Tag: Bishkek Kyrgyzstan

  • کرغزستان سے وطن واپسی کے خواہشمند طلبا ایک اور مشکل میں پھنس گئے

    کرغزستان سے وطن واپسی کے خواہشمند طلبا ایک اور مشکل میں پھنس گئے

    بشکیک سے ایک اور خصوصی پرواز پاکستان پہنچ گئی لیکن کرغزستان سے وطن واپسی کے 125 خواہشمند طلبا ایئر پورٹ پر پھنس گئے۔

    کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں افسوسناک واقعے کے بعد پاکستانی طلبا کی وطن واپسی کا سلسلہ جاری ہے، آج بھی پی آئی اے کی خصوصی پرواز 171 طلبا کو لے کر پشاور ایئرپورٹ پہنچی ہے لیکن بشکیک سے اسلام آباد آنے والی فلائٹ  منسوخ کردی گئی ہے۔

    طلبہ کا کہنا ہے کہ بشکیک سے اسلام آباد آنے والی فلائٹ  منسوخ کردی گئی ہے، ہم مناس ائیر پورٹ پر پھنس چکے ہیں نہ پاکستان آسکتے ہیں نہ واپس جاسکتے ہیں، طلبہ نے شکوہ کیا کہ متعلقہ حکام ہمارے معاملے پر سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کررہے۔

    دوسری جانب سی اے اے ترجمان کا کہنا ہے کہ خصوصی پرواز کی آمد ورفت وزارت خارجہ کی ہدایات سے مشروط ہے، وزرات خارجہ کے شیڈول کے مطابق پروازیں آپریٹ ہوتی ہیں، سفارتخانے کی لسٹ کے مطابق ہی طلبہ کو بورڈنگ جاری کیے جارہے ہیں۔

    واضح رہے کہ آج مناس سے پرواز نے 125 طلبہ کو لے کر آج  اسلام آباد کے لیے روانہ ہونا تھا۔

  • بشکیک میں محصور پاکستانی طلبہ پر کیا گزر رہی ہے، متاثرہ کے والد کا دل دہلا دینے والا بیان

    بشکیک میں محصور پاکستانی طلبہ پر کیا گزر رہی ہے، متاثرہ کے والد کا دل دہلا دینے والا بیان

    کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں محصور پاکستانی طلبہ کے والد کا بیان سامنے آگیا۔

    کرغز طلبہ نے غیرملکی طلبا و طالبات پر حملے کیے اور سوشل میڈیا پر بھی حملوں کے لیے اکسایا گیا، ہاسٹل میں لڑکوں اور لڑکیوں پر تشدد بھی کیا گیا۔

    بشکیک میں 13 مئی کو بودیونی کے ہاسٹل میں مقامی اور غیرملکی طلبہ میں لڑائی ہوئی تھی، جھگڑے میں ملوث 3 غیر ملکیوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔

    کرغز میڈیا کے مطابق 17مئی کی شام چوئی کرمنجان دتکا کے علاقے میں مقامیوں نے احتجاج کیا، مقامی افراد نے جھگڑے میں ملوث غیرملکیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔

    مقامی میڈیا کے مطابق حراست میں لیے گئے غیرملکیوں نے بعد میں معافی بھی مانگی لیکن مظاہرین نے منتشر ہونے سے انکار کیا اور وہ مزید تعداد میں جمع ہوگئے جس کے بعد یہ پرتشدد واقعہ پیش آیا جس میں کئی پاکستانیوں کی زخمی ہونے کی اطلات بھی ہے۔

    بشکیک میں محصور طالب علم یاسر سٹھیو کے والد نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہمارے دو بھتیجے یاسر اور آصف وہاں میڈیکل سال دوئم میں پڑ رہے ہیں، بقول ان کے بشکیک میں 14 ہزار لڑکے لڑکیاں زیر تعلیم ہیں۔

