Tag: Bird-like Dinosaur

  • ڈائنو سار سے مشابہت رکھنے والا خوفناک پرندہ دریافت

    ڈائنو سار سے مشابہت رکھنے والا خوفناک پرندہ دریافت

    ماہرین آثار قدیمہ نے یہ انکشاف کرکے سب کو حیران کردیا ہے کہ انہوں نے چین میں تحقیق کے دوران ایک ایسا پرندہ دریافت کیا ہے جو دیکھنے میں ڈائنوسار سے کافی مشابہت رکھتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق جنوب مشرقی چین میں 148 سے 150 ملین سال قبل ایک عجیب و غریب مرغ کے سائز کا لمبی ٹانگوں اور بازوؤں والا پرندوں جیسا ڈائنوسار بھی تھا۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس مخلوق میں ایک حیران کن اناٹومی ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ یا تو تیز بھاگنے والا تھا یا جدید لمبی ٹانگوں والے پرندوں جیسا طرز زندگی رکھتا تھا۔

    پرندہ

    سائنس دانوں نے کہا کہ انہوں نے صوبہ فوجیان میں جراسک دور کے ایک ڈائنوسار کا فوسل دریافت کیا ہے، جسے انہوں نے ’فوجیانوینیٹر پروڈیگیوسس‘ کا نام دیا ہے۔ سائنس دانوں یہ اہم دریافت پرندوں کی ابتدائی تاریخ کے اہم ارتقائی مراحل کا اشارہ دیتی ہے۔

    چائنیز اکیڈمی کے انسٹی ٹیوٹ آف ورٹیبریٹ پیلیونٹولوجی اینڈ پیلیو اینتھروپولوجی کے مطالعہ کے رہنما من وانگ جنہوں نے اس تحقیق کی قیادت کی نے وضاحت کی کہ فوزیانوینیٹر کی درجہ بندی اس کے عجیب و غریب ڈھانچے کی خصوصیات کے ساتھ ساتھ اس بات پر منحصر ہے کہ ہم پرندوں کی تعریف کیا کرتے ہیں۔

    جب فوزیانوینیٹر کو بیان کرنے کے بارے میں پوچھا گیا تو وانگ نے جواب دیا کہ میں اسے عجیب کہوں گا کیونکہ یہ کسی بھی پرندے سے ملتا جلتا نہیں ہے۔

    فوسل جو گذشتہ اکتوبر میں دریافت ہوا تھا، کافی حد تک مکمل ہے لیکن اس میں جانور کی کھوپڑی اور اس کے پاؤں کے کچھ حصے نہیں ہیں، جس کی وجہ سے اس کی خوراک اور طرز زندگی کی تشریح کرنا مشکل ہوگیا ہے۔

    اس کی لمبی ٹانگوں والی اناٹومی کی بنیاد پر محققین نے دو ممکنہ طرز زندگی کا اندازہ لگایا ہے۔ یہ یا تو دوڑتا تھا یا پھر جدید بگلوں کی طرح دلدلی ماحول میں گھومتا تھا، وانگ نے مزید کہا کہ میں شرطیہ کہہ سکتا ہوں کہ یہ بھاگنے والا پرندہ تھا۔

    ڈائنوسار کے ارتقاء میں ایک قابل ذکر واقعہ اس وقت پیش آیا جب تھیروپوڈس کے نام سے جانے جانے والے نسب سے چھوٹے پنکھوں والے دو ٹانگوں والے ڈائنوسار نے جراسک کے آخر میں پرندوں کو جنم دیا، جس میں قدیم ترین پرندہ – آرکیوپٹریکس – تقریباً 150 ملین سال پہلے جرمنی میں موجود تھا۔

    سائنس دان پرندوں اور غیر ایویئن ڈائنوسار کی اصلیت کے بارے میں بہتر تفہیم کے خواہاں ہیں جن میں پرندوں جیسی خصوصیات تھیں، جبکہ پرندوں کی تاریخ کے ابتدائی باب اب بھی فوسلز کی کمی کی وجہ سے مبہم ہیں۔

    یاد رہے کہ آرکیوپیٹرکس کے بعد ایک کوّے کے سائز کے پرندے کے فوسل پہلی بار 19ویں صدی میں ملے تھے جس کے دانت، لمبی ہڈی کی دم اور کوئی چونچ نہیں ہے۔ اس کے بعد کے پرندوں کے فوسل ریکارڈ میں ظاہر ہونے سے پہلے تقریباً 20 ملین سال کا وقفہ ہے۔

  • چین میں اڑنے والے ڈائنوسار کی باقیات دریافت

    چین میں اڑنے والے ڈائنوسار کی باقیات دریافت

    بیجنگ: وسطی چین کے ایک علاقے سے قوی الجثہ پرندوں سے مشابہت رکھنے والے ڈائنو سارز کی نئی قسم دریافت کی گئی ہے۔ ان ڈائنو سارز کے پر بھی موجود ہیں۔

    ماہرین کو ان ڈائنو سارز کی زیر رہائش گھونسلوں کچھ ٹکڑے بھی ملے ہیں جو کسی ٹرک کے پہیے جتنے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ اس پرندے کے گھونسلے کا چھوٹا سا حصہ ہے۔ ان کے گھونسلے بہت بڑے ہوا کرتے تھے۔

    تحقیق میں شامل چینی و غیر ملکی ماہرین کے مطابق ان ڈائنو سار کے پر نمائشی نہیں تھے۔ یہ انہیں اڑنے میں بھی مدد دیتے تھے۔

    ڈائنو سارز کی یہ نئی قسم 36 فٹ طویل تھی جبکہ ان کا وزن 3 ہزار کلو گرام ہوتا تھا۔

    ماہرین کے مطابق یہ ڈائنو سار ممکنہ طور پر 9 کروڑ سال قبل اس مقام پر رہا کرتے تھے جو اب چین کا وسطی حصہ ہے۔

    چین میں اس سے قبل بھی ایک اڑنے والے ڈائنو سار کی باقیات دریافت کی گئی تھیں اور وہ جس حالت میں ملا تھا وہ نہایت حیرت انگیز تھی۔

    مزید پڑھیں: موت سے بھاگتا ڈائنو سار

    اس ڈائنو سار کا ڈھانچہ اس حالت میں تھا جیسے وہ کسی شے سے خوفزدہ ہو کر بھاگنے یا اڑنے کی کوشش کررہا ہو لیکن اس کا پاؤں کیچڑ میں پھسل گیا اور بھاگنے کی ناکام جدوجہد کے بعد وہ وہیں ہلاک ہوگیا۔

    اس ڈائنو سار کا ڈھانچہ 6 سے 7 کروڑ سال قدیم بتایا جاتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