Tag: Birthday Cake

  • سالگرہ کیک کھا کر موت کی نیند سونے والی بچی کے دادا کا دہل دہلا دینے والا ویڈیو بیان

    سالگرہ کیک کھا کر موت کی نیند سونے والی بچی کے دادا کا دہل دہلا دینے والا ویڈیو بیان

    پٹیالہ: بھارتی پنجاب کے شہر پٹیالہ میں ایک دس سالہ معصوم بچی اپنی سالگرہ کا کیک کھانے کے بعد ہمیشہ کی نیند سو گئی تھی، بچی کے دادا کی ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں وہ دل دہلا دینے والے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہیں۔

    پٹیالہ میں رہنے والے اس بدقسمت خاندان کا کہنا ہے کہ ان کی 10 سالہ بچی کی سالگرہ کا کیک کھانے سے موت ہو گئی ہے، یہ کیک آن لائن آرڈر کیا گیا تھا، بچی کی موت سے چند گھنٹے قبل لی گئی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں وہ اپنی سالگرہ مناتے ہوئے بہت خوش نظر آ رہی ہے۔

    بچی کے دادا نے ویڈیو میں بتایا ’’ہم نے 6 بجے آن لائن کیک کا آرڈر دیا، جو سوا چھ پر پہنچا اور سوا سات پر کیک کاٹا گیا، جسے کھانے کے بعد گھر میں سب کی طبیعت بگڑ گئی، دس سالہ مانوی اور اس سے چھوٹی 8 سالہ بہن کو الٹیاں آئیں، چھوٹی نے الٹی میں کیک نکال دیا لیکن مانوی کا کیک نہیں نکلا۔‘‘

    دادا کے بیان کے مطابق ’’مانوی کے منہ سے جھاگ نکلی تھی، ہم نے اسے معمولی الٹی سمجھا، پھر وہ سو گئی لیکن پھر اٹھی، گلا خشک ہونے کی شکایت کی اور پانی مانگا، پانی پی کر وہ پھر سو گئی، لیکن صبح 4 بجے کے قریب ہم نے دیکھا کہ وہ ٹھنڈی پڑی تھی جس پر ہم اسے اسپتال لے گئے جہاں ڈاکٹروں نے آکسیجن دی، ای سی جی کی اور پھر کہا کہ وہ مر گئی ہے۔‘‘

    10 سالہ لڑکی اپنی ہی سالگرہ کا کیک کھا کر موت کے منہ میں چلی گئی

    واضح رہے کہ اس واقعے کی ایف آئی آر درج کی جا چکی ہے، تاہم لڑکی کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ محکمہ صحت کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔ بچی کے دادا نے کہا ’’آن لائن آرڈر کیے جانے والے کھانے کو لے کر لوگوں میں تشویش بڑھ گئی ہے، ڈلیوری پلیٹ فارمز کو چاہیے کہ وہ کھانا چیک کرنے کے بعد صارف تک پہنچائیں۔‘‘

  • صرف کیک کاٹنے کا معاوضہ 1800 روپے کیوں؟

    صرف کیک کاٹنے کا معاوضہ 1800 روپے کیوں؟

    سسلی : اٹلی میں ایک خاندان کو اس وقت حیرت اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑا جب ریسٹورنٹ انتظامیہ نے سالگرہ کیک کاٹنے کا اتنا بڑا بل تھما دیا کہ سب حیران رہ گئے۔

    اٹلی میں ایک خاندان اس وقت حیرت میں پڑگیا جب ایک ریستوران نے ان سے کیک کو 20 ٹکڑوں میں کاٹنے کا معاوضہ 20 یورو (1800 روپے) وصول کرلیے۔

    نیویارک پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق یہ خاندان سسلی کے شہر پالرمو میں ایک ریستوران میں سالگرہ منا رہا تھا۔