    یاسر کے والد نے بتایا کہ مسئلہ وہاں کے مقامی طالب علموں اور مصر کے طالبعلموں میں ہوا تھا، کل رات  کچھ لوگوں نے پاکستانی طالب علموں کے ہاسٹل پرحملہ کیا، حملے میں کچھ پاکستانی طالب علم زخمی ہوئے ہیں۔

    یاسر سٹھیو کے والد نے مزید کہا کہ بشکیک میں پاکستانی طالب علم پاکستانی سفارتخانے گئے اس کے دروازے بند تھے، سفارتخانے کے گارڈ نے کہا آپ اپنی کمپلین سفارتخانے کی ویب سائیڈ پر درج کروائیں۔

    دوسری جانب الٰہ آباد کے نواحی  گاؤں گہلن ہٹھاڑ کی رہائشی طالبہ عائشہ وکیل نے بھی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے، عائشہ نے کہا کہ ہم اپنے کمروں میں محصور ہیں، یہاں خوف کی فضا ہے۔

    طالبہ عائشہ وکیل نے کہا کہ حکومت پاکستان جلد ایکشن لے، ہماری وطن واپسی کا انتظام کیا جائے، ضلع قصور سے 20 سے 25 طلبہ وطالبات یہاں پڑھ رہے ہیں، یہاں زیر تعلیم پاکستانی طلبا کو مقامی لوگوں نے تشدد کا نشانہ بیانا ہے، یہاں حالات  کنٹرول میں نہیں، ہمیں سیکیورٹی مہیا نہیں کی جارہی۔

  • بشکیک میں طلبا پر تشدد، کرغزستان کی وزارت خارجہ کا اہم بیان سامنے آگیا

    بشکیک میں طلبا پر تشدد، کرغزستان کی وزارت خارجہ کا اہم بیان سامنے آگیا

    بشکیک میں غیرملکی طلبا پر تشدد اور ہنگامہ آرائی کے واقعات کے بعد کرغزستان وزارت خارجہ کا اہم بیان سامنے آگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کرغزوزارت خارجہ کا ان واقعات پر بیان جاری کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بشکیک میں آج صورتحال پُرسکون اور قابو میں ہے، امن وامان برقرار رکھنے کیلئے تمام اقدامات کیے گئےہیں، بشکیک میں احتجاج آج ختم ہوگیا تھا۔

    کرغز وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پولیس نے مظاہرین کے درمیان صلح کراکر علاقہ کلیئر کرالیا تھا، بشکیک میں مظاہروں کے دوران 29 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

    طلبہ ہاسٹل میں 13 مئی کے جھگڑے میں 4 مصری شہری زیرِحراست ہیں، بشکیک کی صورتحال پر غیرملکی میڈیا غلط معلومات پھیلا رہا ہے۔

    کرغز وزارت خارجہ نے کہا کہ غیرملکی میڈیا اور سوشل میڈیا پر غلط معلومات دی جارہی ہیں۔ مقامی اور غیرملکی میڈیا نمائندے کرغز حکام سے مستند معلومات لیں۔

    یہ بات بھی قابل ذکر ہے بھکر سے تعلق رکھنے والے 100 سے زائد پاکستانی طلبا بھی کرغیزستان کے دارالحکومت بشکیک میں محصور ہوگئے ہیں۔

    اکثر طالبعملوں کا والدین سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے جبکہ بھکر میں رہنے والے ان کے اہلخانہ پریشان ہیں۔ اہلخانہ کا کہنا تھا کہ محصور طلبا کے پاس کھانے پینے کی اشیا ختم ہوچکی ہے۔

    واضح رہے کہ کرغیزستان کے دارالحکومت بشکیک کے مقامی اورغیرملکی طلبہ میں تصادم ہوا، جس کی زد میں پاکستانی طلبہ بھی آئے، کرغیز طلبہ نے پاکستانی طلبہ کے ہاسٹلز پر حملے کیے جس میں متعدد طلبہ کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

