤں والوں نے بھی اس زبان کو بچانے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔

    اس سلسلے میں ایک سالانہ میلہ بھی منعقد کیا جاتا ہے جبکہ مقامی اسکولوں میں بھی بچوں کو یہ زبان سکھائی جارہی ہے۔

    کیا آپ اس زبان کو سیکھنا چاہیں گے؟