    مذکورہ خاندان نے اس موقع پر ریسٹورنٹ سے پیزا اور مشروبات کی مد میں تقریباً 10,000 روپے کا سامان لیا، بعد ازاں جب ٹوٹل بل بن کر آیا تو بل میں "20 ایکس کیک سروس” کے اضافی چارجز 20 یورو یعنی 1800روپے علیحدہ سے لکھے گئے تھے۔

    یہ دیکھ کر کھانے والے حیران اور پریشان رہ گئے اور ایک عام سی سروس کے لیے حد سے زیادہ چارجز کے پیچھے اس کی وجہ کو سمجھ نہیں سکے۔

    اس واقعے پر سوشل میڈیا صارفین کا ملاجلا ردعمل دیکھنے میں آیا، کچھ لوگ دیکھ کر دنگ رہ گئے جبکہ کچھ نے ریسٹورنٹ انتظامیہ کی حمایت کی۔ایک صارف نے تبصرہ کیا کہ "تصور کریں کہ باہر سے کوئی چیز خرید کر کسی ریسٹورنٹ میں لائی جائے تو اس کے سروس چارچز تو لگیں گے۔

  • سالگرہ کے کیک پر موم بتیاں جلانے کا حیرت انگیز نقصان

    سالگرہ کے کیک پر موم بتیاں جلانے کا حیرت انگیز نقصان

    سالگرہ پر کیک کاٹنا اور اسے قبل اس پر موم بتیاں جلا کر بجھانا ایک عام عمل ہے جو دنیا کا ہر شخص انجام دیتا ہے۔ لیکن اس عام عادت کا ایک نقصان سن کر آپ حیران رہ جائیں گے۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق موم بتیاں بجھانے کا عمل کیک کو جراثیموں کی بے تحاشہ مقدار سے آلودہ کردیتا ہے جس کے بعد انہیں کھانا یقیناً آپ کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک عام بات ہے کہ جب ہم سانس کو پھونک کی صورت باہر خارج کرتے ہیں تو بے شمار جراثیم ہمارے منہ سے باہر آتے ہیں۔ یہ جراثیم دراصل ہمارے منہ میں ہی رہتے ہیں۔

    ان کے مطابق کیک کی موم بتیوں پر پھونک مارنا کیک میں جراثیموں کی تعداد اور ان کی افزائش میں 4 گنا زیادہ اضافہ کردیتا ہے۔

    تاہم ایک دوسرے ادارے کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق سالگرہ کی تقریبات کو خراب کرنے کا باعث ہرگز نہیں بننی چاہیئے۔

    مزید پڑھیں: دفتر میں سالگرہ منانے کا نقصان

    اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے منہ میں پائے جانے والے جراثیم اس قدر خطرناک نہیں ہوتے کہ جان لیوا بیماریوں کا باعث بن سکیں۔ اگر ایسا ہوتا تو سب سے پہلے ان جراثیموں کو اپنے منہ میں رکھنے والا شخص خطرناک بیماریوں کا شکار بنتا۔

    اسی طرح کیک پر موم بتیاں بجھانے کا عمل کئی سالوں سے جاری ہے اور روزانہ دنیا میں کہیں نہ کہیں یہ عمل انجام دیا جاتا ہے۔ تاہم آج تک ایسا کوئی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا کہ اس آلودہ کیک کو کھانے کے باعث کسی شخص کو نقصان پہنچا۔

    ماہرین کے مطابق اگر یہ عمل نقصان دہ ہوتا تو سب سے پہلے بچے اس کا نشانہ بنتے کیونکہ وہ کیک بہت شوق سے کھاتے ہیں اور ان کا مدافعتی نظام نسبتاً کمزور ہوتا ہے لہٰذا وہ فوراً ان جراثیموں کی زد میں آسکتے تھے۔

    تاہم آج تک ایسا کوئی واقعہ سننے میں نہیں آیا۔

    ماہرین کے مطابق یہ تحقیق صحت سے متعلق آئندہ کی جانے والی تحقیقوں کے لیے مددگار ثابت ہوگی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