  • 100 سے زائد پاکستانی طلبا کرغزستان کےدارالحکومت بشکیک میں محصور

    100 سے زائد پاکستانی طلبا کرغزستان کےدارالحکومت بشکیک میں محصور

    بھکر سے تعلق رکھنے والے 100 سے زائد طلبا بھی کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں محصور ہوگئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اکثر طالب عملوں کا والدین سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے جبکہ بھکر میں رہنے والے ان کے اہلخانہ پریشان ہیں۔ اہلخانہ نے بتایا کہ بشکیک میں محصور طلبا کے پاس کھانے پینے کی اشیا ختم ہوچکی ہے۔

    محصور طلبا کے والدین کی جانب سے حکومت پاکستان سے فوری طور پر وزیرخارجہ کو بشکیک بھیجنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    دریں اثنا کرغزستان میں پھنسے دو بھائیوں کے والد عامر کا کہنا ہے کہ طالب علموں کو آج شام تک کرغستان چھوڑنے کا پیغام ملا ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ بیٹے ایشین میڈیکل یونیورسٹی میں ایم بی بی ایس کے طالب علم ہیں، دھمکی دی گئی ہے کہ آج شام تک ملک نہ چھوڑا تو خود نقصان کے ذمہ دار ہوں گے۔

    دوسری جانب ایک طالب علم عبداللہ رمضان نے بشکیک سے سوشل میڈیا پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس وقت ہاسٹلز میں محصور ہوئے بیٹھے ہیں، پاکستان ایمبیسی کے کسی اہلکار نے ابھی تک رابطہ نہیں کیا۔

    عبداللہ کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی ہمارے محفوظ سفر کے لیے اپنے طور پر انتظامات کررہی ہے، یہاں 800 کے قریب طالب علم رہائش پذیر ہیں، ہاسٹل ے باہر پولیس کی جگہ فوج کی سیکیورٹی ہے۔

    واضح رہے کہ کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک کے مقامی اورغیرملکی طلبہ میں تصادم ہوا، جس کی زد میں پاکستانی طلبہ بھی آئے، کرغیز طلبہ نے پاکستانی طلبہ کے ہاسٹلز پر حملے کیے جس میں متعدد طلبہ کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

  • بشکیک میں طلبا پر تشدد: کرغزستان میں پاکستانی سفیر کا اہم ویڈیو پیغام جاری

    بشکیک میں طلبا پر تشدد: کرغزستان میں پاکستانی سفیر کا اہم ویڈیو پیغام جاری

    بشکیک میں پاکستانی طالب علموں پر تشدد کے واقعات اور موجودہ صورتحال پر کرغزستان میں تعینات سفیر نے اہم ویڈیو پیغام جاری کر دیا۔

    پاکستانی سفیر حسن علی ضیغم نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ بشکیک میں انتہا پسندوں نے غیر ملکی ہوسٹلز پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں کم از کم 14 پاکستانی طلبا زخمی ہوئے جبکہ ایک طالب علم شاہ زیب اسپتال میں زیرِ علاج ہے۔

    حسن علی ضیغم نے بتایا کہ کرغزستان سے متعلق سوشل میڈیا پر آنے والی خبریں بے بنیاد ہیں، حملوں میں ملوث 4 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے، وزیر اعظم شہباز شریف اور نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے پاکستانی طلبا کی ہر ممکن مدد کی ہدایت کی ہے۔

    کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں آج پاکستانی طلبا کے ہاسٹلز پر حملے ہوئے۔ پاکستان طلبا نے بتایا تھا کہ پاکستانی ہاسٹلز پر حملے میں متعدد طلبا زخمی ہوئے، بلوائی بہت بڑی تعداد میں تھے جنہوں نے ہاسٹلز میں توڑ پھوڑ کی۔

    طلبا کا کہنا تھا کہ کل عرب ممالک کے طلبہ سے مقامی لوگوں کا جھگڑا ہوا تھا تاہم حملوں کے بعد کرغزستان کی فوج ہوسٹلز کے باہر پہنچنا شروع ہوگئی۔

    بعدازاں سفیر حسن علی ضیغم نے سوشل میڈیا پر پیغام میں ہدایت کی تھی کہ حالات معمول پر آنے تک بشکیک میں موجود پاکستانی طلبا گھروں کے اندر ہی رہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ مقامی قانون نافذ کرنے والے اداروں سے رابطے میں ہیں اور طلبا کی حفاظت یقینی بنانے کیلیے اقدامات کر رہے ہیں۔

    ادھر، وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستانی طلبا کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تمام تر ضروری مدد اور تعاون فراہمی کی ہدایت کی تھی۔

    شہباز شریف نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ بشکیک میں پاکستانی طلبا کی صورتحال پر گہری تشویش ہے، سفیر کو تمام ترضروری مدد اور تعاون فراہمی کی ہدایت کی۔

    ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم آفس پاکستانی سفارت خانے سے رابطے میں ہے اور صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں۔

  • ’پاکستانی طالب علموں کو آج شام تک کرغزستان چھوڑنے کا پیغام ملا ہے‘

    ’پاکستانی طالب علموں کو آج شام تک کرغزستان چھوڑنے کا پیغام ملا ہے‘

    ناروووال: کرغزستان میں پھنسے دو بھائیوں کے والد عامر کا کہنا ہے کہ طالب علموں کو آج شام تک کرغستان چھوڑنے کا پیغام ملا ہے۔

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے طالب علموں کے والد عامر نے کہا کہ بیٹے ایشین میڈیکل یونیورسٹی میں ایم بی بی ایس کے طالب علم ہیں، دھمکی دی گئی ہے کہ آج شام تک ملک نہ چھوڑا تو خود نقصان کے ذمہ دار ہوں گے۔

    محصور طالب علم کے والد نے دھمکی آمیز مسیج کے اسکرین شاٹ بھی دکھائے ہیں۔

    دوسری جانب ایک طالب علم عبداللہ رمضان نے بشکیک سے سوشل میڈیا پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس وقت ہاسٹلز میں محصور ہوئے بیٹھے ہیں، پاکستان ایمبیسی کے کسی اہلکار نے ابھی تک رابطہ نہیں کیا۔

    عبداللہ کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی ہمارے محفوظ سفر کے لیے اپنے طور پر انتظامات کررہی ہے، ہمارے ہاسٹل میں 800 کے قریب طالب علم رہائش پذیر ہیں، اب ہاسٹل ے باہر پولیس کی جگہ فوج کی سیکیورٹی ہے۔

    واضح رہے کہ کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک کے مقامی اورغیرملکی طلبہ میں ہنگامہ آرائی ہوگئی ہے، پاکستانی طلبہ بھی زد میں آگئے مشتعل کرغز طلبہ نے پاکستانی طلبہ کے ہاسٹلز پر حملے کردیے، متعدد طلبہ کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

    مشتعل کرغز طلبہ کی جانب سے پاکستانی نوجوانوں کے ہاسٹلز پر حملے کرکے توڑ پھوڑ کی گئی اور پاکستانی طالبات کو بھی ہراساں کیا جا رہا ہے جس پر پاکستانی طلبہ تشویش کا شکار ہوگئے ہیں۔

  • کرغز بلوائی ہاسٹل خالی کرنے کے لئے دھمکیاں دے رہے ہیں، پاکستانی طالبعلم

    کرغز بلوائی ہاسٹل خالی کرنے کے لئے دھمکیاں دے رہے ہیں، پاکستانی طالبعلم

    بشکیک : کرغزستان میں پھنسے پاکستانی طالب علم کا کہنا ہے کہ کرغز بلوائی ہاسٹل خالی کرنے کے لئے دھمکیاں دے رہے ہیں، نکل کرکہاں جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں پاکستانی طالب علم محصور ہیں ، طالب علم نے اے آروائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرغز بلوائی ہاسٹل خالی کرنے کے لئے دھمکیاں دے رہے ہیں

    پاکستانی طالب علم کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکام کی جانب سےکوئی مدد فراہم نہیں کی گئی، ہمیں گھروں سے نکل جانے کیلئے کہا جا رہا ہے، حالات کشیدہ ہیں سمجھ نہیں آرہاگھرسےنکل کرکہاں جائیں۔

    طالبعلم نے اپیل کی کہ سیکیورٹی خدشات ہیں،ہماری تصاویراورنام ظاہر نہ کئے جائیں۔

    اس سے قبل ایک اور پاکستانی طالبعلم نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ جان سے مارنے کیلئے بار بار ہاسٹل پر حملے کیےجارہےہیں ، طلباہوسٹل میں قید ہوکر رہ گئے اور طالبات کوہراساں کیا جارہا ہے۔

    پاکستانی طالبعلم کا کہنا تھا کہ پاکستانیوں کو مارا جارہا ہے ، لڑکیوں کو ہراساں کیا جارہا ہے ،کوئی محفوظ نہیں۔

    طالبعلم نے کہا تھا کہ کرغز سمجھے جھگڑا کرنے والے پاکستانی ہے، پاکستانی سفارتخانہ مدد نہیں کررہا، حکومت مدد کرے۔

  • پاکستانیوں کو مارا جارہا ہے، کوئی محفوظ نہیں،  کرغزستان میں  پھنسے پاکستانی طالبعلم  کا بیان

    پاکستانیوں کو مارا جارہا ہے، کوئی محفوظ نہیں، کرغزستان میں پھنسے پاکستانی طالبعلم کا بیان

    اسلام آباد : کرغزستان میں پھنسے پاکستانی طالبعلم نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستانیوں کو مارا جارہا ہے ، کوئی محفوظ نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کرغزستان میں پھنسے پاکستانی طالبعلم نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جان سے مارنے کیلئے بار بار ہاسٹل پر حملے کیےجارہےہیں ، طلباہوسٹل میں قید ہوکر رہ گئے اور طالبات کوہراساں کیا جارہا ہے۔

    پاکستانی طالبعلم کا کہنا تھا کہ پاکستانیوں کو مارا جارہا ہے ، لڑکیوں کو ہراساں کیا جارہا ہے ،کوئی محفوظ نہیں۔

    طالبعلم نے کہا کہ کرغز سمجھے جھگڑا کرنے والے پاکستانی ہے، پاکستانی سفارتخانہ مدد نہیں کررہا، حکومت مددکرے۔

    کرغزصورتحال پر مردان کے طالبعلم طلحہٰ احمد نے مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ طلباہاسٹلزاورگھروں میں محصورہیں، سفارت خانہ مددنہیں کررہا،حکومت پاکستان حفاظت یقینی بنائیں۔

    طلحہٰ احمد کا کہنا تھا کہ حکومت بحفاظت واپسی کیلئےاقدامات کریں، یونیورسٹی میں اب تک صورتحال کشیدہ ہے۔

    اس سے قبل بھی پھسنے پاکستانی طالب علم رضوان نے بتایا تھا کہ ابھی تک سفارت خانےکےحکام نےرابطہ نہیں کیا، 500کےقریب حملہ آوروں نےہاسٹلزمیں توڑپھوڑکی، بلوائیوں نےطالبات کوبھی تشددکانشانہ بنایا۔

    طالب علم کا کہنا تھا کہ مقامی لوگوں نےپاکستانی،بنگلہ دیشی اوردیگرغیرملکی طلبہ پرحملہ کیا، ایک ہزار سے زائد طلبہ ہاسٹل میں محصور ہیں۔